خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
نجی میڈیکل کالج میں طالبہ کی مبینہ خود کشی کے معاملے پر طلباء اور والدین کے احتجاج کے بعد انتظامیہ نے رولز میں تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی میڈیکل کالج میں ماہ نور نامی طالبہ کی مبینہ خود کشی کے بعد یونیورسٹی طلبہ اور والدین نے شدید احتجاج کیا اور انتظامیہ پر طلبہ سے ناررواسلوک کا الزام عائد کیا، احتجاجی مظاہرے میں شرکاء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر انتظامیہ کے خلاف نعرے درج تھے۔ طلبہ کے احتجاج کے بعد کالج کی انتظامیہ نے رولز میں تبدیلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق پروفیسر تبسم کو تدریس اور تعلیمی سرگرمیوں میں مداخلت نہیں کریں گے اور ان کا ضابطہ اخلاق کی کمیٹی سے تعلق بھی ختم کردیا گیا ہے،میڈیکل کالج میں چھٹی اور حاضری کی پالیسی کو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے مطابق تیار کی جائے گی جبکہ عائد سزاؤں اور جرمانوں کو بھی واپس لے لیا گیا ہے۔ طلبہ کے احتجاج پر میڈیکل کالج چلانے والے سابق آرمی افسر عبدالوحید شیخ نے طلبہ سے خطاب کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ میں آپ سب کی ساری باتیں پورا دن بہت دھیان سے سنوں گا، مجھے آپ کے ساتھ ہمدردی ہے ، آپ میری بات غور سے سنیں۔ طلبہ نے عبدالوحید شیخ کی جانب سے اس رویے پر سخت نعرے بازی کی اور وی وانٹ جسٹس جیسے نعرے بازی کی اور عبدالوحید شیخ کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی۔
پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے عمران خان کو چھڑاونے کیلئے جیل پر حملے کی تیاری کررہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن کو ٹارگٹ کیا اور کہا کہ آپ تو ایسے زور آور لوگ ہیں کہ آپ کو کوئی بھی نہیں روک سکتا، آپ تو عمران خان کو چھڑوانے کیلئے جیل پر حملہ کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بار الیکشن میں آپ کے اور دوسرے لوگوں کے حق میں بھی نتائج آئے ہیں، 2018 میں تو مجھے تین دن تک آر او آفس میں حبس بے جا میں رکھا گیا، مگر ہم نے اس ہاؤس کے تقدس کو برقرار رکھا، ہم ساری ساری رات آپ کے دفتر کے باہر بیٹھے رہتے تھے اور آپ پروڈکشن آرڈر جاری کیے بغیر پچھلے دروازے سے نکل جاتے تھے، پچھلے دور کی اسمبلی کا کورم کیسے پورا ہوتا تھا سب کو علم ہے۔ رہنما پیپلزپارٹی نے نئے چیئرمین پی ٹی آئی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چیئرمین یہ پی ٹی آئی کے ہیں اور سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے ہیں، یہ تو ایسا الجبرا کا سوال ہےجس میں کوئی بھی طالب علم شامل ہوجائے گا، ہر ایجنسی اور طاقتور ادارے نے تو آپ کو ماضی میں کورم پورے کرکے دیئے ہیں۔
سعودی عرب میں حکومت کی طرف سے لڑکی کو ہراساں وپریشان کرنے کے الزام میں بھارت کے ایک شہری کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سعودی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق الشرقیہ پولیس سعودی عرب کے ترجمان نے بتایا ہے کہ بھارتی شہری مذکورہ لڑکی کو عرصہ دراز سے ہراساں کر رہا تھا اور سمجھانے کے باوجود باز نہ آنے پر لڑکی نے شکایت درج کروائی۔ لڑکی کی طرف سے عائد الزام درست ثابت ہونے پر اسے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا۔ تفتیش کے بعد لڑکی کی طرف سے بھارتی شہری پر عائد کیا گیا الزام درست ثابت ہونے پر پولیس نے آج اسے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جہاں پر اس کا جرم ثابت کرنے کیلئے شواہد پیش کیے گئے۔ پولیس نے ہراساں کرنے کی شکایت کرنے والی خاتون کے نام کو خفیہ رکھا ہے جبکہ ملزم کی شناخت بھی ابھی تک ظاہر نہیں کی گئی۔ سعودی عرب میں خواتین سے چھیڑچھاڑ کرنے کے جرم پر انسداد ہراسانی قانون کے تحت مجرم پر 1 لاکھ ریال جرمانے کے ساتھ ساتھ اسے 2 برس تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ عدالت میں کیس چلنے کے بعد بھارتی شہری کو لڑکی کو ہراساں کرنے پر صرف قید یا قید کے ساتھ ساتھ 1 لاکھ ریال جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر کے معاشروں میں خواتین کو ہراساں کرنے کو غیرمہذب عمل سمجھا جاتا ہے جس کیلئے مختلف ممالک نے جرمانوں کے ساتھ ساتھ سزائوں کے قوانین بنا رکھے ہیں۔ سعودی عرب میں ایسے کسی واقعے کی صورت میں توقع کی جاتی ہے کہ مجرم کو عبرتناک سزا دی جائے گی جس کیلئے حکومت نے چند دن پہلے ہی ایک نئی سزا بھی متعارف کروائی ہے۔ سعودی عرب کی حکومت نے چند دن پہلے خواتین سے چھیڑخانی کرنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے اوباشوں کو نشان عبرت بنانے کے لیے ان کے نام مقامی میڈیا پر نشر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ خاتون سے چھیڑ چھاڑ کے الزام میں ولی عبدالحمید نامی مصرت تارک وطن کو پولیس نے حراست میں لیا تھا جس کا نام بھی میڈیا پر نشر کیا گیا تھا۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار نصرت جاوید نے نجی ٹی وی چینل پبلک نیوز کے پروگرام خبر نشر میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم نامزدگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بقول ایسے لوگوں کے جو جو ایسی باتیں پھیلا رہے ہیں کہ جو شخص اپنی بیٹی کے اٹک سے رحیم یار خان تک پھیلے ہوئے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کی وزارت اعلیٰ اور اپنے سگے چھوٹے بھائی کے وزیراعظم بننے سے خوش نہ ہو وہ ڈار صاحب کو ڈپٹی وزیر اعظم بنا دینے سے کیسے خوش ہو جائے گا؟ نصرت جاوید نے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی ٹیم کو رضامند کرنے کے لیے یہ بھی کیا جائے گا کہ ایسے کچھ لوگ جو آج کل میڈیا پر نمایاں ہیں اور اہم شخصیات کے انٹرویوز کر رہے ہیں، ان میں سے شاید ایک یا دو بندے مرکز میں اہم عہدوں پر بحیثیت ایڈوائزر تعینات ہو جائینگے جس کے بعد سب کو ٹھنڈ پڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دوسری طرف حکومت کسانوں سے لڑتی رہے، ان سے گندم نہ خریدے لیکن ہماری اور آپ کی زندگی تباہ ہوتی جائے گی، اسے اگر حکومت بنانا اسے ہی کہتے ہیں تو کہتے ہیں۔ اس وقت مجھ پر کوئی بھی ذی ہوش آدمی یہ الزام نہیں عائد کر سکتا کہ میں اپوزیشن کا آدمی ہوں یا عمران خان کو دوبارہ سے اقتدار میں لانا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فرض کریں کہ مجھے اس وقت بہترین مراعات دے کر موجودہ حکومت کی ترجمانی پر فائز کر دیا جائے تو خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرے پاس ایک بھی ایسی دلیل نہیں ہے جس کے ذریعے میں یہ کہہ سکوں کہ اس بنیاد پر اسحاق ڈار صاحب کو ڈپٹی وزیراعظم بنایا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے میں اہم تعیناتیوں کیلئے امیدواروں کے انٹرویوز لے لیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے میں مختلف عہدوں پر تعیناتی کیلئے ہرعہدے کیلئے 3، 3 امیدواروں کے پینل کا انٹرویو لیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ مریم نواز کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی کے عمل کو میں خود مانیٹر کروں گی، صوبے میں فیورٹ ازم اور سفارشی کلچر کی حوصلہ شکنی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب پنجاب میں صرف اور صرف میرٹ پر تعیناتیاں ہوں گی، گڈ گورننس کیلئے "رائٹ پرسن، ان رائٹ پلیس" کی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا، جو ڈیلیور کرے گا وہی عہدے پر برقرار رہے گا اور کرپٹ افسران کی خیر نہیں ہوگی۔ مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ میں ہر محکمے کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کیلئے ریگولر میٹنگز کررہی ہوں، گورننس میں بہتری کے نمایاں آثار بھی نظر آنا شروع ہوچکے ہیں۔
پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کو جلد مکمل کرنے کا عندیہ دے دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ بس ریپڈ ٹرانزٹ ریڈلائن منصوبے کے زیرتکمیل ہونے کے باعث شہریوں کی درپیش مسائل سے آگاہ ہیں۔ اربوں روپے کے اس ٹرانسپورٹ منصوبہ کے تعمیراتی کاموں میں حائل رکاوٹیں دور کر رہے ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی لاگت کو بھی روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ منصوبے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ اسے دوبارہ شروع کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ بی آر ٹی کراچی منصوبے میں ملیٹر ہالٹ ڈپو سے موسمیات اور وہاں سے نمائش چورنگی تک 2 الگ الگ کوریڈور تعمیر ہونے ہیں اور اس کے ساتھ 2 بس ڈپو اور سٹیشن کی تعمیر / بائیو گیس پلانٹ کے ساتھ ساتھ بسوں کی خریداری بھی شامل ہے۔ سینئر ایم کیو ایم رہنما وسابق وفاقی وزیر امین الحق نے بی آر ٹی بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا منصوبہ بڑے شہری علاقوں سے گزر رہا ہے جہاں پر 6 یونیورسٹیاں واقع ہیں اور ان کے طلباء وطالبات سمیت 20 لاکھ سے زیادہ شہریوں کو کھلے نالوں، کھدی سڑکوں اور گردوغبار کے باعث ہر روز مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ واضح رہے کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی مدد سے 79 ارب روپے سے بائیوگیس پر چلے والی بسوں کا ریڈلائن منصوبے 2 سال پہلے شروع کیا گیا تھا جسے 2025ء تک مکمل کرنے کی ڈیڈلائن رکھی گئی تھی۔ ٹھیکیداروں نے ابتدائی طور پر 5 فیصد کام مکمل کرنے کے بعد مطلوبہ اراضی میں کمی، لاگت بڑھنے، ڈیزائننگ میں تاخیر کے ساتھ سندھ حکومت سے تعاون نہ ملنے پر روک دیا تھا۔ ٹرانس کراچی بورڈ کے گزشتہ اجلاس میں مہنگائی وتعمیراتی سامان کی قیمتوں میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبے کی لاگت میں 30 فیصد اضافہ منظور کر لیا جس کے بعد مجموعی لاگت 79 ارب سے 103 ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ وٹیکنالوجی و چیئرمین ٹرانس بورڈ کراچی ڈاکٹر شروش لودی نے بتایا کہ منصوبے کی بہت سی رکاوٹیں دور کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے پر دوبارہ سے کام شروع کرنے میں اب بھی 1 مہینے یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے جبکہ ٹرانس بورڈ کراچی کے ذرائع سے بتایا گیا ہے کہ منصوبہ کم سے کم 3 سے 4 مہینے میں شروع ہو گا۔ ٹھیکیداروں کے مزدور اس وقت عیدالفطر کی چھٹیوں کے بعد سے آبائی علاقوں سے واپس نہیں آئے جن عیدالاضحی کے بعد ہی واپس آنے کا امکان ہے۔ ڈاکٹر شروش لودی نے کہا ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے، منصوبے میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ بس ڈپو تعمیر کرنے کیلئے رینجرز سے ملیر ہالٹ میں زمین فراہم نہ کرنا بھی ہے۔ رینجرز ملیر ہالٹ میں اپنے اڈے کو کسی اور جگہ منتقل کرنے سے گریزاں تھی اور وہاں سے کراچی ایئرپورٹی کو سکیورٹی دے رہی تھی، رینجرز کو متبادل جگہ مل چکی ، اب مجوزہ مقام پر بس ڈپو قائم کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ بس ڈپو اب موسمیات کے علاقے کے بجائے راشد منہاس روڈ پر 16 ایکٹر اراضی پر تعمیر کیا جا رہا ہے جہاں پہلے علادین پارک موجود تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے ابھی تک بائیوس گیس پلانٹ تعمیر کرنے کا ٹھیکہ نہیں دیا جبکہ ایک عہدیدار کا کہنا ہے سندھ حکومت ٹھیکیداروں کے مطالبات میں ایک پورا کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے، جلد منصوبہ دوبارہ شروع کر دیا جائیگا۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو کوئی بھی پارٹی رہنما بائی پاس نہیں کر سکتا، وہ جسے گواہیڈ دیں گے اور جسے وہ مقرر کریں گے وہی بات چیت کریں گے۔ سیاسی جماعتیں ہوں یا مقتدر حلقے ان سے بات چیت کرنے کا اختیار صرف اور صرف خان صاحب کے پاس ہے، جس سے بھی بات چیت ہو گی وہ عمران خان ہی کریں گے۔ زرتاج گل کا کہنا تھا کہ شہریار خان آفریدی نے فوج کی قیادت سے جلد مذاکرات ہونے والی بات سختی میں طنزیہ طور پر کہہ دی، جہاں تک سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا تعلق ہے تو جس وزیراعظم کی گھڑی میں 26 گھنٹے بجتے ہوں ان سے کسے گھنٹے میں بات کریں۔ یاد رہے کہ شہریار خان آفریدی نے کہا تھا کہ ہم بے اختیار مرکزی حکومت کے بجائے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی اور پاک فوج کے ساتھ ہی مذاکرات کریں گے۔ موجودہ حکمران مذاکرات کرنے کا کہتے تو ہیں لیکن خود اس کے اہل ہی نہیں ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف سے اگر بات چیت کرنی ہے تو پہلے ظلم کے دروازے بند کیے جائیں۔ زرتاج گل نے بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے اپنے لیے وزیراعظم رکھا ہے اور شہبازشریف جانتے ہیں کہ ان کی کوئی خاص حیثیت نہیں اس لیے انہوں نے بھی اپنے لیے ایک ڈپٹی پرائم منسٹر رکھ لیا ہے، اب ان کے لیے ایک اسسٹنٹ پرائم منسٹر تعینات کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کون سا عہدہ ہے؟ عہدوں کی بندربانٹ خاندان میں کرتے ہیں، بیٹی کو عہدہ دے دیا، سمدھی کو دے دیا تو ملک کے 25 کروڑ عوام کا کیا قصور ہے؟ عوام کے لیے آپ کی لاٹھی، گولی کی سرکار ہے اور اپنے خاندان کے لیے ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ بھی نکال لیا ہے۔
مسلم لیگ ن نے نواز شریف کی واپسی پر کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف چین اور ہانگ کانگ کا دورہ مکمل کرکے وطن واپس روانہ ہوچکے ہیں، ن لیگ کے قائد کے وطن واپسی پر وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف وطن واپس انے کے بعد سیاسی سرگرمیوں کا باقاعدہ اغاز کریں گے۔ ذرا کہنا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کے بعد وفاقی اور پنجاب کا بھی نامی مزید توضیح کی جائے گی اور مزید پارٹی رہنماؤں کو وزارتوں کے قلمدان سونپیں جائیں گے۔ خیال رہے ہیں کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے چند روز قبل ن لیگ کے سینیئر رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور رانا ثناءاللہ کو ایک بار پھر وفاقی کابینہ میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی مگر دونوں رہنماؤں نے اس پیشکش پر معذرت کرتے ہوئے اس فیصلے کو نواز شریف کی واپسی تک موخر کردیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے درمیان صبوں پر ٹیکس بڑھانے اور چیف سیکرٹری کی تبدیلی اور مالی ادائیگیوں کے معاملے پر تنازعات کھڑے ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو قومی کونسل برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، اجلاس میں وزیراعظم کی جانب سے صوبوں پر عائد ٹیکس کی تجویز دینے، مالی ادائیگیوں میں تاخیر اور چیف سیکرٹری کو تبدیل نا کرنے کے معاملے پر وزیراعلی خیبرپختونخوا نے شدید احتجاج کیا ہے۔ وزیراعلی نے اس موقع پر کہا کہ اگر وفاق نے صوبے کے مسائل حل کیے تو وفاق کے ساتھ تعاون جاری رکھی گے، مسائل حل نا ہوئے تو تعاون جاری نہیں رکھ سکیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم کی جانب سے کاربن کریڈٹس پر 30 فیصد ٹیکس بڑھانے کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ کاربن کریڈٹس سے ملنے والی رقم پر صوبے کے عوام کا حق ہے، وفاق نے پہلے ہی صوبے کے عوام پر زیادہ ٹیکس عائد کررکھے ہیں، موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے خیبر پختونخوا نے سب سے زیادہ اقدامات کیے ہیں۔ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز تبدیل کردیے گئے ہیں مگر خیبر پختونخوا کا چیف سیکرٹری تبدیل نہیں کیا جارہا، متعدد یقین دہانیوں کے باوجود صوبے کی واجب الادا ادائیگیاں بھی نہیں کی جارہیں۔
بھارت کے وفاقی دارالحکومت دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن اور وزارت خارجہ کی کوششوں کے باعث بھارت کی جیلوں میں قید 2 پاکستانی نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن کے ترجمان نے بتایا ہے کہ بھارت میں عرصہ دراز سے قید 2 پاکستانی نوجوانوں کو پاکستان واپس پہنچا دیا گیا ہے۔ زاہد عباس اور عباس حسن نامی نوجوان 2022ء میں غلطی سے پاکستانی سرحد عبور کر کے بھارت میں داخل ہو گئے تھے۔ ترجمان پاکستانی ہائی کمیشن کے مطابق بی ایس ایف نے غلطی سے پاکستان کی سرحد پار کر کے بھارت پہنچنے والے دونوں نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے بعد جیل میں قید کر دیا تھا۔ زاہد عباس اور عباس حسن نامی دونوں نابالغ لڑکو کو آج وزارت خارجہ کی کوششوں کے بعد بی ایس ایف انڈیا کی طرف سے واہگہ بارڈر لاہور پر پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ زاہد حسین اور عباد حسن کا تعلق پنجاب کے شہر قصور کے ایک نواحی گائوں سے سے بتایا گیا ہےجو ڈیڑھ سال کا عرصہ بھارتی جیل میں قید کاٹنے کے بعد اپنے وطن واپس پہنچے ہیں۔ ایک بھارتی عدالت نے دونوں نوجوانوں کو 18 اپریل 2023ء کو بری کر کے واپس پاکستان بھیجنے کا حکم جاری کیا تھا۔ واضح رہے کہ بھارتی حکام کی طرف سے دونوں نوجوانوں کو چند ہفتے پہلے بھی پاکستانی حکام کے حوالے کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ان کے قانونی دستاویزات مکمل نہ ہونے کے باعث وہ اپنے وطن واپس نہ آ سکے۔ بھارتی حکام نے دونوں پاکستانی نوجوانوں کو بھارت کے شہر فریدکوٹ میں واقع بال سدھار گھر (اصلاحی گھر) میں رکھا گیا تھا جہاں سے جمعرات کو رہا کر دیا گیا۔ گزشتہ برس کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کی جیلوں میں 417 پاکستانی شہری قید تھے جس کی فہرست بھارتی حکام کو دی گئی تھی جس میں 343 عام شہریوں اور 74 ماہیر گیروں کا ذکر کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان میں ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کا قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ قونصلر رہائی کے معاہدے کے تحت کیا جاتا ہے جس پر 2008ء میں 21 مئی کو دستخط کیے گئے تھے۔
صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ڈکشنری میں "نہیں " کا لفظ نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اسلام آباد پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عوام کیلئے سہولیات کی فراہمی پر یقین رکھتی ہیں اور اس کیلئے وہ دن رات کام کررہی ہیں، ن لیگ جھوٹ بہتان کے بجائے عوامی خدمت کی سیاست کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا میری فیملی کی طرح ہے، میں اپنی فیملی کو اتنا وقت نہیں دیتی جتنا کیمروں کو دیتی ہوں، پارٹی قیادت کا اعتماد ہے وہ مجھے اتنی بڑی ذمہ داری سونپتی ہے، صحافیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے، صحافیوں کی جانب سے دی جانے والی درخواستوں پر ڈیڈ لائن بنائیں گے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ میڈیا کو جتنی سہولیات دےسکتے ہیں دیں، ہماری حکومت کے علاوہ تمام جماعتوں نے میڈیا کے فنڈز کم یا ختم کیے، میں میڈیا کے نمائندوں سے کبھی کسی خبر کو روکنے کیلئے نہیں کہوں ی، تاہم غلط اور جھوٹی خبروں کو پھیلانے سے روکنا ہوگا۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے اسلام آباد پر چڑھائی سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اس بیان کو انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا۔
