اسلام آباد: وزیراعظم کے سابق فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا از خود مستعفی نہیں ہوئے بلکہ اُن کو استعفیٰ دینے کا حکم جاری کیا گیا۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز عبدالقادر کے مطابق بابر بن عطا کے استعفیٰ کی اندورنی کہانی سامنے آئی اُس کے مطابق انسداد پولیو مہم میں ہونے والی بے صابطگیوں پر وزیر اعظم نے فوکل پرسن کے خلاف قدم اٹھایا۔
اطلاع کے مطابق بابر بن عطا نے عہدے کا غلط استعمال کیا اور وہ بڑی بے ضابطگیوں میں ملوث رہے، فوکل پرسن کے خلاف تیار کی جانے والی خفیہ رپورٹس وزیراعظم ہاؤس کو موصول ہوئی تھیں۔
چیف سیکرٹری کے پی کی سمیت دیگر رپورٹس سامنے آنے کے بعد بابر بن عطا کو وزیر اعظم ہاؤس طلب کیا گیا اور انہیں 12گھنٹوں میں عہدہ چھوڑنے کی ہدایت گئی جبکہ یہ بھی واضح کیا گیا کہ نہ چھوڑنے پر انہیں برطرف کردیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بابر بن عطا نے وزیراعظم آفس، حکومتی عہدے کا ناجائز استعمال کیا اور پولیو مہم کو مصنوعی طور پر طوالت بھی دی جبکہ انہوں نے پولیو کیسز سے متعلق غلط اور بے بنیاد رپورٹیں جاری کیں۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملک بھر میں ہونے والی پولیو مہم کے دوران 2 سے 25 لاکھ تک والدین نے اپنے بچوں کو قطرے پلوانے سے انکار کیا، اعداد و شمار کی رپورٹ میں سندھ، بلوچستان اور پنجاب کو نظر انداز کیا گیا۔
اسی طرح بابر بن عطا نے پولیو پروگرام کو سیاسی رنگ دے کر فائدہ اٹھایا اور مرضی کےڈی ایچ اوز تعینات کیے، میڈیا اور سوشل میڈیا پر ذاتی تشہیر کی جبکہ میرٹ کے خلاف اور بلا اجازت سوشل میڈیا ٹیم تعینات کی جس میں دوستوں، رشتے داروں کو بھاری تنخواہوں پر بھرتی کیا گیا۔
بابر بن عطا کے استعفے کا معاملہ، اندورنی کہانی سامنے آگئی
اندورنی کہانی جاننے کے لیے لنک پر کلک کریں
urdu.arynews.tv