[FONT="] [/FONT]
[FONT="] الموحدین ویب سائٹ نے عربی میگزین الصمود کے مضمون حقیقۃ الحرب في ھلمند کا اردو ترجمہ پیش کیا ہے۔ اسی مضمون کا انگریزی ترجمہ انصار المجاہد ین انگلش فورم اس سے قبل پیش کر چکا ہے۔ یہ ایک چشم کشا مضمون ہے جو بالخصوص ہلمند، اور بالعموم افغانستان، کے اندر جنگ کے حالات کا وہ رخ آشکارہ کر رہا ہے جسے صلیبیوں اور کفار کے اشاروں پر چلنے والے عام ذرائع ابلاغ چھپاتے ہیں اور عوام کو حقائق تک پہنجنے سے محروم رکھتے ہیں۔[/FONT]
[FONT="]پی ڈی ایف، ان پیج، اور ورڈ فارمیٹس ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے[/FONT][FONT="]:[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]http://stashbox.org/887605/The_Truth_of_the_War_in_Helmand.zip[/FONT]
[FONT="]آن لائن پڑھیں[/FONT][FONT="]:[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]ہلمند(افغانستان) میں جنگ کی حقیقت[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]عربی میگزین الصمود کے فروری2010 کے شمارے سے ماخوذمضمون کا اردو ترجمہ[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]والصلاة والسلام علی خاتم النبیین والمرسلین، سیدنا محمد الصادق الامین و علی آلہ و صحبہ الطاہرین ۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]سلامتی و رحمتیں ہوں خاتم النبیین ہمارے آقا محمد صادق و امین پر،اور ان کے آل و اصحابِ اطہار پر۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]لندن کی ناکام کانفرنس کے بعد. جس میں نیٹو اتحاد کے کفار ممالک شامل تھے،اور ان کے ساتھ عرب اور مسلم ممالک بھی جو انہیں حمایت اور تعاون فراہم کر رہے ہیں اور جو عرصہ دراز سے غدرکی دلدل میں دھنسےہوئے ہیں.ان کفار اور ان کے کاسہ لیس ممالک پر ایک زبردست افتاد آن پڑی ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اس ناگہانی افتاد کا ذکر نیٹو سربراہان کی اپنی زبان سے ہوا جب انہوں نے مجاہدین کے خلاف جنگ کے ناکام ہونے کا اعلان کیا، جس کا انکشاف اُن کے اُن بیانات سے ہوا جو (مسئلے کو حل کرنے کے لئے )عسکری مواقع (آپشنز) کے متبادل راستے تلاش کرنے کے لئے طالبان کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دینے سے متعلق تھے۔ اس پر مستزادیہ کہ ان ممالک کے سربراہوں کے افغانستان کے متعلق اختلافی موقف تھے: ان میں سے کچھ بھاگ نکلنے کے حق میں تھے جبکہ کچھ گفت و شنید کے حامی تھے بشمول دیگر آراءکے اور ان تمام آراءنے ان کی اس کوشش کو عیاں کیا کہ افغانستان کی دلدل سے قلیل ترین خسارے کے ساتھ کیسے بھاگ نکلا جائے ۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]نیٹو اتحاد اور اس کے دیگر اتحادیوں کے لئے یہ پہلی ضرب نہیں کہ اس سے پہلے بھی رکن ممالک کے سربراہان کے ایسے بیانات آتے رہے ہیں کہ جن میں انہوں نے اپنی مزید افواج کو افغانستان بھیجنے سے انکار کیا ان میں فرانس، اسپین، ترکی اور اٹلی شامل ہیں اور جن بیانات میں انہوں نے اپنی افواج کو طالبان کے خلاف دو بدوکاروائیوں میں شرکت کے لئے جنوب میں تعینات کرنے سے انکار کیا، بالخصوص کہ جب وہ ان افواج کے روز مرہ کے نقصانات کے متعلق سنتے رہتے ہیں۔ اسی طرح جرمنی کے وزیر دفاع نے بھی امریکہ کے مطالبے کے مطابق اپنی افواج کی تعداد میں اضافہ کرنے سے انکار کر دیا اوراس بات سے بھی انکار کر دیا کہ ان افواج کی خدمات قدرے مستحکم شمال سے جنوب منتقل کی جائیں جہاں طالبان نے نیٹو سپاہیوں کے قدموں تلے آگ جلا رکھی ہے اور اس بات نے اوبامہ کو وہاں فوجی دستوں کی تعداد میں اضافہ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اسی طرح برطانوی وزیر اعظم کی طالبان سے مذاکرات کی دعوت اور امریکیوں کا ان بیانات پر رد عمل اور اس طرح کے دیگر معاملات ان ممالک کا افغانستان میں پھنسے ہوئے ہونے کا صاف پتہ دیتے ہیں۔حتی کہ نئے صلیبی اوبامہ کی طرف سے افغانستان میں مزید افواج تعینات کرنے پر اصرارکرنا اس مسئلے کی ضخامت کو آشکارا کرتا ہے جس سے فرار کی کوئی راہ مغرب کو سجھائی نہیں دے رہی ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]جب سے افغانستان کی جنگ کا آغاز ہوا ہے ، نیٹو رہنماؤں یا کرزئی حکومت میں ان کے کاسہ لیسوں کی زبانوں سے ان کی کامیابیوں اورمجاہدین پر مسلط کردہ نقصانات کے متعلق بیانات آتے رہے ہیں لیکن جیسے کہ ایک مشہور کہاوت ہے کہجھوٹ کی رسّی چھوٹی ہوتی ہے،تو ان کے جھوٹ کی رسّی بھی ایک سینٹی میٹر سے زیادہ لمبی نہیں ہے۔ لیکن یہ بات صاف ظاہر ہو چکی ہے کہ حقیقت میں ان افواج نے ان اہداف میں سے کوئی بھی ہدف حاصل نہیں کیا جن کا دعویٰ ان کے تابعدار ذرائع ابلاغ کے ڈھنڈورچی کرتے رہتے ہیں، بلکہ افغانستان کے اکثر علاقوں پر تحریکِ طالبان کے کنٹرول کے دوران خود انہی کا غلبہ اوربالادستی رہی ہے اور اس بات کا اقرار خود دشمن کے رہنما ؤں نے بھی کیا ہے جیسے کہ مائیک مولن، امریکی فوج کے چیئر مین جوائنٹ چیف آف اسٹاف، کا اپنا زبانی اقرار ہے کہ تحریکِ طالبان کی اسلامی قوتوں کا اثر و رسوخ چونتیس میں سے گیارہ صوبوں میں پھیلا ہوا ہے جو کہ کل علاقے کے ایک تہائی حصّے کے برابر ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]مزید برآں، تحریک کی عسکری فعالیت میں روز افزوں اضافہ، اور دشمن پرتسلسل کے ساتھ مسلط شدہ بھاری نقصانات ، اور طالبان کی طرف سے کابل میں کی گئی ایک زبردست ترین کاروائی جس کا نام بیس کی یلغار تھا ؛جس نے طالبان کی قوت کا منہ بولتا ثبوت پیش کیاہے اور ایک ایسے وقت میں ان کی بالادستی کو آشکارا کیا کہ جب غدار کرزئی کی حکومت کا اعلان اور افغانستان سے متعلق لندن کانفرنس ہونے والی تھی ؛ لیکن اس مبارک کاروائی کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی نظروں سے ایک اہم معاملہ اوجھل ہو گیا اور وہ ہے طالبان کا کابل پر قبضہ۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]جی ہاں! طالبان کابل پر قابض ہو چکے ہیں[/FONT][FONT="]![/FONT]
[FONT="]یہ ایک معروف عسکری حقیقت ہے کہ حکومتی عمارتوں اور صدارتی محل پر قبضہ سقوطِ حکومت کی نشاندہی کرتا ہے اور طالبان نے اُن بیس مجاہدین ،جو کہ کابل میں بڑے حکومتی مراکز پر قابض ہو گئے تھے،کے ذریعے یہی کیاکہ سخت لہجے میں یہ پیغام دیاکہ وہ طاقتور ہیں اوردشمنوں کی اینٹ سے اینٹ بجا سکتے ہیں اوراس کے علاوہ کافر قوتوں اوران کی کارندہ افغانی افواج کے ضعف کی انتہاءکو بھی عیاں کیا جنہوں نے ایک بوڑھے کتے کی مانند ہونے کا ثبوت دیا تھا جو اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوتااور (بے کار)بیٹھا رہتا ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]چنانچہ نیٹو اتحاد کو بطور ردّ عمل تحریک پر ایک شدید وار کرنا تھا۔