اگر چیف منسٹر کو بحال کردیں تو آپ اسمبلیاں تو نہیں توڑینگے؟عدالت

alizhzqq.jpg



گورنر کی جانب سے پرویز الٰہی کو وزیر اعلی کے عہدے سے ہٹانے کا معاملہ،، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کیجانب سے دوبارہ بینچ کی تشکیل کے بعد وکلاء کمرہ عدالت میں پہنچ گئے،چوہدری پرویز الہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر،عامر سعید راں کمرہ ،ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس بھی کمرہ عدالت میں موجود

دلائل دیتے ہوئے پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کے انتخاب مین چوہدری پرویز الہی186ووٹ لے کر وزیر اعلی منتخب ہوئےاس وقت کے ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے خط کی روشنی میں ق لیگ کے ممبران کے ووٹ تصور نہیں کیے معاملہ سپریم کورٹ گیا جہاں سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا

بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعلی پرویز الہی ہوں گے،،وزیر اعلی کو تحریک عدم اعتماد کے زریعے ہٹایا جا سکتا ہے ۔20 اراکین اسمبلی کے دستخط کے ساتھ تحریک جمع ہو سکتی ہے۔ چیف منسٹر کو اسمبلی منتخب کرتی ہے، چیف منسٹر کو تعنیات نہیں کیا جاتا ۔

علی ظفر ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ دوسرا طریقہ گورنر وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں،آئیں کے آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 7 کے اعتماد کو ووٹ لینے کہ سکتا ہے ،اگر گورنر تصور کرے یہ وزیر اعلی اکثریت کھو چکے ہیں تو اعتماد کا ووٹ کےلیے کہہ سکتے ہیں گورنر کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کےلیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہیے

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ اگر گورنر سمجھے کہ وزیر اعلی اکثریت کھو چکے ہیں تو وہ عدم اعتماد کے ووٹ کا کہ سکتے ہیں ۔ عدم اعتماد کے لیے الگ سے سیشن بلایا جاتا ہے ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ رولز کے مطابق کیا اسی دن ووٹنگ نہیں ہو سکتی ۔ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر کو اختیار ہے وہ ایک ہی دن نوٹس اور ووٹنگ کرا سکتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر عدم اعتماد کے لیے دن اور وقت کا تعین نہیں کر سکتا،جب عدم اعتماد کے لیے تین سے سات دن کا وقت ہے تو اعتماد کے ووٹ کے لیے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ۔ عدم اعتماد کے لیے بھی طریقہ کار موجود ہے اراکین کو نوٹس دیتے ہیں

انہوں نے کہا کہ رولز کے مطابق کے ووٹ کا کہنے کےلیے مناسب وقت دینا ہونا ہے ۔اگر سپیکر سمجھے تمام ممبران پورے ہیں تو دو روز میں ووٹنگ ہوسکتی ہے، ۔مگر اگر سپیکر سمجھے کہ تمام ممبران کی شرکت کےلیے وقت دینا ضروری ہے تو مناسب وقت دیا جانا چاہیے۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ گورنر نے اعتماد کے ووٹ کےلیے اسپیکر کو خط لکھا,وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں ،اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلی خود سیشن نہیں بلا سکتا ،اگر اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا,اجلاس بلانے کے اختیارات کے پاس اسپیکر کے پاس ہیں

یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے بیرسٹر علی ظفر

ضروری ہے کہ سپیکر ووٹنگ کے لیے دن مقرر کرے اور وزیر اعلی کہے کہ اعتماد کا ووٹ نہیں لیتا تو گورنر کوئی آرڈر پاس کر سکتے ہیں ۔گورنر نے اعتماد کے ووٹ کےلیے اسپیکر کو خط لکھا ۔وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں کیا ۔بیرسٹر علی ظفر

اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلی خود سیشن نہیں بلا سکتا،اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا،اجلاس بلانے کے اختیارات اسپیکر کے پاس ہیں،یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے ۔بیرسٹر علی ظفر

اگر گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے تو اس پر عملدرآمد تو ہونا چاہیے ۔ جسٹس عابد عزیز شیخ

رولز کے مطابق گورنر کو اعتماد کے ووٹ کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا اختیار ہے،مگر وہ تاریخ کتنے دن کی ہوگی وہ الگ بحث ہے جسٹس عابد عزیزشیخ

رولز کے تحت کرسکتا ہے مگر آئیں کے تحت نہیں اجلاس ہوتا تو وزیر اعلی اعتماد کا ووٹ لیتے بیرسٹر علی ظفر