لاہور کے ایوسینا میڈیکل کالج میں ایک طالبہ کی موت کے بعد اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں،ذرائع طالبہ کی موت کو خودکشی اور قتل قرار دے رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایوسینا میڈیکل کالج میں طلباء پر بدترین تشدد اور سختیوں کا انکشاف ہوا ہے، سخت ترین سزاؤں اوردباؤ کے باعث طلباء شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں اور اسی دوران چوتھے سال کی طالبہ ماہ نور ندیم کی موت کی خبر نے سب کو جھنجھوڑ کررکھ دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو ز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو تضحیک آمیز سزاؤں کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جن میں شرٹ پینٹ کے اندر نا کرنے پر شرٹ کو کاٹ دینا، کیمرے والا موبائل رکھنے پر یہ موبائل فون چھین کر توڑ دینے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ یونیورسٹی کے مالک عبدالوحید شیخ کے خلاف سنگین الزامات سامنے آرہے ہیں جن میں طالبات کو دوپٹہ نا لینے پر کردار کشی اور زبانی تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جاں بحق ہونے والی طالبہ پر آخری دفعہ 90ہزار روپے سالانہ جرمانہ عائد کیا گیا اور انہیں بیماری کی چھٹی دینے سے بھی انکار کردیا گیا تھا، عبدالوحید شیخ چھٹی مانگنے والے طلبہ کو اکثر یہ جواب دیتے تھے کہ"آپ کے والد زندہ ہیں؟ تب چھٹی مانگنا جب ان کا انتقال ہوجائے"۔ طلباء کا کہنا ہے کہ 6 روز کی چھٹی کیلئے 1 لاکھ 60ہزار روپے کا جرمانہ جمع کروایا گیا،ٹیچر کو بتائے بغیر واش روم جانے پر 50ہزار جرمانہ عائد کیا گیا وغیرہ وغیرہ۔
نجی شعبے کو گندم امپورٹ کرنے سے متعلق بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے قومی خزانے کو 1 سے ڈیڑھ ارب ڈالرز کا نقصان ہوگیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے ملک میں گندم کی فراوانی ہونے کے باوجود مزید 35 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت مانگی تو ای سی سی نے اس کی منظوری دیدی، نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی جانب سے نجی شعبے کو گندم امپورٹ کرنے کی اجازت دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق سب سے پہلے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی جانب سے پہلے 10 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنے کی سمری تیار کی گئی، وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈسیکیورٹی کی جانب سے ہر کسی کو گندم امپورٹ کرنے کی اجازت دی گئی، یکم اپریل 2024 تک ملک میں حکومت کے پاس گندم کا 3 لاکھ ٹن کا ذخیرہ موجود تھا۔ مارچ کے مہینے میں سندھ میں گندم کی نئی فصل تیار تھی جس کے بعد ملک میں گندم کی امپورٹ کی ضرورت نہیں تھی، تاہم بیوروکریسی کے غلط فیصلوں سے ملک کو ایک ارب ڈالر کے زرمبادلہ کا نقصان ہوا جبکہ نگراں حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج گندم کاشت کرنے والے کسان نقصان کا سامنا کرررہے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بعد دنیا بھر میں اس حوالے سے نئے نئے قوانین بنائے جا رہے ہیں اور اب پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے حوالے سے قوانین بنائے جانے بارے بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دنیا کے مختلف ملکوں کے بعد اب پاکستان میں بھی ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن بل کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن بل سے سوشل میڈیا پر اقلیتوں، بچوں اور خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بل کے بننے سے دہشت گردی کے خاتمے اور انتہاء پسندانہ رویوں کا خاتمہ کرنے میں مدد ملے گی، قانون سازی کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیز کے لیے ایسا سازگار ماحول اور ڈیجیٹل ایکوسسٹم تیار کیا جائے جس سے وہ بھرپور انداز میں اپنا کام کر سکیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے اس حوالے سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ٹارگٹ دیا ہے تاکہ باقاعدہ قانون سازی کے بعد پاکستان میں کام کرنے والی سوشل میڈیا کمپنیوں کو یہاں درپیش مسائل سے نکالنے میں مدد مل سکے۔ قانون سازی کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی سوشل میڈیا کمپنیز کی سرمایہ کاری کے لیے بھی راہیں ہموار ہوں گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ قانون بننے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خواتین کو ہراساں کرنے، بلیک میل کرنے اور ڈیپ وڈارک ویب کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کے خاتمے کے ساتھ ساتھ گستاخانہ مذہبی مواد کو سوشل میڈیا سے حذف کرنے میں بھی مدد حاصل ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون بننے سے اقلیتوں اور بچوں سے متعلقہ غیراخلاقی مواد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹانے کے ساتھ ساتھ سائبر سپیس کے حوالے سے شہریوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے میں بھی پیشرفت ہو گی۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے وزیراعظم کی ہدایات کے بعد اس حوالے سے پالیسی وتجاویز کی تیاری کا عمل شروع ہو چکا ہے جس کیلئے ماہرین کی مدد حاصل کی جا رہی ہے۔
بیوروکریسی پرعدم اعتماد پر وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلیے قوانین میں نرمی کی منظوری دے دی,ذرائع کے مطابق بیوروکریسی کی نااہلی کی وجہ سے پاکستان کو سعودی، برطانوی اور کویتی سرمایہ کاری کیلیے منصوبوں کے تیاری میں مشکلات پیش آ رہی تھیں۔ حالیہ پیش رفت سعودی عرب سے پانچ ارب ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے جس میں سرمایہ کاری پر سعودیہ کو راغب کرنے کیلیے پرکشش منافع کے منصوبے پیش کیے گئے ،ان پر شرح منافع 14 سے 50 فیصد تک ہے۔ 50 فیصد منافع گرین فیلڈ مائن ڈیولپمنٹ خضدار پر دیا گیا ہے جوکہ ریکوڈیک اور تھر کول کے بعد کان کنی کا تیسرا بڑا منصوبہ ہے۔ ذرائع کے مطابق ان منصوبوں پر بریفنگ کے حوالے سے پاکستانی بیوروکریسی اتنی تربیت یافتہ نہیں تھی جتنی تیاری سعودی وفد نے کر رکھی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ بیوروکریسی میں مہارت کے فقدان کی ایک وجہ یہ ہے کہ وفاقی سیکریٹری ہر فن مولا تو ہوتا ہے مگر کسی خاص شعبے کا ماہر نہیں ہوتا، اسے کسی بھی وقت خزانہ، پاور، پلاننگ، بورڈ آف انوسٹیمنٹ، پٹرولیم، صنعت، تعلیم کا سیکریٹری تعنیات کیا جا سکتا ہے، چند ماہ بعد کسی دوسری وزارت یا وزیراعظم آفس بھیجا جا سکتا ہے۔ کابینہ ڈویژن کے ذرائع نے وفاقی کابینہ نے نامور کنسلٹنگ فرموں کی خدمات حاصل کرنے کیلیے خصوصی عمل کی منظوری دی ہے۔ اسپیشل انوسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے غیر ملکی ماہرین کی خدمات کے حصول کے سپیشل پروگرام پر غورخوص کے بعد وفاقی حکومت کو رواں ہفتے پی پی آر اے آرڈیننس اور دیگرقوانین سے استثنیٰ کی سفارش کی کہ قومی مفاد میں بورڈ آف انوسٹمنٹ آرڈیننس 2001 کے سیکشن 10ایف کے تحت پانچ سالہ پروگرام کیلئے نامور کنسلٹنٹس کی خدمات کے حصول کیلیے استثنیٰ دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق ماضی میں آئی ایم ایف نے بھی اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل کے پاس غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کے خصوصی اختیارات نہ ہونے پرتشویش کا اظہار کیا تھا، جس پر حکام نے موقف اختیار کیا کہ غیر ملکی کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے پر چار سے چھ مہینے ضائع کرنے کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا، انہیں ترجیحی بنیادوں پرماہرین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے فاسٹ ٹریک روٹ اختیار کرنا ہے۔ قوانین میں نرمی کے بعد کنسلٹنگ فرمز وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اسپیشل انوسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل اور اسپیشل جوائنٹ کمیٹی کے سفارش کردہ فریم ورک کی تحت کام کریں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کیلیے میکینری انٹرنیشنل کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسے ادائیگی بلز اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کرے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے "روشن پنجاب پروگرام" کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے سولرائزیشن پراجیکٹ کی تصویریں شیئر کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر مریم نواز شریف نے" وزیراعلیٰ پنجاب کا روشن پنجاب پروگرام" کے حوالے سے پیغام جاری کرتے ہوئے اس پروگرام کےتحت لگائے گئے سولر منصوبوں کی تصاویر شیئر کیں۔ مریم نواز شریف نے اس بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب کے 50ہزار گھرانوں میں ون کے وی سولر سسٹم لگانے کی اصولی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کا مختلف گھروں میں ون کےوی سولر سسٹم لگا کر افادیت کا جائزہ لینے کا حکم بھی دیا ، اس پروگرام کےتحت شہریوں کو دو سولر پلیٹیں، بیٹری، انورٹر اور تاریں فراہم کی جائیں گی، یہ سہولت 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنےوالے صارفین کو فراہم کی جائے گی۔ مریم نواز شریف نے جو تصاویر شیئر کیں وہ اکتوبر 2020 میں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے چارسدہ کے ایک سرکاری اسکول میں سولر سسٹم نصب کرنے کے بعد اتاری گئی تھیں اور یہ تصاویر اس وقت کی میڈیا رپورٹس کے ساتھ بھی شیئر کی گئیں تھیں۔ مریم نواز کی اس غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے فیصل امین خان نے کہا کہ عمران خان ٹھیک کہتے تھے کہ ایک تو یہ نالائق ہیں اور دوسرا یہ سیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ انہوں نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب خیبر پختونخوا سولرائزیشن کی تصاویر لگا کر کریڈٹ لینے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی تقریر سیاسی بیان ہے، اس کو سنجیدگی سے نا لیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے اپنی ہی جماعت کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے اسلام آباد قبضے کی دھمکی پرردعمل دیدیا ہے۔ پبلک نیوز کے پروگرام"ریاست اور عوام" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے علی امین گنڈاپور کی دھمکی سےمتعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ سیاسی تقریریں ہوتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،علی امین گنڈاپور ایک سیاسی ورکر ہیں،انہوں نے جو بیان دیا وہ ایک سیاسی تقریر ہےجو ورکرز کو ہمت دلانے کیلئے کی گئی۔ انہوں نےمزید کہا کہ پی ٹی آئی بہت مشکل دور سے گزری ہے، اس دور میں ورکرز پر ظلم، جبر و تشدد کے متعدد واقعات پیش آئے، اس صورتحال میں ورکرز کو ہمت دینے کیلئے ایسی باتیں کی جاتی ہیں، یہ درست ہے کہ اس قسم کی باتیں کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے، مگر ایسی باتوں کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہوتا کہ واقعی ہی اسلام آباد پر قبضہ کرلیا جائے گا۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہماری ایک طویل سیاسی جدوجہد ہے، اسی جدوجہد کے تحت ہم آگے بڑھ رہے ہیں، ہمارا نظریہ بالکل واضح ہے کہ ملک میں رول آف لاء ہو،آئین وقانون کی بالادستی ہو،پارلیمنٹ وانسانی حقوق کی بالادستی ہو، عمران خان کی اسی جدوجہد کی وجہ سے پاکستانی عوام کو سیاسی شعور و آگاہی آگئی ہے۔ خیال رہے کہ وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقد کی گئی پی ٹی آئی کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمارا پورا حق ملنا چاہیے، اگر ہمیں حق نا ملا تو پہلے حکومت گرائیں گے اورپھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غلط کرنے والے بھی جانتے ہیں کہ وہ ٹھیک نہیں کررہے، ابھی بھی وقت ہے، یہ لوگ اصلاح کرلیں اور ہمیں اشتعال دلانے کی کوشش نا کریں، کیونکہ اگر ہم نے جواب دیا تو اس میں بھی ہمارا نقصان ہے اور جواب نا دیا تب بھی ہمیں ہی خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
ملک بھر کے شہری پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پریشان ہیں تو دوسری طرف ایران سے غیرقانونی طور پر پاکستان میں سمگلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی پولیس نے خفیہ اطلاع پر سمگل شدہ ایرانی ڈیزل کے گودام پر چھاپہ مارا ہے جہاں سے کروڑوں روپے مالیت کے سمگل شدہ ڈیزل کے ساتھ بہت سے سامان ضبط کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شاہراہ نورجہاں پولیس نے خفیہ اطلاع ملنے پر نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں خفیہ اطلاع ملنے پر سمگل شدہ ایرانی ڈیزل کے گودام پر چھاپہ مار کر 3 کروڑ سے زائد مالیت کا سامان ضبط کر لیا ہے۔ پولیس نے کارروائی کے دوران سمگل شدہ غیرقانونی کیروسین آئل و ڈیزل برآمد کر کے 2 ملزموں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے آپریشن کے دوران اڑھائی کروڑ روپے مالیت کا سمگل شدہ 1 لاکھ لیٹر ایرانی ڈیزل، 10 لوڈ پک اپ گاڑیاں اور 3 منی ٹرک قبضے میں لیے گئے۔ گودام سے 7 لاکھ روپے نقد، 4 آئل ڈمپنگ ٹینکس، 2 ڈیزل ڈسپنسرز اور ڈیزل کے بھرے ہوئے 20 بیرل بھی ضبط کیے ہیں جبکہ کارروائی کے دوران ایک ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ سنٹرل کا کہنا ہے کہ شاہراہِ نور جہاں پولیس کی بروقت کارروائی سے اتنی بڑی کامیابی ملی، فرار ہونے والے ملزمان کو گرفتار کرنے کیلئے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ گودام سے مجموعی طور پر 3 کروڑ روپے کی اشیاء ضبط کی گئی ہیں، سمگلنگ کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے راستے سے ایرانی پٹرولیم مصنوعات ودیگر سامان کی سمگلنگ کا حجم سالانہ کئی ارب روپے سالانہ تک پہنچ چکا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ ہم صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق شہریار آفریدی نےجیو نیوز کے پروگرام"نیا پاکستان" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اگر مذاکرات کریں گے اور صرف آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ کریں گے، فوج سےمذاکرات ہوں گے اور بہت جلد ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا لیڈر این آر او نہیں چاہتا، ہم بس پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے مذاکرات چاہتے ہیں، عمران خان کی پہلے دن سے خواہش تھی کی انگیج کیا جائے، جب وہ انگیج کرنا چاہتے ہیں تو کوئی رسپانس نہیں دیا جاتا، رسپانس آتا تو سب کو پتا چل جاتا،بانی پی ٹی آئی اور پاکستان لازم وملزوم ہیں۔ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ یہ ملک، فوج اور ادارے میرے ہیں، یہ حکومت خود محتاج ہے، ریموٹ کنٹرول سے کنٹرول ہوتی ہے، عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے یہ بس فارم 47 کے ذریعے ایوان میں آگئے ہیں، ایسے مسترد شدہ لوگوں سے ہم کیا مذاکرات کریں؟ بدترین دھاندلی کے باوجود یہ بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ان لوگوں کو اسٹیبلشمنٹ نے سپورٹ کیا، ان میں اخلاقی جرات ہے تو خود کہیں کہ ہمیں عوام نے ووٹ نہیں دیا اور یہ حکومت چھوڑدیں۔ اپنے وضاحتی ٹویٹ میں آفریدی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس واحد راستہ مذاکرات ہوتے ہیں اور اسی لیے میں نے آج ٹاک شو میں سوال کے جواب میں کہا کہ ہم کٹھ پتلی حکومت کی بجائے آرمی چیف سے مذاکرات کریں گے کیونکہ آجکل طاقت کا مرکز وہی ہیں. میرے اس بیان کو جیونیوز نے توڑمروڑ کے پیش کیا کہ ہم جلد آرمی چیف سے مذاکرات کرینگے. اس دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے.
پنجاب پولیس کے حوالے سے روزبروز شہریوں کی طرف سے شکایات سامنے آتی ہیں اور حکومت و انتظامیہ کی طرف سے پولیس نظام میں بہتری لانے کے دعوے کیے جاتے رہے ہیں لیکن پنجاب کے شہر پاکپتن سے 3 سال پہلے اغوا ہونے والی عدن فاطمہ نامی 5 سالہ بچی کے کیس نے ایک بار پھر سے پنجاب پولیس کے تفتیش کے نظام پر سوالیہ نشان اٹھا دیئے ہیں۔ پولیس کی طرف سے بچی کے اغواء کے بعد مشتبہ ملزم سے قتل کا اعتراف بیان لے لیا گیا لیکن وہ 3 سال بعد آج اپنے گھر پہنچ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے شہر پاکپتن کے ایک گائوں ڈھپئی سے سال 2021ء میں عدم فاطمہ نامی 5 سالہ بچی غائب ہو گئی تھی جس کی گمشدگی کی ایف آئی آر ملک ہانس تھانے میں درج کروائی گئی تھی۔ پولیس نے 2 سال گزرنے کے بعد گزشتہ برس 2023ء میں ایک ملزم کو گرفتار کیا تھا جس سے بچی کے قتل کا اعتراف بھی کروا لیا۔ پولیس کی طرف سے ملزم کے اعتراف جرم کا ویڈیو بیان بھی جاری کیا گیا تھا جس میں ملزم نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے بچی کو قتل کرنے کے بعد نعش کو نہر میں پھینک دیا تھا۔ ڈی پی او پاکپتن سے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ مزمل نامی ملزم کی عدن فاطمہ کے چچا کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی تھی جس کی وجہ سے اس نے بچی کو قتل کیا اور پولیس نے بہترین انداز میں تفتیش کرتے ہوئے بچی کے اغوا کا معمہ حل کر لیا ہے۔ پنجاب پولیس کی بہترین تفتیش کا بھید اس وقت کھلا جب گھپئی گائوں کی ہی ایک سڑک پر پٹرولنگ پولیس کو ایک لاوارث بچی ملی، تفتیش کرنے پر پتہ چلا کہ یہ تو 3 سال پہلے غائب اسی گائوں سے غائب ہو جانے والی عدن فاطمہ ہے۔ عدم فاطمہ نے بتایا کہ وہ پچھلے 3 سال سے کسی مدرسہ کے اندر رہ رہی تھی اور جس شخص کے پاس رہ رہی تھی وہی اسے موٹرسائیکل پر یہاں چھوڑ کر فرار ہوا ہے۔ واضح رہے کہ عدن فاطمہ اغوا کیس چلنے کے دوران ہی اعتراف جرم کرنے والے ملزم مزمل کا خاندان اس گائوں سے اپنا مکان اور مال مویشی بیچ کر کہیں اور رہائش اختیار کر چکے ہیں۔ پولیس کی طرف سے ملزم کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری ہونے کے 3 سال بعد عدم فاطمہ کے گھر واپس پہنچنے پر پنجاب پولیس کے تفتیش نظام کا کچا چٹھا ایک بار پھر سے کھل کر سامنے آ چکا ہے۔