میکڈونلڈ نے اسرائیل میں اپنے ریستوران واپس خریدنے کا فیصلہ کیوں کیا؟

9mcdoladjkhjhsjhsjhjh.png

مشہور بین الاقوامی فاسٹ فوڈ چین میکڈونلڈ نے اسرائیل میں اپنے تمام ریستوران خریدنے کا فیصلہ کیا ، میکڈونلڈ کو اس فیصلے پر مسلم ممالک کے بائیکاٹ مہم نے مجبور کیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق فوڈ چین کمپنی میکڈونلڈ کو اسرائیل فلسطین تنازعہ میں اس وقت سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جب اس تنازعے میں اسرائیلی میکڈونلڈ فرنچائزز کے مالک عمری پڈان نے اسرائیلی فوجیوں میں مفت کھانا تقسیم کرنے کا اعلان کی، میکڈونلڈ کو اس معاملے پر عالمی سطح پر شدید تنقید اور مسلم ممالک میں بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا۔

دنیا بھر میں شدید تنقید اور بائیکاٹ کے بعد جمعرات کو اچانک میکڈونلڈ کی طرف سے یہ اعلان سامنے آیا کہ اسرائیلی کمپنی الوانیال اور میکڈونلڈ کے درمیان یہ معاہدہ طے پاگیا ہے س کے تحت اب اسرائیل میں تمام میکڈونلڈ کے ریستوران پیرنٹ کمپنی چلائے گی،اس معاہدے کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔


تاہم ایک برینڈ مینجمنٹ ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانا فراہم کرنے کے فیصلے سے ناراض افراد اس فیصلے سے مزید ناراض ہوسکتے ہیں، میکڈونلڈ کے اس فیصلے کا مقصد صورتحال کو قابو میں کرنا ہے تاہم اس کیلئے زیادہ پرامید نہیں ہے۔


خیا رہے کہ میکڈونلڈ دنیا بھر میں 40ہزار سے زیادہ فرنچائزز رکھنے والی کمپنی ہے جو ہزاروں مقامی آزاد سرمایہ کاروں پر انحصار کرتی ہے، اس کمپنی کے تقریبا پانچ فیصد ریستورانز مشرق وسطیٰ میں ہیں۔