وزیر اعلی نے ہوا میں تو اعتماد کا ووٹ نہیں لینا ۔گورنر کو اختیار نہیں ہے کہ وہ وزیر اعلی کو ہٹائے بیرسٹر علی ظفر

گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہ سکتا ہے یہ تو رولز میں ہے ۔ جسٹس عابد عزیز

شیخ عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے اسمبلی کا پروسیجز بھی ہے ۔ اس پورے پراسس کے لیے مناسب وقت دینا چاہیے ۔ اگر کوئی سیشن ہی نہیں ہے تو وزیر اعلی کہاں ووٹ لے گا ۔ علی ظفر

میڈیا پر خبر آئی کہ ایک وزیر کی پرویز الہی کے ساتھ تکرار ہوئی اس نے استعفی دے دیا ۔ کہا گیا عمران خان نے بیان دیا کہ پرویز الٰہی کی کابینہ میں ایک اور وزیر کا اضافہ ہوا اور انہیں پتا ہی نہیں ان بنیادوں پر عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا ۔ علی ظفر

انکو یہ نظر نہیں آتا پرویز الہی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں یہ بیان بھی میڈیا پر آیا ۔ علی ظفر


یہ تو منحصر ہے گورنر صاحب ٹی وی کون سا دیکھتے ہیں ۔ جسٹس عاصم حفیظ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ سماعت جاری

رولز میں ایسا کچھ نہیں، کہ جاری اجلاس میں اعتماد کا ووٹ کےلیے نہیں کہہ سکتا : جسٹس عابد عزیز شیخ

گورنر کا اختیار ہے کہ وہ جب مرضی ووٹ کا کہے ،اگر آپ پاس کےاکثریت ہے تو پھر ڈر کس بات کا ہے،یہ سارا بحران ختم ہوسکتا ہے فیصلہ تو اسمبلی نے ہی کرنا ہے : عدالت

اگر اسپیکر کہہ دے کہ گورنر نے ووٹنگ کا جو وقت دیا ہے وہ مناسب نہیں ہے اور ووٹنگ کےلیے مناسب وقت دے دے پھر مسئلہ حل ہوجاتا ہے ،عدالت

یہ اسپیکر ہی بتا سکتا ہے میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے کس بات کی سزا دی گئی بیرسٹر علی ظفر

کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کرین گے، عدالت

کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت گورنر کا نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے، عدالت کا سوال

 
Last edited:

Dr Adam

President (40k+ posts)

علی ظفر کے دلائل تو بعد میں سنیں گے پہلے بینچ کے ججوں کو دیکھنا ہو گا کہ کتنے صاف ستھرے جج ہیں اور کتنوں کی ویڈیوز جرنیلوں اور نانی کے پاس ہیں
اسی سے مقدمے کے ممکنہ فیصلے کا اندازہ ہو جائے گا

Nice2MU

 

Ontarianpakistani

Senator (1k+ posts)
کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت گورنر کا نوٹیفکیشن معطل
yeh too aitse hi hai ke judge kahe ke agar hum choor ko kaheen ke woh aap ke 100 rupees jo us ne churaee the woh wapis ker de to aap chor ko 5star hotel main dinner deen ge.
 

mskhan

Minister (2k+ posts)
alizhzqq.jpg



گورنر کی جانب سے پرویز الٰہی کو وزیر اعلی کے عہدے سے ہٹانے کا معاملہ،، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کیجانب سے دوبارہ بینچ کی تشکیل کے بعد وکلاء کمرہ عدالت میں پہنچ گئے،چوہدری پرویز الہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر،عامر سعید راں کمرہ ،ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس بھی کمرہ عدالت میں موجود

دلائل دیتے ہوئے پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کے انتخاب مین چوہدری پرویز الہی186ووٹ لے کر وزیر اعلی منتخب ہوئےاس وقت کے ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے خط کی روشنی میں ق لیگ کے ممبران کے ووٹ تصور نہیں کیے معاملہ سپریم کورٹ گیا جہاں سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا

بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعلی پرویز الہی ہوں گے،،وزیر اعلی کو تحریک عدم اعتماد کے زریعے ہٹایا جا سکتا ہے ۔20 اراکین اسمبلی کے دستخط کے ساتھ تحریک جمع ہو سکتی ہے۔ چیف منسٹر کو اسمبلی منتخب کرتی ہے، چیف منسٹر کو تعنیات نہیں کیا جاتا ۔

