ان میڈیا ہاؤسز کو نظر انداز کرنا مشکل نہیں، ان صحافت کے نام پر دھبوں نما صحافیوں کی بھی میری نظر میں کوي قدر نہیں، یہ بے ضمیر لبرلز بھی کسی اہمیت کے حامل نہیں رہے،
ن لیگیوں کی بونگیاں تو یونہی نظر انداز کرنا بہت آسان ہے، یہ تو بےچارے قابلِ رحم معصوم لوگ ہیں، ان ملاؤں کی کسمپرسی بھی سمجھ سے بالا تر نہیں۔ قابلِ افسوس محض ایک طبقہ ہے اور وہ ہے انصافی، پلاسٹک کے۔
حیرت ہے کہ یہ ابھی تک نہ سمجھ پاۓ کہ یہ سارا نظامِ غلاظت یہی تو چاہتا ہے کہ خان کی حامی نوجوان توانا نسل اس سے بدزن ہو جاۓ۔ خان پہ تو وہ ہر حربہ استعمال کر چکے اور تھک چکے،
ان کا ہدف عرصہ دراز سے یہ انصافی ہیں، سب نہیں، صرف پلاسٹک کے انصافی۔ ان کو ابھی تک ادراک نہیں ھوا کہ یہ میڈیا، مقامی بھی اور بین الاقوامی بھی، یہ صحافی، چاہے فوج کے پٹھو ہوں یا فوج سے متنفر، یہ لبرل، یہ ملا، یہ دایاں بازو یہ بایاں بازو،
یہ سول سوسایٹی، یہ کاروباری طبقہ، یہ اپنے یہ پراۓ، یہاں تک کہ ہماری قابلِ صد احترام عدلیہ۔۔۔یہ سب کیوں خان کی مخالفت میں یکجا ہیں۔
ان کو کیوں دکھایٔ نہیں دیتا کہ وہ تنہا ڈٹ کے کھڑا ہے۔ مخالف تو در کنار، اپنے بھی اس کو نیچا دکھانے پر تلے ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود مجھے زرہ برابر مایوسی نہیں ہوتی کیونکہ جو لڑ رہا ہے اس کا حوصلہ ابھی تک چٹان جیسا ہے، ہمارے جیسے سینکڑوں ہزاروں آۓ اور گۓ۔۔۔ صرف وہی ہے جو مَیٹر کرتا ہے۔
ن لیگیوں کی بونگیاں تو یونہی نظر انداز کرنا بہت آسان ہے، یہ تو بےچارے قابلِ رحم معصوم لوگ ہیں، ان ملاؤں کی کسمپرسی بھی سمجھ سے بالا تر نہیں۔ قابلِ افسوس محض ایک طبقہ ہے اور وہ ہے انصافی، پلاسٹک کے۔
حیرت ہے کہ یہ ابھی تک نہ سمجھ پاۓ کہ یہ سارا نظامِ غلاظت یہی تو چاہتا ہے کہ خان کی حامی نوجوان توانا نسل اس سے بدزن ہو جاۓ۔ خان پہ تو وہ ہر حربہ استعمال کر چکے اور تھک چکے،
ان کا ہدف عرصہ دراز سے یہ انصافی ہیں، سب نہیں، صرف پلاسٹک کے انصافی۔ ان کو ابھی تک ادراک نہیں ھوا کہ یہ میڈیا، مقامی بھی اور بین الاقوامی بھی، یہ صحافی، چاہے فوج کے پٹھو ہوں یا فوج سے متنفر، یہ لبرل، یہ ملا، یہ دایاں بازو یہ بایاں بازو،
یہ سول سوسایٹی، یہ کاروباری طبقہ، یہ اپنے یہ پراۓ، یہاں تک کہ ہماری قابلِ صد احترام عدلیہ۔۔۔یہ سب کیوں خان کی مخالفت میں یکجا ہیں۔
ان کو کیوں دکھایٔ نہیں دیتا کہ وہ تنہا ڈٹ کے کھڑا ہے۔ مخالف تو در کنار، اپنے بھی اس کو نیچا دکھانے پر تلے ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود مجھے زرہ برابر مایوسی نہیں ہوتی کیونکہ جو لڑ رہا ہے اس کا حوصلہ ابھی تک چٹان جیسا ہے، ہمارے جیسے سینکڑوں ہزاروں آۓ اور گۓ۔۔۔ صرف وہی ہے جو مَیٹر کرتا ہے۔