ایرانی حملے کا خطرہ،امریکہ نے قطر کے ایئربیس سے طیارے ہٹا لیے

407260_9874660_updates.jpg


امریکا نے ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی حملوں کے خدشے کے پیش نظر قطر میں واقع اپنی مرکزی فضائی تنصیب العدید ایئر بیس سے اپنے طیارے ہٹا لیے ہیں۔ یہ پیش رفت مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں سامنے آئی ہے، جہاں کسی بھی لمحے صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، امریکی حکام نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ العدید ایئر بیس پر موجود طیارے ایرانی حملوں کی زد میں آ سکتے تھے، اس لیے انہیں حفاظتی اقدامات کے تحت وہاں سے منتقل کر دیا گیا۔ رائٹرز کو بات چیت کرنے والے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "فورس پروٹیکشن" یعنی فوجی اثاثوں کی حفاظت کے پیش نظر یہ قدم اٹھایا گیا۔

دریں اثنا، سیٹلائٹ تصاویر سے بھی اس پیش رفت کی تصدیق ہوتی ہے، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چند ہفتے قبل العدید بیس پر درجنوں امریکی طیارے موجود تھے، جبکہ حالیہ تصاویر میں یہ بیس تقریباً خالی دکھائی دیتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق، جن طیاروں کو محفوظ شیلٹرز میں چھپانا ممکن نہیں تھا، انہیں متبادل مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی مشرق وسطیٰ میں تعینات بعض امریکی بحری جہازوں کو بھی ممکنہ خطرات کے پیش نظر وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تاہم حکام نے ان جہازوں کی مخصوص تعداد یا مقام ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے۔

ادھر قطر میں واقع امریکی سفارتخانے نے اپنے عملے کو العدید ایئر بیس تک رسائی سے عارضی طور پر روک دیا ہے، جس سے صورتحال کی حساسیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ العدید ایئر بیس قطر کے دارالحکومت دوحہ کے قریب واقع ہے اور یہ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی سب سے بڑی فضائی تنصیب ہے۔ یہ فوجی اڈا 1996 میں قائم کیا گیا تھا اور یہاں تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ العدید ایئر بیس امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کا فارورڈ ہیڈکوارٹر بھی ہے اور ماضی میں عراق، شام اور افغانستان میں امریکی فوجی آپریشنز کی کمانڈ اسی مقام سے چلائی جاتی رہی ہے۔
 

Back
Top