سوشل میڈیا کی خبریں

مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نےآئندہ چند ہفتے میں پارٹی کا نیا بیانیہ عوام کے سامنے لانےکا اعلان کردیا ہے، صحافی برادری نے دلچسپ تبصرو ں کا ڈھیر لگادیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے لاہور میں خرم دستگیر ، جاوید لطیف اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں نیا بیانیہ سامنے لائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے نئے بیانیے کی منظوری میاں نواز شریف دیں گے، وہ مفاہمت کا بیانیہ ہو یا مزاحمت کا، آئندہ چند میں اس بیانیے کو عوام کے سامنے لائیں گے۔ ن لیگی رہنما کی جانب سے اس اعلان پر صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے دلچسپ تبصرے دیکھنے میں مل رہے ہیں۔ صحافی اسد کھرل نے اس اعلان پر تفصیلی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نا ہی وفاقی حکومت چھوڑیں گے اور نا ہی اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ اپنائیں گے، وہ 6 ججز کے خط سے متعلق کیس میں فریق نہیں بنیں گے، پارٹی کے کچھ رہنما اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ جاری رکھیں گے اور نواز شریف حکومتی و پارٹی عہدے کو الگ کرنے کے فیصلے پر جلد از جلد عمل درآمد کریں گے۔ انہوں نےمزید کہا وفاقی حکومت اور ن لیگ کو الگ الگ رکھا جائے گا، حکومتی معاملات اور فیصلوں پر شہباز شریف اتحادیوں سے ڈیل کریں گے ، تاہم پارٹی پالیسی و منشور کے برعکس عوامی مفادات کے خلاف فیصلوں پر ن لیگ کھل کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گی۔ اینکر ثمینہ پاشا نے کہاآگے بیانیہ زیر تعمیر ہے، براہ کرم متبادل راستہ اختیار کریں یا انتظار فرمائیں۔ صحافی عمران بھٹی نے کہا کہ ن لیگ کے قائد اینٹی اسٹیبلشمنٹ بنیں گے اور 2018 کا مدعا سامنے رکھتے ہوئے باجوہ صاحب و ججز کو نشانے پر رکھیں گے اور اپنی ہی حکومت پر تنقید کریں گے، اس سے لوگ سمجھیں گے کہ قائد عوام کا درد رکھتے ہیں۔ سائرہ بانو نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ "بیانیہ ہلکی آنچ پر دم پر رکھ دیا گیا ہے"۔ عابدہ ملک نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ نواز شریف کی مزاحمت اس بار کس کے خلاف ہوگی؟ فراز راجپوت نے کہا کہ پارٹی کا زندہ رکھنے کیلئے اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا جھوٹا بیانیہ بنایا جائے گا، یہ قبل از وقت انتخابات کا بیانیہ بھی ہوسکتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے آج پولیس کی وردی پہن کر پاسنگ آؤٹ تقریب میں شرکت کی۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اس موقع پر پریڈ کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نےکہا کہ جب سے عہدے کا حلف اٹھایا اس تقریب کا انتظار کر رہی تھی، آئی جی پنجاب نے کہا تھا کہ خواتین اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں آپ نے آنا ہے، میں روز پوچھتی تھی کہ خواتین پولیس اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کب ہے؟ پنجاب کی وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کا کہنا ہے کہ آج جب خواتین اہلکاروں کو دیکھا تو یقین آیا کہ انہوں نے ٹریننگ بہت سنجیدگی سے مکمل کی، آج پہلی بار پولیس یونیفارم پہنا تو اندازہ ہوا کہ یہ کتنی بڑی ذمے داری ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پولیس یونیفارم میں انوکھی انٹری پر دلچسپ تبصرے کئے جارہے ہیں، زیادہ تر سوشل میڈیا صارفین اسے تنقید اور طنز کا نشانہ بنارہے ہیں۔ ڈاکٹر شہبازگل نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ باجی کے ابا کو بھی فلموں کا شوق تھا۔ باجی بھی لگتا ہے اداکاری ہی کر رہی ہیں۔ ہر رول جینا چاہتی ہیں۔ امید کرتے ہیں اس حساب سے ڈاکٹر کا لباس پہن کر سرجری کرنے کی زد نہیں کر ڈالیں گی۔ کیوں کہ باجی کو تھیں منسٹری میں ہر رول میں ٹک ٹاک بنانی ہے۔ ایمچورٹی کی حد ہے ویسے شہبازگل نے مزید کہا کہ کور کمانڈر لاہور صاحب اب کہیں آپ نہ بلا لیجئے گا باجی کو۔ کیا پتہ آرمی چیف کی وردی پہن کر پہنچ جائیں۔ ویسے کمال ہے ہماری اسٹبلشمنٹ پر بھی ان لوگوں کو مسلط کیا ہے پاکستان پر۔ مونس الٰہی نے ردعمل دیا کہ لطیفے اپنے آپکو لکھتے ہیں۔ وقاص اعوان نے ردعمل دیا کہ 7 ،8سو میں پنجاب پلس کا اچھا یونیفارم بن جاتا ہے ویسے جمال احمد نے طنز کیا کہ لگے ہاتھ بہاولنگر بھی ہو آئیں میڈم جی زبیر علی خان نے طنز کیا کہ ڈی آئی جی بہاولنگر ایک صحافی محسن بلال نے اسےانڈین مووی راجہ بابو سے تشبیہ دی جس میں گوندا وکیل، ڈاکٹر، پولیس اور دیگر گیٹ اپ میں نظر آتا ہے، ایک شخص اس سے پوچھتا ہے کہ یہ کون ہے جس پر وہ کہتا ہے کہ یہ کچھ نہیں یہ پانچویں میں 5 بار فیل ہوا ہے اور سکول والوں نے اسکی وجہ سے سکول بندکردیا ہے۔ ماجد نظامی نے سوال اٹھایا کہ کیا پنجاب پولیس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ تقریب میں شرکت کے بعد وزیراعلی مریم نواز شریف بہاولنگر پولیس سٹیشن کا دورہ بھی کریں گی؟ امجد خان کا کہنا تھا کہ سٹار پلس کا ڈرامہ چل رہا ہے ہرمیت سنگھ نے کہا کہ مریم نواز کو تخت پنجاب کی سہولت کاری اس یونیفارم نے کی، جبر کے ذریعے، چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی کے ذریعے، لیکن سوال یہ ہے کہ اس یونیفارم کی عزت چند دن قبل بہاولنگر میں پامال ہوئی، کیا مریم نے اس پر لب کشائی کی؟ نسیم کھیڑا نے ردعمل دیا کہ لو جی اس چیز کی کمی رہ گئی تھی میڈم ٹک ٹاکر نے وہ بھی پوری کردی احمد بوبک نے تبصرہ کیا کہ بہاولنگر جیسے واقعات میں ٹکر دینے کے لیے پنجاب پولیس میں نئی بھرتیاں جاری فیصل چوہدری نے اسے فینسی ڈریس شو قرار دیا شاکر مھمودوعان نے کہا کہ پنجاب پولیس ڈیجٹل میڈیا اور ٹک ٹاک کمپین کےلیے بھی معاہدہ طے پا گیا۔۔
عوام کے رکھوالے ہی عوام پر ظلم کرنے لگے، سی آئی اے پولیس کے مبینہ تشدد کا شکار ہونے والی بہاولپور کے محکمہ صحت کی ملازم مہتاب کنول نامی خاتون کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ مہتاب کنول نامی متاثرہ خاتون نے بہاولپور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سی آئی اے پولیس کے بندوں اور عبداللہ نامی ایک شخص نے مجھ پر تشدد کیا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے الٹا لٹا کر مجھے جوتوں سے مارا گیا اور الیکٹریشن مشین سینے اور دماغ پر لگا کر مجھ پر تشدد کرتے رہے۔ خاتون نے بتایا کہ مجھ پر اتنا تشدد کیا گیا کہ میں اپنے ہوش وحواس کھو بیٹھی تھی، ریسکیو والا کو بتایا گیا تو انہوں نے کہا انہیں ہسپتال میں داخل کروائیں لیکن ایسا نہیں کروایا گیا اور جو کچھ میں نہیں بھی جانتی وہ بھی مجھ سے پوچھ کر مارتے تھے۔ مجھے نہیں پتہ کہ سب کیوں کیا جا رہا تھا یا یہ وہ کس کی فرمائش پر کر رہے تھے؟ مہتاب کنول کا کہنا تھا کہ وہ محکمہ صحت میں بطور کمپیوٹر آپریٹر کام کر رہی تھی جبکہ اس کے شوہر کی کاٹن کی فیکٹری ہے، مجھے منشیات کے مقدمہ کے بعد اپنے ہی گھر سے نکال دیا گیا۔ میرے شوہر پر بھی 9b کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کر کے ان سے پیسے وصول کیے، ان کا مقدمہ اب تک چل رہا ہے۔ مہتاب کنول کا کہنا تھا کہ مجھ پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا جس سے بری ہو چکی ہوں ، مجھ سے پوچھا جاتا تھا کہ ہمیں ڈیلرز کا بتائو حالانکہ ہمیں کچھ پتہ نہیں تھا۔ پولیس کے تشدد سے میرا حمل بھی ضائع ہو گیا، میری سرکاری ملازمت بھی چلی گئی ہے،مجھے انصاف فراہم کیا جائے ورنہ میں خودکشی کرنے پر مجبور ہو جائوں گی۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر خاتون کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد صارفین کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ طیبہ راجہ نے اپنے پیغام میں لکھا: ایسی بیشمار داستانوں سے جیل بھری پڑی ہے۔ سی آئی اے والوں کا نام لے کر قیدی بتاتی ہیں کہ کپڑے اتار کر ہمیں مارا گیا۔پولیس والے گندے جملے بولتے ہیں انویسٹی گیشن میں، جسم کے حصوں کو ہاتھ لگاتے ہیں۔کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤُں! اسلامی جمہوریہ پاکستان! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا:یہ کونسے ملک کے لوگ ہم پر مسلط ہیں ایسا تو دشمن بھی خواتین کے ساتھ نہیں کرتے! ایک صارف نے لکھا: آج کے دور میں تو دشمن ممالک بھی قیدیوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے کیونکہ عالمی قانون ہے، یہ کیسے درندے ہیں جن کے مظالم ختم ہونے کانام نہیں لے رہے! ایک صارف نے لکھا:ایسے بہت سے واقعات اس ملک میں روز ہوتے ہے ، اس ملک کے ہر ادارے سے اللہ پاک پاکستانیوں کی مائوں، بہنوں، بیٹیوں کی حفاظت فرمائے، آمین! یہ لوگ درندے ہیں! کاشف الٰہی نے قرآن پاک کی آیت شیئر کرتے ہوئے لکھا: اور یہ ہرگز نہ سمجھنا کہ جو کچھ یہ ظالم کررہے ہیں، اللہ اُس سے غافل ہے۔وہ تو ان لوگوں کو اُس دن تک کے لئے مہلت دے رہا ہے جس میں آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔ (سورۃ ابراہیم، ۴۲)
