پہلی جب تحریر لکھی تو وہ بغیر تحقیق کے صرف ایک مفروضے کی بنیاد پر تھی لیکن جب تحقیق کی تو پتا چلا معاملات بہت آگے نکل چکے ہیں
First Direct Train from China Arrives in Iranhttps://thediplomat.com/2016/02/first-direct-train-from-china-arrives-in-iran/
چین اور ایران کے درمیان تجارت ٹرین روٹ سے تجارت دو ہزار سولہ میں ہی شروع ہو گئی تھی . مطلب آج سے چار سال پہلے تک چین اور ایران باہم ٹرین سے کنکٹ ہو چکے تھے . یہ سی پیک بننے کے دو سال بعد کی ڈولپمنٹ ہے . اگر چین پاکستان کے معاملے میں سنجیدہ ہوتا تو کیا وہ ایران والا روٹ ڈولپ کرتا . اس لیے چین کی پہلے دن سے ہی ترجیح وسط ایشیا کے رستے تجارت
اب بات اس قدر بڑھ چکی ہے کہ برق رفتار سے چلنے والی ٹرین جو ایران اور چین کے درمیان چلے گی اس پر کام تیزی سے جاری ہے . اور اب اسی روٹ سے چین کے صوبے سنکیانگ کو ترقی دینے کا کام شروع ہو گا
Development of Xinjiang
For China, the project is extremely important due to several factors. First, it will stimulate the economic development of the Xinjiang Uygur Autonomous Region. This autonomous region of China plays a significant role in rail freight transportation on the New Silk Road. The majority of container trains from central, eastern and southern China to Europe run via Xinjiang. Its capital, Urumqi, is also an important railway hub on the corridor towards Europe.
Kashgar, one of the westernmost cities in China, could be another junction in Xinjiang. The Chinese government is discussing the construction of two railway lines from Kashgar: one westward to Kyrgyzstan and Uzbekistan, and another southward. The latter heads to Pakistan, where China Overseas Port Holding Company operates Gwadar Deep Sea Port, and where China intends to build its second, after Djibouti, overseas naval base.
https://www.railfreight.com/beltand...gyzstan-is-faster-rail-link-real/?gdpr=accept
کاروباری اعتبار سے بھی ایران بہتر ہے .ایران سے ترکی اور یورپ تک رستے کا شارٹ کٹ ہے
Rail freight services from Iran to China have been on the map since 2016. The first freight train took off from Yiwu in January that year, headed for Tehran. A second freight train service connecting Yinchuan and Tehran followed in September that year. In May this year, a new connection was established from Bayannur city in north China’s Inner Mongolia Autonomous Region to Tehran. At the moment, there are two possible routes for traffic between China and Iran; a route passing through Kazakhstan, Uzbekistan and Turkmenistan and a similar route, but bypassing Uzbekistan.
The first route is part of the Almaty-Bandar Abbas corridor entering Iran through the border point of Sarakhs. This corridor was opened in 2011 and has the potential to lift 2 million tonnes of freight annually. The latter is part of the East of Caspian Route and passes through the Inche-Burun border crossing. As Ahmadi showed, this route is a branch of the north-south corridor, which starts in Russia and runs all the way up till the Persian Gulf. However, this line runs diverts east of the Caspian Sea to pass through Kazakhstan and Turkmenistan. The railway line was launched at the end of 2014 and foresees transporting some 15 million tonnes of cargo annually by 2022.
Another route between China and Iran runs through Kyrgyzstan, Tajikistan and Turkmenistan and is part of the Istanbul-Almaty corridor. This corridor was established in 2002 and although traffic between Turkey and Iran is regular, the infrastructure east of Iran is insufficient to provide with the required capacity, according to Roland Berger.
