خبریں

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام روبرو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو کوئی بھی پارٹی رہنما بائی پاس نہیں کر سکتا، وہ جسے گواہیڈ دیں گے اور جسے وہ مقرر کریں گے وہی بات چیت کریں گے۔ سیاسی جماعتیں ہوں یا مقتدر حلقے ان سے بات چیت کرنے کا اختیار صرف اور صرف خان صاحب کے پاس ہے، جس سے بھی بات چیت ہو گی وہ عمران خان ہی کریں گے۔ زرتاج گل کا کہنا تھا کہ شہریار خان آفریدی نے فوج کی قیادت سے جلد مذاکرات ہونے والی بات سختی میں طنزیہ طور پر کہہ دی، جہاں تک سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا تعلق ہے تو جس وزیراعظم کی گھڑی میں 26 گھنٹے بجتے ہوں ان سے کسے گھنٹے میں بات کریں۔ یاد رہے کہ شہریار خان آفریدی نے کہا تھا کہ ہم بے اختیار مرکزی حکومت کے بجائے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی اور پاک فوج کے ساتھ ہی مذاکرات کریں گے۔ موجودہ حکمران مذاکرات کرنے کا کہتے تو ہیں لیکن خود اس کے اہل ہی نہیں ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف سے اگر بات چیت کرنی ہے تو پہلے ظلم کے دروازے بند کیے جائیں۔ زرتاج گل نے بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے اپنے لیے وزیراعظم رکھا ہے اور شہبازشریف جانتے ہیں کہ ان کی کوئی خاص حیثیت نہیں اس لیے انہوں نے بھی اپنے لیے ایک ڈپٹی پرائم منسٹر رکھ لیا ہے، اب ان کے لیے ایک اسسٹنٹ پرائم منسٹر تعینات کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان میں ڈپٹی پرائم منسٹر کا کون سا عہدہ ہے؟ عہدوں کی بندربانٹ خاندان میں کرتے ہیں، بیٹی کو عہدہ دے دیا، سمدھی کو دے دیا تو ملک کے 25 کروڑ عوام کا کیا قصور ہے؟ عوام کے لیے آپ کی لاٹھی، گولی کی سرکار ہے اور اپنے خاندان کے لیے ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ بھی نکال لیا ہے۔
شکارپور کے کچے کے ڈاکوؤں کی دہشت کم نہ ہوئی, پولیس ڈاکو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے, ڈاکوؤں نے مغوی جیل پولیس اہلکار فیروز اور اس کے والد کی ویڈیو جاری کر دی, ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا کیے گئے جیکب آباد کے رہائشی جیل پولیس اہلکار اور اس کے والد کو 13 روز بعد بھی بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔ کچے کے ڈاکوؤں نے مغوی اہلکار فیروز بروہی اور اس کے والد سہیل بروہی کی ویڈیو بھی جاری کر دی، جس میں مغوی نے بتایا کہ ان پر تشدد کیا جا رہا ہے، اور 13 روز ہو گئے ابھی تک انھیں رہا نہیں کرایا جا سکا۔ جیل پولیس کے مغوی اہلکار نے کہا آئی جی سندھ سے اپیل کرتا ہوں ہمیں بازیاب کرایا جائے,پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے اہلکار فیروز بروہی اور اس کے والد کو تیرہ روز قبل اغوا کیا تھا۔ ادھر ورثا کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے مغویوں کی رہائی کے لیے 70 لاکھ روپے تاوان طلب کیا ہے۔ پولیس اور رینجرز اندرون سندھ کچے کے علاقے میں مشترکہ کارروائیاں کر رہے ہیں، اور کشمور کے علاقے اعوان محلہ سے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم شاہد اور شعیب سے پستول، 30 راؤنڈز، 4 لاکھ سے زائد رقم برآمد ہوئی، بتایا گیا ہے کہ یہ ملزمان گھنٹہ گھر مارکیٹ میں دکان سے لوٹ مار کے بعد فرار ہو گئے تھے۔ سندھ میں کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے ڈاکو ایک سال میں 400 افراد کو اغوا کرچکے ہیں, گزشتہ چند روز کے دوران کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں 2 یرغمالی مارے جاچکے ہیں۔سندھ حکومت اور پولیس کے بلند و بانگ دعوؤں کے اور 250 آپریشنز کے باوجود کچے میں مختلف ڈاکو گروہ آزادانہ وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق کندھ کوٹ اور کشمور کے کچے کے علاقے میں تیغانی، جاگیرانی، شر، بھیو، بھنگوار گینگ اب بھی موجود ہیں۔ ڈاکوؤں کے حملے میں 11 پولیس اہلکار شہید اور اتنے ہی زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پولیس کارروائی میں 23 ڈاکو ہلاک اور 160 گرفتار کیے گئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق بالائی سندھ کے لاڑکانہ اور سکھر ڈویژن میں 35 سے 40 افراد ڈاکووں کی تحویل میں ہیں, سکھر اور لاڑکانہ ڈویژنز میں اس وقت ڈاکوؤں کی تحویل میں 200 سے زائد افراد موجود ہیں,دونوں ڈویژنز میں ہر ماہ 20 سے 30 افراد تاوان کے عوض آزاد ہوتے ہیں۔