اور چونکہ صلیبی اتحاد اور اس کےگماشتے تحریک کی صفوں میں دراڑیں ڈالنے میں پہلے ہی ناکام ہو چکے تھے اور تحریک حکومت میں شمولیت سے بھی انکار کر چکی تھی لہٰذااب اس اتحاد کے لئے طالبان کے خلاف عسکری حملہ کرنا نا گزیر ہو گیا تھا،پس انہوں نے اس کاروائی کا اعلان کیا جس کا مقصد ہلمند میں طالبان کے خلاف حملہ کرنا تھا۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]عسکری نقطہ نظر سے یہ معاملہ اس لحاظ سے بہت تعجب خیز ہے کہ وہ ایک ایسی تحریک پر (اپنے تمام تر عسکری وسائل کے ساتھ) شدید وار کرنا چاہتے ہیں جو گوریلا فنونِ حرب (گوریلا جنگ کے اندازکو) استعمال میں لاتے ہیں اور مارو اور بھاگ جاؤ کی تدبیر پر عمل پیرا ہیں اور آپ اعلان فرما رہے ہیں کہ آپ اُن پر حملے کے لئے تیاریاں کر رہے ہیں اوراُن سے لڑنے کے لئے بڑی افواج اکٹھی کر رہے ہیں[/FONT][FONT="]!!![/FONT]
[FONT="]اور یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ تحریکِ طالبان کے پاس نہ ہی کوئی باقاعدہ چھاؤنیاں ہیں اور نہ ہی ہوائی اڈّے ہیں اور نہ ہی اپنی افواج کو مجتمع کرنے کے لئے مراکز ہیں۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]سادہ ترین الفاظ میں یوں کہہ لیں کہ یہ کوئی منظم فوج نہیں ہے۔اور اس کے کارندے پرچھائیوں (ہمزادجنات) کی مانند ہیں جیسے کہ خود دشمن کی قیادت کا اپنا بیان ہے تو پھر آپ اُن پرکس طرح حملہ آور ہوں گے ،جبکہ آپ پیشتر ہی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ آپ ان کے لئے یہ سب تیاری کر رہے ہیں؟!اور پھر تحریک کے متعلق نیٹو اتحاد کی انٹیلی جنس معلومات بھی انتہائی ناکافی ہیں جیسے کہ خود ان کی قیادت کا اپنا بیان ہے لہٰذا ان باتوں سے صاف واضح ہوتا ہے کہ اس حملے کا مقصد محض پروپیگنڈا ہے اور اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے،اوریہ بات برطانوی افواج کے کمانڈر کے بیان سے بھی واضح ہوتی ہے جس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ تحریکِ طالبان کے لئے اس اچانک اور غیر متوقع حملے نے ان کوزبردست نقصانات سے دوچار کیا ؛ اور یہاں ہم ان کے جھوٹ بولنے کی اور ان اقوام کی کم عقلی کی انتہاءکودیکھتے ہیں یہ حملہ اچانک کیسے تھا جبکہ اس کا اعلان لندن کانفرنس سے بھی پہلے ہو چکا تھا؟؟؟؟؟ اور اس سے بھی پہلے نام نہاد افغانی وزیر دفاع کاو ہ بیان تھا جس میں اس نے کہا تھا کہ ہم طالبان کو تباہ کرنا نہیں چاہتے بلکہ ہلمند کو آزاد کرانا چاہتے ہیں؟؟[/FONT][FONT="]!![/FONT]
[FONT="]نیٹواتحاد اور اس کی قیادت اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ ہلمند میں داخل ہو کر اس پر کنٹرول حاصل تو کر سکتے ہیں مگریہ سب کچھ ان کے لئے بہت زیادہ ہلاکتوں اور بھاری نقصانات کی قیمت پر ہو گا، اور یہ بات حملے کے ابتدائی دنوں میں ہی ثابت ہو گئی تھی کہ جب نیٹواتحاد اور مرتد افغانی فوج کے بہت سے سپاہی مارے گئے اورا س کے باوجودابھی تک ہلمندکا کنٹرول حاصل نہیں کر پائے، جس کا دعویٰ خود دشمن کررہا ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]مزید برآں، دشمن اور اس کے گماشتوں کی طرف سے اُن کی ہلاکتوں کی تعداد کے متعلق متضاد بیانات آ رہے ہیں،آپ کارپرداز افغان حکومت کے ترجمان کو یہ کہتے ہوئے سنتے ہیں کہ نیٹو کے صرف دو سپاہی مارے گئے جبکہ تحریکِ طالبان چھ سپاہیوں کے قتل کا دعویٰ کر تی ہے اوراسی اثناءمیں خود نیٹو کی جانب سے بھی چھ سپاہیوں کی ہلاکت کی تصدیق آ جاتی ہے جو طالبان کے کئے ہوئے دعوے کے عین مطابق ہے۔ اور پھر جو طالبان کو قتل کرنے کے دعوے ہیں ، بعد ازاںان کے متعلق انکشاف ہوتا ہے کہ وہ عام شہری تھے جو مارے گئے۔اور یہ معاملہ ہر مرتبہ یونہی ہوتا ہے کہ جب بھی نیٹو اتحاد دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے بہت سارے طالبان مجاہدین کو قتل کیا ہے تو بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ عام شہری تھے، پس دنیا کے سامنے ان افواج کی جرائم کاری کی انتہاءکھل کر سامنے آجاتی ہے جو افواج اپنے دشمن اور ایک عام شہری کے درمیان تک فرق نہیں کرسکتیں،کیونکہ ان کے نزدیک یہ سبھی ان کا یکساں ہدف ہیں۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]تحریک ِطالبان کوئی عاقبت نا اندیش طوفانی تحریک نہیں ہے ، اور نہ ہی کوئی ایسی تحریک ہے جوخود کواُس نیٹو اتحاد کے لئے آسان شکار بنا دے جو [/FONT][FONT="](نیٹو اتحاد)اس تحریک کو باقاعدہ دوبدو لڑائی میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہا ہے جیسی لڑائی منظم متحارب افواج کے درمیان ہوتی ہے۔ تحریکِ طالبان اور اس کے عسکری رہنما بخوبی سمجھتے ہیں کہ نیٹو اتحاد کے پاس ایک ضخیم عسکری مخزن فوجی سازو سامان کا بیڑہ ہے ، خصوصاً فضائی طاقت کی مد میں! اور میں برّی طاقت کا ذکر اس لئے نہیں کرتا کہ دشمن انتہائی بزدل ہے اوروہ مجاہدین سے دوبدو لڑنے کی جرا ءت نہیں رکھتا۔ یہ ایک معروف عسکری حقیقت ہے کہ کسی بھی فوجی کاروائی کا آغازفضائی اور راکٹ حملوں سے ہوتا ہے تا کہ دشمن کو کمزور کر دیا جائے اور میدان کو برّی افواج کی پیش قدمی کے لئے صاف کر دیا جائے؛ اس مفروضے کی بنیاد پربھی کہ جب ہم میں سے کسی کو یہ معلوم ہو گا کہ اس پر کوئی بم آ کر گرنے والا ہے یا کوئی راکٹ اس کے جائے وقوع پرآ گرے گاتو وہ فوراً محفوظ مقام کی تلاش میں جگہ خالی کر دے گا۔ اور اگر ہم صرف اتنا کہہ دیں کہ راکٹ بھی نہیں محض ایک پتھر تم پر گرنے والا ہے تو تم وہ جگہ چھوڑ کر بھاگ جاؤ گے جہاں تم ہو، تا کہ اپنے آپ کو محفوظ کرسکو،تو پھر تمہارا ان جنگجوؤں کے متعلق کیا خیال ہے جو راکٹوں سے بچنے کے لئے محفوظ مقامات کی پناہ تلاش کر رہے ہوں اورایسی جگہوں کی جہاں سے وہ دشمن پر حملے کر سکیں اور اپنی کمین گاہیں تیار کر سکیں، تا کہ وہ جنگجو بھاری نقصانات سے بچ سکیں باوجودیکہ وہ دنیا کے جدید ترین اسلحہ جات سے لیس افواج کا سامنا کر رہے ہوں ![/FONT]
[FONT="]اور دشمن کے بیانات سے یہی بات واضح ہو رہی ہے کہ تحریکِ طالبان کمین گاہوں اوربارودی سرنگوں کا استعمال کرتی ہے جس سے دشمن کی پیش قدمی میں رکاوٹ آتی ہے اور ان کے جان و مال کو زبردست نقصانات پہنچتے ہیں۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اگر یہ افواج ہلمند وغیرہ کا کنٹرول حاصل کر بھی لیں تو بھی یہ وہاں مختلف وجوہات کی بنیاد پر زیادہ دیر تک نہیں ٹھہر پائیں گی۔ اتنی بڑی افواج کے کسی جگہ پڑاؤ کا مطلب نئی فوجی چھاؤنیوں کا قیام ہے اور اس پر نیٹو کو بھاری اخراجات اٹھانا پڑیں گے۔ اس پر مستزاد یہ کہ ایسے فوجی مراکز مجاہدین کے لئے آسان اہداف ہوں گے جہاں وہ چاہے راکٹوں اور مارٹرز سے حملے کریں یاوقتاً فوقتاً ان مراکز پر چھاپے ماریں گے، جیسے کہ افغانستان کے باقی علاقوں میں ان کے مراکز کے ساتھ ہوتا رہتا ہے، لہٰذا یہ افواج جن شہروں اور قصبوں کا کنٹرول حاصل کر لیتی ہیں تو پھر ان کو اپنی ایجنٹ افغانی فوج کے حوالے کر دیتی ہیں اوراپنی چمڑیوں کو بچانے کے لئے خود وہاں سے انخلاءکر لیتی ہیں اور افغانی فوج کوامارتِ اسلامی کے بہادر مجاہدین کے جنگی تھپیڑوں کا سامنا کرنے کے لئے چھوڑ جاتی ہیں، اور اس کے بعد یہ علاقے دوبارہ امارتِ اسلامی کے کنٹرول میں آجاتے ہیں اور دشمن اس بات کو بخوبی جانتا ہے ، لہٰذا جیسا کہ ہم نے پہلے کہا، اس حملے کا مقصد صرف پروپیگنڈا ہے اور اس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں، بالخصوص مغرب کی کافر اکثریت کی رائے اپنے حق میں ہموار کرنے کی خاطر جہاںافغانستان سے افواج کے انخلاءکے حق میں آوازیں بتدریج بلند ہو رہی ہیں ۔اوریہ خاص طور پراس وجہ سے بھی ہے کہ اس جنگ کو تقریباً نو سال ہونے کو ہیں مگراس کا ابھی تک کوئی قابل ذکر نتیجہ نہیں نکلا، بلکہ ایک کے بعد دوسری ناکامی کا سلسلہ چل رہا ہے یہ ہے نیٹو کا کارنامہ:محض نقصانات اور اموات اور اس سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں[/FONT][FONT="]![/FONT]
[FONT="]میں یہاں یہ ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ جنگ میں نقصانات کا تخمینہ صر ف شرح اموات سے نہیں لگایا جاتا۔اس کے علاوہ مادی نقصانات بھی ہوتے ہیں اور ہم پر یہ واضح ہے کہ نیٹو کے مادی نقصانات بہت بڑے ہیں جن کی وجہ سے نیٹو کوبہت بڑے مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے ،اور اس کے نقصانات میں 299 بلین ڈالرز کا زبردست خسارہ مسلط ہوا ہے ،اور اس کے علاوہ 6.7ملین ڈالر مائین ریزسٹنٹ ایمبُش پروٹیکٹڈ(مزاحمِ بارودی سرنگ اورگھاتی حملہ آوروں سے محفوظ رکھنے والی گاڑیاں[/FONT][FONT="]: Mine-Resistant Ambush-Protected MRAP) گاڑیوں پر لگے جو عراق اور افغانستان میں داخل ہوتے ہی مجاہدین کے لئے آسان اہداف بن گئیں۔[/FONT]
[FONT="]مزید یہ کہ عراق اور افغانستان کی جنگیں امریکی میزانیے[/FONT][FONT="] (Budget) کو کمزور کرنے کا اور امریکی اقتصادیات کو کھوکھلا کرنے کا ایک اہم سبب بن گئیں۔ بلکہ یہ جنگیں ہر اس ملک کے عوام پر بوجھ بن گئیں ہیں جو مسلم ممالک کے خلاف صلیبی جنگ کا حصّہ ہے۔[/FONT]
[FONT="]لہٰذا ان کفار کو پتہ چل جانا چاہیئے کہ جن سے وہ لڑ رہے ہیں وہ اہلِ عقیدہ اور اہلِ حق لوگ ہیں جو اپنے دین کو ہرگز نہیں چھوڑیں گے چاہے کتنی ہی مصیبتیں اورقربانیاں درپیش ہوں، اور ان کفار کی قوت اور اسلحہ مجاہدین کو خوفزدہ نہیں کر سکے گا۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]ارشادِ باری تعالیٰ ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT]
[FONT="]اَلَّذِینَ قَالَ لَہُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَد جَمَعُوا لَکُم فَاخشَوہُم فَزَادَہُم اِیمَانًا وَ قَالُوا حَسبُنَا اﷲُ وَنِعمَ الوَکِیلُ [آل عمران: 71[/FONT][FONT="]][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]وہ لوگ جب ان سے لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے میں لشکر جمع کر لئے ہیں، تم ان سے خوف کھاؤ تو اس بات نے انہیں ایمان میں اور بڑھا دیا اور کہنے لگے ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے ۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]پس عقیدے کا ہتھیار سب سے مضبوط و قوی ترین ہتھیار ہے اور ہم ایک ایسا پختہ ایمان رکھتے ہیں جو کسی شک و شبہ سے پاک ہے کہ اللہ گکی نصرت و فتح قریب ہے کیونکہ اس نے اپنے اہلِ ایمان بندوں سے نصرت و اعانت کا وعدہ کر رکھا ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]ارشادِ باری تعالیٰ ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT]
