خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
اظہر مشوانی کی اہلیہ پشاور ایئرپورٹ سے آف لوڈ کردیا گیا,صحافی کامران علی نے ٹوئٹ کیا کیا ماہ نور اظہر کا یہ گناہ ہے کہ وہ پی ٹی آئی رہنماء اظہر مشوانی کی بیوی ہے اور اظہر مشوانی کا گناہ یہ ہے کہ وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے؟ پشاور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ماہ نور اظہر کا نام پراونشل کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا ہے لیکن اب جب وہ آج پشاور ائیر پورٹ سے بیرون ملک روانہ ہونے والی تھی تو انہیں یہ بتا کر آف لوڈ کردیا گیا ہے کہ نام اب سٹاپ لسٹ میں شامل ہے۔ انہوں نے لکھا ویسے پشاور ہائیکورٹ نے پراونشل کنٹرول لسٹ میں بھی نام شامل کرنے پر جواب طلب کیا تھا,جب عدالت کو بتایا گیا تھا کہ نام نکال دیا گیا ہے تو جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ہمیں بتائیں کہ کس کے کہنے پر اور کیوں نام شامل کیا گیا؟ واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ماہ نور اظہر کا نام پراونشل کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا ہے لیکن اب جب وہ آج پشاور آئیر پورٹ (باچا خان انٹرنیشنل آئیرپورٹ) سے بیرون ملک روانہ ہونے والی تھی تو انہیں یہ بتا کر آف لوڈ کردیا گیا ہے کہ نام اب سٹاپ لسٹ میں شامل ہے۔ اظہر مشوانی نے لکھا امیگریشن ریکارڈ کے مطابق پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکلنے پر پچھلےہفتے اسٹاپ لسٹ میں نام ملٹری انٹیلیجنس نے ڈلوایا, ملٹری انٹیلیجنس کا کام تو فوج کے افسران کی انکوائری ہے تو سویلینز کے معاملات میں ایم آئی کا کیا کام ہے؟فوج کے سسٹم کو تباہ و برباد کیوں کیا جا رہا ہے؟
آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پہیہ جام ہڑتال تیسرے روز میں داخل ہوگئی ہے، صورتحال کشیدہ ہونے پر صوبے میں رینجرز تعینات کردی گئی ہےجبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی معطل ہے۔ خبررساں ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پہیہ جام ہڑتال تیسرے روز بھی جاری ہے، اس موقع پر مختلف شہروں سے ریلیاں مظفر آباد کی طرف مارچ بھی کررہی ہیں،ہڑتال کے دوران کاروباری مراکز، دوکانیں بند ہیں، جبکہ انٹرنیٹ و موبائل فون سروس معطل کردی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں کوہالہ پاک، پونچھ اور دیگراضلاع میں فوج اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مرکزی قیادت نے ہڑتال کے دوران پرتشدد واقعات سے لاتعلقی کی اظہار بھی کیا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے صوبے میں بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں ریلیف دینے کا عندیہ بھی دیدیا ہےاور عوامی ایکشن کمیٹی کے وفد کو مذکرات کی دعوت بھی دیدی ہے ۔ دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔
پی آئی اے کی دبئی سے اسلام آباد جانے والی پرواز کے طیارے میں اشیا خورونوش کی جگہ پر جلنے کی بو کی اطلاع ملی,دھوئیں کی اطلاع کے باعث طیارے کو کافی دیر تک دبئی ائر پورٹ پر روکا گیا۔ اسموک کی اطلاع ملنے پر طیارے کے اطراف ایمرجنسی ڈیکلئیر کی گئی۔ ایمرجنسی کے باعث فائر بریگیڈ اور ایمبولینسز سمیت متعلقہ انتظامات کیے گئے، عملے کی جانب سے کافی دیر جانچ پڑتال کے بعد جہاز کو کلئیر کیا گیا پرواز کافی تاخیر کے بعد اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئی، ایئر لائن ترجمان نے پرواز میں اسموک کی طلاع اور پرواز کی تاخیر سے روانگی کی تصدیق کی ہے۔ دوسری جانب برطانیہ اور یورپ جانے والے پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی ، قومی ایئرلائن نے اہم اعلان کردیا, پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے برطانیہ اور یورپ جانے والے پاکستانیوں کو اچھی خبر سنادی,ترجمان پی ائی اے کی جانب سے کہا گیا کہ اگلے ماہ پیرس اور 14اگست کو برطانیہ کیلئے پروازیں چلانے کوتیار ہیں ، پی آئی اے کو رواں ماہ ایاسا سے مرحلہ وار اجازت مل جائے گی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے برطانیہ ایتھروائیرپورٹ کیلئے براہ راست پرواز14اگست کوروانہ ہوگی,اس سلسلے میں یورپ اور برطانیہ کیلئے 777 جہازوں کی مرمت کا کام بھی تیز کردیا ، 7 ٹرپل سیون جہاز آپریشن میں ہیں،آئندہ ماہ مزید 2 آپریشن میں آجائیں گے۔ ترجمان کے مطابق 9 ٹرپل سیون جہازوں سے یورپ اور برطانیہ کا اپریشن چلایا جاسکے گا, یورپی سیفٹی ایجنسی ایاساکاسیفٹی ریویوبورڈکا اجلاس 14مئی کو برسلزمیں ہوگا، سی اے اے اور پی آئی اے کے اہم شعبوں کی آڈٹ سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے گی,ترجمان سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ ایاسا کے اہم شعبوں جانچ پڑتال میں کامیابی حاصل کی ، اجلاس میں پاکستان سے پابندی ہٹنے کے امکانات ہیں۔
