
سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ کہ اگر صوبائی اسمبلی کا اجلاس نہ ہو رہا ہو تو گورنر آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 7 کے تحت اعتماد کے ووٹ کیلئے نیا اجلاس طلب کرسکتا ہے۔ مگر جاری اجلاس کے دوران گورنر پنجاب نیا اجلاس طلب نہیں کر سکتے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان کم راجہ نے کہا اٹھارویں ترمیم کے ہے آنے سے پہلے کوئی رکن صوبائی اسمبلی بھی اٹھ کر سکتا تھا وزیر اعلیٰ اعتماد کا ووٹ لیں مگر اب نئے رولز کو دیکھا جائے تو اسپیکر کسٹوڈین آف ہاؤس ہیں اجلاس بلانا یا نہ بلانا ان کا استحقاق ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میرے خیال میں اسپیکر کو چاہیے کہ وہ اس آئینی صورتحال پے اپنی رولنگ دیں، اگر وہ یہ رولنگ دیتے ہیں کہ اسی سیشن میں یہ کارروائی چلائی جائے تو پھر اسی سیشن میں یہ اعتماد کا ووٹ لیا جائے گا اگر وہ کہتے ہیں کہ نیا سیشن بلایا جائے تو جب تک یہ سیشن ختم نہیں ہوتا نیا اجلاس نہیں بلایا کا سکے گا۔
حامد میر نے سوال اُٹھایا کہ اگر گورنر کی جانب سے بلایا گیا اجلاس غیر آئینی ہے تو اسمبلی سیکرٹریٹ وزیراعلی کے نیچے آتا ہے، اگر اجلاس غیر آئینی ہے تو پھر ہے اسمبلی سیکرٹریٹ نے تحریک وصول ہی کیوں کی؟
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جب اسمبلی کا اجلاس چل رہا ہے بے شک وہ ایڈجرن ہے لیکن اجلاس ابھی تک چل رہا ہے تو جب تک اجلاس چل رہا ہے تب تک گورنر پنجاب نیا اجلاس بلا ہی نہیں سکتے۔ انہیں پہلے اس اجلاس کے ختم ہونے کا انتظار کرنا ہوگا۔
اسی اجلاس کے دوران بھی اعتماد کا ووٹ لیا جا سکتا ہے اور اس کے لئے کوئی بھی 20 فیصد حمایت رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ سیکریٹری کے پاس درخواست جمع کروا سکتے ہیں کہ وہ اعتماد ووٹ کی کارروائی چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ سیشن کے دوران بھی یہ کاروائی چلے تو دس دن کے اندر اندر ووٹ آف کانفیڈنس لیا جا سکتا ہے۔