خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مشتاق غنی نے صوبے میں حکومت سازی پر سوال اٹھادیا,انہوں نے کہا عمران خان خیبرپختونخوا کی کابینہ کے بیشتر اراکین کے ناموں تک سے واقف نہیں تو پھر انہوں نے کابینہ کے لیے نام کیسے دے دیے۔ وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں مشتاق غنی نے حکومت سازی سے قبل ہی عمران خان نے انہیں بطور خیبر پختونخوا کے اسپیکر نامزد کیا تھا لیکن بعد میں ان کا نام غائب ہوگیا,مشتاق غنی نے کہا کہ انہیں نہیں پتا کہ کس نے اور کب ان کا نام ڈراپ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’کابینہ میں شامل نہ کیے جانے پر مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا میں خان کے ساتھ تھا، ہوں اور رہوں گا۔ مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک انصاف نے تحریک چلانے پر کام شروع کر دیا ہے اور ایک ایکشن کمیٹی بنی ہے جس کے وہ بھی رکن ہیں، عدالتوں سے انصاف کی امید نہیں ہے اس لیے عمران خان کی رہائی کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں, رہائی کی تحریک میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان خود نہیں چاہتے کہ 9 مئی جیسے واقعات دوبارہ ہوں۔ مشتاق غنی نے بتایا کہ 9 مئی کے بعد انہوں نے عمران خان کی ہدایت پر روپوشی اختیار کی اور مختلف شہروں میں رہے، زیادہ تر وقت فیصل آباد سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں روپوشی اختیار کی جبکہ بعد میں وہ ملک سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
وفاقی حکومت نے حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر کا نوٹس لیتے ہوئے ایسی معلومات اور دستاویزات افشا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے خفیہ معلومات اور دستاویزات کی کھلے عام نمائش کا نوٹس لے لیا ہے، حکومت نے ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ بھی کرلیا ہے، سوشل میڈیا پر خفیہ معلومات کی نماش کرنے والوں کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے حساس اور خفیہ معلومات کی غیر مجاز تشہیر، خاص طور پر، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خفیہ دستاویزات (خصوصا جن دستاویزات پہ سیکرٹ بھی لکھا ھو )کی کھلے عام نمائش کا سخت نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی معلومات کا پھیلاؤ پاکستان کے سٹریٹجک اور اقتصادی مفادات کو زک پہنچانے کے علاوہ اسکے دوست اور برادر ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اسی لیے وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تمام افراد کے خلاف آفیشل سیکرٹس ایکٹ 2023 کے تحت مقدمات درج کئے جائیں جو خفیہ معلومات یا دستاویزات کے افشاء کرنے یا پھیلانے میں بالواسطہ یا بلاواسطہ ملوث پائے جائیں گے۔ اس جرم کی سزا دو سال قید اور جرمانے کی صورت میں بھگتنا ہو گی۔
آئرلینڈ کے خلاف دوسرے ٹی20 میچ میں کامیابی کے بعد ٹیم مینجمنٹ نے نمایاں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کیلئے ایوارڈز کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈبلن میں جاری تین ٹی20 میچز کی سیریز کے دوسرے میچ میں پاکستان نے شاندا ر کم بیک کرتے ہوئے آئرلینڈ کی ٹیم کو 7 وکٹوں سے شکست دی اور سیریز کو 1-1 سے برابر کردیا ہے۔ میچ کے دوران قومی ٹیم نے آئرلینڈ کی جانب سے دیئے گئے 194 رنز کے بڑے ہدف کو صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر 17ویں اوور میں ہی حاصل کرکے ٹیم کو جیت سے ہمکنار کروایا،قومی ٹیم کی جیت میں فخر زمان کے 78 اور محمد رضوان کی 75 رنز کی ناقابل شکست اننگزنے اہم کردار ادا کیا۔ سیریز میں شاندار کم بیک کرنے اور آئرلینڈ کو شکست دینے پر ٹیم مینجمنٹ نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ایوارڈز یئے۔ ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے سینئر مینجر وہاب ریاض نے وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کو امپیکٹ پلیئر آف دی میچ ا، صائم ایوب کو میچ کے بہترین فیلڈر کا ایوارڈ دیا۔