[FONT="]وَ مَا جَعَلَہُ اﷲُ اِلَّا بُشرٰی وَ لِتَطمَئِنَّ بِہ قُلُوبُکُم ج وَ مَا النَّصرُ اِلَّا مِن عِندِ اﷲ ِط اِنَّ اﷲَ عَزِیزٌ حَکِیم ٌ[ الانفال[/FONT][FONT="]:8][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اور اللہ تعالیٰ نے یہ امداد محض اس لئے کی کہ بشارت ہو اور تاکہ تمہارے دلوں کو قرار ہو جائے اور مدد صرف اللہ کی طرف سے ہے جو کہ زبردست حکمت والا ہے ۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اور ارشادِ باری تعالیٰ ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT]
[FONT="]وَ لَقَد اَرسَلنَا مِن قَبلِکَ رُسُلاً اِلٰی قَومِہِم فَجَآئُوہُم [/FONT][FONT="] بِالبَیِّنٰتِ فَانتَقَمنَا مِنَ الَّذِینَ اَجرَمُوا ط وَ کَانَ حَقًّا عَلَینَا نَصرُ المُؤمِنِینَ۔ [الروم: 74][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اور ہم نے آپ سے پہلے بھی اپنے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان کے پاس دلیلیں لائے ، پھر ہم نے گناہ گاروں سے انتقام لیا، ہم پر مومنوں کی مدد کرنا لازم ہے ۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اور ارشادِ باری تعالیٰ ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT]
[FONT="]وَ اُخرٰی تُحِبُّونَہَا ط نَصرٌ مِّنَ اﷲِ وَ فَتحٌ قَرِیبٌ ط وَ بَشِّرِ المُؤمِنِینَ۔ [الصف: 61[/FONT][FONT="]][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اور وہ تمہیں ایک دوسری (نعمت) بھی دے گا جسے تم چاہتے ہو وہ اللہ کی مدد اور جلد فتح یابی ہے ، ایمانداروں کو خوشخبری دے دو ۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]او[/FONT][FONT="]راللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT]
[FONT="]کَم مِّن فِئَةٍ قَلِیلَةٍ غَلَبَت فِئَةً کَثِیرَةًم بِاِذنِ اﷲ ِ ط وَ اﷲُ مَعَ الصّٰبِرِینَ۔ [البقرہ: 249[/FONT][FONT="]][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غلبہ پا لیتی ہیں، اللہ تعالیٰ صبر والوں کے ساتھ ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT]
[FONT="]اُذِنَ لِلَّذِینَ یُقَاتَلُونَ بِاَنَّہُم ظُلِمُوا ط وَ اِنَّ اﷲَ عَلٰی نَصرِہِم لَقَدِیرُ۔ [الحج[/FONT][FONT="]:22][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]جن(مسلمانوں) سے (کافر) جنگ کر رہے ہیں انہیں بھی مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں، بیشک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے۔ [/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT]
[FONT="]وَ لَیَنصُرَنَّ اﷲُ مَن یَّنصُرُہ اِنَّ اﷲَ لَقَوِیٌّ عَزِیزٌ ،اَلَّذِینَ اِن مَّکَّنّٰہُم فِی الاَرضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ ٰاتَوُا الزَّکٰوةَ وَ اَمَرُوا بِالمَعرُوفِ وَ نَہَوا عَنِ المُنکَرِ ط وَ لِلّٰہِ عَاقِبَةُ الاُمُورِ [الحج[/FONT][FONT="]:22][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="] جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا، بیشک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے، یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نمازیں قائم کریں اور زکوٰة دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں ،تمام کاموں کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اوراللہ عزوجل کا ارشاد ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT]