https://www.railfreight.com/corrido...rough-iran-as-a-rail-freight-transit-country/
Iran's Railway Revolution
https://reconnectingasia.csis.org/analysis/entries/irans-railway-revolution/
اب جب کہ چین نے چاہ بہار بندرگاہ ڈولپ کرنے کا ارادہ کر لیا ہے تو ایسی صورتحال میں پاکستان کے سی پیک کی اہمیت صرف ایک لالی پاپ کی رہ گئی ہے . یہ وہ لالی پاپ تھا جو مسلم لیگ نون اور سیکورٹی کے اداروں نے ایجاد کیا تھا . اصل میں تو کمیشن کھانا اور عوام کے گلے میں قرض کا پھندہ پھنسانا تھا .اگر اس منصوبے کا کوئی تعلق چین سے ہوتا تو گوادر سے سیدھی سڑک بنتی چین تک لیکن یہاں لگزری موٹروے بنایا گیا تا کہ عوام بغیر جھٹکوں کے سفر کر سکے اور ایک ہی جھٹکے میں چین کی غلام بن جاۓ. بندہ پوچھے ایسا کیا کہ صرف ایک سڑک بنانے کے لیے ہم چین کے مقروض ہو رہے . جب کہ ہم ڈالروں کی پائی پائی کو ترس رہے بیس ارب ڈالر چین کو کہاں سے دیں گے . لوگ دوستی اور دشمنی کی اوٹ میں مجھے گالیاں دے رہے کہ چین ہمارا دوست ملک ہے لیکن جو قرضہ بیٹھے بٹھا ے اس قوم پر چڑھ گیا جس کا سود اتارتے ایک نسل بوڑھی ہو جاۓ جس کی وجہ سے اس ملک میں مہنگائی کا عروج ہو گا وہ حقائق لوگوں کے سامنے نہیں . یہ ہوتی ہیں وہ سیاسی ڈرامے بازیاں اور شہ خرچیاں جن کی قیمت مزدور اپنا خوں بھا کر ادا کرتا ہے جب کہ کمیشن خور سیاستدان اور جرنیل عیاشیاں کرتے ہیں . سات سال گزر گۓ سی پیک کا انقلاب کسی نے نہ دیکھا اگلے دس سال بعد بھی سی پیک کا کوئی انقلاب سامنے نہیں اۓ گا الٹا قرض کی وجہ اس ملک کی نیلامی ہو گی . میں چین سے دشمنی کا درس نہیں دیتا لیکن حقائق کی نظر سے دیکھا جاۓ تو سی پیک کوئی انقلاب نہیں نہ ہی کوئی معاشی معجزہ ہے . یہ بارہ ارب ڈالر کی ایک لگزری سڑک ہے جس کی اس قوم کو ضرورت نہیں تھی . یہاں لوگوں کو سستی بجلی و گیس کی ضرورت تھی جس سے کاروبار بڑھتے اور روزگار بڑھتا
اب جب کہ چین نے چاہ بہار بندرگاہ ڈولپ کرنے کا ارادہ کر لیا ہے تو ایسی صورتحال میں پاکستان کے سی پیک کی اہمیت صرف ایک لالی پاپ کی رہ گئی ہے . یہ وہ لالی پاپ تھا جو مسلم لیگ نون اور سیکورٹی کے اداروں نے ایجاد کیا تھا . اصل میں تو کمیشن کھانا اور عوام کے گلے میں قرض کا پھندہ پھنسانا تھا .اگر اس منصوبے کا کوئی تعلق چین سے ہوتا تو گوادر سے سیدھی سڑک بنتی چین تک لیکن یہاں لگزری موٹروے بنایا گیا تا کہ عوام بغیر جھٹکوں کے سفر کر سکے اور ایک ہی جھٹکے میں چین کی غلام بن جاۓ. بندہ پوچھے ایسا کیا کہ صرف ایک سڑک بنانے کے لیے ہم چین کے مقروض ہو رہے . جب کہ ہم ڈالروں کی پائی پائی کو ترس رہے بیس ارب ڈالر چین کو کہاں سے دیں گے . لوگ دوستی اور دشمنی کی اوٹ میں مجھے گالیاں دے رہے کہ چین ہمارا دوست ملک ہے لیکن جو قرضہ بیٹھے بٹھا ے اس قوم پر چڑھ گیا جس کا سود اتارتے ایک نسل بوڑھی ہو جاۓ جس کی وجہ سے اس ملک میں مہنگائی کا عروج ہو گا وہ حقائق لوگوں کے سامنے نہیں . یہ ہوتی ہیں وہ سیاسی ڈرامے بازیاں اور شہ خرچیاں جن کی قیمت مزدور اپنا خوں بھا کر ادا کرتا ہے جب کہ کمیشن خور سیاستدان اور جرنیل عیاشیاں کرتے ہیں . سات سال گزر گۓ سی پیک کا انقلاب کسی نے نہ دیکھا اگلے دس سال بعد بھی سی پیک کا کوئی انقلاب سامنے نہیں اۓ گا الٹا قرض کی وجہ اس ملک کی نیلامی ہو گی . میں چین سے دشمنی کا درس نہیں دیتا لیکن حقائق کی نظر سے دیکھا جاۓ تو سی پیک کوئی انقلاب نہیں نہ ہی کوئی معاشی معجزہ ہے . یہ بارہ ارب ڈالر کی ایک لگزری سڑک ہے جس کی اس قوم کو ضرورت نہیں تھی . یہاں لوگوں کو سستی بجلی و گیس کی ضرورت تھی جس سے کاروبار بڑھتے اور روزگار بڑھتا