پاکستان نے آئرلینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی ٹی 20 سیریز کے دوسرے میچ میں 16.5 اوورز میں میزبان ٹیم کو 7 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز 1-1 سے برابر کر دی تھی ۔ پاکستان کی شروعات مایوس کن تھی، صائم ایوب صرف 6 سکور اور بابر اعظم کوئی رن بنائے بغیر آئوٹ ہو گئے تھے تاہم محمد رضوان، فخر الزمان کی نصف سنچریوں کے باعث ٹیم فتح یاب ہوئی۔ شاہین شاہ آفریدی نے بھی میچ میں بہترین کارکردگی دکھائی تاہم ان کے ساتھ افغان مداح کی بدتمیزی کا واقعہ بھی پیش آیا۔ شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ افغان کرکٹ شائق نے مبینہ طور پر بدتمیزی کا مظاہرہ کیا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہو رہی ہے۔ شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ افغان شائقین کے بدتمیزی کرنے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ڈریسنگ روم سے نکل کر گرائونڈ کی طرف جا رہے تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شاہین شاہ آفریدی نے افغان مداح بدتمیزی کر رہا تھا تاہم وہ اسے نظرانداز کرتے رہے۔ شاہین آفریدی کی طرف سے نظرانداز کیے جانے باوجود افغانی کرکٹ شائق جب باز نہ آیا تو انہوں نے وہاں پر موجود سکیورٹی اہلکاروں کو آگاہ کیا۔ سکیورٹی اہلکاروں نے شاہین آفریدی کی شکایت پر فوری کارروائی کرتے ہوئے اس افغان تماشائی کو گرائونڈ سے باہر نکال دیا۔ واضح رہے کہ شاہین آفریدی نے اس میچ کے دوران بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئرلینڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان پال سٹرلنگ سمیت 3 کھلاڑیوں کو آئوٹ کر کے انٹرنیشنل کرکٹ میں 300 وکٹیں حاصل کرنے کا سنگ میل بھی عبور کیا۔ یاد رہے کہ کہ آئرلینڈ نے 3 ٹی 20 میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دی تھی جس کے بعد قومی کرکٹ ٹیم نے دوسرے میچ میں کم بیک کرتے ہوئے کسی میچ میں پہلی بار سب سے زیادہ چھکے لگا کر کامیابی حاصل کی تھی۔ آئرلینڈ کے خلاف سیریز کا فائنل میچ کھیلنے کے بعد پاکستانی ٹیم چار ٹی20 میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے انگلینڈ کے لیے روانہ ہوگی۔
کرکٹ تماشائی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین سے کھلاڑیوں کی ٹریننگ دوبارہ کروانے کی فرمائش کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت ڈبلن میں موجود ہے جہاں قومی ٹیم آئرلینڈ کے خلاف 3 ٹی 20 میچز کی سیریز کھیل رہی ہے، سیریز سے قبل قومی کرکٹ ٹیم نے 26 مارچ سے 7 اپریل تک کاکول ملٹری اکیڈمی میں لگائے گئے خصوصی کیمپ میں فٹنس ٹریننگ حاصل کی تھی۔ ڈبلن میں آئرلینڈ کے خلاف ٹی 20 سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان کو بری شکست سامنا کرنا پڑا جس کے بعد چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے کیلئے ڈبلن پہنچ گئے، جہاں گراؤنڈ میں چیئرمین پی سی بی سے میچ دیکھنےکیلئے آنے والے تماشائی نے انوکھی فرمائش کردی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کرکٹ تماشائی نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کی ٹریننگ ٹھیک نہیں ہوئی ، ان کی ٹریننگ دوبارہ کروائیں اور وہاں سے مت کروایئے گا، اب ان کی ٹریننگ پاکستان کرکٹ بورڈ سے ہی کروائی جائے۔ چیئرمین پی سی بی نے کرکٹ تماشائی کی فرمائش سن کر مسکراتے ہوئے رضامندی میں سر ہلادیا۔ خیال رہے کہ سیریز کے پہلے میچ میں شکست سے دوچار قومی ٹیم دوسرے میچ میں آئرلینڈ کو پچھاڑنے میں کامیاب ہوگئی تھی جس کے بعد سیریز 1-1 سے برابر ہوگئی ہے، سیریز کا تیسرا اور آخری میچ 14 مئی کو ڈبلن میں ہی کھیلا جائے گا۔
کیا تحریک انصاف کا 31 جنوری 2024ء کو ہونے والا جنرل باڈی اجلاس سیکشن 208(3) کے مطابق تھا؟: الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کی مشکلات ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، ایک مسئلے سے نکلتے ہیں تو دوسرے میں پھنس جاتے ہیں، پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات اور بلے کا نشان بحال ہونے کے حوالے سے نئے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے پی ٹی آئی کی طرف سے 3 مارچ 2024ء کو کروائے گئے انٹراپارٹی انتخابات پر 7 اعتراضات عائد کر دیئے گئے ہیں جس کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے تحریک انصاف کی رجسٹریشن پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے الیکشنز ایکٹ کے سیکشن 208(1) کے تحت 5 سال کے دوران انٹراپارٹی انتخابات نہیں کروائے۔ تحریک انصاف کا 5 برس سے انتظامیہ ڈھانچہ ہی نہیں ہے تو اب بطور سیاسی جماعت اس کا سٹیٹس کیا ہے؟ الیکشن کمیشن نے اعتراض اٹھایا ہے کہ تحریک انصاف نے الیکشنز ایکٹ سیکشن 208(5) کے تحت ان لسٹمنٹ کے لیے درکار دستاویزات کے علاوہ انٹراپارٹی انتخابات کی دستاویزات بھی الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائیں۔ الیکشن کمیشن نے سوال اٹھایا کہ کیا تحریک انصاف کا 31 جنوری 2024ء کو ہونے والا جنرل باڈی اجلاس سیکشن 208(3) کے مطابق تھا؟ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت کو الیکشنز ایکٹ کی شق 208(3) کے تحت الیکٹراک کالج قائم کرنا ہوتا ہے۔ تحریک انصاف کے 3 مارچ 2024ء کو ہونے والے مبینہ انٹراپارٹی انتخابات ریکارڈ کے مطابق جنرل باڈی کی قرارداد کے تحت فیڈرل چیف الیکشن کمشنر لگایا گیا۔ تحریک انصاف کے آئین کے تحت سی ای سی سفارش پر نیشنل کونسل وفاقی چیف الیکشن کمعنر تعنات کرتا ہے، جنرل باڈی وفیڈرل چیف الیکشن کمشنر کا سٹیٹس کیا ہے؟ الیکشن کمیشن کے اعتراضات کے مطابق جنرل باڈی نے چیف آرگنائزر کو تعینات کیا جس نے فیڈرل چیف الیکشن کمشنر کو نوٹیفائی کیا، کیا چیف آرگنائزر کی تعینات اور فیڈرل چیف الیکشن کمیشن کا تقرر جنرل باڈی کر سکتی ہے؟ سوال اٹھایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کا ان کے انٹراپارٹی انتخابات پر 5 درخواستوں بارے کیا موقف ہے؟ الیکشن کمیشن کیوں نہ تحریک انصاف پر سیکشن 208(5) کے تحت کارروائی کرے؟