اسمگلنگ روک تھام کرنے والے ہی اسمگلرز کے ساتھی نکلے, ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن کسٹمز کراچی کے اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن ونگ کے انچارج اور دیگر 3 اہلکار اسمگلرز سے تعاون کے الزام میں رنگے ہاتھوں گرفتار کرلئے گئے, اہلکار بلوچستان میں جاکر اسمگلرز کی 2گاڑیاں اپنی نگرانی میں لارہے تھے. حساس ادارے کی تفتیش میں حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا,افسران کو آف ڈیوٹی کردیا گیا, ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس ، اے ایس او انچارج کیخلاف ماضی میں بھی شکایات آچکی ہیں، ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس نے اے ایس او کے انچارج ارشاد شاہ سمیت 4 اہلکاروں کو ڈیوٹی آف کر کے ان کیخلاف الزام کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ ایک روز قبل کسٹمزانٹیلی جنس اے ایس او ونگ کے انچارج ارشاد شاہ ،انٹیلی جنس افسر کفیل عدنان اور2سپاہی موچکو چیک پوسٹ سے آگے بلوچستان کی حدود میں جاکر اسمگلرز کی 2؍ گاڑیوں کو اپنی نگرانی میں لا رہے تھے کہ حساس ادارے کے اہلکاروں نے انھیں روک کر تفتیش کی تو یہ انکشاف ہوا کہ دونوں گاڑیوں میں اسمگلنگ کا سامان ہے اور ان اسمگلرز کو تحفظ دینے والے اہلکار وں کا تعلق کسٹمز انٹیلی جنس سے ہے جس پر ان ا ہلکاروں اور ایک سینئر افسر کو بھی طلب کر کے کئی گھنٹے اس معاملے کی تفتیش کی گئی. سینئر افسران کی جانب سے معاملے کی تحقیقات پر انہیں جانے کی اجازت ملی،ذرائع کے مطابق ابتدائی مرحلے میں انھیں ڈیوٹی آف کیا گیا ہے تاہم اعلیٰ افسران کی ایک ٹیم اس معاملے کی تفتیش کرے گی جس کے بعد ان کے خلاف مزید کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی انجینئر حبیب نے جنگ کے رابطہ کرنے پر ان افسران کو ڈیوٹی آف کرنے کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ صرف الزام ہے جب تک معاملے کی تحقیقات نہیں ہوتی حتمی بات نہیں کی جاسکتی، درست صورتحال کے لئے کچھ دن انتظار کر لیں۔ دوسری جانب کسٹمز ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ایس او انچارج پرنسپل اپریزر ہیں انھیں فیلڈ ڈیوٹی پر رکھنا ہی غلط ہے ،ان کے بارے میں ماضی میں بھی ایسی شکایات آچکی ہیں ۔ وزارت داخلہ نے وفاقی پولیس کو اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے اختیارات دے دیے، اختیارات کسٹم ایکٹ کے تحت دیے گئے جبکہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا,اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے وزرات داخلہ نے بڑا فیصلہ کر لیا، وفاقی پولیس کو اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے اختیارات دے دیے گئے,وزرات داخلہ کی جانب سے اختیارات کسٹم ایکٹ کے تحت دیے گئے ہیں، اس سلسلے میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ رینجرز اور کوسٹ گارڈ اور ایف سی کے پاس پہلے ہی اختیارات ہیں، وزیراعظم شہباز ریف نے بھی اسمگلنگ کے خلاف ایکشن کی ہدایت کی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی پولیس اینٹی سمگلنگ مہم چلائے گی جبکہ ذرائع کے مطابق وفاقی پولیس کو اب نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پکڑنے کا بھی اختیار مل گیا ہے۔
خیبر پختونخوا : چیئرمین تحصیل کونسل کے ضمنی الیکشن: پی ٹی آئی نے میدان مارلیا،تحریک انصاف کے امیدواروں نے 6 میں سے 5 سیٹیں جیت لیں جبکہ ایک سیٹ 400 ووٹوں سے پی پی امیدوار سے ہارگئی۔ تحصیل کاٹلنگ ضلع مردان غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوارریاض خان23573 لیکر کامیاب ہوئے، پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارحیدرعلی ایڈوکیٹ نے 20535 حاصل کئے۔ تحصیل داسو ضلع اپر کوہستان یہ سیٹ تحریک انصاف نے 3130 ووٹس لیکر جیت لی جبکہ آزادامیدوار سیدجمال 2440 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تحصیل درابن ضلع ڈی آئی خان غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارہمایوں خان 8387 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے ،آزاد امیدوار حیدر میاں خیل 7888 ووٹ لے کر دوسرے پر نمبر پر رہے۔ تحصیل تنگی ضلع چارسدہ 183 میں سے 160 پولنگ سٹیشنز کے نتائج آگئے جس کے مطابق پی ٹی آئی کے فضل امین12733 ووٹ لیکر جیت گئےہیں،قومی وطن پارٹی کے ابراہیم مہمند نے11880 ووٹ حاصل کئے ،مزدور کسان پارٹی کے فیاض سالار8462 ووٹ حاصل کرسکے،جے یو آئی کے ہارون خان 4957، اے این پی کے فرمان 4431 ووٹ لے سکے۔ تحصیل دروش ضلع چترال تحصیل دروش ضلع چترال کی سیٹ پر تحریک انصاف کے امیدوار سید فرید احمد خان نے کامیابی حاصل کی جنہوں نے 11,300 ووٹ حاصل کئے۔ تحصیل بلامبٹ ضلع لوئر دیر کل 99 پولینگ سٹیشنز میں 89 پولنگ اسٹیشنوں کاغیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہو گیا جس کے مطابق تحریک انصاف کے شاکر زیب 21,281ووٹ لیکر جیت گئے،جماعت اسلامی کے انوار الدین ایڈوکیٹ 16,755ووٹوں کیساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
