
تھائی لینڈ کے سابق آرمی چیف کو سوال پسند نہ آیا, خاتون رپورٹر پر تھپڑوں کی برسات کردی
تھائی لینڈ کے سابق آرمی چیف اور با اثر سیاست دان رپورٹر کا سوال نہ پسند آنے پر آپے سے باہر ہوگئی, خاتون نے ایک سوال پر چراغ پا ہوکر خاتون رپورٹر کو تھپڑوں کی بارش کردی جس پر ان کے خلاف انکوائری کا آغاز کردیا گیا,غیر ملکی میڈیا کے مطابق 79 سالہ رکن پارلیمنٹ اور سابق آرمی چیف پراویت وونگ سوون نے خاتون کو کئی بار مارا جب وہ دیگر صحافیوں کے گھیرے میں تھیں۔
تھائی سینیٹر تیواریت مانیچائی نے کہا یہ حرکت جسمانی طور پر ہراساں کرنے کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ عمل ایک صحافی کی بھی بے عزتی ہے جو اپنا کام کر رہی تھیں۔ سینیٹر نے بتایا کہ انہوں نے پراویت وونگ کے طرز عمل کی پارلیمانی تحقیقات کی درخواست کردی ہے۔
سیاست دان اور سابق آرمی چیف نے یہ کہتے ہوئے کہ ’کیا پوچھ رہی ہو، کیا پوچھ رہی ہو‘ رپورٹر کے سر کو تختہ مشق بنالیا اور کئی بار تھپڑ مارا, پارٹی ترجمان نے کہا پراویت وونگ اس رپورٹر کو اچھی طرح جانتے ہیں اور اسے تھوڑا تنگ کر رہے تھے لیکن چوں کہ وہ ایک فوجی ہیں اس لیے ان کی چھیڑچھاڑ کچھ ایسی ہی ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پراویت وونگ کے قریبی لوگ جانتے ہیں کہ وہ اس طرح ہلکی پھلکی چھیڑ چھاڑ کرتے رہتے ہیں,اس واقعے کی تھائی لینڈ کی میڈیا کمیونٹی کی جانب سے بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ ملک کے پبلک براڈکاسٹر تھائی پی بی ایس نے پراویت سے کہا کہ وہ اپنے اعمال کی ذمہ داری لیں۔
پراویت ایک سیاسی ڈیل میکر اور تھائی لینڈ کی 2 دہائیوں سے جاری سیاسی کشمکش میں مرکزی شخصیت ہیں۔ وہ سنہ 2014 کی بغاوت جس میں انہوں نے حصہ لیا تھا کے بعد 9 سال تک نائب وزیر اعظم رہے تھے,سینیٹر تیواریت نے کہا کہ انہوں نے سینیٹ کے ذریعے پراویت کو جواب دینے کے لیے 30 دن کا وقت دیا جائے گا تاہم انہیں نہیں لگتا کہ پراویت قصوروار پائے گئے تو انہیں کسی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واقعہ 16 اگست کو فیو تھائی پارٹی کے پیتونگٹرن شیناواترا کی وزیر اعظم بننے کے لیے پارلیمنٹ میں ووٹ حاصل کرنے کے چند لمحوں بعد پیش آیا تھا۔37 سالہ محترمہ پیٹونگٹرن تھائی لینڈ کی اب تک کی سب سے کم عمر وزیر اعظم ہوں گی اور ارب پتی شیناواترا خاندان سے تیسری ہوں گی۔ تھپڑ مارنے والے پراویت وونگ کو اس خاندان سے تلخ تجربات ہوئے ہیں,پراویت پالنگ پرچارت پارٹی کے قائد ہیں اور وہ ووٹ میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ خاتون ٹی وی صحافی نے مخالف کی جیت پر ان کے تاثرات دریافت کیے تھے جس کا اظہار انہوں نے غالباً تھپڑ کی صورت میں کرنا مناسب سمجھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/femalah11i12h.jpg