سپریم کورٹ آف پاکستان نے صحافیوں پر حملے کرنے والے ملزمان کے خاکے اخبارات میں شائع کروانے کا حکم دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں صحافیوں پر حملے اور ہراسانی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چکوال سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار کمرہ عدالت میں درخواست دائر کرنے سے ہی مکر گئے،درخواس گزاروں نے موقف اپنایا کہ ہم نے درخواست دائر نہیں کی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ پھر کسی نے آپ کے نام اور پتے کیسے استعمال کیے؟ آپ کی اجازت کے بغیر درخواست دائر کرنےوالوں کے لاف مقدمہ درج کروائیں؟ درخواست گزار ایم آصف نے کہا کہ اگر آپ کی سرپرستی ہوگی تو ہم ایف آئی آر کٹوادیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سرپرستی کیوں کریں؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غلطیاں تو صرف سپریم کورٹ کے جج ہی کرتے ہیں، ہم کچھ نہیں کرتے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بس پتھر پھینکتے جاؤ، ٹی وی پر ہمیں درس دیاجاتا ہے کہ عدالتوں کو کیسے چلنا چاہیے، پہلے ہم پر بمباری کرتے ہیں اور پھر ہمارے سامنے پیش ہوکر کہتے ہیں کہ کیس ہی نہیں چالنا، ملک کو تباہ کرنے میں ہر کوئی اپنا حصہ ڈال رہا ہے، آپ لو گ سچ بولنے سے کیوں ڈرتے ہو؟ یہاں غلط خبرپر کوئی معافی تک نہیں مانگتا؟ دوران سماعت عدالت نے صحافیوں پر حملے کی تفتیش کو ایک ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ اسلام آباد پولیس 30 دن کے اندر تفتیش مکمل کرے، عدالت نے ساتھ ہی اسد طور پر حملے کے ملزمان کے خاکے اخبارات میں شائع کرنے کا حکم دیا اور ہدایات دیں کہ ملزمان کی گرفتار ی کی معاونت پر انعامی رقم بھی مقرر کی جائے۔
سندھ پولیس کے ایس ایس پی کی جانب سے سیاسی رہنماؤں کی خدمت کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، سیاسی رہنماؤں کو چائے پیش کرنے پر اعلیٰ پولیس حکام نے نوٹس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایس ایس پی میر پور خاص اسد چوہدری کی یونیفارم میں ایک تقریب کے دوران سیاسی رہنماؤں کو چائے پیش کرنے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ واقعہ پر آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ پولیس افسر نے انتہائی غلط حرکت کی اور ان سے تحریری طور پر وضاحت طلب کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس ایس پی کی جانب سے کیا گیا یہ عمل ایک انفرادی عمل ہے تاہم انہیں اس کا جواب ضرور دینا پڑے گا۔
ہمیں بغیر کسی بیرونی دباؤ یا اثر و رسوخ کے سامنے جھکے قانون پر سختی سے عمل کرنا چاہیے،مجھے ہدایت کی گئی ہے کہ اس بات پر زور دوں کہ تمام عدالتی کام کو قانون کے مطابق کیا جائے،ضلعی عدلیہ کے ممبران ہڑتال کے پیش نظر عدالتی کام کو بند کر کے ایسی کسی ہڑتال کا حصہ نہ بنیں، خط ہمارا کام لوگوں اور انصاف کی خدمت کرنا ہے، ایسا کوئی کام جو اس کی راہ میں رکاوٹ ڈالے ناقابل قبول ہے،اعلی عدلیہ کی جانب سے ہڑتالوں کو غیر آئینی قرار دینے ہوئے مذمت کی گئی ہے، 9 مئی کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے وکلا کی ہڑتال کر ناراضی کا اظہار کیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وکلا پر اتنے بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے وہ یاد رکھیں گے، سیشن ججز کو لکھا گیا خط ہڑتال کے روز نئے کیسز کی دائری نہیں رکنی چاہیے،پنجاب کی عدلیہ وکلا کی غیر حاضری کے باوجود نہ صرف نئے کیسز کو سنے بلکہ کیسز پر فیصلے بھی جاری کرے،جوڈیشل افسران اس ملک کے غریب سائلین کو انصاف فراہم کرنے کی اپنی مقدس ڈیوٹی جاری رکھے، خط چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہڑتال کے نام پر کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا،،کوئی وکیل عدالت میں غیر حاضری پر یہ نہیں کہ سکتا ہے کہ اگر وہ عدالت میں پیش ہوتا تو بار کونسل نے اس کے خلاف کارروائی کرنا تھی،ایسی تمام تر ہڑتالوں کو نظر انداز کریں اور ایسے کسی بھی کام سے باز رہیں جس سے عدالتی کام میں خلل ڈالے، خط