وفاقی حکومت نے گندم اور کاروں کی درآمدات پر ڈیوٹیز میں اضافے کی تجویز دے دی, وفاقی حکومت گندم کی درآمدات کو کنٹرول کرنے پر غور کر نے لگی,ذرائع کے مطابق حکومت گندم اور 1,300 سی سی تک کی استعمال شدہ درآمدی کاروں پر ڈیوٹیز میں اضافے کے لیے 2 علیحدہ علیحدہ بجٹ تجاویز پر غور کر رہی ہے، ذرائع کے مطابق بہت ساری درآمدی اشیاء پر مزید ایک فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے، اس طرح قومی خزانے میں 20 ارب روپے مزید جمع کیے جاسکیں گے۔ تجاویز ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں، جلد ہی ان کو تائید کیلیے ٹیرف پالیسی بورڈ میں پیش کردیا جائے گا، جس کے بعد یہ بجٹ 2024-25 کا حصہ بن جائیں گی، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 3.5 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کیلیے 1.1 ارب ڈالر اور 20 ہزار کاریں درآمد کرنے کیلیے290 ملین ڈالر کا زرمبادلہ خرچ کیا۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے گندم کی بمپر فصل ہونے کے باجود گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں آج کسان گندم کی فروخت کیلیے دربدر ہورہے ہیں، حکومت نے گندم درآمد کرنے کیلیے گندم کی درآمد پر عائد 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی کو صفر کردیا تھا۔ ذرائع کے مطابق تجویز دی گئی ہے کہ نئے فنانس بل کے ذریعے پانچویں شیڈول میں ترمیم کرکے گندم کی درآمد پر 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی بحال کردی جائے، جبکہ استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر 5 سے 15 فیصد امپورٹ ڈیوٹی لگانے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس طرح ریونیو میں 5 ارب سے 15 ارب روپے تک کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ رواں مالی سال کے 10 ماہ کے دوران پاکستان 20 ہزار استعمال شدہ کاریں درآمد کرچکا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں تین گنا زیاد ہیں، گزشتہ مالی سال 5 ہزار سے بھی کم کاریں درآمد کی گئی تھیں۔ دوسری جانب سابق نگران وزیر اعظم و سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے نگران حکومت کے دور میں ملک میں گندم کی درآمد کےحوالے سے وضاحت کرتے ہوئےکہا ہےکہ گندم کی درآمد اگرگناہ ہے تو یہ گناہ 2019 میں پی ٹی آئی کے دور میں بننے والے ایس آر او قانون کے تحت ہوا جو کہ اب بھی ملک میں رائج ہے۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے موقع پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میں نےگندم کے معاملےکو کبھی صوبوں اورکسی پر نہیں ڈالا، 18 ویں ترمیم کےبعد گندم کی خریداری کا ڈیٹا صوبے اکٹھا کرتے ہیں، ای سی سی کا جب فیصلہ ہوا تھا تو میں فوڈ سکیورٹی کی منسٹری کا انچارج تھا اور اس ملک میں امپورٹ پالیسی ایس آر او قانون کےتحت ہوتی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت میں جو ایس آر او قانون جاری ہوا تھا وہ اس وقت بھی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ قانونی چیز کو غیر قانونی شکل دینےکی کوشش کی گئی اس موضوع پر کوئی صحت مند بحث نہیں کرناچاہ رہا، پاکستان میں گندم کی پیداوار 26 سے 27 لاکھ ٹن ہے، پاکستان اپنی کھپت سے3 سے 4 ملین میٹرک ٹن کم گندم پیدا کرتا ہے۔ سابق نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ جو کم پیدا وار ہوتی ہے اس کے لیے طریقہ ہے کہ یا تو حکومت خود بین الاقوامی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسڈائزڈ قیمت پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، یا نجی شعبے کو اس میں ملوث کرے۔ میں کوئی مغل بادشاہ نہیں کہ گندم کی درآمد یابرآمدکا حکم جاری کرتا ، اس حوالے سے کوئی اضافی قانون یا اضافی اجازت نامہ پرائیوٹ سیکٹر کو نہیں دیا۔
سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہمیشہ ملک میں گندم کی کمی کو بحران کا نام دیا جاتا تھا، پہلی بار ہے کہ گندم کی زیادتی کو بھی بحران کہا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نجی خبررساں ادارے کو خصوصی انٹرویو دیا جس میں انہوں نے گندم اسکینڈل، انتخابات میں دھاندلی کےالزاماات، بلوچستان کی موجودہ صورتحال سمیت مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔ گندم بحران سے متعلق الزام تراشیوں کے جواب میں ان کا کہنا تھ کہ لوگ بنیادی بات نہیں سمجھتے، 10 سال سے گندم کی پیداوار ہماری ضرورت سے کم ہوتی تھیں، جس کی وجہ سے پھر گندم امپورٹ کرنی پڑتی ہے، اس سال بھی گندم کی امپورٹ کی تجویز آئی تو ہم نے ٹی سی پی کے ذریعے امپورٹ نا کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ پہلے سے 297 ارب کا مقروض یہ ادارہ مزید قرض کے نیچے آجاتا، ہم نے یہ معاملہ پرائیوٹ پر چھوڑدیا، پرائیویٹ سیکٹر سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 78 ملین ڈالر قومی خزانے میں جمع ہوئے، گندم کی امپورٹ کی وجہ سے ملک میں آٹا سستا ہوگیا، اس کو اسکینڈل کیسے کہا جارہا ہے؟ عمران خان سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کے بارے میں مثبت رائے رکھتا تھا مگر اب میری رائے بدل گئی ہے، میں نے انہیں ووٹ دیا تھا تو اس لیے نہیں دیا تھا کہ وہ جی ایچ کیو پر چڑھ دوڑیں،9 مئی کو ریاست کو چیلنج کیا گیا جو کہ انتہائی غلط قدم تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کہیں کسی وزیراعظم کی گرفتاری پر ایسا احتجاج نہیں ہوا، اسرائیل، اٹلی اور پاکستان میں پہلے بھی وزیراعظم گرفتار ہوئے ہیں، گرفتاری کی مزاحمت ریاست کے خلاف قدم ہے، قانونی ریلیف کی طرف جاسکتے تھے، عمران خان کو ریاست معاف کرسکتی ہے مگر اس کیلئے احساس ندامت ضروری ہے۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ بھوک ، افلاس یا بیروزگاری نہیں ہے، وہاں مسئلہ یہ ہے کہ ایک گروہ شناخت کی بنیاد پر نیا جغرافیہ چاہتا ہے، یہ گروہ کھل کر کہتا ہے کہ ہٹلر کے جرمنی کی طرح ایسا علاقہ ہونا چاہیے جس میں صرف بلوچ رہتے ہوں اور کوئی دوسرا نا ہو اور اس مقصد کیلئے وہ مرنے مارنے کو بھی جائز سمجھتے ہوں۔ آرمی چیف کی توسیع سے متعلق سوال کےجواب میں سابق نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم ہوتا تو میں ضرور توسیع دیتا، مگر بات یہ نہیں ہے، اس معاملے کو سیاسی کے بجائے سیکیورٹی کے زاویے سے دیکھنا چاہیے، میں تو توسیع کے قانون سے بھی اتفاق نہیں کرتا، یہ قانون سیاسی زاویے تشکیل دیتا ہے، آرمی چیف کو 3 سال کی توسیع کے بعد اگر آخری دن جنگ چھڑ جائے تو کیا 10 دن کی بھی توسیع نہیں دی جائے گی؟ انہوں نے مزید کہا کہ میں آج چاہوں تو شہباز شریف کی کابینہ کا رکن بن سکتا ہوں، ہوسکتا ہے کہ وزیراعظم میرے کیے کوئی کردار دیکھ لیں، وزیراعظم پاکستان رہنے کے بعد وہ کون سا عہدہ ہوگا جس کی خواہش ہوگی ؟ چیئرمین سینیٹ یا اسپیکر قومی اسمبلی آئینی عہدے ہیں مگر چونکہ میں کسی جماعت کا حصہ بننے کو تیار نہیں تھا اس لیے مجھے یہ عہدے نہیں مل سکتے۔
بھارت میں عام انتخابات کے دوران پاکستان کے ایٹم بم کے چرچے عروج پر ہیں، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے انتخابی جلسوں میں پاکستان کے ایٹم بم کے حوالے سے تذکرے ہورہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں آج کل عام انتخابات کے چرچے ہیں،حکمران جماعت اور اپوزیشن جماعت کی انتخابی مہم کے دوران مختلف حربے آزمائے جارہے ہیں اور ان میں ایک حربہ پاکستان بھی ہے۔ گزشتہ روز ایک موقع پر اپوزیشن جماعت کانگریس کے ایک لیڈر منی شنکر ایر نے جلسے سے خطاب کے دوران بھارتی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا احترام کیا جائے ورنہ وہ ایٹم بم ماردے گا۔ اس بیان پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سخت مشتعل ہوگئے اور انہوں نے اڑیسہ کے شہر ایک شہر میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جواب دیا، نریندر مودی کا کہنا تھا کہ کانگریس والوں کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے اس لیے وہ پاکستان کے ایٹم بموں سے ڈرارہے ہیں، پاکستان اپنے ایٹم بم اس لیے فروخت نہیں کرسکتا کیونکہ ان کے معیار بہت پست ہے۔ نریندر مودی نے مزید کہا کہ کانگریس والے اب ہمت ہار بیٹھے ہیں، یہ ایسے گرے پڑے لوگ ہیں کہ یہ اب دیش کے من کو بھی مارنا چاہتے ہیں
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی ہدایات پر حکومت کے نانبائی ایسوسی ایشن سے مذاکرات کے بعد پنجاب میں روٹی کی قیمت 15 روپے مقرر کر دی گئی ہے اور نان کی قیمت 20 روپے رکھی گئی ہے۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں نان 20 اب بھی 25 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے اور انتظامیہ روٹی و نان کی نئی قیمتوں پر عملدرآمد میں اب تک ناکام نظر آتی ہے۔ دوسری طرف مریم نوازشریف نے روٹی کی قیمت کا جعلی نوٹیفیکیشن اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے شیئر کر کے سیاسی مخالفین سمیت میڈیا پر بھی تنقید کر دی۔ مریم نوازشریف نے اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے روٹی ونان کی قیمتوں کے حوالے سے 2 نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے ایک کو جعلی اور دوسرے کو اصلی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ روٹی کی قیمت میں کمی پر کچھ سیاسی مخالفین کو اتنی تکلیف ہو رہی ہے کہ جعلی نوٹیفیکیشن تیار کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ چند ٹی وی چینلز نے بھی بغیر کوئی تصدیق کیے اس حوالے سے خبر نشر کر دی، بھائی اتنی محنت اگر خدمت کرنے میں لگائی ہوتی تو آج یہ سب کچھ نہ کرنا پڑتا آپ کو! اللہ آپ کو صبر دے! مریم نوازشریف کی طرف سے جاری جعلی نوٹیفیکیشن کے مطابق روٹی کی قیمت 16 روپے تھی جبکہ اصلی نوٹیفیکیشن میں 100 گرام روٹی کی قیمت 15 روپے درج تھی۔ مریم نوازشریف کے ایکس (ٹوئٹر) پیغام پر صارفین کی طرف سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا: کچھ پی ٹی آئی پیڈ میڈیا اینکرز اور یوٹیوبرز کو چھوڑ کر پوری عوام بلکہ پوری دنیا میں الحمداللہ یہ رائے عام ہوچکی ہے کہ پاکستان میں مسلم لیگ کی حکومت نے چند مہینوں میں ہی مہنگائی کہ کمر توڑ دی ہے، 30 فیصد مہنگائی کم ہوکر 15 فیصد تک پہنچ چکی اور کھانے پینے کی اشیاء میں تو ریکارڈ کمی ہوئی! ایک صارف نے لکھا: میم یہ جو ڈس انفارمیشن والے لوگ ہیں یہ سب سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں! اور ان سے بھی خطرناک لوگ وہ ہیں جو سرکاری دستاویزات میں چھیڑخانی کر کے ان کو پبلک کر دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کروائیں، ورنہ یہ لوگ ناقابل تلافی نقصان پہنچائیں گے اور یہ لوگ تو ویسے ہی جھوٹ کے علمبردار ہیں،سو انکے جھوٹے پراپیگنڈے ناکام بنائیں۔ ایک صارف نے لکھا: یہ سب چیزیں اپنی جگہ لیکن ایک سوال کا جواب چاہیے کہ حکومت سالانہ 27 ارب روپے کے میڈیا کو اشتہار دیتی ہے جبکہ ملک ریاض 2 ارب روپے کے اشتہار دیتا ہے۔ حکومت کے خلاف میڈیا دن رات پروپیگنڈا کر رہا ہے جبکہ ملک ریاض کا نام بھی کوئی چینل نہیں لے سکتا، آخر 27 ارب پر 2 ارب کیوں بھاری ہے؟؟؟ ایک صارف نے مریم نوازشریف کے ایکس (ٹوئٹر) پیغام پر ردعمل میں تنقید کرتے ہوئے لکھا:سب سے پہلے الیکشن حلال طریقے سے جیتو! اپنے حلقے سے الیکشن یہ بدبودار مجرم ہار چکی ہے! اس بدبودار مجرمہ کو نظام دین نے لندن پلان میں ڈیل کے ذریعے پنجاب پر مسلط کیا ہے، فکر نہ کریں عمران خان اس مجرمہ سے عوام کا پیسے نکال کر جیل میں ڈالے گا!
