
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی وصوبائی اسمبلی وسینٹ کا اجلاس خیبرپختونخوا ہائوس میں منعقد ہوا جس کی اندروانی کہانی سامنے آگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں اراکین قومی وصوبائی اسمبلی وسینٹ کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے عمران خان سے ہونے والی ملاقات اور ایپکس کمیٹی اجلاس کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور کی طرف سے پارٹی اراکین کو 35 منٹ تک بریفنگ دی گئی تاہم اکثریت ان سے متفق نہ تھی اور ان کی طرف سے ملک کے کسی بھی حصے میں فوجی آپریشن کی کھل کر مخالفت کرنے پر زور دیا گیا۔ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی وسینٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی طرف سے فوجی آپریشن کی کھل کر مخالفت نہ کرنے پر پھٹ پڑےاور اور ان سے اس کی وجوہات پوچھیں۔
علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں موقف اختیار کیا کہ فوجی آپریشن کی کھل کر مخالفت کرنے سے یہ تاثر ابھرے گا کہ تحریک انصاف طالبان کی حمایت جماعت ہے اور ہم دہشت گردوں کو تحفظ دے رہے ہیں۔ آپریشن کی مخالفت سے ہمارے خلاف غدار قرار دیئے جانے کا بیانیہ بنانے میں بھی مدد ملے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی وضاحت پر اجلاس کا ماحول خراب ہو گیا اور ان پر اراکین نے کھل کر ان پر تنقید کی۔
علی امین گنڈاپور نے اپنی بریفنگ میں اراکین کو بتایا کہ قومی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فوجی آپریشن کا ذکر نہیں ہوا صرف ملک کے سکیورٹی مسائل اور استحکام پاکستان کے حوالے سے بات چیت کی گئی، ان کا کہنا تھا کہ جب تک آپریشن کی تفصیلات سامنے نہیں آ جاتیں مخالفت کرنا درست عمل نہیں ہو گا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک پارٹی رکن نے کہا کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ آپریشن کا آغاز ہونے کے بعد کسی کی جان محفوظ رہے گی تو اسے اپنی غلط فہمی دور کر لینی چاہیے، ایک رکن کا گزشتہ فوجی آپریشن کی مثال دیتے ہوئے کہنا تھا کہ 2008ء سے 2013ء تک جو کچھ عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ ہوا اس کیلئے تیار رہنا چاہیے، آپ کو آپ کی سکیورٹی بھی نہیں بچا سکے گی۔
اجلاس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور شاندانہ گلزار سمیت متعدد سینئر رہنمائوں کی طرف سے فوجی آپریشن کی مخالفت کی گئی۔ دوسری طرف بیرسٹر سیف اور سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فوجی آپریشن کے حوالے سے تفصیلات سامنے آنے تک انتظار کرنا چاہیے۔
ایک رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ آپ کا جو بھی فیصلہ ہو لیکن عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اس دفعہ کسی قسم کا فوجی آپریشن نہیں ہونے دیں گے، اس مشکل وقت میں عوام کی رائے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ایک رکن کا کہنا تھا کہ فوجی آپریشن کی عمران خان نے ہمیشہ سے واضح مخالفت کی ہے اس لیے ہم بھی اپنے لیڈر کے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/12aliamianbarham.png