[FONT="]وَعَدَ اﷲُ الَّذِینَ ٰامَنُوا مِنکُم وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِِ لَیَستَخلِفَنَّہُم فِی الاَرضِ کَمَا استَخلَفَ الَّذِینَ مِن قَبلِہِم ص وَ لَیُمَکِّنَنَّ لَہُم دِینَہُمُ الَّذِی ارتَضٰی لَہُم وَ لَیُبَدِّلَنَّہُم مِّنم بَعدِ خَوفِہِم اَمنًا [النور[/FONT][FONT="]:55][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کئے ہیں اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقینا ان کے لئے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کرکے جما دے گاجسے ان کے لئے وہ پسند فرما چکا ہے اور ان کے خوف و خطر کو وہ امن امان سے بدل دے گا۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اوراللہ عزوجل کا ارشاد ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT]
[FONT="]اِن تَمسَسکُم حَسَنَةٌ تَسُؤہُم ز وَاِن تُصِبکُم سَیِّئَةٌ یَّفرَحُوا بِہَا ط وَ اِن تَصبِرُوا وَ تَتَّقُوا لَایَضُرُّکُم کَیدُہُم شَیئًا ط اِنَّ اﷲَ بِمَا یَعمَلُونَ مُحِیطٌ۔ [آل عمران: 120[/FONT][FONT="]][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]تمہیں اگر بھلائی ملے تو یہ ناخوش ہوتے ہیں ہاں! اگر برائی پہنچے تو خوش ہوجاتے ہیں تم اگر صبر کرو اور پرہیز گاری کرو توان کا مکر تمہیں کچھ نقصان نہ دے گا اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کا احاطہ کر رکھا ہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے[/FONT][FONT="]:[/FONT]
[FONT="]اِذ تَستَغِیثُونَ رَبَّکُم فَاستَجَابَ لَکُم اَنِّی مُمِدُّکُم بِاَلفٍ مِّنَ المَلٰ[/FONT][FONT="]ٓ[/FONT][FONT="]ئِکَةِ مُردِفِینَ ، وَ مَا جَعَلَہُ اﷲُ اِلَّا بُشرٰی وَ لِتَطمَئِنَّ بِہ قُلُوبُکُم ج وَ مَا النَّصرُ اِلَّا مِن عِندِ اﷲِط اِنَّ اﷲَ عَزِیزٌ حَکِیمٌ [الانفال: 10-9[/FONT][FONT="]][/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے پھر اللہ نے تمہاری سن لی کہ میں تم کو ایک ہزار فرشتوں سے مدد دونگا جو لگاتار چلے آئیں گے ،اور اللہ تعالیٰ نے یہ امداد محض اس لئے کی کہ بشارت ہو اورتاکہ تمہارے دلوں کو قرار ہو جائے اور مدد صرف اللہ کی طرف سے ہے جو کہ زبردست حکمت والاہے۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="]تو کیا پھر ان اقوال کے بعد ہم انسانوں سے خوفزدہ ہوں گے جبکہ انسانوں کا رب ہمارے ساتھ ہے تمہیں کیا ہو گیا ہے اور تم کس طرح سوچتے ہو؟؟[/FONT][FONT="]!![/FONT]
[FONT="]ہم اللہ علیّ و قدیر سے دعا گو ہیں کہ وہ مجاہدین کی مدد فرمائے اور انہیں ثابت قدم رکھے اور کفار و مرتدین میں ان کے دشمنوں کو ذلیل و خوار کرے ۔ اللہ عزوجل کی رحمتیں اور سلامتی ہو ہمارے سردار اور قائد او رمعلم اور نمونہ[/FONT][FONT="]ٔ[/FONT][FONT="] عمل، محمد[/FONT][FONT="]eپر جنہوں نے اس امت کے سامنے حق کو ظاہر کیا اور اسے گناہوں اور باطل و گمراہی سے خبردار کیا اور ان کے آل و اصحاب اجمعین پر۔[/FONT][FONT="][/FONT]
[FONT="] [/FONT]
[FONT="] [/FONT]