ali-raj
Chief Minister (5k+ posts)
جب مسلمان کی عقیدے میں فرق آجاتا ہے تو اللہ اس کو اپنے قریب نہیں انے دیتا اور شیطان اس کے دل میں ہزاروں وسوسے پیدہ کرتا ہے
حق بالکل واضح اور عیاں ہے، عظمتِ اسلام پر دلالت کرنے والی نشانیاں لا تعداد اور بے شمار ہیں، جبکہ ان کافروں کے شرک و کفر کو پاش پاش کرنے کیلئے پیش کئے جانے والے دلائل سے کوئی عقلمند اختلاف نہیں کرسکتا ، فطرتِ سلیم اور عقلِ سلیم دونوں اس قسم کی عبادات اور اللہ وحدہ لاشریک کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا رب ماننے سے یکسر انکار ی ہیں ، اللہ تعالی نے انکے لئے دلائل کے انبار لگا دئے ہیں، اور ان پر حجت قائم کردی ہے، اسکے باوجود بہت سے لوگ کفر پر بضد ہیں، یہی بات ہے کہ لوگوں کی اکثریت کافر و مشرک پاؤ گے، نہ کہ شکر گزار اور موحّد۔
ہم چاہے کسی انسان پر جتنا بھی محبت قربت اور ترس کا اظہار کریں لیکن یہ سب کچھ ایک ماں سے زیادہ نہیں ہوسکتا جو وہ اپنے بچے کے لئے کرتی ہے
روایت " اللہ تعالی کی اپنی مخلوق سے محبت ؛ والدہ کی اولاد سے محبت سے ستر گناہ زیادہ ہے" کی قرآن و سنت میں کوئی اصل نہیں، اس لئے کہ اللہ تعالی ظالموں، فاسقوں ، اورکافروں سے محبت نہیں کرتا، تو ہم کیسے اللہ تعالی کیلئے تمام مخلوقات کیلئے عمومی محبت ثابت کریں، حالانکہ اکثریت بھی انہیں لوگوں کی ہے؟! ہاں اللہ تعالی احسان کرنے والوں، پرہیز گار، توبہ کرنے والوں، پاک صاف رہنے والوں، صبر کرنے والوں، توکل کرنے والوں، عدل و انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے، اللہ تعالی نے اپنی مخلوق میں سے ان لوگوں کیلئے اپنی محبت ثابت کی ہے، اور یہ لوگ اپنی کیفیت کے مطابق موحدین ہی ہوسکتے ہیں، مشرک نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے خود اپنی مرضی سے اسلام کے مقابلے میں کفر اختیار کیا، ہماری مراد میں وہ لوگ یہاں شامل نہیں ہیں جنہیں دعوتِ اسلام نہ پہنچنے کی وجہ سے قابلِ عذر سمجھا گیا ہے، ہم ایک سوال پوچھتے ہیں: ان لوگوں کا کیا حال ہے جو اسلام کے متعلق مطالعہ کرچکے ہیں،اور انہیں اسلام کی دعوت بھی پہنچ چکی ہے، وہ اپنے ہم مذہب ہزارو ں لوگوں کو دینِ اسلام قبول کرتے ہوئے دیکھ چکے ہیں، کروڑوں افراد اس دین کے ماننے والے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے نبی ہونے کی واضح نشانیاں اور دلائل اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں، آپکی دعوت ، اعجازِ قرآن اور قرآن کی صداقت جان چکے ہیں، کئی مناظرے سن چکے ہیں جس میں اسلام کے مد مقابل مُناظرکو لگام دی گئی اور انکے شبہات کا ازالہ کیا گیا، لیکن اس سب کے باوجود اسلام قبول نہیں کرتے، اپنے لئے اسلام کو دین نہیں مانتے، بلکہ کئی بلین افراد اپنی بنائی ہوئی صلیب کی عبادت پر راضی ہیں، یا خود تراشے ہوئے بتوں کی پوجا کرنے پر قائم ہیں، یا اپنے ہاتھوں سے لیپائی کی ہوئی قبروں پر گرے ہوئے ہیں، یا اللہ وحدہ لاشریک کو چھوڑ کر ایک گائے کی عبادت میں مصروف ہیں۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ!!
حق بالکل واضح اور عیاں ہے، عظمتِ اسلام پر دلالت کرنے والی نشانیاں لا تعداد اور بے شمار ہیں، جبکہ ان کافروں کے شرک و کفر کو پاش پاش کرنے کیلئے پیش کئے جانے والے دلائل سے کوئی عقلمند اختلاف نہیں کرسکتا ، فطرتِ سلیم اور عقلِ سلیم دونوں اس قسم کی عبادات اور اللہ وحدہ لاشریک کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا رب ماننے سے یکسر انکار ی ہیں ، اللہ تعالی نے انکے لئے دلائل کے انبار لگا دئے ہیں، اور ان پر حجت قائم کردی ہے، اسکے باوجود بہت سے لوگ کفر پر بضد ہیں، یہی بات ہے کہ لوگوں کی اکثریت کافر و مشرک پاؤ گے، نہ کہ شکر گزار اور موحّد۔
تیسری بات:
" اللہ تعالی کس طرح راضی ہے کہ اسکی اکثر مخلوق جہنم میں جائے؟"کے جواب میں ہم کہیں گے کہ : اللہ تعالی کو انکا کفر کرنا ہرگز پسند نہیں ، نہ ہی ان سے صادر ہونے والے کفریہ کام اسے اچھا لگتا ہے، لیکن انہوں نے خود اپنےلئے اسے پسند کیا، اسی لئے اللہ عز وجل نے اپنی کتابِ کریم میں کافروں کے کفر کوپسند نہ کرنے کی صراحت کی ہے، فرمایا:
( إِنْ تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ وَلا يَرْضَى لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ )
ترجمہ: گر تم کفر کرو تو اللہ تعالی تم سے بالکل بے نیاز ہے، وہ اپنے بندوں کیلئے کفر پسند نہیں کرتا، اور اگر تم اسکا شکر ادا کرو تو یہ تمہاری طرف سے اسکا پسندیدہ کام ہے
class ley li, woh bhi sukhi sukhi.