Arslan
Moderator
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ میں ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ کیلیفورنیا میں پولیو سے ملتی جلتی ایک بیماری پھیل رہی ہے اور اب تک کم سے کم 20 افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں،وائرس سے گذشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران 20 افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں بیشتر بچے ہیں۔امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی کے ایک اجلاس میں بتایا گیا کہ متاثرہ مریضوں کے دونوں بازو اور دونوں ٹانگیں مفلوج ہوئی ہیں اور یہ علاج سے بھی بہتر نہیں ہو رہے۔گو کہ امریکہ پولیو سے پاک ملک ہے لیکن اس سے جڑے کئی وائرس اعصابی نظام پر حملہ کر سکتے ہیں جس کی وجہ سے فالج ہو سکتا ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں ایسا نہیں لگتا کہ یہ پولیو سے ملتا جلتا وائرس وبائی مرض ہے تاہم انہوں نے اسے ایک نایاب انفیکشن قرار دیا۔
یہ وائرس تیزی سے اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے اور 200 میں سے ایک مریض کو مفلوج کر دیتا ہے، اگر یہ پھیپھڑوں کو کام کرنے سے روک دے تو جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔پانچ کیسز کے تفصیلی جائزے کے بعد پتہ چلا ہے کہ اس کے لیے
enterovirus-68
نامی وائرس ذمہ دار ہے۔وائرس میں ابتدائی طور پر کسی ایک ہاتھ یا ٹانگ میں حرکت کم ہو جاتی ہے اور باقی کے تینوں اعضاءبھی کمزور پڑ جاتے ہیں۔کیلیفورنیا یونیورسٹی میں اعصابی نظام کی ماہر ڈاکٹر ایمونول وابینٹ نے بی بی سی کو بتایا نئے وائرس کے باعث سامنے آنے والے کیسز میں زیادہ تیزی نہیں دیکھی گئی اس لیے ہم یہ نہیں سوچ رہے کہ یہ کوئی وبا ہے۔لیکن جو لوگ متاثر ہوئے ہیں ان کے تمام تر علاج کے باوجود ان میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔یہ تمام کیسز سو میل کے فاصلہ کے اندر سامنے آئے ہیں اس لیے محققین کا کہنا ہے کہ یہ کسی گروہ میں پھوٹنے والے بیماری نہیں ہے۔تاہم کئی لوگ خطرناک علامتوں کے ظاہر ہوئے بغیر بھی اس نئے وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں جیسے کے پولیو میں ہوتا ہے۔سٹین فورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایک دوسری محقق ڈاکٹر کیتھ وین ہیرن کا کہنا ہے کہ ان کیسز سے پولیو سے ملتی جلتی بیماری کے پھیلاو کے امکانات ظاہر ہوتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا ہمیں اس بات پر زور دینا ہو گا کے یہ بیماری بہت بہت نایاب ہے۔ اگر کوئی والدین اپنے بچے میں فالج کے آثار دیکھتے ہیں تو انہیں بچے کو فوری طور پر ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے۔دنیا بھر میں صرف تین ممالک ایسے ہیں جہاں پولیو اب بھی عام ہے جن میں پاکستان، افغانستان اور نائجیریا شامل ہیں۔
source
یہ وائرس تیزی سے اعصابی نظام پر حملہ کرتا ہے اور 200 میں سے ایک مریض کو مفلوج کر دیتا ہے، اگر یہ پھیپھڑوں کو کام کرنے سے روک دے تو جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔پانچ کیسز کے تفصیلی جائزے کے بعد پتہ چلا ہے کہ اس کے لیے
enterovirus-68
نامی وائرس ذمہ دار ہے۔وائرس میں ابتدائی طور پر کسی ایک ہاتھ یا ٹانگ میں حرکت کم ہو جاتی ہے اور باقی کے تینوں اعضاءبھی کمزور پڑ جاتے ہیں۔کیلیفورنیا یونیورسٹی میں اعصابی نظام کی ماہر ڈاکٹر ایمونول وابینٹ نے بی بی سی کو بتایا نئے وائرس کے باعث سامنے آنے والے کیسز میں زیادہ تیزی نہیں دیکھی گئی اس لیے ہم یہ نہیں سوچ رہے کہ یہ کوئی وبا ہے۔لیکن جو لوگ متاثر ہوئے ہیں ان کے تمام تر علاج کے باوجود ان میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔یہ تمام کیسز سو میل کے فاصلہ کے اندر سامنے آئے ہیں اس لیے محققین کا کہنا ہے کہ یہ کسی گروہ میں پھوٹنے والے بیماری نہیں ہے۔تاہم کئی لوگ خطرناک علامتوں کے ظاہر ہوئے بغیر بھی اس نئے وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں جیسے کے پولیو میں ہوتا ہے۔سٹین فورڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایک دوسری محقق ڈاکٹر کیتھ وین ہیرن کا کہنا ہے کہ ان کیسز سے پولیو سے ملتی جلتی بیماری کے پھیلاو کے امکانات ظاہر ہوتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا ہمیں اس بات پر زور دینا ہو گا کے یہ بیماری بہت بہت نایاب ہے۔ اگر کوئی والدین اپنے بچے میں فالج کے آثار دیکھتے ہیں تو انہیں بچے کو فوری طور پر ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے۔دنیا بھر میں صرف تین ممالک ایسے ہیں جہاں پولیو اب بھی عام ہے جن میں پاکستان، افغانستان اور نائجیریا شامل ہیں۔
source