جیسے ہی کوئی جیل جاتا ہے۔ وہ مذہب تبدیل کر لیتا ہے۔ اور اس کو 9 مئی والا واقعہ یاد آ جاتا ہے۔ اور منحرف ہو جاتا ہے۔ اور پھر قید نہیں ہوتا۔ عمران خان کو پکڑے کے لیئے رینجر۔ پولیس۔ ایف سی سب آ جاتے تھے ۔ 9 مئی والے دن کہاں تھے۔ سوئی گیس کہاں تھی۔ واٹر کینن کہاں تھے۔ مگر قوم اب وہ قوم نہیں رہی سب...
اللہ نہ کرے سکوت ڈھاکہ ہو۔ مگر ہمارے ملک میں ایک خاص طبقہ مسلط ہے۔ جو کسی طرح بھی نظام کو تبدیل نہیں ہونے دیتا۔ اس میں 1000000000 فیصد فوج نے حکومت کی ہے۔ براہ راست یا اپنا پٹھو بیٹھا کر۔ کون سے قیامت آئی تھی۔ کہ لوگوں کی خرید و فروخت ہوئی۔ کون سی قیامت تھی۔ کہ رات 12 بجے عدالتیں کھل گئیں۔...
عدالت سے ضمانت۔ پھر گرفتاری۔ پھر ضمانت پھر گرفتاری۔ عجیب قسم کا نظام چل نکلا ہے۔ اب عمران خان کے خلاف بولو۔ گرفتاری نہیں ہوگی۔ پی ٹی آئی کے خلاف بولو ۔ گرفتاری نہیں ہوگی۔ پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرو۔ گرفتاری نہیں ہوگی۔ ورنہ۔ بار بار پکڑے جاؤ گے۔ تماری خواتین کو بے حرمتی جاری رہے گی۔ ساتھ...
سیاست کی تھی۔ نلسن مینڈیلا نے۔ جس نے 27 سال تک قید کاٹی۔ اور تنگ کمرے میں قید رہا۔ مگر اس نے کسی قسم کا این آر او نہیں کیا۔ میں حیران ہوں کہ پی ٹی آئی کی کچھ لوگ تھوڑی سے بھی تکلیف برداشت نہیں کرتے ۔ اور دباؤ میں آکر فوری پارٹی سے الگ ہو رہے ہیں۔ یعنی پی ٹی آئی والے۔ ۔ مگر جو جو یہ کام کر رہے...
سیدھی بات ہے۔ کہ فوج کو عدالت بلائے اور پوچھے۔ کیونکہ عمران ریاض نے فوج کو بھی کہا تھا۔ اب تم کو ٹکر کے آدمی ملے ہیں۔ اور ارشد شریف کو بھی فوج نے مروایا تھا۔ یہ اس کی تقریر تھی۔ ۔ پاکستان کی فوج کے متعلق جو مرضی عمران خان کہہ رہا ہے۔ مگر فوج نے ہمہشہ سول میں مداخلت کی ہے۔ اور ابھی بھی کر رہی ہے۔...
کل کیا تھے۔ آج ۔ ان کی شکلیں دیکھنے کو جی نہیں چاہتا۔ نہ آج کل ٹی دیکھنے کو جی چاہتا ہے۔ پھدو بنا رہے ہے۔ ساری قوم کو۔ مگر اب لوگوں میں کچھ شعور آیا ہے۔