بلدیاتی الیکشن سے قبل حشام انعام اللہ کا وزیراعظم کو لکھا گیا خط منظرعام پر

hisam11.jpg


خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں ہلچل مچی ہوئی ہے، شکست کیوں ہوئی اس پر بحث جاری ہے، ایسے میں پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات بھی کھل کر سامنے آگئے ہیں، خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن ڈاکٹر ہشام انعام اللہ اور وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے درمیان اختلافات برقرار ہیں۔

ڈاکٹر ہشام انعام اللہ نے بلدیاتی الیکشن سے قبل وزیراعظم عمران خان کے نام خط میں لکی مروت میں ٹکٹوں کی غلط تقسیم کی نشاندہی کی تھی،انہوں نے اپنی پارٹی کے وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور پر من پسند امید واروں کو ٹکٹ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

جیو نیوز سے گفتگو میں ڈاکٹر ہشام انعام اللہ نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں علی امین گنڈا پورکے من پسند امید وار بری طرح ہار گئے جبکہ علی امین کے من پسند لوگوں کے مقابل میرے لوگ جیت گئے،پارٹی کو جیتے ہوئے امید وار دوں گا لیکن پارٹی میں مجھے میرا مقام ملنا چاہیے۔


انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈا پور نے پریس کانفرس میں کہا ہے کہ ہشام انعام اللہ کو پارٹی سے بھی نکالوں گا،گورنر کے پی شاہ فرمان اور وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور نے سازش کر کے مجھے وزارت سے ہٹوایا۔

خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی شکست کے معاملے پر الیکشن سے قبل رکن اسمبلی ہشام انعام کا وزیراعظم کو لکھا گیا خط جیو نیوزنے کو موصول ہوگیا ہے، جس میں سابق صوبائی وزیر نے لکی مروت میں پارٹی ٹکٹوں کی غلط تقسیم کی نشاندہی کی تھی۔

ہشام انعام نے خط میں لکھا تھا کہ میرے حلقے میں علی امین گنڈا پور نے میرے سیاسی مخالفین کو پار ٹی ٹکٹ دیا اور لکی مروت میں ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیے گئے جن کا پارٹی سے تعلق نہیں تھا، میرے سیاسی دوست پی ٹی آئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری کے بجائے ٹکٹ کسی عام شخص کو دیا گیا۔

خط میں مزید کہا گیا ہےکہ پارٹی ٹکٹ دیتے وقت مجھ سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا، علی امین گنڈاپور نے پارٹی قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی، اس لیے مجبورہوں کہ ان کے خلاف مہم چلاؤں جو میری پارٹی سے نکلنے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔

ہشام انعام نے خط میں مزید کہا کہ پارٹی کے سینئر رہنما کو اس طرح خلاف ورزی کے لیے چھوڑنا پارٹی کے لیے نقصان دہ ہے، مجھے پارٹی سے نکالنے کے لیے میرے علاقے میں پارٹی کی بدنامی کی جارہی ہے،خط میں وزیراعظم سے درخواست کی تھی کہ پارٹی کو تباہی سے بچانے کے لیے نوٹس لیا جائے۔

خیبر پختونخوابلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں جمعیت علمائے اسلام نے تحصیل چیئرمین کی 18 اور سٹی میئر کی 3 نشستوں کے ساتھ فتح حاصل کی،جبکہ اے این پی نے میئر کی ایک اور تحصیل کونسل کی 5 نشستیں جیتیں، تحریک انصاف نے تحصیل چیئرمین کی 13، آزاد امیدوار 8، ن لیگ 3، جماعت اسلامی 2، پی پی اور تحریک اصلاحات کو ایک ایک نشست ملی جبکہ 9 تحصیلوں کے نتائج آنا ابھی باقی ہے۔
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
پی ٹی آئی پارٹی نہیں بلکہ ایک مچھلی بازار بن چکی ہے۔ ہر ایک کو دوسرا بندہ زہر لگتا ہے۔۔ ہر ایک وزیر اعلیٰ اور وزیراعظم بننے کے خواب دیکھ رہا ہوتا ہے۔ کسی کو کوئی عہدہ مل جائے تو اسے اس عہدے سے بڑا عہدہ چاہیے۔۔ تقریباً 90 فیصد گند اور کچھرا اکٹھا ہوا ہے۔

اور عمران کا خیال ہے کہ وہ اس کچھرے سے سونا بنائیگا۔۔
 

Australian

Politcal Worker (100+ posts)
Ali Amin ka hulya hi sharabi kababi or dakuon wala ha…. Us se khair ki kia umeed rakhi jaye.
Being a PTI supporter, I would say, KHAN SAHAB has failed as a Party Leader to implement his party code of conduct. No preparation for party discipline prior to coming to power.

Very sad to see this.
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
Ali Amin ka hulya hi sharabi kababi or dakuon wala ha…. Us se khair ki kia umeed rakhi jaye.
Being a PTI supporter, I would say, KHAN SAHAB has failed as a Party Leader to implement his party code of conduct. No preparation for party discipline prior to coming to power.

Very sad to see this.

معلوم نہیں انکو صرف اپنا رشتہ دار ہی کیوں موزون لگتا ہے۔۔۔۔؟ اگر عمران اپنی پارٹی اور پاکستان سے مخلص ہے تو وہ کسی بھی لیڈر کے کسی بھی رشتے دار کو ٹکٹ نہ دے۔۔۔۔۔ کے-پی میں کسی کا کوئی میرٹ نہیں ہوتا۔ وہاں سب پارٹی کا ووٹ ہوتا ہے۔۔۔ کسی کا رشتے دار میرٹ پہ پورا نہیں اُترتا۔

علی امین، ترکئی، پرویز خٹک، اسد قیصر، وغیرہ نے پارٹی سے فیملی لیمٹڈ پارٹی بنائی ہے۔ ان خبیثوں کو اپنے خاندان کے علاوہ کوئی نظر نہیں آتا۔
 

Back
Top