
اسلام آباد: ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے معاملے پر سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ سپیکر، ڈپٹی سپیکر، صدر مملکت اور سابق وزیراعظم پاکستان نے 3 اپریل کو آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صارفین کی طرف سے فیصلے کے خلاف ردعمل میں مختلف شہریوں نے ٹویٹ کیے۔
تحریک انصاف کی سابق ایم این اے ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ اعلی عدالت کا فیصلہ تضادات اور ابہام سے بھرپور ہے ، ان کا احترام ہے مگر فیصلے سے اتفاق نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن سے 2 دن پہلے فیصلہ آنا سوالیہ نشان ہے،چیف جسٹس کو شواہد پیش کر دئیے گئے تھے مگر انہوں نے مطالعہ نہیں کیا،آج استدعا یہ کہ ہم نے اپنا کیس دلائل کے ساتھ نہیں لڑا تحریک انصاف حکومت میں
https://twitter.com/x/status/1547510074603610113
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے صحافی نادر بلوچ نے فیصلے کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سپریم کورٹ کا الیکشن سے دو دن قبل فیصلہ دینا، جسٹس مظہر عالم میاں خیل کا آرٹیکل چھ لگانے کا اضافی نوٹ اور اب وزراء کی پریس کانفرنسز، ریفرنس بھیجنے کے اعلانات اور آج ہی وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کا خطاب! یہ سب بتا رہا ہے کہ ہاتھ پائوں پھول چکے ہیں
https://twitter.com/x/status/1547563309741748234
ایک اور ٹویٹر صارف اور سیاسی تجزیہ کار و صحافی انور لودھی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ سپریم کورٹ ڈپٹی سپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ سے متعلق تفصیلی فیصلہ 17 جولائی کے ضمنی الیکشن کے بعد جاری کرتی؟ جہاں پہلے ہی تین ماہ لگا دیے تھے وہاں تین چار دن اور گزر جاتے تو کیا حرج ہو جاتا؟
https://twitter.com/x/status/1547351211191537671
ایک اور ٹویٹر صارف عدنان عادل نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے معاملے پر سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلہ جاری کرنے کی ٹائمنگ انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ پنجاب کے ضمنی الیکشن سے صرف تین دن پہلے، بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ن لیگ کے بیانیہ کو تقویت ملے گی۔
https://twitter.com/x/status/1547530412917985281
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر تفصیلی فیصلے میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے اضافی نوٹ نے نئی آئینی و قانونی بحث کا آغاز کر دیا ہے کہ کیا حکومت اس بنیاد پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا آغاز کر سکتی ہے اور کیا اضافی نوٹ پر عملدرآمد کی کوئی قانونی حیثیت ہے۔
بدھ کو سپریم کورٹ کی جانب سے 86 صفحات پر مشتمل تفضیلی فیصلے میں لکھا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کر کے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے اپنی آئینی ذمہ داری کی خلاف ورزی کی ہے۔ تفصیلی فیصلہ پاکستان کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے تحریر کیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ali1i12h112121.jpg