ایمنڈکا پاکستان میں میڈیا کی آزادی کی صورتحال پر اظہار تشویش

amend.jpg

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز(ایمنڈ) نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کردیا۔

ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (ایمنڈ) نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کی حالت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے ملک میں درپیش چیلنجز کا جائزہ لینے کے لیے ایک ورچوئل اجلاس منعقد کیا۔ اس اجلاس میں آزادی اظہار رائے پر پابندیوں، صحافیوں کے خلاف مقدمات، سوشل میڈیا پر پابندیاں، انٹرنیٹ کی بندش، اور پیمرا کے غیر قانونی نوٹسز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایمنڈ نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے اختلاف رائے کو ختم کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیلی ویژن چینلز پر دباؤ کا مقصد میڈیا کو کنٹرول کرنا اور اختلاف رائے کو خاموش کرنا ہے۔ ایمنڈ کے مطابق، ایسی صورتحال کی یکطرفہ عکاسی میڈیا کی ساکھ کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔

ایمنڈ نے مزید کہا کہ پیمرا اپنے کردار کو ربر اسٹیمپ کے طور پر ادا کر رہا ہے، جو ٹیلی ویژن چینلز کو دباؤ میں لانے کے لیے روزانہ غیر قانونی نوٹسز جاری کر رہا ہے۔ ساتھ ہی، سوشل میڈیا پر عائد پابندیوں کی آڑ میں صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ خوفزدہ ہوں۔

ایمنڈ کے بیان میں انٹرنیٹ خدمات کی بندش اور سوشل میڈیا ایپس میں خلل کے باعث صحافیوں اور میڈیا اداروں پر اثرات کا بھی ذکر کیا گیا۔ مزید برآں، بعض میڈیا اداروں کے اشتہارات کی بندش کے نتیجے میں کاروباری نقصانات کے آغاز پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

ایمنڈ نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے ٹیلی ویژن چینلز کے بائیکاٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر جمہوری رویہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ضروری ہے، کیونکہ اس طرح کے فیصلوں سے نقصان جمہوریت اور سیاسی جماعتوں کو ہوتا ہے۔

ایمنڈ نے وزیراعظم شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور دیگر سیاسی رہنماوں سے درخواست کی کہ وہ آزادی اظہار رائے پر پابندیوں کی صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لیں، کیونکہ اس کی براہ راست ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

ایمنڈ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے جائزے کے بعد پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، اور پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے ساتھ رابطہ کیا جائے گا تاکہ مشترکہ حکمت عملی مرتب کی جا سکے۔​
 

Back
Top