بلوچستان کے علاقے کیچ میں پنجاب سے تعلق رکھنےوالے2 مزدوروں کو قتل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کیچ کی تحصیل تمپ کے علاقے سرنکن میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 2 غیر مقامی افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قتل ہونے والے افراد کا تعلق پنجاب کے شہر فیصل آباد سے ہے اور ان کی شناخت محمد نعیم ولد محمد حنیف اور محمد شاہ ولد محمد صدیق کے نام سے ہوئی ہے، لیویز کنٹرول کے مطابق مرنے والے دونوں افراد پیشے سے مزدور تھے۔ حکام کے مطابق واقعہ کی ذمہ داری کسی تنظیم یا گروپ نے قبول نہیں کی ہے، نا ہی واقعہ کے محرکات معلوم ہوسکے ہیں۔ خیال رہے کہ بلوچستان میں غیر مقامی افراد کے قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی متعدد واقعات میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قتل کردیا گیا ، تازہ ترین واقعہ میں اپریل کے مہینے میں نوشکی کے علاقے میں بی ایل اے کے دہشت گردوں نے ایران جانے والی بس سے شناختی کارڈ دیکھ کر 9 افراد کو بس سے اتار کر قتل کردیا تھا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے 9 مئی کو پشاور میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں مفتی محمود مرکز میں منعقد ہونے والے تنظیمی اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور کہا کہ ہم نے ہمیشہ انتخابی دھاندلی کے خلاف صف اول کا کردار ادا کیا، مفتی محمود نے 1977 میں بھی دھاندلی کے خلاف تحریک کی قیادت کی تھی، 2018 میں بھی دھاندلی ہوئی اور اب 2024 میں بھی یہی ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو کل دھاندلی کے خلاف آواز اٹھارہے تھے آج خاموش کیوں ہیں؟اقتدار کی جنگ لڑنے والوں نے دھاندلی کے ذریعے اقتدار حاصل کیا،ہم کسی بھی طور پر غلامی قبول نہیں کریں گے، ہمیں ایوان اور پارلیمنٹ سےد ور رکھنے والے سن لیں ہم آپ کے ظلم و جبر کے خلاف آوازاٹھائیں گے۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ جب تک تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان یکسوئی نہیں ہوگی جے یوآئی اپنے پلیٹ فارم سے آزادی کی تحریک کو آگے بڑھائے گی، کراچی اور کوئٹہ کے بعد 9 مئی کوپشاور میں عوامی میدان لگائیں گے اور ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں کے حوالے سے قوم کو آگاہ کریں گے۔ مولانافضل الرحمان نے مزید کہا کہ ملک کوپچھلے 76سالوں میں سیاسی ، معاشی اور جمہوری طور پر ناقابل تلافی نقصان پہنچا، ہم ملک کو بچانے نکلے ہیں، ہم آزادی کی تحریک چلا کر مسلط نظام کو ختم کرکے حقیقی جمہوریت کو بحال کریں گے۔
بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی کے رہائشی بوٹ پالش کرنے والے ننھے گلوکار طارق کی آواز نے سب کا دل جیت لیا,ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی سے تعلق رکھنے والے ننھے گلوکار طارق کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، اس ویڈیو میں اپنی آواز کا جادو جگانے کے ساتھ ساتھ طارق نے اپنے تعلیمی اور گھریلو اخراجات کے لیے بھی حکومت سے اپیل کی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی جانب سے ننھے گلوکار کی نہ صرف بھرپور پذیرائی کی جبکہ سرفراز بگٹی نے ننھے گلوکار کے تمام اخراجات سرکاری سطح پر اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ننھے گلوکار طارق اور اس کے والد نے ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی اظہر شہزاد سے بھی ملاقات کی۔ ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی اظہر شہزاد نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر طارق کے تمام تعلیمی اخراجات حکومت اٹھائے گی، سوئی سے اسکول پرنسپل کو بلاکر جلد گلوکار طارق کا داخلہ کروا دیا جائے گا۔ ڈی سی ڈیرہ بگٹی کا کہنا تھا کہ طارق نے گلوکاری میں جس طرح ڈیرہ بگٹی کا نام روشن کیا ایسے ہی تعلیمی میدان میں اپنا آپ منوانے کے لئے محنت کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت پر طارق کے دیگر بہن بھائیوں کے لئے تعلیم کے حوالے سے تعاون کیا جائے گا, طارق ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اس لئے وزیر بلوچستان نے ان کی بھر پور معاونت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مردان میں نوشہرہ روڈ پر واقع ایک شاپنگ مال کے عملے اور ریلوے پولیس کے درمیان جھگڑا خونی جھگڑا ہوگیا,جس کے دوران فائرنگ بھی ہوئی ہے۔پولیس کے مطابق واقعے میں ریلوے پولیس کے 2اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ شاپنگ مال کے عملے کے بھی 4 افراد زخمی ہو گئے۔ ریلوے کی اراضی پر قائم شاپنگ مال کو حکام نے لیز کے معاملے پر بند کر دیا تھا,پولیس کے مطابق آج شاپنگ مال دوبارہ کھولنے پر ریلوے پولیس اور شاپنگ مال کے عملے میں جھگڑا ہوا, حالات کشیدہ ہیں ۔ پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے بتایا کہ شاپنگ مال کے عملے کا کہنا ہے کہ عدالت سے اسٹے آرڈر لے کر شاپنگ مال کھول دیا تھا۔