، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بغیر فل کورٹ میٹنگ ہی رولز تبدیل ہو گئے جس پر ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا
جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت دیگر ججز کو لکھے خط میں اعتراض اٹھا دیا خط میں کہا گیا کہ" لاہور ہائیکورٹ رولز اور آرٹیکل 208 میں ذکر طریقہ کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 میں تبدیلی کی گئی جس کی فوری درستگی کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن مجھے موصول ہوا آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت اتھارٹی کے پاس رولز بنانے کا اختیار ہے
آرٹیکل 192 کے مطابق اتھارٹی سے مراد چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے ججز ہیں نا یہ اختیار کسی اور دیا جا سکتا ہے نا ہی کسی اور طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے طے شدہ اصول ہے جس قانون کے تحت صوابدیدی اختیار ملا قانون میں تبدیلی کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دئیے جا سکتے لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کئے ان میں بھی آرٹیکل 208 کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا
میرے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں جس فل کورٹ میٹنگ میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 منسوخ ہوئے یا زیر بحث آئے اور نئے رولز 2025 بنے ہیں یہ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 لیگل اتھارٹی کے بغیر ہیں اور آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنے ہیں
لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کئے ہوئے ہیں ان کے مطابق یہ خلاف قانون ہے۔فوری غلطی کی تصیح ہونی چاہیے کیونکہ اس سے ملازمین کے حقوق بھی متاثر ہوں گے ہائیکورٹ نے اپنے ہی رولز آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنائے ہیں ملازمین کے حقوق متاثر ہونے کے علاؤہ بھی یہ ہائیکورٹ کے لئے بہت شرمندگی کا باعث ہو گا "
https://twitter.com/x/status/1934834985195745781
آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے ابزرویشنز دیں کہ ؛ "پانچ ججز کو پتہ ہی نہیں تو پھر تو رولز بنے ہی نہیں، رولز تو فل کورٹ منظور کرتی ہے"۔
بیرسٹر صلاح الدین نے جواب دیا کہ "ان رولز کا تو گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے" !
https://twitter.com/x/status/1934495547047481479
Last edited by a moderator: