پاکستان کی اکانومی اور کچھ مغالطے

Caylu

Politcal Worker (100+ posts)
اکانومی ایک ایسا ٹوپک ہے جس پر ہر کوئی ایک رائے رکھتا ہے اور رکھنی چاہیے بھی کیونکہ ہر کوئی کسی نہ کسی طور پر اپنی آمدن اور اخراجات میں توازن کی کوشش میں مصروف ہے. چاہے وہ گھر والی ہو یا ایک آفس میں کام کرنے والا مرد ہو یا ایک اسکول جانے والا بچہ ہو جو پاکٹ منی سے اپنی پسندیدہ چیز خریدنا چاہتا ہو.

ایک عام خیال ہے کہ پاکستانی ٹیکس چور ہیں جس کو اس حکومت نے بہت شدومد کے ساتھ پھیلایا بھی ہے. جب کہ دیکھا جائے تو ہر نوالہ جو ہم کھاتے ہیں اس پر کہیں نہ کہیں ٹیکس دیا جا رہا ہوتا ہے، ہر کپڑا جو ہم پہنتے ہیں وہ بھی ٹیکس کے ساتھ ہی خریدا گیا ہوتا ہے، ہر سفر جو ہم کرتے ہیں اس میں بھی ٹیکس کسی نہ کسی جگہ حکومت لے رہی ہوتی ہے. بلکہ بہت سی جگہوں پر جو ٹیکس ریفنڈ ہے وہ حکومت نہیں دے رہی ہوتی اور بہت سے مقامات پر لوگ ٹیکس ریفنڈ نہیں مانگ رہے ہوتے.

ہمارا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ہم یہ نہیں مانتے کہ ہم ایک غریب قوم ہے. عام طور پر کہا جاتا ہے کہ ہم امیر قوم اور غریب حکومت ہیں لیکن یہ غلط ہے. ہم غریب اس لحاظ سے ہیں کہ ہماری آمدن کم لیکن دولت زیادہ ہے. اور اس کی بنیادی وجہ وراثت ہے. اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے. لاہور، کراچی، اسلام آباد جیسے شہروں میں ہزاروں بلکہ لاکھوں گھر ہیں جن کی مالیت بہت زیادہ ہے لیکن ان میں رہنے والوں کی آمدن بہت کم ہے. ان گھروں کی مالیت اس لیے زیادہ ہے کہ وہ گھر پچھلی نسل نے بہت سستے خریدے یا بنائے. اب آج ایک شخص ٤ کروڑ کے گھر میں تو رہ رہا ہو گا لیکن اس کی ماہانہ آمدنی ٢ لاکھ بھی نہیں ہو گی. اس کے برعکس ترقی یافتہ ملکوں میں اکثریت کرائے کے گھروں میں رہتی ہے لیکن ان کی ماہانہ آمدنی اچھی خاصی ہوتی ہے. یہی وجہ ہے کہ بہت سی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیز پاکستان میں اپنا وجود نہیں رکھتیں. ورنہ وہ تو ایسے ملکوں میں بھی پہنچی ہوئی ہیں جہاں کی آبادی بمشکل ١ کروڑ ہے. اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ وہاں ١ کروڑ آبادی سے بھی ان کو ٥٠، ٦٠ ہزار گاہک مل جاتا ہے اور یہاں ٢٣ کروڑ کی آبادی میں بھی ان کو ٥٠ ہزار گاہک نہیں ملتا

اب اس چیز سے فرق کیا پڑتا ہے. ترقی یافتہ ملکوں میں ہر ہفتے بیسیوں کھیلوں کے مقابلے ہو رہے ہوتے ہیں اور ہر مقابلے پر اسٹیڈیم تماشائیوں سے بھرے ہوتے ہیں. ہر ہفتہ وہاں پر ایک نئی فلم سنیما گھروں میں لگتی ہے جس کو لاکھوں لوگ دیکھتے ہیں. ہر ہفتہ وہاں پر ایک نئی کمپیوٹر ویڈیو گیم نکلتی ہے جس کو لاکھوں نہیں تو ہزاروں لوگ خریدتے ہیں. یہ صرف چیدہ چیدہ مثالیں ہیں. وہاں کے ائرپورٹس پر کتنا رش ہوتا ہے، وہاں کے میوزیم، لائبریریز، آرٹ گیلریز اور دیگر بہت سے بزنس صرف اس لئے چل رہے ہیں کہ لوگوں کے پاس اپنے بنیادی خرچوں کے علاوہ بھی رقم ہوتی ہے جس کو وہ اپنی من پسند تفریح کے لئے خرچ کرتے ہیں