ایس پی سٹی شفیع الرحمٰن کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس سے قبل مردان میں لین دین کے تنازعہ پر فریقین کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ راہگیر سمیت 5افرادشدید زخمی ہو گئے تھے,واقعہ مردان کے علاقہ غلہ ڈھیر سید آباد کلے میں پیش آیا,ریسکیو نے جاں بحق ہونے والے شخص کی نعش اور زخمیوں کو فوری طورپر ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کردیا تھا۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال شیخوپورہ کے آپریشن تھیٹر کی ویڈیو وائرل ہونے پر 2 ڈاکٹروں سمیت 6 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔ سی ای او ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی نے 2 ڈاکٹروں سمیت 6 اہلکاروں کو معطل کیا,کنسلٹنٹ ڈاکٹر وقاص اور لیڈی ڈاکٹر کا آپریشن لسٹ پر تنازع تھا، آپریشن سے پہلے مریض کو بے ہوش کرنے کی ذمے داری لیڈی ڈاکٹر کی تھی۔ لیڈی ڈاکٹر کے بجائے آپریشن تھیٹر کے چھوٹے ملازم سے مریض کو بے ہوشی کا انجکشن لگوایا گیا۔ غیر تربیت یافتہ ملازم کی جانب سے مریض کو انجکشن لگانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ پنجاب کی وزیرِ اعلیٰ مریم نواز نے واقعے کا نوٹس لیا تھا. دوسری جانب شیخوپورہ کے علاقے منڈی جھبراں کے قریب ایک ہی خاندان کے قتل ہونے والے افراد کی تعداد 5 ہو گئی ، واقعے میں زخمی ہونیوالی خاتون سونیا نسرین اسپتال میں دم توڑ گئی۔ منڈی جھبراں کے قریب گزشتہ رات نامعلوم افراد نے ایک ہی خاندان کے 4 افراد قتل کر دیے تھے جبکہ ایک خاتون زخمی ہوگئی تھی۔ پولیس کے مطابق جاں بحق افراد میں شاہ محمد، ان کی بیوی، بیٹی اور 8 سال کا بچہ شامل تھا۔زخمی خاتون نے حال ہی میں دوسری شادی کی تھی، خاندان کے 3 افرادگھر میں موجود نہ ہونےکی وجہ سےبچ گئے۔ تھانا صدر پولیس کےمطابق واقعے میں زخمی خاتون سونیا نسرین 14 گھنٹے تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد انتقال کر گئی ۔ پانچوں افراد کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئیں۔پانچوں افراد کو آبائی گاؤں چک 528 ستیانہ فیصل آباد میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں سب انسپکٹر باغبانپور ارشد سمیت تین افراد جاں بحق ہوگئے, لاہور کے علاقے مصری شاہ میں ڈیوٹی ختم کر کے گھر واپس جانے والے سب انسپکٹر ارشد کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کیا۔ مسلح افراد نے پولیس افسر پر اندھا دھند فائرنگ کی,گردن، چھاتی اور پیٹ میں تین گولیاں لگی اور پھر اُسے شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا لیکن بچ نہ سکا۔ دوسری جانب تھانہ کاہنہ کے علاقے گجومتہ میں گھات لگائے ملزمان نے فائرنگ کر کے دو افراد کو قتل کردیا۔ ایس پی ماڈل ٹاؤن احمد زنیر چیمہ کی ایس ڈی پی او کاہنہ کو فوری ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کی۔ ایس یپ ماڈل ٹاؤن نے بتایا کہ مقتولین کی شناخت امتیاز اور محمود کے ناموں سے ہوئی، ابتدائی تحقیقات میں معاملہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہواہے,سیف سٹی کیمروں ،سی سی ٹی وی کیمروں سمیت تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے جبکہ مزید قانونی کارروائی درخواست ملنے پر عمل میں لائی جائے گی۔ ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔ لاہور شاہدرہ کے علاقہ میں نجی ہسپتال میں ڈکیتی،چھ ڈاکووں ہسپتال میں موجود خواتین اور ڈاکٹرز کو لوٹتے رہے۔ متعدد بار کالز کے باوجود پولیس نہ پہنچی گزشتہ ہفتے لاہور میں بچوں کی لڑائی پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور 7 زخمی ہو گئے تھے,فائرنگ کا واقعہ لاہور کے علاقہ لیاقت آباد میں پیش آیا,پولیس کے مطابق فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت سجاد کے نام سے ہوئی تھی,وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس علاقے میں پہنچی اور فائرنگ کرنے والے ملزم شہباز کو اسلحہ سمیت گرفتار کر لیا تھا۔
سینئر قانون دان اور وکیل سلمان اکرم راجا نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں شرکت نا کرنے کی وجہ بتادی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان سلمان اکرم راجا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں دیا گیا ایک بیان شیئر کیا،اس بیان میں اعظم نذیر تارڑ نے سوشل میڈیا کی بندش اور پابندیوں کی حمایت کرتے ہوئے اس کی وجوہات بتائیں ۔ اس بیان میں اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ بہت سے یورپی ممالک میں بھی سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے قوانین بنائے گئے ہیں، ہم اس معاملے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کررہے ہیں اور مستقبل قریب میں ہم سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر قابل قبول قواعد وضوابط متعارف کروائیں گے۔ اعظم نذیر تارڑ کے اس بیان کو شیئر کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ملک کے اندر اور باہر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حامیوں کے تعاون سے عظیم جہانگیر کے نام پر کانفرنس کا انعقاد دیکھ کر بہت دکھ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اس کانفرنس میں ہونے والی گفتگو کے بعد میں نے بہت بھاری دل سے اس کانفرنس کے انتخابات اور انتخابی دھاندلی کے پینل کا حصہ نا بننے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے مجھے مرحومہ عاصمہ جہانگیر کے ساتھ کئی دہائیوں تک کام کرنے اور مہم چلانے کے بعد اس کی توقع نہیں تھی۔