علی ظفر ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ دوسرا طریقہ گورنر وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں،آئیں کے آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 7 کے اعتماد کو ووٹ لینے کہ سکتا ہے ،اگر گورنر تصور کرے یہ وزیر اعلی اکثریت کھو چکے ہیں تو اعتماد کا ووٹ کےلیے کہہ سکتے ہیں گورنر کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کےلیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہیے

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ اگر گورنر سمجھے کہ وزیر اعلی اکثریت کھو چکے ہیں تو وہ عدم اعتماد کے ووٹ کا کہ سکتے ہیں ۔ عدم اعتماد کے لیے الگ سے سیشن بلایا جاتا ہے ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ رولز کے مطابق کیا اسی دن ووٹنگ نہیں ہو سکتی ۔ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر کو اختیار ہے وہ ایک ہی دن نوٹس اور ووٹنگ کرا سکتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر عدم اعتماد کے لیے دن اور وقت کا تعین نہیں کر سکتا،جب عدم اعتماد کے لیے تین سے سات دن کا وقت ہے تو اعتماد کے ووٹ کے لیے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ۔ عدم اعتماد کے لیے بھی طریقہ کار موجود ہے اراکین کو نوٹس دیتے ہیں

انہوں نے کہا کہ رولز کے مطابق کے ووٹ کا کہنے کےلیے مناسب وقت دینا ہونا ہے ۔اگر سپیکر سمجھے تمام ممبران پورے ہیں تو دو روز میں ووٹنگ ہوسکتی ہے، ۔مگر اگر سپیکر سمجھے کہ تمام ممبران کی شرکت کےلیے وقت دینا ضروری ہے تو مناسب وقت دیا جانا چاہیے۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ گورنر نے اعتماد کے ووٹ کےلیے اسپیکر کو خط لکھا,وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں ،اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلی خود سیشن نہیں بلا سکتا ،اگر اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا,اجلاس بلانے کے اختیارات کے پاس اسپیکر کے پاس ہیں

یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے بیرسٹر علی ظفر

ضروری ہے کہ سپیکر ووٹنگ کے لیے دن مقرر کرے اور وزیر اعلی کہے کہ اعتماد کا ووٹ نہیں لیتا تو گورنر کوئی آرڈر پاس کر سکتے ہیں ۔گورنر نے اعتماد کے ووٹ کےلیے اسپیکر کو خط لکھا ۔وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں کیا ۔بیرسٹر علی ظفر

اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلی خود سیشن نہیں بلا سکتا،اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا،اجلاس بلانے کے اختیارات اسپیکر کے پاس ہیں،یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے ۔بیرسٹر علی ظفر

اگر گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے تو اس پر عملدرآمد تو ہونا چاہیے ۔ جسٹس عابد عزیز شیخ

رولز کے مطابق گورنر کو اعتماد کے ووٹ کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا اختیار ہے،مگر وہ تاریخ کتنے دن کی ہوگی وہ الگ بحث ہے جسٹس عابد عزیزشیخ

رولز کے تحت کرسکتا ہے مگر آئیں کے تحت نہیں اجلاس ہوتا تو وزیر اعلی اعتماد کا ووٹ لیتے بیرسٹر علی ظفر

وزیر اعلی نے ہوا میں تو اعتماد کا ووٹ نہیں لینا ۔گورنر کو اختیار نہیں ہے کہ وہ وزیر اعلی کو ہٹائے بیرسٹر علی ظفر

گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہ سکتا ہے یہ تو رولز میں ہے ۔ جسٹس عابد عزیز

شیخ عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے اسمبلی کا پروسیجز بھی ہے ۔ اس پورے پراسس کے لیے مناسب وقت دینا چاہیے ۔ اگر کوئی سیشن ہی نہیں ہے تو وزیر اعلی کہاں ووٹ لے گا ۔ علی ظفر

میڈیا پر خبر آئی کہ ایک وزیر کی پرویز الہی کے ساتھ تکرار ہوئی اس نے استعفی دے دیا ۔ کہا گیا عمران خان نے بیان دیا کہ پرویز الٰہی کی کابینہ میں ایک اور وزیر کا اضافہ ہوا اور انہیں پتا ہی نہیں ان بنیادوں پر عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا ۔ علی ظفر

انکو یہ نظر نہیں آتا پرویز الہی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں یہ بیان بھی میڈیا پر آیا ۔ علی ظفر


یہ تو منحصر ہے گورنر صاحب ٹی وی کون سا دیکھتے ہیں ۔ جسٹس عاصم حفیظ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ سماعت جاری