مجھے اور میرے والد کو کچے کے ڈاکوئوں نے 16 اپریل 2024ء کو اغوا کیا تھا: فیروز بروہی ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ ساتھ شہریوں کو کچے کے ڈاکوئوں نے ایک انجانے خوف میں مبتلا کر رکھا ہے اور حکومت کے دعوئوں کے باوجود ان پر قابو پانے میں اب تک ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کچے کے ڈاکوئوں کے باعث شہریوں میں دن بدن خوف کی فضا قائم ہو رہی ہے، شہریوں کا حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہنا ہے کہ کچے کے ڈاکوئوں کو جلد سے جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے۔ ذرائع کے مطابق 25 دن پہلے جیکب آباد سے اغوا ہونے والے ایک اور پولیس اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا ویب سائٹس پر وائرل ہو گئی ہے جسے کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار کو ڈاکوئوں نے ایک درخت کے ساتھ زنجیریں باندھ کر رکھا ہوا ہے۔ مغوی پولیس اہلکار فیروز بروہی کا درد سے کراہتے ہوئے رہائی کی اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شکارپور کے ایک علاقے سے مجھ اور میرے والد کو کچے کے ڈاکوئوں نے 16 اپریل 2024ء کو اغوا کیا گیا تھا، میرے والد ماسٹر سہیل بروہی گولی لگنے کے باعث زخمی ہیں۔ فیروز بروہی کا کہنا تھا کہ مجھے میرے والد کی حالت کے بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا جا رہا ہے، انہیں کسی الگ جگہ پر رکھا گیا ہے۔ ہمیں اغواء ہوئے 25 دن گزر چکے ہیں لیکن کسی نے بھی ہمیں رہا کروانے کے لیے کوشش نہیں کی، میری ممبر قومی اسمبلی اعجاز جکھرانی اور ممبر صوبائی اسمبلی شیر محمد سے اپیل ہے کہ ہمیں بازیاب کروایا جائے۔ علاوہ ازیں کچے کے ڈاکوئوں کی طرف سے اغوا کیے گئے 5 سالہ کمسن بچے کو ایاز پٹھان کو بازیاب کروا لیا گیا ہے ، بچے کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ زاروقطار رو رہا تھا۔ کندھ کوٹ کے ڈاکوؤں نے کمسن ایاز پٹھان نامی بچے کو گڈو کشمور کے علاقے میں کھیلتے ہوئے 14 اپریل کو اغوا کیا تھا اور بچے کی رہائی کے بدلے 50 لاکھ روپے بطور تاوان طلب کیے تھے
تاریخی ڈرامہ سیریز اردو زبان میں پاکستان کے معروف ٹی وی چینل ہم ٹی وی پر نشر کی جا رہی ہے: رپورٹ ترکیے اور پاکستان کے مشترکہ تعاون سے بننے والی تاریخ اسلام وتاریخ عالم کے مشہور ترین فاتحین و حکمرانوں میں سے ایک صلاح الدین ایوبی پر بننے والی تاریخی اسلامی سیریز میں پاکستان کے معروف سینئر اداکار محمد نورالحسن کے کردار کی جھلک سامنے آگئی۔ صلاح الدین ایوبی نامی اس ڈرامہ سیریز میں اسلامی فتوحات کی تاریخ بیان کیا گیا ہے جو ترکیہ اور پاکستان کے تعاون سے تیار کی گئی، سیریز ترکیہ کی ایکلی فلمز اور پاکستان کی انصاری فلمز کی مشترکہ پروڈکشن میں تیار کی گئی ہے۔ ڈرامہ سیریز صلاح الدین ایوبی ترکیہ میں چند مہینے پہلے نشر ہونا شروع ہو گئی تھی اور اب رواں مہینے 6 مئی سے اردو زبان میں پاکستان کے معروف ٹی وی چینل ہم ٹی وی پر نشر کی جا رہی ہے۔ پاکستانی شائقین اس سیریز کو دیکھنے کے بعد انتہائی پرجوش تھے تاہم خوشی اس وقت دگنی ہو گئی جب پاکستان کے سینئر اداکار محمد نورالحسن کو سیریز کی شوٹنگ کے دوران سیٹ پر دیکھا۔ محمد نورالحسن کی طرف سے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکائونٹ سے صلاح الدین ایوبی کی چند ویڈیو اور تصاویر کی گئی جو شوٹنگ کے دوران ڈرامہ کے سیٹ پر بنائی گئی تھی۔ نورالحسن نے اپنی پوسٹ میں یہ تو نہیں بتایا تھا کہ وہ اس ڈرامہ سیریز میں کون سا کردار ادا کر رہے ہیں تاہم ان کے کردار کی ایک جھلک اب سامنے آگئی ہے۔ ترک زبان میں ڈرامہ سیریز صلاح الدین ایوبی کا نیا ٹیزر جاری جاری کیا گیا ہے جس میں محمد نورالحسن کی کو بھی دیکھا جا سکتا ہے جو غوث الاعظم کا لقب پانے والے صوفی بزرگ عبدالقادر جیلانی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ترکیہ کی شوبز انڈسٹری میں محمد نورالحسن اس کردار کے ذریعے اپنا ڈیبیو کر رہے ہیں جس پر ان کے پاکستانی مداحوں کی طرف سے خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ڈرامہ سیریز میں صلاح الدین ایوبی کا مرکزی کردار ترک اداکار اغور غنيش (Uğur Güneş) جبکہ دیگر اہم کردار بھی ترک اداکاروں نے ادا کیے ہیں۔یاد رہے کہ اس تاریخی، اسلامی ڈرامہ سیریز کے لیے 6 ہزار کے قریب پاکستانی فنکاروں کی طرف سے آڈیشن دیئے گئے تھے جس کے بعد قیاس آرائیاں کی گئی تھیں کہ عدنان صدیقی، ہمایوں سعید اور عائشہ عمر کو سیریز کی کاسٹ میں شامل کیا گیا ہے تاہم اس خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
وفاقی حکومت کی طرف سے آئندہ مالی سال 2024-25ء کے بجٹ کی تیاری کا عمل شروع ہو چکا ہے اور کچھ بہت سے شعبوں میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے۔ معروف اشاعتی ادارے بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ بجٹ 2024-25ء کے لیے مختلف شعبوں میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز ختم پر غور کر ہی ہے۔ حکومت کی طرف سے کیڑے مار ادویات اور ٹریکٹرز پر دیا گیا ٹیکس استثنیٰ ختم کیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگلے مالی سال کے دوران سیلز ٹیکس ایکٹ کے چھٹے شیڈول، زرعی پیسٹی سائیڈز آرڈیننس 1971ء کے تحت محکمہ پلانٹ پروٹیکشن سے رجسٹرڈ کیڑے مار ادویات اور ان کے فعال اجزاء پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ہو گی۔ اگلے مالی سال کے لیے کیڑے مار ادویات پر دی گئی سیلز ٹیکس کی چھوٹ بھی واپس لینے پر غور کیا جا رہا ہے۔ حکومت کو کیڑے مار ادویات اور ٹریکڑز پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً 30 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو حاصل ہو گا جس کے باعث ٹریکٹر کی زرعی لاگت اور قیمت میں اضافہ متوقع ہے۔ کسانوں کو اس وقت ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے کیڑے مار ادویات کے ساتھ ساتھ ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے۔ سیمی ٹریلرز (الیکٹرک پرائم موورز) کے لیے روڈ ٹریکٹر سمیت ٹریکٹرز پر اس وقت سیلز ٹیکس زیرو ریٹڈ ہے، ٹریکٹرز پر ٹیکس چھوٹ ختم ہونے کے بعد ٹریکٹرز کے مینوفیکچرز کو ان پٹ پر سیلز ٹیکس کی لاگت کو برداشت کرنا ہو گا جس سے ٹریکٹرز کی مجموعی قیمت میں اضافہ ہو گا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے تجاویز سامنے آئی ہیں جن کی ابھی حتمی منظوری نہیں ہوئی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کی سفارش پر ایف بی آر نے یہ تجاویز حکومت کو پیش کی ہیں جس نے رواں برس کے بجٹ 2023-24ء میں ان دونوں شعبوں کو استثنیٰ دے رکھا تھا۔ پارلیمنٹ سے یہ تجاویز منظور کر لیے جانے کی صورت میں ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس وصول کرنے کا تخمینہ 30 ارب روپے کے قریب لگایا گیا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو عہدے سے ہٹانے کی یقین دہانی کروادی، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین کامران بشیر مغل نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو عہدے سے ہٹانے کے حوالے سے خبریں گردش کررہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین کامران بشیر مغل نے ایک پریس کانفرنس کے دوران صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شہزاد شوکت اور پنجاب بار کونسل کے وائس چیئرمین ریاض حسین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کی بات کی۔ کامران بشیر مغل نے مزید کہا کہ چیف جسٹس نے انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اس شخص (چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ) کا کچھ کریں گے۔ صحافی احمد وڑائچ نے اس معاملے پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی بات ہوئی کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو عہدے سے ہٹانے کی یقین دہانی کروائی؟ ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ انہوں ے مزید کہا کہ یقینی طور پر کامران بشیر مغل صاحب جھوٹ بول رہے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان کو کامران بشیر مغل کو طلب کرکے وضاحت طلب کرنی چاہیے اور اس معاملے میں اپنی پوزیشن کلیئر کرنی چاہیے۔
سندھ میں بھتہ نا دینے پر ڈاکوؤں نے 100 سے زائد سولر پلیٹوں پر فائرنگ کردی اور ٹریکٹر کو آگ لگادی۔ تفصیلات کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ سندھ کے ضلع نواب شاہ کی تحصیل قاضی احمد میں پیش آیا جہاں بھتہ نا ملنے پر ڈاکوؤں آپے سے باہر ہوگئے۔ ڈاکوؤں نے زرعی زمینوں پر جتوئی برادری کی جانب سے بھتہ نا دینے پر مشتعل ہوکر ٹیوب ویل کیلئے لگائی لگائی 100 سے زائد سولر پلیٹوں پر فائرنگ کرکے پورے سولر سسٹم کو تباہ کردیا۔ ڈاکوؤں نےاسی پر بس نہیں کی بلکہ کھیتوں میں موجود ایک ٹریکٹر کو بھی آگ لگادی ۔ شدید مالی نقصان کے باعث متاثرین نے آئی جی سندھ اور ایس ایس پی سے ڈاکوؤں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک طرف تو پاکستان کی عوام گیس وبجلی کی بڑھتی قیمتوں کے باعث بلوں کی ادائیگی کرنے سے قاصر ہو چکی ہے تو دوسری طرف حکومت نے آئی ایم ایف کو پھر سے بجلی وگیس کے نرخوں میں اضافے کی یقین دہانی کروا دی ہے۔ ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے ماہ جون 2024ء میں گیس کی قیمتوں میں ششماہی بنیادوں پر اضافے اور ملک بھر میں بجلی چوری روکنے کے ساتھ ساتھ ترسیلی نظام کو بہتر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 2024-25ء کے لیے بجلی کے ٹیرف کی سالانہ ری بیسنگ کا بروقت نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے اور پاور پرچیز ایگریمنٹس پر نظرثانی کے ساتھ ساتھ زرعی ٹیوب ویلز کی سبسڈیز میں اصلاحات کی جائیں۔ گیس سیکٹر میں ماہ جنوری 2024ء تک گردشی قرضہ 2 ہزار 83 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام کھاد کمپنیوں سے گیس کی پوری مالیت وصول کی جائے جبکہ حکومت کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ مختلف علاقوں و صنعتوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں فرق کو کم کیا جائے گا۔ حکومت نے گیس سیکٹر میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کی روک تھام کرنے کیلئے صارفین سے مکمل کاسٹ ریکوری کرنے کا منصوبہ بھی تیار کر لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق بجلی کے شعبے میں ماہ جنوری 2024ء تک گردی قرضہ بڑھتے بڑھتے 26سو ارب روپے سے سے زائد ہو چکا ہے جس پر حکومت کی طرف سے آئندہ مالی سال میں گردی قرضے میں کمی لانے یا سٹاک برقرار رکھنے کے لیے اصلاحات کا منصوبہ بھی تیار کر لیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے کا 23 سو ارب کا ہدف پورا کیا جائے۔ حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف حکام کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ کاسٹ ریکوری کے لیے یونیفارم گیس پرائس کو متعارف کروایا جائے گا۔ آئی ایم ایف کی طرف سے حکومت کو کہا گیا ہے کہ گیس وبجلی کے ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹ کرتے وقت غریب گھرانوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔
فلوٹنگ سسٹم 1 لاکھ کلوگرام وزن لے کر دن میں کئی کلومیٹر کا سفر کرنے کے قابل ہو گا: ناسا دنیا کے مختلف ملک خلائوں میں سفر کر کے نئی دنیائوں کی تسخیر میں لگے ہیں اور دنیا بھر میں چاند بارے دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکہ کے خلائی تحقیقی ادارے نیشنل ایروناٹکس اینڈ سپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کی طرف سے چاند پر ریلوے سٹیشن قائم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ناسا چاند پر ریلوے سٹیشن تعمیر کیا جائے گا جو مکمل طور پر فعال ہو گا اور مستقبل میں ٹرانسپورٹ کی معیاری سہولت دینے میں معاون ثابت ہو گا۔ رپورٹس کے مطابق ٹیکنالوجی میں غیرمعمولی پیشرفت کی وجہ سے مون مشنز آسان ہوتے جا رہے ہیں اور آنے والے وقت میں انسانوں کو چاند پر بسانا ممکن ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس کیلئے وہاں ٹرانسپورٹ کی سہولتیں فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔ ناسا کی طرف سے چاند پر تعمیرکردہ ریلوے سٹیشن فعال تو ہو گا تاہم وہاں پر روئے ارض پر چلنے والی ٹرینوں جیسے ٹرین نہیں چلے گی۔ ناسا چاند پر میگنیٹک لیویٹیشن سسٹم کے تحت ٹرین بنائے گا جو فلیگزیبل لیویٹیشن آن اے ٹریک کہلائی جاتی ہے جس کیلئے تین تہوں والا لچکدار فلم ٹریک بنایا جائے گا۔ ٹرین اصل میں توانائی کے بغیر چلنے والے مقناطیسی روبوٹس ہوں گے جو گریفائٹ کی تہہ پر تیریں گے اس کے لیے ڈایا میگنیٹک لیویٹیشن تکنیک استعمال کی جائے گی۔ ناسا کے مطابق ان روبوٹس کو فضا میں اس لیے رکھا جائے گا کہ زمین کی سطح کو چھونے کی صورت میں اڑنے والی گرد سے بچایا جا سکے اور کوئی فرسودگی نہ ہو، دیگر لیونر روبوٹس کے برکس ان کے ٹانگوں کے بجائے پہیے ہونگے۔ فلوٹنگ سسٹم سے کم وزن اشیاء کو50 سینٹی میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے منتقل کر سکیں گے جبکہ بڑا فلوٹنگ سسٹم 1 لاکھ کلوگرام وزن لے کر دن میں کئی کلومیٹر کا سفر کرنے کے قابل ہو گا۔ چاند پر قائم کیے جانے والے اس ٹرین سسٹم کو کھول کر کسی بھی دوسری جگہ پر منتقل کیا جا سکے گا، تحربہ گاہوں میں اس حوالے سے تحقیق کے ساتھ ساتھ تجربات کیے جا رہے ہیں۔ سائنسدان اس کے لیے مختلف امکانات پر تجربات کر رہے ہیں اور جائزہ لے رہے ہیں کہ چاند پر قائم کیا جانے والے یہ سسٹم قدرتی ماحول میں پائیدار بھی ثابت ہو سکتا ہے یا نہیں اور کارکردگی پر کیا اثر پڑے گا۔ امریکہ کی خواہش ہے کہ وہ چاند کی سطح پر 2030ء تک ایک بڑی اور جامع بیس قائم کر لے اور ایسے وقت کے لیے ہی ٹرین سسٹم کا قیام لازم ہو جائے گا تاکہ وہاں پر چیزوں کی منتقل میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ناسا کے مطابق مقناطیسی قوت کے ساتھ فضا میں تیرنے والی اس ٹرین سے مستقبل کی تمام ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔
ایک طرف تو مختلف سرکاری اداروں کے بڑھتے ہوئے خساروں کو دیکھتے ہوئے حکومت نجکاری کرنے کی کوششیں کرنے میں مصروف ہے تو دوسری طرف ان سرکاری اداروں کے ملازمین اپنی نااہلیوں کے باعث حکومت کو ان اداروں کی نجکاری کا جواز فراہم کر رہے ہیں۔ ماضی میں اپنی کارکردگی سے ملک کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں نام بنانے والے ایک ایسے ہی ادارے کی انتظامیہ کی نااہلی کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے جس پر شہری احتجاج کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی انتظامیہ کی غفلت کا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے، ادارے کی انتظامیہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے سکردو کے لیے روانہ ہونے پرواز میں مسافروں کے ساتھ جانے والی میت طیارے میں رکھنا ہی بھول گئی۔ قومی ایئرلائنز کا طیارہ سکردو پہنچنے پر لواحقین کی طرف سے طیارے میں میت نہ ہونے پر سکردو ایئرپورٹ پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میت ایک 6 سالہ بچی کی تھی جس کے والد نے بتایا کہ میں نے اپنے 6 سال کے بیٹے کی میت کو اسلام آباد سے سکردو لانے کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارگو بک کیا تھا، سکردو ایئرپورٹ پر پہنچ کر پتا چلا کہ طیارے میں بچے کی میت موجود ہی نہیں ہے۔ پی آئی اے انتظامیہ نے کہا ہے کہ بچے کی میت کو کل صبح پہلی فلائٹ سے سکردو پہنچا دیا جائے گا۔ 8 سالہ بچے کے لواحقین کے احتجاج کی ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایئرپورٹ انتظامیہ 6 سالہ بچے کے لواحقین کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔ کھرمنگ کے علاقے سے تعلق رکھنے والے 8 سالہ بچے کی میت آج صبح ہی کارگو کی گئی تھی، سکردو پہنچے پر میت کے طیارے میں نہ ہونے پر بچے کے والدین اور ان کے اہل خانہ کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا۔ سینئر صحافی لطیف شاہ نے پی آئی اے کارگو کی رسید اور لواحقین کی ٹکٹوں کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: پی آئی اے کا ایک اور کارنامہ! میت اسلام آباد ایئرپورٹ پر چھوڑ کر لواحقین کو لے کر پی آئی اے کی پرواز سکردو پہنچ گئی۔لواحقین کا شدید احتجاج! لواحقین میت کو پی آئی اے میں کارگو کرکے جہاز میں بیٹھ گئے مگر پی آئی اے انتظامیہ نے میت ایئرپورٹ پر رکھ کر لواحقین کو سکردو پہنچا دیا ۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی و جنرل سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف عمر ایوب نے کہا کہ جس ملک میں آئین کی بالادستی نہ ہو وہاں پر سرمایہ کاری نہیں کی جا سکتی بلکہ وہاں پر جنگ کا راج ہوتا ہے۔ 9 مئی کو جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو ڈرایا دھمکیا گیا، ہم نے امریکی سفیر کو بھی ملاقات میں کہا تھا کہ پاکستان میں آئین وقانون کی بالادستی چاہتے ہیں، آئین کی بالادستی سے ہی کسی ملک میں سرمایہ کاری ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا خوف مسلم لیگ ن پر مسلط ہے اور موجود حکومت بہت زیادہ دیر تک چل نہیں سکے گی، گزشتہ روز ہر جگہ تحریک انصاف کی طرف سے نکالی گئیں، ہماری جماعت کے مینڈیٹ کو چوری کر لیا گیا۔ مرکز اور پنجاب میں قائم ہونے والی حکومت فارم 47 سے بنائی گئی، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہو۔ انہوں نے کہا کہ کل اسلام آباد میں پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر کو گرفتار کرنے کی کوشش ہوئی لیکن ہمارے کارکنوں نے اسے ناکام بنا دیا، 9 مئی کو تحریک انصاف کے 15 لوگوں کو شہید کر دیا گیا، سکیورٹی فورسز نے ان پر گولیاں برسائیں، سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے۔ پاکستان بھر میں بالخصوص اسلام آباد میں پولیس گردی عروج پر پہنچ چکی ہے، 4 بجے گجر خان کے علاقے میں پارٹی آفس کے افتتاح والے دن پولیس نے ہلہ بول دیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے آفس کھلنے سے پہلے ہی صبح صبح پولیس والے آئے اور کھانے سمیت کرسیاں بھی اٹھا کر لے گئے، آر پی او کا کہنا تھا کہ ایجنسیوں کی طرف سے ہدایت ہے کہ کسی صورت بھی یہ پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔ شیرافضل مروت بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا ان کو عمران خان کی ہدایت پر نکالا گیا، باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیں گے، پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے جماعت اسلامی کے مظاہرے پر لاٹھی چارج کے واقعے کی بھی مذمت کی۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے مطالبات کا سلسلہ جاری ہے, اس بار آئی ایم ایف نے پاکستان سے پنشن پر ٹیکس کے نفاذ کا مطالبہ کردیا, آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ شہری اور عسکری اداروں سے رٹائرڈ افراد کی پنشن پر ٹیکس کا نفاذ کرے اور متعدد پنشن اسکیم جن پر ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے اسے واپس لیا جائے۔ آئی ایم ایف کا وفد جمعرات کے روز اسلام آباد پہنچا جہاں وہ قرض کے سلسلے میں حکومت پاکستان سے بات چیت کرے گا, آئی ایم ایف کی جانب سے پنشن لینے والے افراد پر ٹیکس کے نفاذ ان بہت سی تجاویز میں شامل ہے جو ادارہ چاہتا ہے کہ آنے والے بجٹ میں شامل کی جائے اس کے علاوہ ادارے کا مطالبہ ہے کہ پاکستان مجموعی قومی پیداوار کے نصف فیصد (0.5%) مزید محصولات جمع کرے جس کا مجموعی حجم 600 ارب روپے بنتا ہے اور یہ ٹیکس تنخواہ دار اور کاروباری طبقے سے وصول کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کی تجویز پر عمل کرتے ہوئے اگر حکومت ریٹائرڈ افراد کی پنشن پر ٹیکس عائد کرتی ہے اور دیگر مراعات کا خاتمہ کرتی ہے تو اس سے سالانہ 22 سے 25 ارب روپے اضافی حاصل ہوں گے،آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے درمیان آج (جمعے) سے مذاکرات کا آغاز ہوگا اور ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں 2مختلف بیل آئوٹ پیکیج پر بات چیت ہوگی۔ آئی ایم ایف پاکستان کے مشن کے سربراہ آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے,پاکستان دو مختلف قرض کا حصول چاہتا ہے جن میں سے ایک بنیادی ڈھانچے کی اصلاحات کے لیے ہوگا جبکہ دوسرا قرض موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے میں استعمال ہوگا۔ دو روز قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے نئے قرض کے حجم اور اس کی مدت کے بارے میں ابھی حتمی معاملات طے نہیں ہوئے ہیں تاہم جلد ہی اسے حتمی شکل دے دی جائے گی۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ 24 واں پروگرام ہوگا پاکستان کے لیے جسے اب تک کا سب سے مشکل ترین قرض پروگرام کہا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر زیادہ تر زور اس بات پر دیا جارہا ہے کہ وہ ایف بی آر کی جانب سے محصولات میں اضافے پر توجہ دے۔ آئی ایم ایف سے قرض کی قسط موصول ہونے کے بعد اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب 11 کروڑ ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا,سٹیٹ بینک سے جاری اعداد وشمار کے مطابق سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر ایک ارب 11 کروڑ ڈالر کے اضافے کے بعد مجموعی ذخائر بڑھ کر 14 ارب 45 کروڑ 89 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے۔ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے اور آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر کی وصولی کے بعد گزشتہ ہفتہ سرکاری ذخائر میں ایک ارب 11 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا,اعدادو شمار میں بتایا گیا کہ سرکاری ذخائر کی مالیت 9 ارب 12 کروڑ 3 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئی ہے اور زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 14 ارب 45 کروڑ 89 لاکھ ڈالر ہوگئے ہیں۔
12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 26 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں: ادارہ شماریات وفاقی ادارہ شماریات کی طرف سے ملک بھر میں ہونے والی ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی مسلسل میں کمی کے رحجان برقرار ہے اور پچھلے ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 1 اعشاریہ 39 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد یہ شرح 22 اعشاریہ 32 فیصد پر آگئی ہے۔ مہنگائی میں کمی کے ساتھ گھی، بیف، دالوں، انڈے، آلو اور ٹماٹر سمیت 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ بھی ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پیاز کی فی کلو قیمت میں 30 روپے 13 پیسے، کیلے فی درجن 3 روپے 48 پیسے، 20 کلو آٹے کا تھیلا 82 روپے 41 پیسے اور برائلر مرغی کی فی کلو قیمت میں 79 روپے کی کمی دیکھی گئی۔ 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے اور 13 کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ 26 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ رواں ہفتے جن اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں دال مونگ، دال ماش اور مٹن بھی شامل ہے، آلو فی کلو 3 روپے 68 پیسے، ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 13 روپے 83 پیسے اضافہ ہوا۔ انڈے فی درجن 11 روپے 16 پیسے، اڑھائی کلو گھی کا ٹن 5 روپے 72 پیسے، بیف 5 روپے 87 پیسے جبکہ دال چنے کی قیمت میں 2 روپے 32 پیسے اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اعدادوشمار کے مطابق چلی پائوڈر، سگریٹ، چائے، نمک، خشک دودھ اور دہی کی قیمتیں مستحکم رہیں، ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 114 روپے تک کمی ریکارڈ کی گئی، لہسن فی کلو 9 روپے، چاول ٹوٹا باسمتی 2 روپے، چینی کی فی کلو قیمت میں 69 پیسے، دال مسور فی کلو 85 پیسے اور کیلے کی فی درجن قیمت میں 3 روپے کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس خبر کو میڈیا پر چلوانے کا مقصد میرے سکول کو بدنام کرنے کی سازش ہے: سابق رکن اسمبلی صداقت حسین متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن سندھ اسمبلی کی اورنگی ٹائون میں واقع ایک امتحانی مرکز میں مداخلت کے معاملے پر پارٹی ان ایکشن۔ ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کراچی کے علاقے اورنگی ٹائون میں واقع ایک امتحانی مرکز میں پارٹی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی صداقت حسین کی مداخلت کے واقعہ پر ان کی بنیادی رکنیت کو معطل کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ایم کیو ایم کی مرکزی کمیٹی کی طرف سے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ترجمان ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی مرکزی کمیٹی نے اپنے سابق رکن صوبائی اسمبلی کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیتے ہوئے اورنگی ٹائون کے امتحانی مرکز میں طلباء کو نقل کروانے کیلئے خاتون ٹیچر پر تشدد کے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان کی بنیادی تنظیمی رکنیت معطل کر دی ہے۔ خاتون ٹیچر پر تشدد کے واقعے کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں نقل مافیا کے خلاف ایم کیو ایم پاکستان سب سے مضبوط آواز ہے، ہمارے کسی بھی کارکن کو یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ کسی بھی غیرقانونی سرگرمی میں شرکت کرے۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا ویب سائٹس پر گزشتہ روز اورنگی ٹائون میں واقع ایک سکول میں صداقت حسین کی طرف سے طلباء کو نقل کروانے کیلئے خاتون ٹیچر کو ہراساں وتشدد کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ دوسری طرف صداقت حسین نے میٹرک کے سالانہ امتحانات کے دوران نقل کروانے کے واقعے کی تردید کردی اور کہا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں نظر آنے والا سکول میرا ہے جہاں کوئی امتحانی سینٹر قائم نہیں ہے، یہ جھگڑے کا معاملہ بہت پرانا ہے۔امتحانی مرکز میں مداخلت کی خبروں پر ردعمل میں کہا کہ اس خبر کو میڈیا پر چلوانے کا مقصد میرے سکول کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ واضح رہے کہ میڈیا پر خبر چلی تھی کہ اورنگی ٹائون کے امتحانی مرکز میں سابق رکن سندھ اسمبلی کی بچوں کو نقل کروانے کی کوشش اور ناکامی پر مشتعل ہو کر خاتون ٹیچر پر تشدد بھی کیا۔ صداقت حسین کا کہنا تھا کہ 3 مہینے پہلے سکول کی پکنگ میں ایک لڑکا اپنے ساتھ موبائل فون لایا جسے ضبط کرنے پر ہنگامہ ہوا، ہم سے پیسوں کا تقاضا کیا گیا جبکہ خاتون ٹیچر نے میرے سکول پہنچنے سے پہلے ہی 15 پر کال کر کے پولیس بلوا رکھی تھی۔
وزیر دفاع وسینئر رہنما مسلم لیگ ن خواجہ محمد آصف نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کا میں 9 مئی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پاک فوج کی قربانیوں کو چیلنج کر دیا اس لیے اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو سکتا۔ 9 مئی والی ٹرانزیکشن کا حساب دینا ہو گا، یہ معاملہ منطقی انجام تک ضرور پہنچے گا اور جو لوگ اس میں ملوث ہیں وہ یا تو معافی مانگ لیں ورنہ سزائوں کے لیے تیار ہو جائیں، معافی نہیں مانگتے تو سزا ملے گی جیسے کہ کسی بھی ملک میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا امریکہ اپنے ملک میں فلسطین کے حق میں تحریک کو برداشت کر رہا ہے، برطانیہ ، فرانس اور ساری دنیا میں فلسطین میں قتل عام کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں لیکن چونکہ ان کی سٹیبلشمنٹ اسرائیل کے ساتھ ہے تو وہ ان لوگوں کو کرش کر رہے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کی صدر مسلمان ہے لیکن اسرائیل کے خلاف مظاہرے پر پولیس بلا کر کہا کہ انہیں گرفتار کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک کی کوئی نہ کوئی ریڈلائن ہوتی ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ بے گناہوں کو رہائی ملنے چاہیے اور گناہگاروں کو قانون اور قاعدے کے مطابق مقدمات کو ان کے منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔ کینیڈا کی پارلیمنٹ کے 2 ممبرز نے فلسطینی رومال پہنا ہوا تھا تو انہیں پارلیمنٹ سے باہر نکال دیا گیا، ہر جگہ ریڈ لائن ہے تو ہم اپنی فوج کیلئے ریڈ لائن کیوں ڈرا نہیں کر سکتے؟ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کل ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنائیں، وہ جس ادارے کے ترجمان ہیں وہ کہہ رہا ہے کہ کمیشن بنائیں تو میرا خیال ہے کہ حکومت کو جوڈیشل کمیشن بنانا چاہیے اور 9 مئی کی تحقیقات مکمل کی جائیں۔ 9 مئی کے واقعات کی ویڈیوز میں جن لوگوں کے چہرے شناخت ہیں انہیں طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث سب لوگ کہتے ہیں کہ ساری ہدایات عمران خان کی طرف سے مل رہی تھی لیکن عمران خان تو مکرنے میں 5 منٹ نہیں لگاتا۔ عمران خان آج کچھ کہتا ہے، کل کچھ کہتا ہے اور پرسوں کچھ کہے گا؟ 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس کے سارے ثبوت موجود ہیں۔