ایران جوہری بم بنارہا تھا اور نہ فوری بنانے کے قابل تھا،امریکی انٹیلیجنس

17162243bdcfd8f.jpg

ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق امریکی انٹیلیجنس اداروں کی تازہ ترین تحقیق نے خطے میں جاری بیانیے کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق خفیہ اداروں کی حالیہ جائزہ رپورٹوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران نہ صرف اس وقت جوہری بم بنانے کی سرگرمیوں میں شامل نہیں تھا، بلکہ وہ تکنیکی طور پر بھی اس قابل نہیں تھا کہ فوری طور پر ایسا ہتھیار تیار کر سکے۔


امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کی ایک رپورٹ میں چار ایسے افراد کا حوالہ دیا گیا ہے جو ان خفیہ انٹیلیجنس جائزوں سے بخوبی واقف ہیں۔ ان کے مطابق ایران جوہری ہتھیار کے حوالے سے عملی طور پر سرگرم نہیں تھا اور اگر اس نے فیصلہ بھی کیا ہوتا تو اسے ایسا ہتھیار بنانے اور اسے کسی ہدف تک پہنچانے کے قابل بننے میں کم از کم تین سال کا وقت درکار ہوتا۔


یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کھلے عام یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ایران جوہری بم بنانے سے صرف چند ماہ کی دوری پر تھا اور اسرائیلی خفیہ اداروں کے مطابق تہران خفیہ طور پر یورینیم کو اس سطح تک افزودہ کر رہا تھا جو ہتھیار سازی کے لیے درکار ہوتی ہے۔ نیتن یاہو نے اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ "ہم نے جو انٹیلیجنس حاصل کی اور امریکا کے ساتھ شیئر کی، وہ بالکل واضح تھی کہ ایران ہتھیار سازی کے لیے درکار یورینیم کی افزودگی میں تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔"


تاہم امریکی انٹیلیجنس کا مؤقف اس سے خاصا مختلف ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکا کی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (CIA) اور دیگر انٹیلیجنس ادارے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایران کا جوہری پروگرام تکنیکی طور پر اس مقام پر نہیں تھا جہاں وہ ہتھیار سازی کے عمل کو عملی جامہ پہنا سکے۔


اگرچہ امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM)، جو مشرق وسطیٰ میں امریکی عسکری سرگرمیوں کی نگرانی کرتا ہے، نے نسبتاً زیادہ "ہنگامی نوعیت" کی تشخیص دی ہے، تاہم اس کے باوجود یہ رائے بھی اس امر کی تصدیق نہیں کرتی کہ ایران کسی فوری بم سازی کی پوزیشن میں تھا۔ سینٹرل کمانڈ کے اندازے کے مطابق اگر ایران اچانک فیصلہ کر لیتا تو وہ تیز رفتاری سے پیش رفت کر سکتا تھا، لیکن ایسا کوئی اشارہ موجود نہیں کہ تہران نے ایسا فیصلہ کر لیا ہو۔


اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے (IAEA) کی رپورٹس کے مطابق ایران کے پاس اس وقت ہتھیار سازی کے لیے درکار افزودہ یورینیم کی مطلوبہ مقدار موجود ہے، لیکن یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ایران نے ابھی تک اس یورینیم کو اسلحہ بنانے کی سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔


ایک امریکی اہلکار نے سی این این کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کی کوششوں سے اگرچہ تہران کی پیش رفت کو وقتی طور پر روکا جا سکا، لیکن اس حملے نے بمشکل ہی ایران کی ممکنہ ہتھیار سازی کی ٹائم لائن کو چند ماہ پیچھے دھکیلا ہے۔


جوہری امور کے ماہرین کے مطابق ایران کے جوہری انفراسٹرکچر، خاص طور پر فردو جیسے زیرِ زمین اور سخت دفاعی حصار میں قائم مراکز پر فیصلہ کن حملے کے لیے اسرائیل کو امریکی فوجی تعاون درکار ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل تنِ تنہا اس قابل نہیں کہ وہ اتنا شدید نقصان پہنچا سکے جو ایران کے جوہری پروگرام کو طویل المدتی طور پر مفلوج کر دے۔


ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برسوں سے بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ ایک طرف اسرائیل مسلسل یہ مؤقف اختیار کیے ہوئے ہے کہ ایران ایٹمی بم کے حصول کے قریب پہنچ چکا ہے، تو دوسری طرف امریکا کی نئی انٹیلیجنس رپورٹس ایران کے ارادوں اور صلاحیتوں سے متعلق ایک نسبتاً مختلف اور کم خطرناک تصویر پیش کرتی ہیں۔


انٹیلیجنس تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور امریکا کے درمیان ان اختلافات کی بنیاد سیاسی حکمت عملی، علاقائی ترجیحات اور خطرات کے اندازے میں فرق ہو سکتا ہے۔ ایران اگرچہ 60 فیصد سے زائد یورینیم افزودہ کر چکا ہے، لیکن ہتھیار بنانے کے لیے صرف افزودگی کافی نہیں ہوتی — اس کے لیے جدید دھماکہ خیز ٹیکنالوجی، میزائل نظام، اور مناسب ٹیسٹنگ کی صلاحیت بھی درکار ہوتی ہے، جو فی الحال ایران کے پاس واضح طور پر موجود نہیں۔


تجزیہ کاروں کے مطابق یہ خبر امریکی پالیسی سازوں، اسرائیل کے اتحادیوں اور بین الاقوامی جوہری معاہدے (JCPOA) کے مستقبل پر اثر انداز ہو سکتی ہے، کیونکہ اگر ایران کی پیش رفت اتنی فوری نہیں جتنی اسرائیل ظاہر کر رہا ہے تو شاید سفارتی دروازے ابھی بھی مکمل طور پر بند نہیں ہوئے۔


ایران کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ اس نے اپنے ملک کی ایجنسیوں میں موجود فارن ایجنٹوں کو وقت پر نہیں پکڑا۔ ایران کو اس کی قیمت اپنی افواج اور ایجنسیوں کی لیڈرشپ کے قتل کی صورت میں دینی پڑی۔ پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی ایجنسیوں کے اندر موجود فارن ایجنٹوں کو ابھی پکڑ لے۔ یہ نہ ہو ہمیں بھی بڑی قیمت ادا کرنی پڑے۔ جن لوگوں نے امریکہ اور یورپ کے چکر لگائے ہیں، جن کی فیملی اور پیسہ باہر پڑا ہوا ہے ان پر گہری نظر رکھنی چاہیے۔ یاد رکھیں حرام خور لوگ کم ہی محب وطن ہوتے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1934923412637356329
 
Last edited by a moderator:

Nazimshah

Minister (2k+ posts)
Thats why they are attacking them now after confirming Iran have no more lethal weapons.
Same they did with Iraq
 

Back
Top