اس کے برعکس پاکستان میں اگر ایک مہینہ میں تین میچ ہو جائیں تو اسٹیڈیم بھرنے کے لئے لوگ نہیں ملتے. سال میں ١٢ سے زیادہ فلمیں ریلیز ہو جائیں تو باقی فلاپ ہو جاتی ہیں. تو ہمارا بنیادی مسئلہ آمدن کا ہے. ہماری آبادی کی اکثریت کی آمدنی اتنی نہیں ہے کہ وہ تفریح کے لیے پیسے نکال سکے. ان تفریحوں کے اسلامی یا غیر اسلامی ہونے سے ہٹ کر بات کرنے کا مقصد یہ بتانا مقصود ہے کہ ہماری بہت تھوڑی آبادی ایک اچھی آمدنی کماتی ہے. یہی وجہ ہے کہ ہماری معیشت کمزور ہے اور اگر اس کمزور معیشت پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ لاد دیا جائے گا تو معیشت دم توڑ جائے گی. پہلے ہی لوگوں کو تفریح کے لئے پیسہ نکالنا مشکل ہوتا ہے تو پھر تو بنیادی ضروریات بھی لوگوں کی پہنچ سے دور ہو جائیں گی.
ترقی یافتہ ممالک کی معیشتوں اور ہماری معیشت میں بنیادی فرق بھی یہی ہے کہ وہاں پر ایک انسان کے لئے بیسیوں روزگار کے مواقع موجود ہیں، وہ کھلاڑی بن سکتا ہے تو وہ سائنس میں آگے بڑھ سکتا ہے تو وہ مختلف تفریحات سے منسلک چیزوں میں جا سکتا ہے. جب کہ ہمارے پاس جاب کے لئے وہ مواقع ہی موجود نہیں کیونکہ لوگوں کے پاس پیسہ نہیں کہ وہ ان تفریحات پر خرچ کر کے ان سے منسلک لوگوں کے لئے روزگار کے ذرائع مہیہ کریں.

ہمارے بڑے بڑے اینکر سے لے کر وزیر مشیر تک سب ایک ہی بات کرتے ہیں کہ ریسٹورنٹ دیکھیں کیسے بھرے ہوتے ہیں لوگوں سے جس سے وہ غلط طور پر یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ ہماری عوام بہت امیر ہے . الله کے بندوں، کھانا تو انسان کا بنیادی ضرورت ہے، ریسٹورنٹ تو ان سرحدوں پر بھی مل جائیں گے جہاں جنگیں ہو رہی ہوں گی. اور کیا واقعی پاکستان میں باقی ممالک سے زیادہ ریسٹورنٹ ہیں؟ ١ کروڑ کی آبادی کے شہر میں اگر ٥٠ ایک ریسٹورنٹ چل رہے ہیں تو یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے. اور اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ آج بہت سے گھروں میں میاں بیوی دونوں جاب کرتے ہیں تو پھر کھانا باہر سے کھانا کبھی کبھی مجبوری بھی بن جاتا ہے اور کبھی کبھی تفریح اور کھانے کو ملا کر بھی لوگ ریسٹورنٹ چلے جاتے ہیں.

ہمیں اگر اپنی معیشت کو مضبوط کرنا ہے اور ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں آنا ہے تو حکومت کو چاہیے کہ پہلے لوگوں کی آمدن کو بہتر کرے. جب لوگوں کی آمدن بہتر ہو گی تو ٹیکس بھی وصول ہونے لگ جائے گا، روزگار کے نئے نئے مواقع بھی نکلیں گے اور معیشت کا پہیہ بھی چل پڑے گا ورنہ عوام اور حکومت دونوں ہی روتے رہیں گے کہ پیسہ نہیں ہے.
 
Last edited by a moderator:

عمر

Minister (2k+ posts)
Pakistan's tax to GDP ratio is among the lowest in the world. So, contrary to the claim in this article, we really do not pay taxes. Do not give examples of sales tax all the time. The problem is income tax.
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
Wrong .... indirect taxation was the hallmark of hitherto Pak govts Who never wanted to damage their voter base..... Direct taxation and according to income is the answer.... Also due to artificial dollar price easiest way out for investors was to import and sell on profit even the daily use items .... This will have to be stopped .... we need to manufacture ourselves as much as we can..... Last but not least agriculture’s revolution is an old thing now but we are yet to embrace it .... This needs to be done ASAP .... Suffice to say, the world moved on and we just did ayashi on imports bought by loans.....
 

آخر الزماں

MPA (400+ posts)
Taxes are not meant for collection for people... it was for re-payment for debt only... so basically we are giving our earnings for elite (who holds banks and who holds money internationally) only.
Its hoax that tax money will be utilized for people.
 

Caylu

Politcal Worker (100+ posts)
https://twitter.com/x/status/1150152604921597955
Indonesia literacy 93.9%, pop 210-220 m,

Bangladesh literacy 75%, population165-7 m

Pakistan literacy 52%, population 200-210 m

Bangladesh tax to GDP 8-10%
Indonesia tax to GDP 12%
Pakistan tax to GDP 12-13%

Our tax to GDP ratio is higher than Indonesia & Bangla, yet their economies r better than ours. it's bcz the overall performance (competency,policies) of govt functionaries in those countries, exceed their level of incompetency & corruption.