رولز میں ایسا کچھ نہیں، کہ جاری اجلاس میں اعتماد کا ووٹ کےلیے نہیں کہہ سکتا : جسٹس عابد عزیز شیخ

گورنر کا اختیار ہے کہ وہ جب مرضی ووٹ کا کہے ،اگر آپ پاس کےاکثریت ہے تو پھر ڈر کس بات کا ہے،یہ سارا بحران ختم ہوسکتا ہے فیصلہ تو اسمبلی نے ہی کرنا ہے : عدالت

اگر اسپیکر کہہ دے کہ گورنر نے ووٹنگ کا جو وقت دیا ہے وہ مناسب نہیں ہے اور ووٹنگ کےلیے مناسب وقت دے دے پھر مسئلہ حل ہوجاتا ہے ،عدالت

یہ اسپیکر ہی بتا سکتا ہے میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے کس بات کی سزا دی گئی بیرسٹر علی ظفر

کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کرین گے، عدالت

کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت گورنر کا نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے، عدالت کا سوال
What has the court got to do what the CM will do, aren’t the court suppose to see if what has been done by the governor is according to the law or not?
 

Cape Kahloon

Chief Minister (5k+ posts)
Judges ka kam insaf kerna ha . Judge yeh kessay shart laga sakta ha essmbly ko theleel nae kro gay.
Kbi kesse mulk ke adalat nay conditional judgment de ha?
Faisla to wohe ho ga jo establishment ka hukam ho ga baqai to srif formalities hain.
 

Dr Adam

President (40k+ posts)

کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کرین گے، عدالت

کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت گورنر کا نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے، عدالت کا سوال

Adalat has NO business to ask this stupid question. It should only concentrate on the prayer of the petitioner.

Supreme Court also behaved in the same when it kept on forcing PTI MNAs to go back to the assembly.

First day's proceedings are enough to tell that this LHC is also managed by Hafiz and company.
 

ashahid786

MPA (400+ posts)
ساتھ میں یہ بھی شرط رکھ دیں کہ باجوہ کے خلاف کوئی بیان نہیں دیں گے اور چپ چاپ حکومت کو اکتوبر تک چلنے دیں گے۔ فوجی مافیا کی ساری وِش لسٹ ایک ہی دفعہ میں منظور کروالیں۔
 

SharpAsKnife

Minister (2k+ posts)
یہ جج اس طرح کے چوتیاپے کر کے پوری دنیا میں تو بدنام ہوتے ہیں، ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی گالی کھاتے ہیں
اسمبلی توڑے نا توڑے، تم کون سے مادرزات باجوہ ہو جو تمہارے اندر سیاست میں مروانے کا شوق چڑھا ہے۔ اپنا کام تو ان مادرزاتوں سے ہوتا نہیں، لگے ہیں سیاست سکھانے
حرامخور زلیل جج
 

merapakistanzindabad

Senator (1k+ posts)
alizhzqq.jpg



گورنر کی جانب سے پرویز الٰہی کو وزیر اعلی کے عہدے سے ہٹانے کا معاملہ،، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کیجانب سے دوبارہ بینچ کی تشکیل کے بعد وکلاء کمرہ عدالت میں پہنچ گئے،چوہدری پرویز الہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر،عامر سعید راں کمرہ ،ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس بھی کمرہ عدالت میں موجود

دلائل دیتے ہوئے پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کے انتخاب مین چوہدری پرویز الہی186ووٹ لے کر وزیر اعلی منتخب ہوئےاس وقت کے ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے خط کی روشنی میں ق لیگ کے ممبران کے ووٹ تصور نہیں کیے معاملہ سپریم کورٹ گیا جہاں سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا

بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعلی پرویز الہی ہوں گے،،وزیر اعلی کو تحریک عدم اعتماد کے زریعے ہٹایا جا سکتا ہے ۔20 اراکین اسمبلی کے دستخط کے ساتھ تحریک جمع ہو سکتی ہے۔ چیف منسٹر کو اسمبلی منتخب کرتی ہے، چیف منسٹر کو تعنیات نہیں کیا جاتا ۔

علی ظفر ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ دوسرا طریقہ گورنر وزیر اعلی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں،آئیں کے آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 7 کے اعتماد کو ووٹ لینے کہ سکتا ہے ،اگر گورنر تصور کرے یہ وزیر اعلی اکثریت کھو چکے ہیں تو اعتماد کا ووٹ کےلیے کہہ سکتے ہیں گورنر کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کےلیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہیے

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ اگر گورنر سمجھے کہ وزیر اعلی اکثریت کھو چکے ہیں تو وہ عدم اعتماد کے ووٹ کا کہ سکتے ہیں ۔ عدم اعتماد کے لیے الگ سے سیشن بلایا جاتا ہے ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ رولز کے مطابق کیا اسی دن ووٹنگ نہیں ہو سکتی ۔ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر کو اختیار ہے وہ ایک ہی دن نوٹس اور ووٹنگ کرا سکتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر عدم اعتماد کے لیے دن اور وقت کا تعین نہیں کر سکتا،جب عدم اعتماد کے لیے تین سے سات دن کا وقت ہے تو اعتماد کے ووٹ کے لیے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا ۔ عدم اعتماد کے لیے بھی طریقہ کار موجود ہے اراکین کو نوٹس دیتے ہیں

انہوں نے کہا کہ رولز کے مطابق کے ووٹ کا کہنے کےلیے مناسب وقت دینا ہونا ہے ۔اگر سپیکر سمجھے تمام ممبران پورے ہیں تو دو روز میں ووٹنگ ہوسکتی ہے، ۔مگر اگر سپیکر سمجھے کہ تمام ممبران کی شرکت کےلیے وقت دینا ضروری ہے تو مناسب وقت دیا جانا چاہیے۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ گورنر نے اعتماد کے ووٹ کےلیے اسپیکر کو خط لکھا,وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں ،اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلی خود سیشن نہیں بلا سکتا ،اگر اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا,اجلاس بلانے کے اختیارات کے پاس اسپیکر کے پاس ہیں

یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے بیرسٹر علی ظفر

ضروری ہے کہ سپیکر ووٹنگ کے لیے دن مقرر کرے اور وزیر اعلی کہے کہ اعتماد کا ووٹ نہیں لیتا تو گورنر کوئی آرڈر پاس کر سکتے ہیں ۔گورنر نے اعتماد کے ووٹ کےلیے اسپیکر کو خط لکھا ۔وزیر اعلی نے اعتماد کا ووٹ لینے سے انکار نہیں کیا ۔بیرسٹر علی ظفر

اجلاس اسپیکر نے بلانا ہے وزیر اعلی خود سیشن نہیں بلا سکتا،اجلاس ہوا ہی نہیں تو پھر گورنر نے خود سے کیسے فیصلہ کرلیا،اجلاس بلانے کے اختیارات اسپیکر کے پاس ہیں،یہ تو ایسے ہی کہ دو افراد کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سزا تیسرے کو دے دی جائے ۔بیرسٹر علی ظفر

اگر گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہا ہے تو اس پر عملدرآمد تو ہونا چاہیے ۔ جسٹس عابد عزیز شیخ

رولز کے مطابق گورنر کو اعتماد کے ووٹ کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا اختیار ہے،مگر وہ تاریخ کتنے دن کی ہوگی وہ الگ بحث ہے جسٹس عابد عزیزشیخ

رولز کے تحت کرسکتا ہے مگر آئیں کے تحت نہیں اجلاس ہوتا تو وزیر اعلی اعتماد کا ووٹ لیتے بیرسٹر علی ظفر

وزیر اعلی نے ہوا میں تو اعتماد کا ووٹ نہیں لینا ۔گورنر کو اختیار نہیں ہے کہ وہ وزیر اعلی کو ہٹائے بیرسٹر علی ظفر

گورنر اعتماد کے ووٹ کا کہ سکتا ہے یہ تو رولز میں ہے ۔ جسٹس عابد عزیز

شیخ عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے اسمبلی کا پروسیجز بھی ہے ۔ اس پورے پراسس کے لیے مناسب وقت دینا چاہیے ۔ اگر کوئی سیشن ہی نہیں ہے تو وزیر اعلی کہاں ووٹ لے گا ۔ علی ظفر

میڈیا پر خبر آئی کہ ایک وزیر کی پرویز الہی کے ساتھ تکرار ہوئی اس نے استعفی دے دیا ۔ کہا گیا عمران خان نے بیان دیا کہ پرویز الٰہی کی کابینہ میں ایک اور وزیر کا اضافہ ہوا اور انہیں پتا ہی نہیں ان بنیادوں پر عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا ۔ علی ظفر

انکو یہ نظر نہیں آتا پرویز الہی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں یہ بیان بھی میڈیا پر آیا ۔ علی ظفر