آڈیو لیکس اسکینڈل سے متعلق کیس میں چار محکموں نے کیس سے علیحدہ ہونے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابرستار کو درخواست دیدی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا)فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) او انٹیلی جنس بیورو(آئی بی ) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابرستار کو درخواست دائر کرکے آڈیو لیکس اسکینڈل سے علیحدہ ہونے کی استدعا کردی ہے۔ رپورٹ کےمطابق چاروں محکموں نے متفرق درخواستیں دائر کی ہیں جن میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایک اور بینچ اسی نوعیت کے دوسرے کیس میں فیصلہ سناچکا ہے، جسٹس بابرستارانصاف کا تقاضے پورے کرتے ہوئے کیس کی سماعت سے معذرت کرلیں۔ چاروں اداروں نے درخواستوں میں موقف اپنایا ہے کہ اس نوعیت کے کیس میں فیصلہ سنانے والا بینچ ہی اس کیس کی بقیہ کارروائی کو آگے بڑھائے۔ خیال رہے کہ جسٹس بابر ستار 29 اپریل کو بشریٰ بی بی کی آڈیو لیک کیس پر سماعت کریں گے، 14 مارچ کو ہونے والی سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس بابرستار نے پی ٹی اے سے استفسار کیا تھا کہ کیا وہ کسی ایجنسی کو کوئی سہولت فراہم کررہی ہے، انہوں نے پانچ مارچ کو ہونے والی سماعت میں چیئرمین پی ٹی اے کو بھی طلب کرلیا تھا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپورکیخلاف آڈیولیکس کیس کی سماعت ہوئی۔ وزیر اعلیٰ عدالت میں پیش ہوئے جس کے بعد سیشن کورٹ نے علی امین گنڈا پور کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دی۔ وزیراعلی کےپی علی امین گنڈا پورکا کہنا ہےکہ پی ڈی ایم ٹو کا تجربہ کامیاب نہیں ہوگا،اس سے شریف فیملی کی معیشت توٹھیک ہو جائےگی لیکن پاکستان کی نہیں,ڈسٹرکٹ کمپلیکس میں وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کی ہے،اس دوران صحافی نے سوال کیا،کہاجاتا ہےکہ محسن نقوی اور شہباز شریف کے درمیان اختلاف ہے؟جس کے جواب میں انہوں نےکہا یہ بات محسن نقوی اورشہباز شریف سے پوچھیں کہ ان کا اختلاف ہے یا نہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم ٹو کے تجربے سے شریف فیملی کی معیشت ٹھیک ہوگی، ملک کی نہیں, عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پی ڈی ایم ٹو کا تجربہ کامیاب نہیں ہوگا، شریف فیملی کی معیشت تو ٹھیک ہوجائے گی لیکن پاکستان کی معیشت ٹھیک نہیں ہو گی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں علی امین گنڈاپور کے خلاف آڈیو لیکس کیس کی سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی گئی،ایڈیشنل سیشن جج عبدالغفورکاکڑ نےفرد جرم آئندہ تاریخ تک مؤخرکرتے ہوئے،وزیراعلی کےپی کوحاضری لگا کر جانے کی اجازت دے دی,وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور کےخلاف تھانہ گولڑہ میں مقدمہ درج ہے۔ وکیل کے مطابق آج فرد جرم عائد ہونا تھی تاہم عدالت نے فرد جرم آئندہ تاریخ 25 مئی تک مؤخر کردی,وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف تھانہ گولڑہ میں مقدمہ درج ہے۔
پنجاب میں گندم کی خریداری سرکاری نرخ سے بھی کم پنجاب کے کسانوں کیلئے خطیر لاگت سے اگائی گئی گندم بیچنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگیا,پنجاب میں گندم کی سرکاری خریداری کم ہونے کی وجہ سے اناج منڈیوں میں فی من قیمت تین ہزار روپے من تک گر گئی,پنجاب حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے من مقرر کی تھی جبکہ محکمہ خوراک کی جانب سے باردانہ کی تقسیم بھی سست روی کا شکار ہے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے پنجاب میں طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری کیاگیا جس کے باعث کسانوں کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا,راجن پور اور دیگر اضلاع میں سرکاری سطح میں گندم کی خریداری شروع نہ ہونے پر کسانوں کی گندم کھلے آسمان تلے پڑی ہے جس پر کسانوں کی مشکلات بڑھ گئیں ہیں۔ دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک احمد خان نے کہا ہے کہ گندم 3200 روپے بوری فروخت ہورہی ہے اور 3900 کی قیمت کسان کونہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار کے اربوں روپے مڈل مین کے پاس پڑے ہوئے ہیں، مل پابند ہے کہ کاشتکار کو ادائیگیاں کرے,ان کا کہنا تھاکہ جتنی گندم کی فصل آگئی ہے اتنی تو محکمہ خوراک کے پاس رکھنے کی گنجائش بھی نہیں، گندم بھاری مقدار میں امپورٹ کی گئی، پرانی گندم بھی گوداموں میں موجود ہے,کسان تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اگر حکومت نے ان کے مسائل پر توجہ نہ دی تو وہ آئندہ سال گندم کی کاشت کم کردیں گے۔ زمیندار راؤ حامد علی خان کہتے ہیں کہ بوائی کے وقت گندم کے نرخ 5000 سے 5500 سو روپے فی من تک تھے۔ اس کی کاشت پر آنے والی لاگت میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے جب کہ کسان کو اِس کی سرکاری قیمت 3900 سو روپے فی من بھی نہیں مل رہی,جب گندم کی فصل بوئی تھی تو اُس وقت ڈی اے پی کھاد کی فی بوری کی قیمت 13 ہزار روپے اور یوریا کھاد کی قیمت کم از کم پانچ ہزار روپے تھی۔ انہوں نے بتایا کہ گندم کی فصل کو چار پانی لگائے جاتے ہیں اور ایک پانی کا فی ایکٹر خرچہ چار سے پانچ ہزار روپے ہوتا ہے۔ اِس کے علاوہ زمین کی تیاری پر 15 سے 20 ہزار روپے فی ایکڑ اخراجات آتے ہیں,کاشت کار زاہد نذیر نے الزام لگایا کہ اُن کے ضلع میں محکمۂ خوراک اور محکمۂ پاسکو کی ملی بھگت سے کچھ لوگ پاسکو سے گندم کی خالی بوری پانچ روپے میں خریدتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ منڈی سے 3200 روپے فی من کے حساب سے گندم خرید کر اسی بوری کو پاسکو کو 3900 روپے میں فروخت کر دیتے ہیں۔ حامد علی نے بتایا کہ وہ دیگر اضلاع کے کسانوں سے بھی رابطے میں رہتے ہیں۔ لیکن کسی بھی جگہ سے سرکاری طور پر گندم کی خریداری کے بارے میں نہیں سنا۔ محکمۂ خوراک کے مطابق ملک بھر میں ہر سال تقریباً 10 فی صد تک گندم منڈیوں میں ترسیل کے باعث ضائع ہو جاتی ہے, پنجاب کے وزیرِ خوراک بلال یاسین کہتے ہیں کہ حکومت چند وجوہ کی بنیاد پر سرکاری سطح پر گندم کی خریداری تاحال شروع نہیں کر سکی ہے,ان کا کہنا تھا کہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت کے پاس پہلے سے گندم کے وافر مقدار میں ذخائر موجود ہیں۔
حفیظ اللہ نیازی کا بڑا بیان سامنے آگیا, اجمل جامی کے آفیشل یوٹیوب چینل پر انٹرویو میں کہا جنرل باجوہ پلانٹڈ تھا امریکا اور سی آئی اے کا آدمی تھا پاکستان کو تباہ کرکے گیا ہے پانچ اگست 2019 کو کشمیر بھارت کے حوالے کردیا. اس سے قبل معروف کالم نویس حفیظ اللہ نیازی نے کہا تھا کہ انتقام کی خواہش نہیں ، بے رحم طریقہ سے مملکت کو معاشی بحران میں دھکیلنے اور قومی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے والے کردار جنرل باجوہ، جنرل فیض، جسٹس ثاقب، جسٹس کھوسہ قومی مجرم ہیں۔ انہوں نے قتل سے بڑا جُرم کیا ہے۔ ان کرداروں کو کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا‘‘ شکریہ نواز شریف، پوری قوم آپ سے متفق ہے۔ یادرہے کہ اس سے قبل سابق وزیرداخلہ رانا ثنا ء اللہ بھی دو سابق عسکری عہدیداروں کو قومی مجرم قرار دے چکے ہیں۔ دو روز قبل حفیظ اللہ نیازی الحمدُ للہ نے بتایا تھا کہ کپ میری حسان نیازی سےملاقات ہو گئی ہے۔ وہ بخیریت ہے۔ ماشاءاللہ بہت اچھی صحت اور ہشاش بشاش نظر آیا۔تفیم القران کی پہلی جلدختم کرنے کےقریب ہے۔ حراست کے بعد بیس سورتیں یادکرچکا ہے۔سیرت پر3کتابیں اور درجنوں دوسری کتابوں کا مطالعہ بھی کر چکا ہے۔اج تمامفیملی کو مل کربہت خوش تھا
عرفان قادر نے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع سمیت جوڈیشل پیکج کے حوالے سے خبروں کی تصدیق کردی سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت ملازمت میں توسیع سمیت جوڈیشل پیکج کے حوالے سے خبروں کی تصدیق کردی ہے۔ نجی خبررساں ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل و معروف قانون دان عرفان قادر نے کہا کہ اگر مجھ سے یہ سوالات پوچھے جائیں کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع ہونی چاہیے، ہوسکتی ہے؟ اور کیا ایسا ہونے والا ہے ؟ تو ان تینوں سوالوں کا جواب "ہاں " میں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس وقت ساری قوم اور ملک کی ضرورت ہے، میثاق ادارہ جات میں ہر ادارے بشمول عدلیہ کو بھی اپنی حدود میں رہنا پڑے گا،عدالت اب یہ کوشش کررہی ہے کہ اختیارات کی حدود میں خود کو سمیٹ لے کیونکہ اس سے قبل عدالت اپنی حدود سے بہت باہر نکل کر معاملات کو دیکھ رہی تھی۔ سینئر صحافی و کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے اس معاملے پرردعمل دیتے ہوئے کہا اسی لیے ان خبروں پر دوسری طرف سے خاموشی ہے، کیونکہ ہر معاملے پر تردید آجاتی ہے مگر اس معاملے میں خاموشی سوالات اٹھارہی ہے، تاہم ایک بات طے ہے کہ توسیع لینے سے پلے کچھ نہیں رہے گا، کیونکہ پھر گریٹ گیم کا سوال بھی اٹھ کھڑا ہوگا۔ سینئر قانون دان اظہر صدیق نے کہا کہ یہ بعد میں پتا چلتا ہے کہ خود غرضی انسان کو کتنا نقصان پہنچاتی ہے۔
وزارت داخلہ نے وفاقی پولیس کو اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے اختیارات دے دیے، اختیارات کسٹم ایکٹ کے تحت دیے گئے جبکہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا,اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے وزرات داخلہ نے بڑا فیصلہ کر لیا، وفاقی پولیس کو اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کے اختیارات دے دیے گئے۔وزرات داخلہ کی جانب سے اختیارات کسٹم ایکٹ کے تحت دیے گئے ہیں، اس سلسلے میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ رینجرز اور کوسٹ گارڈ اور ایف سی کے پاس پہلے ہی اختیارات ہیں، وزیراعظم شہباز ریف نے بھی اسمگلنگ کے خلاف ایکشن کی ہدایت کی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی پولیس اینٹی سمگلنگ مہم چلائے گی جبکہ ذرائع کے مطابق وفاقی پولیس کو اب نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پکڑنے کا بھی اختیار مل گیا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے اسمگلنگ کے خلاف ملک گیر مہم تیز کرنے کی ہدایت کر رکھی ہےچوزیر اعظم نے کہا کہ ملک و قوم کا پیسہ لوٹنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کو کسی بھی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے سرحدی علاقوں میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے نوجوانوں کو متبادل روزگار کے مواقع اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اشیا کی پاکستان میں فروخت اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ کو مؤثر بنایا جائے,جمعہ کو وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو اسمگلنگ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال، منشیات، اشیائے خورونوش بشمول چینی، گندم، کھاد، پیٹرلیم مصنوعات، غیر قانونی اسلحے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں افغان ٹرنزٹ ٹریڈ کے حوالے سے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی، وزیر اعظم کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد قومی انسدادِ اسمگلنگ اسٹریٹجی حتمی مراحل میں ہے جس کو منظوری کے لیے جلد پیش کیا جائے گا۔ بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2 روز قبل قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کسٹمز کی مشترکہ کاروائی میں مستونگ میں اسمگلنگ کے گودام پر چھاپا مارا گیا ہے جس میں ضبط شدہ اسمگل اشیا کی مالیت تقریباً 10 ارب روپے سے زیادہ ہے۔ وزیرِ اعظم نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ناجائز استعمال اور اس کی آڑ میں اسمگلنگ کرنے والے عناصر اور ان کے سہولت کار افسروں کی نشاندہی پر اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں کمیٹی کی رپورٹ کی تعریف کی,وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اسمگلروں، ذخیرہ اندوزوں اور ان کے سہولت کار سرکاری افسران کی فہرست تیار کرکے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبوں کو فراہم کر دی گئی ہے۔ وزیرِ اعظم نے نشاندہی شدہ افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کی ہدایت کی اور کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلیجنس ادارے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں۔ وزیرِ اعظم کی اسمگلروں اور منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو قرار واقعی اور مثالی سزا دلوانے کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ وزرات قانون و انصاف اس حوالے سے فوری طور پر ضروری قانون سازی کرے۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس کے دوران کسٹم حکام کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو مانیٹر کرنے والے سسٹم کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی بھی ہدایت کی اور کہا کہ قومی سطح پر منشیات کے استعمال کی جانچ کے لیے سروے کے لیے فوری طور پر فنڈز جاری کیے جائیں۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اپنے سے منسوب خبر کی تردید کردی ہے، نجی چینل جیو نیوز نے ان سے متعلق دعویٰ کیا کہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں صحت کارڈ سے علاج پر 55 فیصد رقم ڈاکٹرز لے رہے ہیں,سرکاری اسپتالوں میں صحت کارڈ یا ڈاکٹرز کی پرسنٹیج ختم کریں گے، اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کے لئے ہیلتھ الاؤنسز ختم کررہے ہیں اس پر مزمل اسلم کا جواب سامنے آگیا اور اپنے سے منسوب اس خبر کو بے بنیاد قرار دیدیا دوسری جانب لیڈی ریڈنگ اسپتال میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز کو بحال کردیا گیا,اسپتال اعلامیے کے مطابق 4 ایسوسی ایٹ پروفیسرز سمیت 15 ٹرینی ڈاکٹرز کو صحت کارڈ کے مریضوں کے ساتھ نامناسب سلوک پر انکوائری کے نتیجے میں معطل کیا گیا تھا، تاہم الزامات ثابت نہ ہونے پر معطل کیے جانے والے 15 ڈاکٹرز کو بحال کیا گیا۔ انکوائری کمیٹی میں غلط بیانی پر گائنی انچارج ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سائدہ ابرار کو معطل کرکے انکوائری مقرر کردی گئی ہے۔ اس حوالے سے بنائی گئی 3 رکنی کمیٹی میں ڈاکٹر فضل ربانی، ڈاکٹر شاہدہ تسنیم، ڈاکٹر نزہت راحیل شامل ہیں۔ کمیٹی آئندہ 3 روز میں اپنی رپورٹ حکومت کو جمع کرائے گی۔ اعلامیے میں کہا گیا صحت کارڈ پر علاج کے لیے داخل مریض کو بازار سے ادویات تجویز کرنے پر سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل پر انکوائری مقرر گئی ہے ۔ معطل کیے جانے والی ڈاکٹرز واقعے کے وقت ڈیوٹی پر موجود نہیں تھی، لیکن گائنی قائم مقام چیئرپرسن کے بیان کی روشنی پر ان ڈاکٹروں کو معطل کیا گیا تھا۔
پاکستان سے رشتہ مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے، امریکہ امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے واضح کردیا کہ پاکستان ہمارا اہم شراکت دار ہے۔ پاکستان سے رشتہ مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے,امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان سے سیکیورٹی اور تجارتی شعبے میں خاص شراکت داری ہے۔ پاکستان خطے میں ہمارے اہم ترین شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارا سیکیورٹی اور تجارت کے شعبوں میں تعاون جاری ہے۔ پاکستان سے ہمارا مضبوط رشتہ ہے اور اسے مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گے۔ ویدانت پٹیل نے کہا کہ پاکستانی وزیر خزانہ دورے کے دوران محکمہ خارجہ کے ارکان سے مشاورت کے لیے مل چکے ہیں,انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں ایک آزاد پریس کا لازمی کردار ہے اور ہم باقاعدگی سے پریس کے سوالات کا سامنا کرتے ہیں۔ ایک طرف شراکت داری کی باتیں دوسری جانب امریکا نے پاکستان اور ایران کو اشراکِ عمل کے نئے معاہدوں میں پیش رفت کی صورت میں نئی پابندیوں سے خبردار کردیا,امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے پریس بریفنگ میں کہا تھا پاکستان اور امریکا نے باہمی معاہدوں میں پیش رفت کی تو انہیں نئی پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایران سے تعلقات اپنی خارجہ پالیسی کے تحت دیکھنے چاہئیں,ایرانی صدر کے تین روزہ دورہ پاکستان کے موقع پر جاری کیا جانے والا یہ امریکی انتباہ غیر معمولی نسبتی اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان اور ایران ایک گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی کام کر رہے ہیں تاہم امریکی انتباہ کے باعث کام رکا ہوا ہے اور ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں حکومتوں نے اس منصوبے کے حوالے سے خاموش رہنے کو ترجیح دی ہے۔ ویدانت پٹیل نے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں بھی وسیع تر تباہی کے ہتھیاروں کے پروگرامز پر کام ہوگا، امریکا کی طرف سے اقدامات یقینی بنائے جائیں گے۔ جو بھی ایران سے لین دین کرے اُسے ہم ممکنہ نتائج سے خبردار کرتے ہیں۔ حکومتِ پاکستان کو جو کچھ بھی کرنا ہے اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف کا حصول یقینی بنانے کی خاطر کرنا ہے۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ گندم کی قیمتوں میں کمی کی بڑی وجہ نجی شعبے کی وجہ سے گندم کی امپورٹ ہے۔ تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات اور سابق وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے ہم نیوز کے پروگرام"فیصلہ آپ کا" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال 120 سے 130 روپے میں فروخت ہونے والی گندم جب امپورٹ ہوئی تو 85 روپے میں پڑی، پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران ملک میں مہنگی گندم فروخت ہورہی تھی، نگراں حکومت نے آکر نجی شعبے کو گندم کی امپورٹ کی اجازت دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ گندم امپورٹ ہوئی تو قیمتوں میں کمی آگئی، مہنگا فروخت ہونے والا آٹا بھی گندم کی امپورٹ کے باعث سستا ہوگیا، گندم کے حوالے سے کوئی نیا اسکینڈل سامنے نہیں آیا، وفاق اور صوبے ہر سال گندم کی خریداری کرتے ہیں تاہم اس بار یہ خریداری نہیں ہورہی۔ مفتاح اسماعیل نے گزشتہ چار ماہ کو بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے باعث کچھ مشکلات آئیں گی، اگر آئی ایم ایف کی مشکلات غریب پر ڈالی گئی تو یہ زیادتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اس حکومت میں اتنا ویژن ہے کہ یہ اشرافیہ پر دباؤ ڈال سکیں، کیا حکومت ٹریڈرز، پراپرٹیز اور ریئل اسٹیٹ کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کرے گی؟یہ مشکل کام ہے مگر پاکستان کے حق میں بہتر ہے، اگر بجٹ خسارہ کم نہیں ہوگا تو کسی عمل کا کوئی فائدہ نہیں، آئندہ سال میں مزید ایک کروڑ پاکستانی سطح غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