!ماں، بہن سانجھی ہوتی ہے
اردو زبان اس لحاظ سے بڑی زرخیز واقع ہوئی ہے کہ اس نے ہمہ قسم سچوئشن کو دلکش لفظوں کا پیرہن دیا ہے- وطن عزیز کا طبقہ بالا ویسے تو اردو کا زیادہ قدردان نہیں، مگرنظریہ ضروت کے تحت اسی زبان کو تختہ مشق بھی بناتا ہے
آمدم برسرمطلب، نیب نے منی لانڈرنگ کیس میں شریف خاندان کی خواتین کوسمن جاری کیے تو خاندان کا ہونہار چشم وچراغ چادر چار دیواری، اور ماں بہن سانجھی جیسی اصطلاحات استعمال کرنے لگا
یا للعجب! یہ ضوفشانی بھی کون کررہا ہے؟ حکمران اشرافیہ کا وہ فرزند جس کی ایک ہمشیرہ نے معمولی بیکری ملازم کی محض اس بات پرسرکاری گماشتوں سے ہڈی پسلی تڑوائی تھی کہ ملازم نے کیک دینے میں پس وپیش سے کام لیا- سی سی فوٹیج کا سارا پاکستان گواہ ہ
!ے- اسی فرزند کی اہلیہ عائشہ احد انصاف کے لیے دربدر بھٹکتی رہی، تھانوں میں خوارہوتی رہی اور انصاف عنقا
جن کے پینتس سالہ دور حکومت نے پنجاب پولیس کو گھرکی باندی بنا دی ہو، ہٹلرکی نازی فوج جیسی سوچ دے دی ہو، چیرہ دستیوں کا یہ عالم ہو کہ مجرم اگر ہاتھ نہ آۓ تو چادر چار دیواری روندتے ہوۓ اس کی مان بہن کو حوالات میں لا پھینکتے ہوں- جمہوری طریقے سے
-احتجاج کرتی ماڈل ٹاؤن میں خواتین کے چہروں اور سینوں پربراہ راست گولیاں برسانا والا سانحہ بھی ان کے دور ستم میں ہوا ہو- ایسے عناصر کومیری دانست میں مان بہن سانجھی جیسی باتیں کرنا زیب نہیں دیتی
اور اس ملک میں حکمران اور رعایا کی مان بہن کب سے سانجھی ہونے لگی؟ تمہاری بہن کا قلم گرے تو ایس پی لیول کی پولیس آفیسر جھک کراٹھاتی بھی ہے اور سلیوٹ بھی کرتی ہے- جبکہ اس کے برعکس رعایا کی مان بہن اگر کسی کیس میں خدانخواستہ نامزد بھی ہوجاۓ تو "وومن فورس" نہیں بلکہ مرد اہلکار گھسیٹتے ہوۓ اپنی موبائلوں میں ڈال رہے ہوتے ہیں- سوشل میڈیا پرپولیس گردی کی ویڈیوز ہردوسرے دن گردش کررہی ہوتی ہیں
میں یقین سے کہتا ہوں کہ ابھی بھی ان " اہل شرفاء " کے محلات میں دس دس بارہ بارہ سالہ بچیاں برتن مانجھتی اور فرشوں پرپوچا مار رہی ہوں گی- جن کی عمر سکول اور کھیل کی تھی ان کے دور حکومت میں ان گھریلو ملازماؤں کی کٹی پھٹی لاشیں ملتی رہیں اور قانون وریاست اس پہ خاموش، تو ماں بہن کیسے سانجھی ہوگئی؟
مان بہن تو تب سانجھی ہوں گی جب اس ملک میں دو نہیں ایک نظام ہوگا، قانون کی رٹ قائم ہوگی، جرم کو جنس کے عکسی شیشے سے نہیں بلکہ قانون کی نظر سے دیکھا جاۓ گا- اور جب تک یہ نہیں ہوتا، تمہاری خواتیں کی عزت، حرمت، اور اسٹیٹس پہلے بھی قانون سے بالاتر تھا اور پھر بھی رہے گا
