تنقید کے بجائےجمہوری اصلاحات کی حمایت پر توجہ دے، پاکستان

XxZD2604ETs.jpg

پاکستان نے امریکہ سے کہا ہے کہ تنقید کے بجائے دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور جمہوری اصلاحات کی حمایت پر توجہ دی جائے۔
پاکستان نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ "تنقیدی" قراردادوں کو اپنانے کے بجائے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور پاکستان میں جاری جمہوری اصلاحات کی حمایت پر توجہ دے۔ یہ بات سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں سامنے آئی۔

اجلاس میں وزارت خارجہ کے حکام نے امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد 901 کا ذکر کیا، جس میں پاکستان سے جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ قرارداد جون 2024 میں منظور کی گئی تھی، اور وزارت خارجہ نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی "سیاسی حرکیات" کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھتی۔

حکام نے وضاحت کی کہ واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفارت خانے نے قومی اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ جوابی قرارداد امریکی حکام کے سامنے رکھی، جس میں امریکی موقف کو بے بنیاد الزامات پر مبنی قرار دیا گیا۔

اجلاس میں سینیٹرز نے اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کو نشانہ بنانے کی حالیہ قانون سازی کی بھی مذمت کی۔

وزارت خارجہ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ شام میں پھنسے پاکستانیوں کے محفوظ انخلا کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اب تک 180 زائرین کو نکالا جا چکا ہے، جبکہ 170 کو شام سے لبنان جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف نے لبنان کے ہم منصب سے رابطہ کیا جس کے بعد لبنانی حکومت نے پاکستانیوں کو اپنی سرحد پر ویزے جاری کرنا شروع کر دیے ہیں، اور پاکستانی بسوں کے ذریعے بیروت منتقل کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کی خارجہ پالیسی میں یہ تازہ ترین اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ملک دوطرفہ تعلقات میں بہتری لانے اور انسانی حقوق کی بنیاد پر عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔​
 

Back
Top