The word "Non filer" is false flag

of the Rs3,800,000,000,000 revenue collected in 2018-19, 70% is by indirect taxes, so basically "apart from "filers",the rest of the nation is" Indirect filer"

Peoples' willingness to pay taxes is directly proportional to the performance,as witnessed and acknowledged by the public at large, of the government departments

A State/govt that can't deliver properly even the basic needs such as Security,Health,Potable water, Education must not demand for more revenue
When basic needs are met by private means,then all such expenses be counted as
"The State ineffable inefficiency Tax."
 

عمر

Minister (2k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1150152604921597955
Indonesia literacy 93.9%, pop 210-220 m,

Bangladesh literacy 75%, population165-7 m

Pakistan literacy 52%, population 200-210 m

Bangladesh tax to GDP 8-10%
Indonesia tax to GDP 12%
Pakistan tax to GDP 12-13%

Our tax to GDP ratio is higher than Indonesia & Bangla, yet their economies r better than ours. it's bcz the overall performance (competency,policies) of govt functionaries in those countries, exceed their level of incompetency & corruption.

The word "Non filer" is false flag

of the Rs3,800,000,000,000 revenue collected in 2018-19, 70% is by indirect taxes, so basically "apart from "filers",the rest of the nation is" Indirect filer"

Peoples' willingness to pay taxes is directly proportional to the performance,as witnessed and acknowledged by the public at large, of the government departments

A State/govt that can't deliver properly even the basic needs such as Security,Health,Potable water, Education must not demand for more revenue
When basic needs are met by private means,then all such expenses be counted as
"The State ineffable inefficiency Tax."

Pakistan's tax to GDP is not 12-13%. It is lower than 11%.
Secondly, look at Indonesia's GDP with the same population. Their 12% is almost twice than our 12% which has to be spent on the same population.
 

Caylu

Politcal Worker (100+ posts)
Pakistan's tax to GDP is not 12-13%. It is lower than 11%.
Secondly, look at Indonesia's GDP with the same population. Their 12% is almost twice than our 12% which has to be spent on the same population.
D_gM17hXUAEr6km.png
 

Caylu

Politcal Worker (100+ posts)

عمر

Minister (2k+ posts)
Atleast its not lower than 11%, which you claimed in your previous post. :) Its well above 11% even according to your own data.

Nothing More to add from me.
Wasalaam

These figures are relative. Not absolute. In real terms, our tax collection is even lower than 11%. We inflate it by indirect taxation. Tax collection is measured by direct taxation.
 

Hassan Bhatti.

Politcal Worker (100+ posts)
یہاں پر دو چیزوں کو گڈ مڈ کیا گیا ہے ، ٹیکس کی دو اقسام ہیں برائے راست یعنی ڑدایکٹ ٹیکس اور بلاواسطہ ٹیکس یعنی انڈایرکٹ ٹیکس ، برائے راست ٹیکس انکم ٹیکس ہوتا ہے یعنی جو پیسہ آپ کماتے ہیں اس پر ٹیکس ادا کیا جائے، یا پھر اگر آپ کے پاس کوئی پراپرٹی ہے ان پر پراپرٹی ٹیکس ادا کیا جائے۔ پاکستان میں برائے راست ٹیکس آپ کی جی ڈی پی کا محض ایک فیصد ہے، یعنی صرف اٹھارہ لاکھ لوگ ٹیکس فائلر ہیں ان میں سے بھی دس لاکھ کے قریب وہ لوگ ہیں جو ملازمت کرتے ہیں اور انکی تنخواہ سے ٹیکس کٹ جاتا ہے، آپ کے ملک میں بڑے بڑے تاجر ، بڑے بڑے ویڑے اور صنعتوں کے مالک ٹیکس ادا ہی نہیں کرتے۔ جس کی کمی کو پورا کرنے اور ٹیکس ٹارگٹ پورے کرنے کیلئے حکومت بلاواسطہ ٹیکس لگاتی ہے۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان ٹیکس نہیں دیتے تو یہ بات اس ضمن میں کی جاتی ہے کہ برائے راست ٹیکس نہیں دیتے ، اگر پاکستانی برائے راست ٹیکس ادا کرنا شروع کریں تو بلاواسطہ ٹیکس کم ہو گا اور جو ٹیکس آپ روز مرہ کی اشیاء پر دیتے ہیں وہ بھی کم ہو گا۔
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
Just a confused post, jumbling up from here to there. The underlying assumption that you know something what others can't fathom is just plain hubris.
Please tell us what government should do to 'pehley aamdan ooper karey'? That's the whole of your solution to the current financial conundrum.
But how exactly? With figures? and how that'd help the economy or job market.
Are you suggesting tax cuts? If so then say so clearly.

Leave the repayments of loans aside (which has to be done one way or the other), when government spend from borrowings and runs deficits where does that excess money go. And how much excess employment we have generated by that pumping of funds in the market (and in the pockets of the rich) in the last many decades.
And when government collects taxes and spends it, where does it go?
What's the size of middle class (including the black economy - what percentage of revenue it pays?) that was your main point and I assume you know that exactly.

Are you another trickle down proponent?; and even if how that is relevant.
I don't need your answers because you've already told me that I'm ignorant of the basics but please ponder about these questions for a while.