
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس: فنانس بل 2025 کا شق وار جائزہ، اہم تجاویز منظور
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فنانس بل 2025 کا شق وار جائزہ لیا گیا، جس کے دوران نان فائلرز، تنخواہ دار طبقے، پنشنرز اور کارپوریٹ سیکٹر سے متعلق اہم تجاویز پر غور کیا گیا اور متعدد سفارشات کی منظوری دی گئی۔
اجلاس میں نان فائلرز کے لیے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے روزانہ کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔ تاہم نان فائلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس 1 فیصد کرنے کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا۔ یومیہ 75 ہزار روپے کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کر دی گئی، جبکہ سینیٹ کمیٹی نے اسی مد میں 1 فیصد ٹیکس کی منظوری دی تھی۔ اس موقع پر چیئرمین ایف بی آر نے درخواست کی کہ شرح کو 1 فیصد کیا جائے، تاہم رکن کمیٹی نوید قمر نے ریمارکس دیے کہ ’’سینیٹ ہاؤس آف لارڈز ہے اور ہم ہاؤس آف کامنز، ان کی تجاویز وہیں رہنے دیں۔‘‘
تنخواہ دار طبقے کے لیے سالانہ 6 سے 12 لاکھ روپے آمدن پر 1 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی۔ یاد رہے کہ بجٹ میں اس آمدن پر ٹیکس کی شرح 2.5 فیصد تجویز کی گئی تھی، جبکہ گزشتہ مالی سال میں یہی آمدن 5 فیصد ٹیکس کی زد میں آتی تھی۔
سالانہ ایک کروڑ روپے سے زائد پنشن حاصل کرنے والوں پر 5 فیصد انکم ٹیکس لگانے کی تجویز بھی منظور کی گئی۔ چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت کی کہ ایک کروڑ روپے تک کی پنشن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔
کارپوریٹ سیکٹر سے متعلق سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز منظور کی گئی۔ اس کے علاوہ کاروباری مقامات پر ایف بی آر عملے کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی۔
آن لائن مارکیٹ میں غیر رجسٹرڈ افراد کی فروخت پر جرمانے کی تجویز مسترد کر دی گئی، تاہم فیصلہ کیا گیا کہ سالانہ 50 لاکھ روپے تک کی آن لائن فروخت پر ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔ نوید قمر نے کہا کہ کمیٹی عوام پر اضافی ٹیکس بوجھ کی حمایت نہیں کرے گی۔
کمیٹی نے ڈومیسٹک ای کامرس پر ٹیکس نہ لگانے اور تعلیمی اسٹیشنری پر زیرو ریٹڈ سیلز ٹیکس بحال کرنے کی سفارش کی۔ اسی طرح ہومیوپیتھک ادویات پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔
علاوہ ازیں، کاربونیٹڈ مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 15 فیصد اور فارمل جوس انڈسٹری پر ایکسائز ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کرنے کی سفارش کی گئی۔
دیگر تجاویز میں درآمدی اشیاء کی بروقت کلیئرنس نہ ہونے پر جرمانہ 0.2 فیصد سے بڑھا کر 0.25 فیصد کرنے، کپاس کے دھاگے (کاؤٹن یارن) پر سیلز ٹیکس کا اطلاق ڈائز اور کیمیکلز پر بھی کرنے اور غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی شرح برابر کرنے کی سفارش شامل ہے۔
اس کے علاوہ کمیٹی نے کنسٹرکشن انڈسٹری پر ود ہولڈنگ انکم ٹیکس کی شرح 1.5 سے بڑھا کر 2 فیصد کرنے، اسٹیل سیکٹر کو ٹیرف اصلاحات اسکیم سے مستثنیٰ قرار دینے، پرنٹ میڈیا سروسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں رعایت دینے اور ایف بی آر ملازمین کے پرفارمنس الاؤنس کو غیر منجمد کرنے کی سفارش بھی کی۔