
عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے تبصرہ کیا کہ القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق ٹرسٹی عمران خان اور بشریٰ عمران خان محظ ٹرسٹی ہیں ، ٹرسٹ کے روزمرہ کے فیصلے اور یونیورسٹی کے کسی بھی معاملے میں انکا کوئی عمل دخل نہیں یہ تمام کام ایک آزاد بورڈ کی زمہ داری ہے اور عمران خان اور بشریٰ عمران خان اس بورڈ کا حصہ نہیں،
انتظار پنجوتھہ کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق ٹرسٹی کسی قسم کی کوئی تنخواہ،اخراجات یا کسی بھی دوسرے مالی و دیگر قسم کا فائدہ نہیں لے سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحریہ ٹاون اور القادر ٹرسٹ کے مابین ایک معاہدہ ہوا جس کے مطابق بحریہ ٹاون نے زمین اور بلڈنگ القادر ٹرسٹ کو عطیہ کی اس معاہدے کی دیگر شقوں کے علاوہ ٹرسٹ ڈیڈ کی وہ شقیں جن میں ٹرسٹی کو کسی بھی قسم کے معاشی فائدے سے دور رہنا ضروری تھا دوبارہ لکھا گیا ،
https://twitter.com/x/status/1725783395198763254
انکے مطابق مزید یہ لکھا گیا کہ کل کو اگر یہ ٹرسٹ یا یونیورسٹی کسی بھی وجہ سے بند ہو جاتا تو بھی اس بلڈنگ اور زمین کا استعمال کسی خیراتی تعلیمی ادارے کا علاوہ کہیں اور نہیں ہوسکتا اور یہ زمین و بلڈنگ ہمیشہ ٹرسٹ کی ملکیت ہی رہے گی اور ٹرسٹی اس زمین سے کسی بھی صورت کبھی بھی کوئی بھی فائدہ نہیں کے پائیں گے، جبکہ نیب قانون کے مطابق کرپشن کا کیس تب ثابت ہوتا ہے جب کوئی مالی فائدہ حاصل ہو،یہاں عمران خان یا بشریٰ عمران خان کی زات کو کیا فائدہ ہے یہ نیب نے ثابت کرنا ہے
اسداللہ خان کے تبصرے پر تحریک انصاف نے ردعمل دیا کہ نہ القادر ٹرسٹ عمران خان کی ملکیت ہے نہ ہی عمران خان اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں نہ ہی القادر ٹرسٹ کے اثاثے کبھی بھی عمران خان کے نام ٹرانسفر نہیں ہوسکتے اگر آپ پھر بھی اس کو کرپشن اور نیب کا کیس کہتے ہیں تو یہ حیران کن ہے-
https://twitter.com/x/status/1725841718073803070
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ بالکل درست !!!- اور اس سے یہ بھی ثابت ھوتا ہے کہ ھماری عدلیہ کو اعلی تعليم کی سخت ضرورت ہے- اگر اتنی سی بات سمجھ نہيں آ رہی تو سخت افسوس اور شرم کی بات ہے
https://twitter.com/x/status/1725859836527603876
صدیق خان نوید نے تبصرہ کیا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں انتہائی اہم پوائنٹ جو آج تک نہیں اٹھایا گیا۔۔!!! آڈٹ رپورٹ کے مطابق القادر ٹرسٹ کے کل اثاثے 66 کروڑ ہیں۔۔ تو عمران خان نے 60 ارب کی کرپشن کیسے کر لی۔۔؟؟؟
https://twitter.com/x/status/1725891230360355063
ایدوکیٹ عبدالغفار نے لکھا کہ القادر ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق عمران خان بشری بیگم صرف ٹرسٹی ہیں اور یونیورسٹی کی زمین اور بلڈنگ کی نہ ملکیت ٹرسٹی کی ہو گی نہ ہی ٹرسٹی اس زمین یا بلڈنگ کو بیچ سکتے ہیں،اس زمین اور بلڈنگ کا ہر طرح کا استعمال صرف اور صرف القادر یونیورسٹی پراجیکٹ کے لیے ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تو نہ تو یہ ٹرسٹ عمران خان یا بشری بی بی کی ذاتی ملکیت ہے، نہ اس سے کسی بھی طرح کا فائدہ اٹھا سکتے، نہ اس کے اثاثے ان کے نام کبھی بھی ٹرانسفر ہو سکتے، نہ بیچ سکتے، نہ اس کے اثاثے 66 کروڑ سے زائد ہیں تو عمران خان نے 60 ارب کی کرپشن کیسے کر لی؟
https://twitter.com/x/status/1725805426048913836
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/alqadi1h11h21.jpg