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے ڈبلن میں قومی کھلاڑیوں سے دو گھنٹے ملاقات کی جس میں ٹیم کی حکمت عملی پر تفصیلی مشاورت کی گئی جب کہ اس دوران محسن نقوی نے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھایا اور ساتھ ہی کھلاڑیوں کو محنت، جذبے اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ کھیلنے کی تلقین کی۔ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا ہےکہ آئرلینڈ سے پہلے میچ میں شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا,چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے ڈبلن میں قومی کھلاڑیوں سے دو گھنٹے ملاقات کی جس میں ٹیم کی حکمت عملی پر تفصیلی مشاورت کی گئی جب کہ اس دوران محسن نقوی نے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھایا اور ساتھ ہی کھلاڑیوں کو محنت، جذبے اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ کھیلنے کی تلقین کی۔ محسن نقوی نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ یکسر مختلف اور جارحانہ اپروچ کی حامل ہے، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے جدید و نئے انداز کے مطابق کھیل کر ہی جیت ممکن ہو گی، کمرے میں بیٹھ کرحکمت عملی بنائی جا سکتی ہے لیکن اصل امتحان میدان میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ تمام کھلاڑی باصلاحیت پروفیشنل اور بہترین ہیں، بولنگ اٹیک شاندار ہے ،فیلڈنگ پر بہت توجہ کی ضرورت ہے ، پاکستانی قوم کرکٹ سے محبت کرتی ہے اور قوم کو اپنے کھلاڑیوں سے امیدیں ہیں,چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ آئرلینڈ سے پہلے میچ میں شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، آئرلینڈ اور انگلینڈ کے بعد اصل امتحان ورلڈکپ ہے۔ آئرلینڈ نے 3 میچوں کی سیریز کے پہلے ٹی 20 میچ میں پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کرلیآئرلینڈ کے شہر ڈبلن میں آئرش کپتان پال اسٹرلنگ نے پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 182 رنز بنائے، بابراعظم نے 57 اور صائم ایوب نے 45 رنز بنائے، جارح مزاج بلے باز افتخار احمد 15 گیندوں پر 37 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان نے مقررہ 20 اوورز میں 182 رنز بنائے اور میزبان ٹیم کو جیت کے لیے 183 رنز کا ہدف دیا۔ آرلینڈ کی جانب سے کریگ ینگ نے 2 جبکہ مارک ایڈیر اور گریتھ ڈالانی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ آئرلینڈ کی ابتدائی دو وکٹیں جلدی گر گئیں لیکن پھر اوپنر اینڈی بیلبرنی اور ہیری ٹیکٹر نے عمدہ شراکت قائم کرکے ٹیم کی کامیابی کی راہ ہموا کی۔ لیکن 104 کے مجموعے پر ہیری ٹیکٹر کی ہمت جواب دے گئی اور وہ 36 کے انفرادی اسکور پر عماد وسیم کا شکار بن گئے,دوسری جانب بیلبرنی کی جارج ڈوکریل کے ساتھ مل کر پیش قدمی جارہی رہی اور دونوں نے ٹیم کا اسکور 143 تک پہنچایا، جس کے بعد ڈوکریل عباس آفریدی کی وکٹ بن گئے۔ آئرلینڈ کے پانچویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی اینڈی بیلبرنی تھے جنہوں نے 77 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ آئرش ٹیم نے مطلوبہ ہدف آخری اوور کی پانچویں گیند پر حاصل کرلیا اور گیرتھ ڈیلانے 10 جبکہ کرٹس کیمفر 15 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان کی جانب سے عباس آفریدی نے 2 جبکہ شاہین شاہ آفریدی، عماد وسیم اور نسیم شاہ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ تاخیر سے ویزا ملنے کے باعث فاسٹ باؤلر محمد عامر قومی ٹیم کے بعد آئرلینڈ روانہ ہوئے تھے، اس لیے وہ آج کے میچ کا حصہ نہیں تھے۔آئرلینڈ اور پاکستان کے درمیان دوسرا ٹی ٹوئنٹی 12 اور تیسرا 14 مئی کو کھیلا جائے گا۔آئرلینڈ کا دورہ مکمل کرکے پاکستان کرکٹ ٹیم انگلینڈ پہنچے گی جہاں اسے انگلینڈ کے خلاف 4 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں کی سیریز کھیلنا ہے یہ میچز 22 سے30 مئی تک ہوں گے۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی تصویر والے کرنسی نوٹ شائع کیے جائیں۔ تفصیلات کے مطابق یہ مطالبہ پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) وسطی پنجاب کے زیر اہتمام لاہور میں "بھٹو ریفرنس اور تاریخ" کے عنوان سے ہونے والے سیمینار میں کیا گیا، سمینار میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ سیمینار میں پیپلزپارٹی نے ایک قرار داد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو قومی ہیرو کا درجہ دیا جائے اور انہیں پاکستان کے اعلیٰ سول اعزاز سے نوازا جائے۔ قرارداد کے متن میں مطالبہ کیا گیا ذولفقار علی بھٹو کے مزار کو قومی شہید کا درجہ دیا جائے اور ذولفقار علی بھٹو کو قائد عوام کے خطاب سے نوازا جائے اور ان کی تصویر کرنسی نوٹوں پر شائع کی جائے ۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور میں جس سرکاری اسکول میں آئی ٹی لیب کا افتتاح کی اس لیب میں ادھار مانگ کر کمپیوٹرز رکھنے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن اے پی ایس گرلز اسکول کا دورہ کیا اور اس موقع پر اسکول میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروس سے مزین کمپیوٹر لیب کا افتتاح بھی کیا، مریم نواز شریف نے لیب میں موجود بچیوں سے بات چیت کی ، وزیرتعلیم پنجاب راناسکندر حیات نے مریم نواز کو منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔ بعد ازاں میڈیا رپورٹس میں انکشاف ہوا کہ اس دورے کیلئے ایجوکیشن اتھارٹی لاہور نے انوکھا کارنامہ دکھایا اور کمپیوٹر لیب کو بڑا دکھانے کیلئے کسی اور لیب سے ادھار کمپیوٹرز مانگ کر اسکول کی لیب میں رکھے گئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مریم نواز نے جس لیب کا افتتاح کیا اس میں کمپیوٹرز ہی موجود نہیں تھے،وزیراعلیٰ کے دورے سے قبل مانگ تانگ کر کمپیوٹرز لیب میں رکھے گئے، ان میں سے 10 کمپیوٹر گورنمنٹ جونیئر ماڈل اسکول ماڈل ٹاؤن سے ادھار مانگے گئے، جونیئر ماڈل اسکول کے مطابق کمپیوٹر ابھی تک واپس نہیں دیئے گئے جس کی وجہ سے اسکول میں کمپیوٹر کلاسز کی تعلیم تعطل کا شکار ہے۔
خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو کاپی کیٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمارے ایک اور منصوبے کی کامیابی سے کاپی کرلی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں وزیراعلیٰ پنجاب کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ کاپی کیٹ وزیراعلیٰ نے حاملہ خواتین کو اسپتال پہنچانے کیلئے ایمبولینس سروس شروع کی ہے، یہ منصوبہ کئی سالوں سے خیبر پختونخوا میں کامیابی سے جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ پنجاب حکومت کے پی کے کے طرز عمل پر چل کر عوام کو ریلیف فراہم کررہی ہے، ہماری حکومت اس نیک مقصد کیلئے رہنمائی سمیت دیگر تعاون فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ بیرسٹر سیف نے مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مریم نواز ٹک ٹاک پر فالورز کو بڑھانے کو مدنظر رکھ کر منصوبے شروع کرتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ کوئی ڈھنگ کا منصوبہ شروع نہیں کرپائی ہیں، ایسے منصوبے ٹک ٹاک ویڈیو کی طرح چند دن ہی چلتے ہیں، راج کماری عوامی مفاد کیلئے خیبر پختونخوا کی طرح صحت کارڈ بھی کاپی کرکے دکھائیں۔
اظہر مشوانی کی اہلیہ پشاور ایئرپورٹ سے آف لوڈ کردیا گیا,صحافی کامران علی نے ٹوئٹ کیا کیا ماہ نور اظہر کا یہ گناہ ہے کہ وہ پی ٹی آئی رہنماء اظہر مشوانی کی بیوی ہے اور اظہر مشوانی کا گناہ یہ ہے کہ وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے؟ پشاور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ماہ نور اظہر کا نام پراونشل کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا ہے لیکن اب جب وہ آج پشاور ائیر پورٹ سے بیرون ملک روانہ ہونے والی تھی تو انہیں یہ بتا کر آف لوڈ کردیا گیا ہے کہ نام اب سٹاپ لسٹ میں شامل ہے۔ انہوں نے لکھا ویسے پشاور ہائیکورٹ نے پراونشل کنٹرول لسٹ میں بھی نام شامل کرنے پر جواب طلب کیا تھا,جب عدالت کو بتایا گیا تھا کہ نام نکال دیا گیا ہے تو جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ہمیں بتائیں کہ کس کے کہنے پر اور کیوں نام شامل کیا گیا؟ واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ماہ نور اظہر کا نام پراونشل کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا ہے لیکن اب جب وہ آج پشاور آئیر پورٹ (باچا خان انٹرنیشنل آئیرپورٹ) سے بیرون ملک روانہ ہونے والی تھی تو انہیں یہ بتا کر آف لوڈ کردیا گیا ہے کہ نام اب سٹاپ لسٹ میں شامل ہے۔ اظہر مشوانی نے لکھا امیگریشن ریکارڈ کے مطابق پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکلنے پر پچھلےہفتے اسٹاپ لسٹ میں نام ملٹری انٹیلیجنس نے ڈلوایا, ملٹری انٹیلیجنس کا کام تو فوج کے افسران کی انکوائری ہے تو سویلینز کے معاملات میں ایم آئی کا کیا کام ہے؟فوج کے سسٹم کو تباہ و برباد کیوں کیا جا رہا ہے؟
آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پہیہ جام ہڑتال تیسرے روز میں داخل ہوگئی ہے، صورتحال کشیدہ ہونے پر صوبے میں رینجرز تعینات کردی گئی ہےجبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل ہے۔ خبررساں ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پہیہ جام ہڑتال تیسرے روز بھی جاری ہے، اس موقع پر مختلف شہروں سے ریلیاں مظفر آباد کی طرف مارچ بھی کررہی ہیں،ہڑتال کے دوران کاروباری مراکز، دوکانیں بند ہیں، جبکہ انٹرنیٹ و موبائل فون سروس معطل کردی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں کوہالہ پاک، پونچھ اور دیگراضلاع میں فوج اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مرکزی قیادت نے ہڑتال کے دوران پرتشدد واقعات سے لاتعلقی کی اظہار بھی کیا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے صوبے میں بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں ریلیف دینے کا عندیہ بھی دیدیا ہےاور عوامی ایکشن کمیٹی کے وفد کو مذکرات کی دعوت بھی دیدی ہے ۔ دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔
پی آئی اے کی دبئی سے اسلام آباد جانے والی پرواز کے طیارے میں اشیا خورونوش کی جگہ پر جلنے کی بو کی اطلاع ملی,دھوئیں کی اطلاع کے باعث طیارے کو کافی دیر تک دبئی ائر پورٹ پر روکا گیا۔ اسموک کی اطلاع ملنے پر طیارے کے اطراف ایمرجنسی ڈیکلئیر کی گئی۔ ایمرجنسی کے باعث فائر بریگیڈ اور ایمبولینسز سمیت متعلقہ انتظامات کیے گئے، عملے کی جانب سے کافی دیر جانچ پڑتال کے بعد جہاز کو کلئیر کیا گیا پرواز کافی تاخیر کے بعد اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئی، ایئر لائن ترجمان نے پرواز میں اسموک کی طلاع اور پرواز کی تاخیر سے روانگی کی تصدیق کی ہے۔ دوسری جانب برطانیہ اور یورپ جانے والے پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی ، قومی ایئرلائن نے اہم اعلان کردیا, پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے برطانیہ اور یورپ جانے والے پاکستانیوں کو اچھی خبر سنادی,ترجمان پی ائی اے کی جانب سے کہا گیا کہ اگلے ماہ پیرس اور 14اگست کو برطانیہ کیلئے پروازیں چلانے کوتیار ہیں ، پی آئی اے کو رواں ماہ ایاسا سے مرحلہ وار اجازت مل جائے گی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے برطانیہ ایتھروائیرپورٹ کیلئے براہ راست پرواز14اگست کوروانہ ہوگی,اس سلسلے میں یورپ اور برطانیہ کیلئے 777 جہازوں کی مرمت کا کام بھی تیز کردیا ، 7 ٹرپل سیون جہاز آپریشن میں ہیں،آئندہ ماہ مزید 2 آپریشن میں آجائیں گے۔ ترجمان کے مطابق 9 ٹرپل سیون جہازوں سے یورپ اور برطانیہ کا اپریشن چلایا جاسکے گا, یورپی سیفٹی ایجنسی ایاساکاسیفٹی ریویوبورڈکا اجلاس 14مئی کو برسلزمیں ہوگا، سی اے اے اور پی آئی اے کے اہم شعبوں کی آڈٹ سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے گی,ترجمان سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ ایاسا کے اہم شعبوں جانچ پڑتال میں کامیابی حاصل کی ، اجلاس میں پاکستان سے پابندی ہٹنے کے امکانات ہیں۔
وفاقی حکومت نے گندم اور کاروں کی درآمدات پر ڈیوٹیز میں اضافے کی تجویز دے دی, وفاقی حکومت گندم کی درآمدات کو کنٹرول کرنے پر غور کر نے لگی,ذرائع کے مطابق حکومت گندم اور 1,300 سی سی تک کی استعمال شدہ درآمدی کاروں پر ڈیوٹیز میں اضافے کے لیے 2 علیحدہ علیحدہ بجٹ تجاویز پر غور کر رہی ہے، ذرائع کے مطابق بہت ساری درآمدی اشیاء پر مزید ایک فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے، اس طرح قومی خزانے میں 20 ارب روپے مزید جمع کیے جاسکیں گے۔ تجاویز ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں، جلد ہی ان کو تائید کیلیے ٹیرف پالیسی بورڈ میں پیش کردیا جائے گا، جس کے بعد یہ بجٹ 2024-25 کا حصہ بن جائیں گی، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 3.5 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کیلیے 1.1 ارب ڈالر اور 20 ہزار کاریں درآمد کرنے کیلیے290 ملین ڈالر کا زرمبادلہ خرچ کیا۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے گندم کی بمپر فصل ہونے کے باجود گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں آج کسان گندم کی فروخت کیلیے دربدر ہورہے ہیں، حکومت نے گندم درآمد کرنے کیلیے گندم کی درآمد پر عائد 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی کو صفر کردیا تھا۔ ذرائع کے مطابق تجویز دی گئی ہے کہ نئے فنانس بل کے ذریعے پانچویں شیڈول میں ترمیم کرکے گندم کی درآمد پر 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی بحال کردی جائے، جبکہ استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر 5 سے 15 فیصد امپورٹ ڈیوٹی لگانے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس طرح ریونیو میں 5 ارب سے 15 ارب روپے تک کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ رواں مالی سال کے 10 ماہ کے دوران پاکستان 20 ہزار استعمال شدہ کاریں درآمد کرچکا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں تین گنا زیاد ہیں، گزشتہ مالی سال 5 ہزار سے بھی کم کاریں درآمد کی گئی تھیں۔ دوسری جانب سابق نگران وزیر اعظم و سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے نگران حکومت کے دور میں ملک میں گندم کی درآمد کےحوالے سے وضاحت کرتے ہوئےکہا ہےکہ گندم کی درآمد اگرگناہ ہے تو یہ گناہ 2019 میں پی ٹی آئی کے دور میں بننے والے ایس آر او قانون کے تحت ہوا جو کہ اب بھی ملک میں رائج ہے۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے موقع پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میں نےگندم کے معاملےکو کبھی صوبوں اورکسی پر نہیں ڈالا، 18 ویں ترمیم کےبعد گندم کی خریداری کا ڈیٹا صوبے اکٹھا کرتے ہیں، ای سی سی کا جب فیصلہ ہوا تھا تو میں فوڈ سکیورٹی کی منسٹری کا انچارج تھا اور اس ملک میں امپورٹ پالیسی ایس آر او قانون کےتحت ہوتی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت میں جو ایس آر او قانون جاری ہوا تھا وہ اس وقت بھی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ قانونی چیز کو غیر قانونی شکل دینےکی کوشش کی گئی اس موضوع پر کوئی صحت مند بحث نہیں کرناچاہ رہا، پاکستان میں گندم کی پیداوار 26 سے 27 لاکھ ٹن ہے، پاکستان اپنی کھپت سے3 سے 4 ملین میٹرک ٹن کم گندم پیدا کرتا ہے۔ سابق نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ جو کم پیدا وار ہوتی ہے اس کے لیے طریقہ ہے کہ یا تو حکومت خود بین الاقوامی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسڈائزڈ قیمت پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، یا نجی شعبے کو اس میں ملوث کرے۔ میں کوئی مغل بادشاہ نہیں کہ گندم کی درآمد یابرآمدکا حکم جاری کرتا ، اس حوالے سے کوئی اضافی قانون یا اضافی اجازت نامہ پرائیوٹ سیکٹر کو نہیں دیا۔
سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہمیشہ ملک میں گندم کی کمی کو بحران کا نام دیا جاتا تھا، پہلی بار ہے کہ گندم کی زیادتی کو بھی بحران کہا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نجی خبررساں ادارے کو خصوصی انٹرویو دیا جس میں انہوں نے گندم اسکینڈل، انتخابات میں دھاندلی کےالزاماات، بلوچستان کی موجودہ صورتحال سمیت مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔ گندم بحران سے متعلق الزام تراشیوں کے جواب میں ان کا کہنا تھ کہ لوگ بنیادی بات نہیں سمجھتے، 10 سال سے گندم کی پیداوار ہماری ضرورت سے کم ہوتی تھیں، جس کی وجہ سے پھر گندم امپورٹ کرنی پڑتی ہے، اس سال بھی گندم کی امپورٹ کی تجویز آئی تو ہم نے ٹی سی پی کے ذریعے امپورٹ نا کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ پہلے سے 297 ارب کا مقروض یہ ادارہ مزید قرض کے نیچے آجاتا، ہم نے یہ معاملہ پرائیوٹ پر چھوڑدیا، پرائیویٹ سیکٹر سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 78 ملین ڈالر قومی خزانے میں جمع ہوئے، گندم کی امپورٹ کی وجہ سے ملک میں آٹا سستا ہوگیا، اس کو اسکینڈل کیسے کہا جارہا ہے؟ عمران خان سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کے بارے میں مثبت رائے رکھتا تھا مگر اب میری رائے بدل گئی ہے، میں نے انہیں ووٹ دیا تھا تو اس لیے نہیں دیا تھا کہ وہ جی ایچ کیو پر چڑھ دوڑیں،9 مئی کو ریاست کو چیلنج کیا گیا جو کہ انتہائی غلط قدم تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کہیں کسی وزیراعظم کی گرفتاری پر ایسا احتجاج نہیں ہوا، اسرائیل، اٹلی اور پاکستان میں پہلے بھی وزیراعظم گرفتار ہوئے ہیں، گرفتاری کی مزاحمت ریاست کے خلاف قدم ہے، قانونی ریلیف کی طرف جاسکتے تھے، عمران خان کو ریاست معاف کرسکتی ہے مگر اس کیلئے احساس ندامت ضروری ہے۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ بھوک ، افلاس یا بیروزگاری نہیں ہے، وہاں مسئلہ یہ ہے کہ ایک گروہ شناخت کی بنیاد پر نیا جغرافیہ چاہتا ہے، یہ گروہ کھل کر کہتا ہے کہ ہٹلر کے جرمنی کی طرح ایسا علاقہ ہونا چاہیے جس میں صرف بلوچ رہتے ہوں اور کوئی دوسرا نا ہو اور اس مقصد کیلئے وہ مرنے مارنے کو بھی جائز سمجھتے ہوں۔ آرمی چیف کی توسیع سے متعلق سوال کےجواب میں سابق نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم ہوتا تو میں ضرور توسیع دیتا، مگر بات یہ نہیں ہے، اس معاملے کو سیاسی کے بجائے سیکیورٹی کے زاویے سے دیکھنا چاہیے، میں تو توسیع کے قانون سے بھی اتفاق نہیں کرتا، یہ قانون سیاسی زاویے تشکیل دیتا ہے، آرمی چیف کو 3 سال کی توسیع کے بعد اگر آخری دن جنگ چھڑ جائے تو کیا 10 دن کی بھی توسیع نہیں دی جائے گی؟ انہوں نے مزید کہا کہ میں آج چاہوں تو شہباز شریف کی کابینہ کا رکن بن سکتا ہوں، ہوسکتا ہے کہ وزیراعظم میرے کیے کوئی کردار دیکھ لیں، وزیراعظم پاکستان رہنے کے بعد وہ کون سا عہدہ ہوگا جس کی خواہش ہوگی ؟ چیئرمین سینیٹ یا اسپیکر قومی اسمبلی آئینی عہدے ہیں مگر چونکہ میں کسی جماعت کا حصہ بننے کو تیار نہیں تھا اس لیے مجھے یہ عہدے نہیں مل سکتے۔
