
ایران میں طالبہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، ایرانی ہیکرز نے اپنے انداز میں احتجاج ریکارڈ کرایا، ایرانی ہیکرز نے براہ راست نشریات کے دوران سرکاری چینکل ہیک کرلیا، چینل ہیک کرنے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف پیغامات نشر کیے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی چینل اس وقت ہیک کیا گیا جب 6 بجے کا خبرنامہ براہ راست چل رہا تھا اور آیت اللہ خامنہ ای کا بیان جاری تھا کہ اچانک اسکرین پر ایک ماسک آ گیا اور پھر آیت اللہ خامنہ ای کی تصویر کے گرد شعلے نظر آنے لگے۔
ہیکرز کے گروہ نے اپنا نام عدالت علی بتایا جو اسکرین پر بھی نظر آ رہا تھا، اس دوران ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کی تصویر کے ساتھ بندوق کا نشان بنایا گیا اور نیچے مہسا امینی کے ساتھ تین دیگر خواتین کی تصاویر بھی دکھائی گئیں جو حالیہ مظاہروں میں جاں بحق ہوئی تھیں۔
https://twitter.com/x/status/1579042931385962496
ہیکرز نے اسکرین پر پیغام بھیجا کہ آپ ہمارے ساتھ اس میں شامل ہوں اور آواز اٹھائیں، ایک اور پیغام میں کہا گیا کہ ہمارے نوجوانوں کا خون آپ کے ہاتھوں سے بہہ رہا ہے، پیغام میں زن، زندگی اور آزادی کے نعرے بھی لگائے گئے۔
مہسا امینی کی ہلاکت پر ہونے والے مظاہرے کی نئی لہر میں سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں مزید تین اموات بھی رپورٹ ہوئیں اب تک ایک سوتینتیس اموات ہوچکی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/6irntvhacj.jpg