یہ تو منحصر ہے گورنر صاحب ٹی وی کون سا دیکھتے ہیں ۔ جسٹس عاصم حفیظ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ سماعت جاری

رولز میں ایسا کچھ نہیں، کہ جاری اجلاس میں اعتماد کا ووٹ کےلیے نہیں کہہ سکتا : جسٹس عابد عزیز شیخ

گورنر کا اختیار ہے کہ وہ جب مرضی ووٹ کا کہے ،اگر آپ پاس کےاکثریت ہے تو پھر ڈر کس بات کا ہے،یہ سارا بحران ختم ہوسکتا ہے فیصلہ تو اسمبلی نے ہی کرنا ہے : عدالت

اگر اسپیکر کہہ دے کہ گورنر نے ووٹنگ کا جو وقت دیا ہے وہ مناسب نہیں ہے اور ووٹنگ کےلیے مناسب وقت دے دے پھر مسئلہ حل ہوجاتا ہے ،عدالت

یہ اسپیکر ہی بتا سکتا ہے میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے کس بات کی سزا دی گئی بیرسٹر علی ظفر

کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کرین گے، عدالت

کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت گورنر کا نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے، عدالت کا سوال
judge sahib se sawal!!! assembly dissolve karna aini amal hae ya gher aini? agar aini ke to phir judge zamant q mang raha hae ke na tori jaye? fishy)))) corrupt country banan republic....lagta hae ghq se hukam aya ha epehle se k ekia faisala dena hae!!!
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
عدالت آخر میں یہی کہے گی اعتماد کا ووٹ بھی لیں اور عدم اعتماد پر بھی ووٹنگ کرا لیں - یہ دونوں تحریکیں فیل ہو جائیں گی دونوں کے پاس فلحال نمبر نہیں ہیں - اس کے بھد نئے وزیر اعلی کا الیکشن ہو گا اور پہلے مرحلے میں تحریک انصاف نمبر پورے نہیں کر پائے گی مگر دوسرے مرحلے میں تحریک انصاف کے اراکین زیادہ ہونگے یوں پرویز الہی دوبارہ وزیر اعلی بن جائیں گے پھر بھلے اسمبلی توڑ دیں - یہ آپشن تحریک انصاف کے پاس بغیر عدالت جائے بھی موجود تھی --آج کے اجلاس میں بھی تحریک انصاف کے چونتیس اراکین زیادہ تھے نون لیگ سے -
merapakistanzindabad
SharpAsKnife
ashahid786
Dr Adam
mskhan
 

Dr Adam

President (40k+ posts)
عدالت آخر میں یہی کہے گی اعتماد کا ووٹ بھی لیں اور عدم اعتماد پر بھی ووٹنگ کرا لیں - یہ دونوں تحریکیں فیل ہو جائیں گی دونوں کے پاس فلحال نمبر نہیں ہیں - اس کے بھد نئے وزیر اعلی کا الیکشن ہو گا اور پہلے مرحلے میں تحریک انصاف نمبر پورے نہیں کر پائے گی مگر دوسرے مرحلے میں تحریک انصاف کے اراکین زیادہ ہونگے یوں پرویز الہی دوبارہ وزیر اعلی بن جائیں گے پھر بھلے اسمبلی توڑ دیں - یہ آپشن تحریک انصاف کے پاس بغیر عدالت جائے بھی موجود تھی --آج کے اجلاس میں بھی تحریک انصاف کے چونتیس اراکین زیادہ تھے نون لیگ سے -
merapakistanzindabad
SharpAsKnife
ashahid786
Dr Adam
mskhan
Regardless of the outcome of this circus taking place in Punjab I'm very sad and worried about the country. Irony is that the decision makers are least interested and least worried about what is written on the walls.
So sad!
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
Regardless of the outcome of this circus taking place in Punjab I'm very sad and worried about the country. Irony is that the decision makers are least interested and least worried about what is written on the walls.
So sad!
Yes things are very bad. All politicians need to sit together and discuss two things:
(1) How to run the economy in the long run
(2) How to take military out of political matters
If we don’t do that, we will be in circles for both economy and military intervention in civilian matters
 

Dr Adam

President (40k+ posts)
Yes things are very bad. All politicians need to sit together and discuss two things:
(1) How to run the economy in the long run
(2) How to take military out of political matters
If we don’t do that, we will be in circles for both economy and military intervention in civilian matters

When you say all politicians...... I presume only sane, patriotic and corruption free politicians in PMLN, PPP and JUIF. PTI included.
If you say yes, then it is fine with me.
 

Back
Top