بھارت میں عام انتخابات کے دوران پاکستان کے ایٹم بم کے چرچے عروج پر ہیں، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے انتخابی جلسوں میں پاکستان کے ایٹم بم کے حوالے سے تذکرے ہورہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں آج کل عام انتخابات کے چرچے ہیں،حکمران جماعت اور اپوزیشن جماعت کی انتخابی مہم کے دوران مختلف حربے آزمائے جارہے ہیں اور ان میں ایک حربہ پاکستان بھی ہے۔ گزشتہ روز ایک موقع پر اپوزیشن جماعت کانگریس کے ایک لیڈر منی شنکر ایر نے جلسے سے خطاب کے دوران بھارتی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا احترام کیا جائے ورنہ وہ ایٹم بم ماردے گا۔ اس بیان پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سخت مشتعل ہوگئے اور انہوں نے اڑیسہ کے شہر ایک شہر میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جواب دیا، نریندر مودی کا کہنا تھا کہ کانگریس والوں کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے اس لیے وہ پاکستان کے ایٹم بموں سے ڈرارہے ہیں، پاکستان اپنے ایٹم بم اس لیے فروخت نہیں کرسکتا کیونکہ ان کے معیار بہت پست ہے۔ نریندر مودی نے مزید کہا کہ کانگریس والے اب ہمت ہار بیٹھے ہیں، یہ ایسے گرے پڑے لوگ ہیں کہ یہ اب دیش کے من کو بھی مارنا چاہتے ہیں
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی ہدایات پر حکومت کے نانبائی ایسوسی ایشن سے مذاکرات کے بعد پنجاب میں روٹی کی قیمت 15 روپے مقرر کر دی گئی ہے اور نان کی قیمت 20 روپے رکھی گئی ہے۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں نان 20 اب بھی 25 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے اور انتظامیہ روٹی و نان کی نئی قیمتوں پر عملدرآمد میں اب تک ناکام نظر آتی ہے۔ دوسری طرف مریم نوازشریف نے روٹی کی قیمت کا جعلی نوٹیفیکیشن اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے شیئر کر کے سیاسی مخالفین سمیت میڈیا پر بھی تنقید کر دی۔ مریم نوازشریف نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے روٹی ونان کی قیمتوں کے حوالے سے 2 نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے ایک کو جعلی اور دوسرے کو اصلی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ روٹی کی قیمت میں کمی پر کچھ سیاسی مخالفین کو اتنی تکلیف ہو رہی ہے کہ جعلی نوٹیفیکیشن تیار کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ چند ٹی وی چینلز نے بھی بغیر کوئی تصدیق کیے اس حوالے سے خبر نشر کر دی، بھائی اتنی محنت اگر خدمت کرنے میں لگائی ہوتی تو آج یہ سب کچھ نہ کرنا پڑتا آپ کو! اللہ آپ کو صبر دے! مریم نوازشریف کی طرف سے جاری جعلی نوٹیفیکیشن کے مطابق روٹی کی قیمت 16 روپے تھی جبکہ اصلی نوٹیفیکیشن میں 100 گرام روٹی کی قیمت 15 روپے درج تھی۔ مریم نوازشریف کے ایکس (ٹوئٹر) پیغام پر صارفین کی طرف سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا: کچھ پی ٹی آئی پیڈ میڈیا اینکرز اور یوٹیوبرز کو چھوڑ کر پوری عوام بلکہ پوری دنیا میں الحمداللہ یہ رائے عام ہوچکی ہے کہ پاکستان میں مسلم لیگ کی حکومت نے چند مہینوں میں ہی مہنگائی کہ کمر توڑ دی ہے، 30 فیصد مہنگائی کم ہوکر 15 فیصد تک پہنچ چکی اور کھانے پینے کی اشیاء میں تو ریکارڈ کمی ہوئی! ایک صارف نے لکھا: میم یہ جو ڈس انفارمیشن والے لوگ ہیں یہ سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں! اور ان سے بھی خطرناک لوگ وہ ہیں جو سرکاری دستاویزات میں چھیڑخانی کر کے ان کو پبلک کر دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کروائیں، ورنہ یہ لوگ ناقابل تلافی نقصان پہنچائیں گے اور یہ لوگ تو ویسے ہی جھوٹ کے علمبردار ہیں،سو انکے جھوٹے پراپیگنڈے ناکام بنائیں۔ ایک صارف نے لکھا: یہ سب چیزیں اپنی جگہ لیکن ایک سوال کا جواب چاہیے کہ حکومت سالانہ 27 ارب روپے کے میڈیا کو اشتہار دیتی ہے جبکہ ملک ریاض 2 ارب روپے کے اشتہار دیتا ہے۔ حکومت کے خلاف میڈیا دن رات پروپیگنڈا کر رہا ہے جبکہ ملک ریاض کا نام بھی کوئی چینل نہیں لے سکتا، آخر 27 ارب پر 2 ارب کیوں بھاری ہے؟؟؟ ایک صارف نے مریم نوازشریف کے ایکس (ٹوئٹر) پیغام پر ردعمل میں تنقید کرتے ہوئے لکھا:سب سے پہلے الیکشن حلال طریقے سے جیتو! اپنے حلقے سے الیکشن یہ بدبودار مجرم ہار چکی ہے! اس بدبودار مجرمہ کو نظام دین نے لندن پلان میں ڈیل کے ذریعے پنجاب پر مسلط کیا ہے، فکر نہ کریں عمران خان اس مجرمہ سے عوام کا پیسے نکال کر جیل میں ڈالے گا!