ہم جنس پرست مردوں میں جنسی بیماری آتشک کے پھیلاؤ میں اضافہ

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ہم جنس پرست مردوں میں جنسی بیماری آتشک کے پھیلاؤ میں اضافہ

یورپی ممالک میں جنسی بیماری آتشک (سیفیلس) انتہائی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ایک تازہ رپورٹ کی مطابق گزشتہ ایک عشرے کے دوران اس بیماری کے پھیلاؤ میں ستر فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایسے سب سے زیادہ کیس ہم جنس پرست مردوں میں دیکھے گئے۔

بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول کے یورپی ادارے ای سی ڈی سی کے مطابق سن دو ہزار سات سے دو ہزار سترہ کے درمیان تیس یورپی ممالک میں جنسی تعلقات سے منتقل ہونے والی بیماریوں (ایس ٹی ڈی) کے دو لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد مریض سامنے آئے۔

اسٹاک ہولم میں واقع اس ادارے کے مطابق صرف سن دو ہزار سترہ میں اٹھائیس یورپی ممالک میں آتشک کے تینتیس ہزار سے زائد کیس ریکارڈ کیے گئے۔ اس ادارے کی طرف سے جمعے کے روز جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق ایسا غیر محفوظ جنسی رویہ سب سے زیادہ ہم جنس پرست مردوں اور ٹرانس جینڈر افراد میں دیکھا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ یورپ میں آتشک کی بیماری کے پھیلاؤ میں سب سے زیادہ ہاتھ ہم جنس پرست مردوں (ایم ایس ایم) کا ہے۔

پاکستان: جنسی تعلق سے پھیلنے والی بیماریوں میں اضافہ
یورپی ممالک میں آتشک کے دو تہائی کیسز ایم ایس ایم مردوں میں پائے گئے اور اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثر وہ ہم جنس پرست مرد ہوئے، جن کی عمریں پچیس سے چونتیس برس کے درمیان تھیں۔ خواتین کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے والے مردوں میں اس بیماری کے پھیلنے کی شرح درمیانی رہی جبکہ خواتین میں یہ بیماری نہ ہونے کے برابر تھی۔ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار دس سے دو ہزار سترہ کے درمیان اس بیماری سے متاثر ہونے والے ہم جنس پرست مردوں کی تعداد پانچ ہزار سے بڑھ کر پندرہ ہزار تین سو سے زائد ہو چکی ہے۔

مغربی یورپ میں اضافہ
رپورٹ کے مطابق مختلف یورپی ممالک میں آتشک کے پھیلنے کی شرح بھی مختلف تھی۔ گزشتہ ایک عشرے کے دوران جرمنی، برطانیہ، آئس لینڈ اور مالٹا میں آتشک کے مریضوں میں دوگنا اضافہ ہوا ہے جبکہ رومانیہ اور ایسٹونیا میں اسی عرصے کے دوران ایسے مریضوں کی تعداد پچاس فیصد کم ہوئی ہے۔

یورپ میں صحت کے اس ادارے کے مطابق حالیہ برسوں میں بہترین ادویات کی وجہ سے ایچ آئی وی کے وائرس کا خطرہ کم ہوا ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں میں مختلف پارٹنرز کے درمیان جنسی تعلق قائم کرنے کے رجحان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آتشک اور اس جیسی دیگر بیماریوں کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ محفوظ جنسی تعلق قائم کیا جائے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ کنڈوم کے استعمال سے ایسی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔

محفوظ جنسی تعلق
آتشک جیسی بیماری کا آغاز انسانی پوشیدہ اعضاء ( ریکٹم، عضو تناسل یا پھر اندام نہانی) سے ہوتا ہے لیکن یہ آہستہ آہستہ پورے جسم تک پھیل سکتی ہے۔ اگر مرد و خواتین میں آتشک کی بیماری کا علاج نہ کیا جائے تو نومولود بچوں کی ہلاکت کا خدشہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں نومولود بچوں کے وفات پانے کی ایک بڑی وجہ آتشک کی بیماری کو ہی قرار دیا گیا تھا۔ اس بیماری کی وجہ سے ایچ آئی وی وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

گزشتہ ماہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق دنیا بھر میں یومیہ تقریبا دس لاکھ افراد ایس ٹی ڈی 'سیکسویل ٹرانسمیٹڈ ڈیزیز‘ سے متاثر ہوتے ہیں۔

سورس
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
ہم وطنو گھبرانا نہیں، آزادی کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Any thing or act will bring destruction which is against the nature..See around the world..you will find the proof...Allah SWT warns the humane being .don't go against My set nature rules..if you do.you will face the swear consiquances in the world.
 

nayapakistanzindabad

Senator (1k+ posts)
har baath ki qeemat ada karni parti hae. leken hamare Pakistan mein har jaga clicnics hein oor koi khyal nahi rakhta .samjho ke sab infections pheelane ke centres hein especially dental drs.
Pakitan mein hepatits bahot aam hae.waba hae....
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
حضرت صاحب۔۔۔ کوئی مدرسوں کے اعداد و شمار بھی جمع کئے ہیں یا نہیں؟ کتنے مولوی اب تک آتشک میں مبتلا پائے گئے ہیں۔۔۔ مدرسوں میں جس قدر لونڈے بازی ہوتی ہے، اس کا حساب کتاب رکھنا مشکل تو ہے مگر ناممکن نہیں۔۔ ایک عمومی اندازے کے مطابق ایک حافظ قرآن تیس پارے حفظ کرنے کے دوران تیس سے زائد بار مولویوں کی جنسی زیادتی کا شکار ہوچکا ہوتا ہے ۔۔ مگر وہ اس پر اُف تک نہیں کرتا۔۔۔ ہمارے ایک عزیز جو کافی مذہبی تھے، انہوں نے اپنے دو بچے مدرسے میں قرآن حفظ کرنے کیلئے ڈال رکھے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ بچے کے جسم کے جس حصے پر مولوی کا ڈنڈا پڑتا ہے، اس پر جہنم کی آگ حرام ہوجاتی ہے۔۔ غالباً اسی نظریے کے تحت مدرسے کے طلباء "مولوی کا ڈنڈا" جسم کے اندر اور باہر جہنم کی آگ حرام کرانے کے لئے برداشت کرتے رہتے ہیں۔۔ ۔ ? ? ۔۔۔