
حکومتی ڈھانچے کے حجم و اخراجات میں کمی لانے کے لیے آج ایک اہم ترین اجلاس وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت ہوا جس میں انہیں 1 لاکھ 50 ہزار کے قریب اسامیاں ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں حکومتی ڈھانچے کے حجم واخراجات میں کمی کرنے کے لیے اجلاس میں انہیں 1 لاکھ 50 ہزار کے قریب اسامیاں ختم کرنے کی سفارش کرتے ہوئےمتعدد تجاویز دی گئی ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے اجلاس کے شرکاء سے گفتگو میں کہا کہ حکومتی اخراجات کم کرنا ہماری ترجیح، ادارہ جاتی اصلاحات کا مقصد عوام کو فراہم کی جانے والی سروسز میں بہتری لانے کے ساتھ قومی خزانے پر بوجھ میں کمی لانا ہے۔ پبلک سروس کے حوالے سے کوئی خاطرخواہ کارکردگی نہ دکھانے والے ادارے قومی خزانے پر بوجھ ہیں ان کی نجکاری کیلئے اقدامات کیے جائیں یا فوری ختم کر دیا جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چھوٹے ودرمیانے درجے کے کاروبار کی حؤسلہ افزائی کرنے والے ادارے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا ) کی نگرانی خود کروں گا جبکہ اسے وزیراعظم آفس کے تحت لانے کی ہدایت بھی کر دی۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرسربراہی میں حکومت کی رائیٹ سائزنگ کیلئے قائم کمیٹی نے اجلاس میں اپنی تجاویز پیش کیں۔
کمیٹی کی طرف سے 1 لاکھ 50 ہزار کے قریب سرکاری اسامیاں ختم کرنے، نان کور سروسز اور صفائی و جینیٹوریل سروسز جیسے عام نوعیت کے کاموں کو آئوٹ سورس کرنے کی سفارش کی گئی جس کے نتیجے میں گریڈ 1 سے 16 کی متعدد اسامیاں بتدریج ختم ہو جائیں گی۔ ہنگامی بنیادوں پر کمیٹی نے بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے اور وزارت کے کیش بیلنز پر وزارت خزانہ کی نگرانی میں دینے کی سفارش بھی کی۔
اجلاس میں 5 وفاقی وزارتوں میں اصلات بارے سفارشات پیش کی گئیں اور وزارت قومی صحت، صنعت وپیداوار، انفارمیشن ٹیکنالوجی وٹیلی کمیونیکیشن، سرحدی امو اور وزارت امور کشمیر وگلگت بلتستان میں اصلاحات پر بریفنگ دی گئی۔ وزارت سرحدی امور اور وزارت امور کشمیر وگلگت بلتستان کو ضم کرنے کی تجویز بھی اجلاس میں زیرغور آئی۔
5 وزارت کے 28 اداروں کو مکمل طور پر بند کرنے، نجکاری یا دوسری وزارتوں / وفاقی اکائیوں کو منتقل کرنے جبکہ 12 اداروں کو 5 وزارتوں میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مجوزہ اصلاحات وفاقی کابینہ سے منظور کروائی جائیں اور ان اصلاحات کے نفاذ کا جامع پلان بھی پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ مذکورہ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ، وزیر صنعت وپیداوار، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر ملک مختار، بلال کیانی کے علاوہ متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران بھی شریک ہوئے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3shehhe shahhriassmiaksjkhali.png