اردو زبان اس لحاظ سے بڑی زرخیز واقع ہوئی ہے کہ اس نے ہمہ قسم سچوئشن کو دلکش لفظوں کا پیرہن دیا ہے- وطن عزیز کا طبقہ بالا ویسے تو اردو کا زیادہ قدردان نہیں، مگرنظریہ ضروت کے تحت اسی زبان کو تختہ مشق بھی بناتا ہے
آمدم برسرمطلب، نیب نے منی لانڈرنگ کیس میں شریف خاندان کی خواتین کوسمن جاری کیے تو خاندان کا ہونہار چشم وچراغ چادر چار دیواری، اور ماں بہن سانجھی جیسی اصطلاحات استعمال کرنے لگا
یا للعجب! یہ ضوفشانی بھی کون کررہا ہے؟ حکمران اشرافیہ کا وہ فرزند جس کی ایک ہمشیرہ نے معمولی بیکری ملازم کی محض اس بات پرسرکاری گماشتوں سے ہڈی پسلی تڑوائی تھی کہ ملازم نے کیک دینے میں پس وپیش سے کام لیا- سی سی فوٹیج کا سارا پاکستان گواہ ہ
!ے- اسی فرزند کی اہلیہ عائشہ احد انصاف کے لیے دربدر بھٹکتی رہی، تھانوں میں خوارہوتی رہی اور انصاف عنقا
جن کے پینتس سالہ دور حکومت نے پنجاب پولیس کو گھرکی باندی بنا دی ہو، ہٹلرکی نازی فوج جیسی سوچ دے دی ہو، چیرہ دستیوں کا یہ عالم ہو کہ مجرم اگر ہاتھ نہ آۓ تو چادر چار دیواری روندتے ہوۓ اس کی مان بہن کو حوالات میں لا پھینکتے ہوں- جمہوری طریقے سے
-احتجاج کرتی ماڈل ٹاؤن میں خواتین کے چہروں اور سینوں پربراہ راست گولیاں برسانا والا سانحہ بھی ان کے دور ستم میں ہوا ہو- ایسے عناصر کومیری دانست میں مان بہن سانجھی جیسی باتیں کرنا زیب نہیں دیتی
اور اس ملک میں حکمران اور رعایا کی مان بہن کب سے سانجھی ہونے لگی؟ تمہاری بہن کا قلم گرے تو ایس پی لیول کی پولیس آفیسر جھک کراٹھاتی بھی ہے اور سلیوٹ بھی کرتی ہے- جبکہ اس کے برعکس رعایا کی مان بہن اگر کسی کیس میں خدانخواستہ نامزد بھی ہوجاۓ تو "وومن فورس" نہیں بلکہ مرد اہلکار گھسیٹتے ہوۓ اپنی موبائلوں میں ڈال رہے ہوتے ہیں- سوشل میڈیا پرپولیس گردی کی ویڈیوز ہردوسرے دن گردش کررہی ہوتی ہیں
میں یقین سے کہتا ہوں کہ ابھی بھی ان " اہل شرفاء " کے محلات میں دس دس بارہ بارہ سالہ بچیاں برتن مانجھتی اور فرشوں پرپوچا مار رہی ہوں گی- جن کی عمر سکول اور کھیل کی تھی ان کے دور حکومت میں ان گھریلو ملازماؤں کی کٹی پھٹی لاشیں ملتی رہیں اور قانون وریاست اس پہ خاموش، تو ماں بہن کیسے سانجھی ہوگئی؟
مان بہن تو تب سانجھی ہوں گی جب اس ملک میں دو نہیں ایک نظام ہوگا، قانون کی رٹ قائم ہوگی، جرم کو جنس کے عکسی شیشے سے نہیں بلکہ قانون کی نظر سے دیکھا جاۓ گا- اور جب تک یہ نہیں ہوتا، تمہاری خواتیں کی عزت، حرمت، اور اسٹیٹس پہلے بھی قانون سے بالاتر تھا اور پھر بھی رہے گا