ارشد شریف قتل کیس: امریکی ماہرین کی رپورٹ منظرعام پر

ashahhsha.jpg

امریکی ماہرین نے صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے اہم انکشاف کردیا، امریکی ماہرین نے کہا مقتول صحافی پر موت سے قبل کسی طرح کے تشدد کے شواہد نہیں ملے، ان کی موت کی وجہ سر میں لگنے والی گولی تھی۔

وائس آف امریکا نے صحافی ارشد شریف کی نیروبی میں پوسٹ مارٹم کے دوران لی گئی تصاویر جاری کردیں،ہائی ریزولوشن پکچرز کے سائنسی تجزیے کے بعد امریکی ماہرین نے بتایا کہ مقتول صحافی پر موت سے قبل کسی طرح کے تشدد کے شواہد نہیں ملے۔

ڈاکٹرکیرن کیل کا کہنا تھا کہ جسم کے بیرونی حصوں پر کوئی تشدد کے نشانات نہیں ہیں، ارشدشریف کی موت کی وجہ سرمیں لگنے والی گولی تھی،ارشد شریف قتل کیس میں اسپیشل جے آئی ٹی نے مقتول کی والدہ اور بیوہ کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسپیشل جے آئی ٹی کے ترجمان نے بتایا تھا کہ کینیا جانے کے لیے تمام سفری دستاویزات کی فوری تیاری شروع کر دی ہے۔

سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کی آٹھ دسمبر کی سماعت کا حکمنامہ جاری کیا تھا ،جس میں کہا گیا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ارشد شریف قتل کیس کیلئے بنائی گئی خصوصی تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن پیش کیا۔

جے آئی ٹی کی معاونت کیلئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی اور ایس ایچ او تھانہ رمنا سمیت افسران پر مشتمل ٹیم بھی ہوگی،وزارت خارجہ نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی نیروبی میں معاونت کے حوالے سے رپورٹ بھی جمع کروائی گئی تھی۔
 

Back
Top