گزشتہ دنوں 21 اپریل کو ہونیوالے ضمنی الیکشن میں پی پی 34 گجرات سے پرویزالٰہی کو انکے بھانجے موسیٰ الٰہی نے 34 ہزار ووٹوں سے ہرادیا۔ ووٹنگ کا عمل شروع ہوتے ہی مختلف پولنگ اسٹیشنز سے ٹھپے لگانے کی اطلاعات سامنے آنے لگیں جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔ ان ویڈیوز میں بیلٹ باکسز بھرتے دیکھا جاسکتا ہے، یہاں تک کہ ٹریکٹر کے نشان کی مہر لگی پوری کی پوری کاپیاں بیلٹ باکسز میں ڈالی گئیں۔ اگرچہ موسیٰ الٰہی جیت گیا مگر یہ جیت کئی سوالات چھوڑگئی، کوئی صحافی یہاں تک کہ ن لیگ کے حامی بھی یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ پرویزالٰہی کو ایسے ہرایا جاسکتا ہے۔موسیٰ الٰہی جیت کر بھی صحافیوں کے طنزیہ جملوں کی زد میں ہے۔ رائے ثاقب کھرل نے ٹی وی شو میں تبصرہ کیا کہ گجرات کے مقامی صحافیوں اور لوکل ایڈمنسٹریشن کے مطابق پرویز الہی کو ملنے والا 38 ہزار ووٹ ہی اصل ووٹ ہے موسی الہی کو 4 ہزار سے زیادہ ووٹ نہیں ملا صبح دس بجے ہی جعلی ووٹ ڈال کر کاروائی ڈال دی گئی تھی ۔ منصور علی خان نے گجرات الیکشن نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی متضاد الیکشن پرویز الہی کو کسی صورت آگے نہیں آنے دینا تھا گجرات سے دھاندلی کی بہت کمپلین آئیں۔ پولنگ کا وقت جب ختم ہوا تو اور جگہوں سے بھی اطلاعات آئیں کہ بلکل 8 فروری کی طرز پر پولنگ ایجنٹس کو گنتی کے عمل سے دور رکھا گیا۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ اگر موسی الہی کے 63 ہزار اور پرویز الہی کے 18ہزار ووٹ ہیں تو یہ قیامت کی نشانیاں ہیں! یہ تو کامن سینس کی بات ہی نہیں۔ آپ کی ایسی حرکتوں اور کرتوتوں کی وجہ سے لوگوں کا اس سسٹم سے اعتبار اٹھتا جا رہا ہے۔ لوگ ووٹ کیوں ڈالیں جب ووٹ اِدہر ڈالیں تو وہ اُدھر نکل جاتا ہے؟ اطہرکاظمی کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی صاحب ہمیشہ سے الیکشن جیتتے آرہے ہیں اور گجرات میں کل کیا ہوا ہے اس کو پوری قوم نے دیکھا ہے ووٹ کو عزت دینے کی بجائے ووٹ کو روندا گیا اور ٹھپے لگاکر جتوایا گیا پرویز الٰہی کو خان صاحب کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا رہنے کی سزا دی جارہی ہے ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے فرخ وڑائچ نے کہا کہ پرویز الہی ہمیشہ سے الیکشن جیتے ہیں میں پریشان ہوں میرے لیے یہ حیران کن لمحہ ہے پرویز الہی کیسے ہار گئے؟ اور موسیٰ الہی کی شہرت کیسے اتنی پھیل گئی کہ وہ جیت گئے اینکر عمران ریاض نے کہا کہ آپ اندازہ کریں کہ یہ کس قسم کا جھرلو ہوگا کہ موسی الہی نامی بچہ چوہدری پرویز الہی سے جیت گیا وہ بھی گجرات میں اور وہ بھی ایسے حالات میں جب پرویزالٰہی جیل میں ہے، قربانیاں دے رہا ہے اور گجرات اسکے ساتھ کھڑا ہے۔ ثمینہ پاشا نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ گجرات کی صورتحال سے اندازہ ہو رہا ہے کہ چوہدری پرویز الہیٰ اور مونس الہٰی پر بڑے صاحب کو بہت غصہ ہے۔ خان کے کہنے پر اسمبلی کیوں توڑی؟ یہ درد نہیں جا رہا! پرویز الہٰی پر ہر طرح فسطائیت کے باوجود وہ ڈٹے رہے! آج کا الیکشن تو شاید انھیں ہروا دیا جائے لیکن گجرات کے دل وہ جیت چکے۔ مطیع اللہ جان نے کہا کہ پرویز الہی کو ہرا کر ایک میسج دیا گیا ہے کہ ابھی تحریک انصاف کے اندر کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے، پرویز الہی کی اتنے بڑے مارجن کیساتھ ہار کے اندر ایک میسج ہے
ن لیگ حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر شوکت خانم اسپتال کا کنٹرول سنبھال لے، غریدہ فاروقی نےمنی لانڈرنگ کے الزامات بھی لگادئیے،سوشل میڈیا صارفین کےغریدہ فاروقی پر جوابی وار اپنے ٹوئٹر پیغام میں غریدہ فاروقی نے کہا کہ عمران خان اور بشری بی بی کے "قتل" کے جھوٹے، بےبنیاد اور ڈھونگی الزامات کا تو میڈیکل رپورٹوں میں کھل کر پوسٹ مارٹم ہو گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوچنے کی بات ہے کہ یہ ہمیشہ شوکت خانم ہسپتال کی آڑ لینے کی کوشش کیوں کرتے ہیں۔۔۔؟ کیونکہ ہسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹرز ان کے اشاروں پر چلتے ہیں اور ان کے ساتھ مل کر سازشی بیانیے اور تھیوریز کو گھڑتے اور فروغ دیتے ہیں۔ غریدہ فاروقی نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت شوکت خانم ہسپتال کو ٹیک اوور کر لے، ہسپتال کا انتظام سنبھال لے اور اس اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی بھی کھوج لگا لے جو ہسپتال کی آڑ میں ہوتی ہے۔۔۔ ! رضوان غلزئی نے کہاغریدہ فاروقی جیسے قابلِ نفرت کرداروں کو ہر کچھ عرصے بعد اس طرح کے ٹویٹس لازمی کرنے چاہئیں۔ انکی ہر گھٹیا مہم کے بعد شوکت خانم کے عطیات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ حسن اعوان نے لکھا شوکت خانم ہسپتال پر جھوٹے الزامات لگانے والے پر دل کی گہرائیوں سے ایک بار ضرور لعنت بھیج کر ثواب دارین حاصل کریں. نادر بلو چ نے لکھاغریدہ فاروقی کو وزیر داخلہ کا قلمدان دیا جائے، یوں اصل خواہش پر عمل درآمد ہوجائیگا۔ ارم عظیم نے لکھا نا اسکے پروگرامز کی ریٹنگ اتی نا اسے کوئی سُننا پسند کرتا,اسکی نوکری سارا دن ‎پی ٹی آئی آفیشل خان کے خلاف غرانا اور ن لیگ کے ساتھ ساتھ اُن چند شخصیات کے نوٹس میں انا ہے جن کی سرپرستی میں عمران خان پر ظلم ہو رہا۔ تمغے سے آگے مزید ترقی کی خواہش ہے ملیحہ ہاشمی نے لکھا غریدہ فاروقی فرما رہی ہیں کہ ن لیگ حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر شوکت خانم ہسپتال کا کنٹرول سنبھال لے اور اس ہسپتال کو باہر سے جو پیسہ بھیجا جاتا ہے، اس کا پتا لگایا جاۓ,عقل سے پیدل ہونے کی کوئی تو انتہا ہو گی,جو کوئی بھی باجی سے یہ نادر فرمودات کہلواتا ہے، اس کی عقل کو 21 توپوں کی سلامی. وقاص امجد نے لکھا غریدہ فاروقی تمغہ امتیاز کے عوض حکومت کو شوکت خانم ہسپتال ہتھیانے کے مشورے دے رہی ہے.
پارلیمنٹ ہاؤس کی مسجد سے جوتے چوری کی واردات، سہولت کار کون؟ سوشل میڈیا پر سوال زیرگردش پارلیمنٹ ہاؤس کی مسجد میں گزشتہ روز سکیورٹی کے باوجود متعدد نمازیوں کے جوتے چوری ہونے کی انوکھی واردات سامنے آئی تھی جس کے بعد متعدد افراد کو جوتیوں کے بغیر واپس جانا پڑا تھا۔ نامعلوم جوتی چور نے 20 کے قریب افراد کی جوتیاں چوری کر لی تھیں جن میں قومی اسمبلی کے عملے سمیت متعدد صحافی بھی شامل تھے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے نمازیوں کے جوتے چوری ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ کی انکوائری کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ قومی اسمبلی کے سارجنٹ ایٹ آرمز کو ذمہ داری سونپتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لے کر چوروں کو پتا چلا کر رپورٹ پیش کی جائے۔ دوسری طرف سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے پارلیمنٹ ہائوس کی مسجد کے باہر سے جوتیاں چوری ہونے کے واقعہ پر دلچسپ تبصرے کیے جا رہے ہیں اور سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آخر اس معاملے میں سہولت کاری کا کردار کس نے ادا کیا؟ سینئر صحافی آصف بشیر چوہدری نے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے ایکس (ٹوئٹر) پیغام میں لکھا کہ: پارلیمنٹ ہائوس میں چور نے گھس آئے جنہوں نے بہت سے نمازیوں کے جوتے چوری کر لیے۔ سکیورٹی اور کیمرے دھرے کے دھرے رہ گئےاور دلچسپ بات یہ ہے کہ کل ہی کے دن صدر مملکت آصف علی زرداری نے سخت سکیورٹی میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔ سینئر صحافی ثاقب بشیر نے واقعے پر لکھا: پارلیمنٹ ہائوس میں آخر چور گھس کیسے گئے؟ ساجد بھٹی نامی سوشل میڈیا صارف نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے لکھا: جو لوگ ووٹ چوری کر سکتے ہیں ان کے لیے مسجد سے جوتے چوری کرنا کون سی بڑی بات ہے! عمارہ بختیار نامی صارف نے لکھا: مہنگے جوتے ہوں گے ناں! چوروں کے تو مزے ہو گئے ہوں گے! اکرم راعی نامی صارف نے واقعے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا: پارلیمنٹ میں چوروں کے گھسنے میں سہولت کاری کس نے کی؟ صدیق جان نے طنز کیا کہ زرداری اور شہباز شریف کے اقتدار کا عالم یہ ہے کہ آج پارلیمنٹ کی مسجد سے لوگوں کے جوتے چوری ہو گئے، یہ حالت ہو گئی ہے عائشہ افضل نے ردعمل دیا کہ وروں کی حکومت ہی بھائی صاحب ذیشان سید نے کہا کہ پاکستانی پارلیمان میں چور جاتے ہیں یہ نعرہ ہمیشہ سنتے آرہے تھے، آج سنا بھی دیکھا بھی،، جب نماز جمعہ میں پارلیمنٹ ہاؤس کی مسجد سے کسی نے صحافیوں، سرکاری ملازمین، مہمانوں اور اراکین پارلیمنٹ کے جوتے چوری کرلئے، ووٹ چوروں نے اب مساجد سے جوتے چوری کرنی شروع کردئیے ایثار رانا کا کہنا تھا کہ چور پارلیمنٹ ہاؤس کی مسجد تک پہنچ گئے ہیں اور وہاں کی تمام سیکورٹی اور سی سی ٹی وی کیمروں کو پتہ نہ چل سکا آج جوتے چوری ہوئے ہیں کل وزیراعظم صاحب کی کرسی نہ چوری ہو جائے سدّباب کریں واضح رہے کہ گزشتہ روز نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے آنے والے متعدد افراد جن میں صحافی اور قومی اسمبلی کے عملے کے افراد بھی شامل تھے کی جوتیاں چوری کر لی گئی تھیں۔ چوروں نے ڈائریکٹر جنرل میڈیا ظفر سلطان کے جوتے بھی چورے کر لیے تھے جس کے بعد مجبوراً نمازیوں کو ننگے پائوں مسجد سے واپس جانا پڑا۔
ن لیگ کے حمایتی کامیڈین طاہرانجم نے ایک کلپ شئیر کیا جس میں وہ مریم نواز کی 16 روپے کی روٹی کی مزاحیہ انداز میں تشہیر کرنیکی کوشش کررہے ہیں، اس کلپ میں طاہرانجم ایک تندور پر جاتے ہیں اور تندور والے سے کہتے ہیں کہ بیٹی کا رشتہ کیا ہے، گھر مہمان آئے ہیں،40 روٹیاں دیدو، 100 روپیہ ادھار کرلو جس پر تندور والا کہتا ہے کہ کوئی ادھار نہیں پھر طاہرانجم کہتا ہے کہ میرے پاس 700 روپے ہیں اور40 روٹیاں چاہئیں اس پر تندور والا کہتا ہے کہ اتنے میں تو 40 روٹیاں آجائیں گی اور باقی پیسے بھی بچ جائیں گے اور روٹیاں دیدیتا ہے اور کہتا ہے کہ لٹ لو غریبو موجاں، پھر طاہرانجم گھر آتا ہے گھر میں مہمان صرف 6 ہوتے ہیں جنہوں نے 40 روٹیاں کھانی ہیں اور وہاں بات ہوتی ہے کہ مریم نواز نے روٹی سستی کرکے پنجاب کی بھوک ختم کردی ہے۔ عون علی کھوسہ نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہوئی ناں بات جنید سلیم نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ کوئی گریس ہوتی ہے ، کوئی شرم ہوتی ہے کوئی غیرت ہوتی ہے سستی روٹی کی اس سے بھی سستی تشہیر پی ٹی آئی سائنٹسٹ کا کہنا تھا کہ اپنی ذاتی تشہیر کیلئے ن لیگ نے ایک معاشرتی جہالت کو ایڈ میں نارملائز کرکے دکھا دیا۔ بیٹی والوں کے گھر جا کر 40 روٹیاں ؟ "رج کے" ؟ چوڑے ہو کر رعب ڈال رہے ؟ ابھی صرف شادی کے دن رکھنے آئے ہیں۔ عظمت خان نے ردعمل دیا کہ چھ بندے 40 روٹی کھائی ویسے ۷۰۰ روپے کا آٹا لے لیتے تو اس سے زیادہ روٹیاں بن جانی تھی ۔ اور کوئی بہت ہی سستے اداکار ڈھونڈے ہیں اور لکھ دی لعنت ہے تندور والے پر جس کو اپنے ہمسائے کا خیال نہیں اور ۱۰۰ روپے ادھار نہیں دے سکتا حسان ہاشمی نے طنز کیا کہ بس جی بھتیجی نے 4 روپے روٹی سستی کی چاچو نے پیٹرول 5 روپے مہنگا کر دیا۔۔۔۔۔۔ باقی سوچیں کہ اگر طاہر انجم جیسے لوگ نہ ہوتے تو کیا ہوتا
ضمنی انتخابات کے دوران بھکر کے تھانہ کروڑ نے پی ٹی آئی کی مقامی قیادت پر ضلع میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھکر کے تھانہ کروڑ کے ایس ایچ او کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ضمنی انتخابات کے دوران سابق رکن قومی اسمبلی عبدالمجید احمد خان نیازی اور ان کے بیٹے عبدالرحیم خان نیازی کے ضلع بھکر میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، خلاف ورزی کی صورت میں سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ نوٹیفکیشن منظر عام پر آنے کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان نے سوشل میڈیا پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے، پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل حماد اظہر نے کہا کہ سنا ہے کہ ایسے نوٹس برطانوی راج میں نکلا کرتے تھے، آج کل فسطائیت میں ہم اس دور سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔ صحافی محمد عمیر نے کہا کہ 21 اپریل کو ہونے والے ضمنی انتخابات سے پہلے ہی لاہور میں عدالتی اجازت کے باوجود پی ٹی آئی کے جلسے کی لائٹس بند کردی گئیں اور کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا، قصور میں جلسہ کرنے پر مقدمہ ہوگیا، بھکر میں پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کے ضلع میں داخلے پر پابندی لگ گئی۔ رہنما پی ٹی آئی ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ کیا ضلع بھکر کو ایک رکن قومی اسمبلی اور اس کے بیٹے سے خطرہ ہے؟ کیا ریاست کا ایک ایم این اے اور قانون ساز دہشتگرد ہے؟ ایسی بھونڈی حرکتو ں سے پی ٹی آئی کا راستہ نہیں روکا جاسکتا، 21 اپریل کو شکست آپ کا مقدر ہوگی۔ ڈاکٹر منصور کلاسرا نے کہا کہ صورت حال یہ ہے کہ ایک ضلع سے دوسرے ضلع جانے پر بھی پابندی ہے، ہم نے یہ والی ترقی بھی کی ہے۔ حماد حیدر نے کہا کہ عمران خان کا مقابلہ کیا کریں گے یہ اس کے ایک کھلاڑی کا مقابلہ ہیں کرسکتے، پی پی 93 بھکر میں عمران خان کا امیدوار جس کا انتخابات نشان گھوڑا ہے وہی کامیاب ہوگا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کے حوالے سے تضحیک آمیز بیان جاری کرنے پر سوشل میڈیا صارفی نے بھارت سے تعلقات کے خواہش مند سیاستدانوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بیان میں پاکستان کے حوالےسے تضحیک آمیز رویہ اختیار کرتے کہا کہ"ہم نے ملکی مفاد میں روس سے تیل خریدنے کا فیصلہ کیا،کئی ممالک کی صورتحال خراب ہورہی ہے، کئی تو دیوالیہ ہوچکے ہیں، ہمارا پڑوسی ملک جو پہلے دہشت گردی پھیلاتا تھا اب آٹے کیلئے ترس رہا ہے"۔ نریندر مودی کے اس بیان پر پاکستانی صحافیوں، سیاستدانوں اور سول سوسائٹی کی جانب سےشدید ردعمل کا اظہار کیا گیا، نریندر مودی کے اس بیان کی مذمت کے ساتھ ساتھ بھارت سے تعلقات کی بحالی کے خواہش مند حلقے کو بھی آڑے ہاتھوں لیا گیا اور کچھ لوگوں نے اس بیان پر روس کا دورہ کرنےوالے سابق وزیراعظم عمران خان کو بھی یاد کیا۔ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ یہ بیان ان حضرات کیلئے ہے جو بھارت سے فوری تعلقات کیلئے مرے جارہے ہیں۔ صحافی ارم ضعیم نے کہا کہ کیا ہوا اگرشمن ملک مذاق اڑارہا ہے تو،ہم نے کھلم کھلا انتخابات میں دھاندلی کروائی، بغیر جیتے نواز، شہباز زرداری کو حکمران بنایا، پی ٹی آئی کی خواتین و بچوں کو سڑکوں پر گھسیٹا، ججز کو بلیک میل کرکے آئین معطل کیا اور انصاف کا قتل عام کروایا، ملک کا دیوالیہ نکلوایا، امریکی حکم پر جمہوری حکومت کو گھر بھیجا، گروتھ منفی اور مہنگائی ڈبل ٹرپل کروادی، کشمیر ہم سے چھن گیا، مودی میں ہمت ہے تو ا ن محاذوں پر ہمیں ہرا کر دکھائے۔ صحافی عمر دراز گوندل نے کہا کہ کوئی مودی کو بتائے کہ ہم نے صرف روس کا دورہ کرنے پر وزیراعظم کی چھٹی کروادی تھی۔ اینکر اسامہ غازی نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں کا بھارت سے تعلقات کے بغیر سانس لینا مشکل ہورہا ہے اور یہ ہے بھارت کی سوچ۔ صحافی عمر انعام نے کہا کہ مودی کے اس بیان میں کوئی غم وغصہ پایا جاتا ہے؟ کیا اس پر بھی ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس ہوگی؟ ایک صارف نے کہا کہ امریکہ نے رجیم چینج کے بعد روس سے تیل نہیں لینے دیا، ایران سے گیس پائپ لائن نہیں ڈالنے دی، آئی ایم ایف کو پیسے دینےسے منع کیا، اور میزائل کی معاونت کرنے والی کمپنیوں پر پابندی لگادی، اور ہم ایک آزاد ملک ہیں۔
میں شاہزیب خانزادہ کا فون نہیں اٹھاتی آپ تو چھوٹے صحافی ہیں، مریم اورنگزیب کا صحافی کو جواب مسلم لیگ ن کی رہنما اور پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے ایک صحافی کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے میں شاہزیب خانزادہ کا فون نہیں اٹھاتی آپ تو پھر چھوٹے صحافی ہی۔ تفصیلات کے مطابق صحافی عارف ملک نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ لاہور کے ایک صحافی نے مریم اورنگزیب کو ان کی وزارت کے حوالے سے انفارمیشن لینے کیلئے بار بار فون کیے مگر مریم اورنگزیب نے ان کا فون نہیں اٹھایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک موقع پر اس صحافی کی جب مریم اورنگزیب سے بالمشافہ ملاقات ہوئی تو صحافی نے ان سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو بارہا فون کیے مگر آپ فون نہیں اٹھاتیں۔ مریم اورنگزیب نے صحافی کی شکایت کا رعونت بھرے انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ "میں تو شاہزیب خانزادہ کا فون نہیں اٹھاتی، آپ تو پھر چھوٹے صحافی ہو"۔ سینئر صحافی و پروڈیوسر عدیل راجا نے کہا کہ میں نے مریم اورنگزیب بی بی کو وزارت جانے کے بعد نیوز مینجرز و اینکرز کا منت ترلا کرتے ہوئے دیکھا ہے،اس بار بھی وہ ایسا ہی کریں گی۔
انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے خیر خواہوں‘‘ کا ایک گروپ نہ صرف عمران خان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بڑھتی کشیدگی کا معاملہ حل کرنے کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کیلئے متحد ہو رہا ہے بلکہ سیاسی جماعتوں سے کہہ رہا ہے کہ عوام اور ملک کی بہتری کیلئے ایک ساتھ مل بیٹھیں۔ انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق اس گروپ میں کچھ سینئر ’’غیر جانبدار‘‘ سیاست دان اور ایک ریٹائرڈ جرنیل شامل ہیں۔ ان میں سے ایک نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ اب تک کم از کم تین ’’پاکستان کے خیر خواہ‘‘ ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں، کچھ اور بھی شامل ہو سکتے ہیں، تاکہ قومی ہم آہنگی اور سیاسی استحکام کیلئے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ تین میں سے دو سابق وفاقی وزراء ہیں جبکہ تیسری شخصیت ایک معروف ریٹائرڈ تھری اسٹار جرنیل ہے, تینوں جانے پہچانے چہرے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس مرحلے پر پاکستان کے یہ خیر خواہ اپنی شناخت ظاہر کرنے کے خواہشمند نہیں لیکن وہ اس معاملے پر بات کر رہے ہیں کہ فوج اور سیاست میں اپنے رابطوں کو کس طرح استعمال کر کے دشمنی اور نفرت کی سیاست کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس گروپ کیلئے سب سے بڑا باعث پریشانی معاملہ عمران خان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان خلیج کو ختم کرنا ہے۔ اس خلیج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تنازع ہے، پی ٹی آئی اور حکمران اتحادی جماعتیں بھی آپس میں بات نہیں کرتیں جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کو دیکھیں تو عدلیہ میں بھی تقسیم سامنے آئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ موجودہ حالات ملک کیلئے اچھے نہیں جس میں سیاسی استحکام کے ساتھ تمام اداروں کے احترام کی بھی ضرورت ہے۔ ذرائع کے مطابق جیسے ہی ہم اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دیں گے، ہم میڈیا کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں,انہوں نے اشارتاً کہا کہ زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ حالیہ مہینوں کے دوران ٹاک شوز میں پاکستان کے ان خیر خواہوں کے خیالات سن کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی اصل توجہ ممکنہ طور پر عمران خان، پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اختلافات کو دور کرنا ہو سکتی ہے۔ نومبر 2022ء سے عمران خان، پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوا۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنما مایوس کن انداز سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے براہِ راست رابطے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اب تک ایسا کچھ نہیں ہوا۔ کچھ بالواسطہ رابطوں کے بارے میں غیر مصدقہ اطلاعات سامنے آئی ہیں لیکن عمران خان اور ان کی پارٹی دونوں کیلئے زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوئے۔ چند ہفتے قبل سابق سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے دعویٰ کیا تھا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان سے رابطہ کیا تھا لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ دی نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا تھا ان کے علم میں ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان سے بالواسطہ رابطہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پیغام دیا گیا کہ وہ تسلیم کریں کہ 9؍ مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی انہوں نے کی تھی، اس کیلئے وہ معافی مانگیں اور یقین دہانی کرائیں کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے۔ جنرل (ر) لودھی نے مزید کہا کہ عمران خان نے جواب دیا کہ انہوں نے 9مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی نہیں کی، عمران خان نے آتشزدگی اور غنڈہ گردی میں ملوث افراد کی مذمت کی اور کہا کہ وہ ان واقعات میں ملوث افراد کو پی ٹی آئی سے نکالنے کو یقینی بنایا جائے گا۔ تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ عمران خان اپریل کے مہینے میں رہا ہو جائیں گے۔ یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب نو مئی کے بعد گرفتار ہونے والے چند پارٹی کارکنان بھی رہا ہوئے اور دوسری جانب چند پارٹی رہنما دوبارہ عوامی سطح پر سامنے آئے۔ ایسے میں وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے پشاور میں کور کمانڈر سے ملاقات کو مبینہ طور پر مفاہمت کے عمل کا حصہ سمجھا گیا اور پارٹی کے کارکنان کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر سوالات اٹھائے گئے کہ علی امین گنڈا پور کس مقصد کے تحت پشاور کور کمانڈر سے کابینہ سمیت ملاقات کے لیے گئے؟ ان سوالات اور تنقید کے بعد خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے پانچ اپریل کو ایک وضاحت جاری کی گئی جس میں اس ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ الیون کور میں کابینہ ممبران کو افطار دعوت دی گئی جسے اسلامی روایات کے مطابق قبول کیا اور افطاری کے بعد الیون کور میں کابینہ ممبران کو صوبہ میں موجودہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
عرفان صدیقی نے نوازشریف سے متعلق گزشہ روز بڑا انکشاف کیا جس میں انکا کہنا تھا کہ جوبات میں ابھی بتانےلگاہوں اسکےبارےمیں نوازشریف صاحب نےمجھ سےیہ وعدہ لیاتھاکہ آپ یہ بات ڈسکلوزنہیں کروگےاب چونکہ الیکشن ہوچکےہیں اسلئےمیں بتارہاہوں ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ لندن میں میاں صاحب سےمیری ون آن ون میٹنگ ہوئ تھی اسمیں میاں صاحب نےبتادیاتھاکہ میں چوتھی باروزیراعظم نہیں بنناچاہتا۔ اس پر مختلف صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس نوازشریف کے پرانے بیانات اور اخباری تراشے شئیر کرتے رہے اور کہا کہ اگر وزیراعظم نہیں بننا تھا تو اخبار میں وزیراعظم نوازشریف کا اشتہار کیوں دیا اور دوسرا کیا نوازشریف عوام کو دھوکہ دیتے رہے؟ مطیع اللہ نے اس پر اخبار کا اشتہار شئیر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف، مطیع اللہ جان نے کہا کہ تو کیا نواز شریف انتخابی جلسوں میں ووٹروں سے غلط بیانی کرتے رہے ؟ ووٹ کو دھوکہ دو ؟ زبیر علی خان نے اس پر کہا کہ اگر عرفان صدیقی صاحب کی نوازشریف کی وزیراعظم بننے کی خواہش نہ رکھنے کی بات پر یقین کر لیا جائے تو پھر وہ اخبارات میں وزیراعظم نوازشریف کے اشتہارات، پاکستان کو نواز دو کے نعرے وہ سب دھوکہ تھا؟ انہوں نے مزید کہا کہ مطلب نوازشریف عوام کو دھوکے میں رکھ کر ووٹ لینا چاہتے تھے؟ اگر ایسا نہیں تو پھر عرفان صدیقی پھر دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں۔۔۔ دونوں صورتوں کوئی ایک تو جھوٹا ہو گیا !!! کامران واحد نے ردعمل دیا کہ عرفان صدیقی نے لگتا ہے نواز شریف کو ذلیل کرنے کی سپاری لی ہے علی سلمان علوی نے کہا کہ نوازشریف وزیراعظم بننے پر آمادہ نہیں تھے لیکن 8 فروری یعنی پولنگ ڈے پر بھی ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے ہاتھ جوڑ کر خدا کے واسطے دے کر سادہ اکثریت مانگ رہے تھے۔ سعادت یونس نے تبصرہ کیا کہ شرم نہیں آتی عمر کے اس حصے میں بھی جھوٹ بولتے ہوئے۔ تو الیکشن کس لئے لڑا تھا؟ عبدالمجید مہر کا کہنا تھا کہ یہ اخبارات میں الیکشن سے پہلے وزیراعظم نواز شریف کے اشتہارات اور پاکستان کو نواز دو کی کمپئین تو ن لیگی کارکنوں کو چونا لگانے کے لئے کی گئ تھی ؟ یہ لوگ 2024 میں بھی عوام کو بیوقوف سمجھتے ہیں ؟
مریم نواز نے گزشتہ روز کرتاپور میں بیساکھی کے میں شرکت کی اور میلے میں باباگورنانک کے کھیت سے گندم بھی کاٹی اس موقع پر مریم نواز نے بیان دیا کہ کرتار پور راہداری قائد نواز شریف کا ویژن تھا نوازشریف نے کہا تھا کہ سکھ برادری کےلئے کرتار پور کے راستے کھولے جائیں، سوشل میڈیا صارفین اس پر دلچسپ تبصرے کرتے رہے، انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ عمران خان دور میں شروع ہوا اور اسی دور میں مکمل ہوا اور جب یہ منصوبہ بن رہا تھا تو ن ن لیگ اس پر تنقید کررہی تھی اور احسن اقبال پیش پیش تھے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ کرتاپور راہداری کی تقریب میں سدھو اور سنی دیول کو بلانا بھی نوازشریف کا ویژن ہوگا۔ بابر علی خان نے اس پر کہا کہ 3 بار وزیراعظم 2 بار وزیر اعلیٰ بن کر اپنے ویژن عمل۔نہیں کر پائے حالانکہ وزیر اعلیٰ صاحبہ نے 9 مہینے کا پروجیکٹ مہینے میں مکمل کر کے اپنے ویژن پر بھرپور عمل درآمد کیا فلک جاوید نے ردعمل دیا کہ پیدائشی جھوٹی میڈم ٹک ٹاکر کہہ رہی کرتار پور نواز شریف کا ویژن تھا۔۔پوری دنیا جانتی یہ عمران خان نے کروایا۔۔نواز شریف کا ویژن صرف آلو گوشت پائے نہاری تک ہے اس سے آگے کا ہوتا تو آٹے کے تھیلوں اور تندور جوگا نا رہ گیا ہوتا ثمینہ پاشا نے طنز کیا کہ پاکستان بنانے کا خواب بھی نواز شریف نے دیکھا تھا، سب اپنی اپنی تاریخ درست کر لیں۔ نصرت نے تبصرہ کیا کہ جب خان صاحب یہ کرتار پور راہ داری کھولنے لگے تھے سب سے زیادہ پروپیگنڈا نون لیگ نے کیا تھا اور آج مریم بولتی یہ وژن بھی نواز شریف کا تھا شہریار نے کہا کہ نواز شریف عمران خان کے خواب میں آئے اور بولے کرتار پور کوریڈور شروع کرو اور افتتاح پر سدھو کو ضرور بلانا۔ آصف نے کہا کہ محترمہ مریم نواز صاحبہ نے کرتار پور راہداری والے منصوبے کا کریڈٹ بھی نواز شریف کو دے دیا مطلب ایسے کیسے کر لیتے ہیں یہ لوگ وہ بھی اس وقت جب پورا ملک ان کو دیکھ اور سن رہا ہو
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی مشیر اور عمران خان کی وکلاء ٹیم میں شامل مشعال یوسفزئی کے لیے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے سے زائد کی ”ٹویوٹا فارچیونر“ گاڑی خریدنے کا ارادہ رکھنے کی خبر نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔ نجی ٹی وی نے اپنی ایک رپورٹ میں اس حوالے سے ایک خبر نشر کی، جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک مبینہ سمری بھی سامنے آئی جس میں مشعال یوسفزئی کی فارچیونر کے علاوہ سیکرٹری سوشل ویلفیئر کے لیے بھی 70 لاکھ روپے کی ”کِیا سپورٹیج“ خریدنے کی درخواست کی گئی ہے۔ صوبے کی مخدوش مالی حالت کے باعث محکمہ خزانہ نے گزشتہ مہینے ہی نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی عائد کی تھی۔ لیکن وزیر اعلیٰ سے مشعال یوسفزئی اور سیکرٹری سوشل ویلفیئر کی گاڑیوں کو استثنا دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ یہ خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا جس پر مشعال یوسفزئی پہلے وضاحتیں دیتی رہیں اور بعدازاں خبر دینے والی صحافی نادیہ صبوحی پر پیسے مانگنے کاالزام لگادیا۔مشعال یوسفزئی نے صرف الزام نہیں لگایا بلکہ اسکا نمبر بھی لیک کردیا جس پر ایک پھر بھی ہنگامہ برپا ہوگیا اور مشعال یوسفزئی تنقید کی زد میں آگئیں مشال یوسفزئی نے لکھاجیو کی صحافی نادیہ کی جانب سے مہینے کے پیسے ڈیمانڈ کی گئی جو میں نے منع کردیا کہ یہ عمران خان کی حکومت ہے یہاں لفافہ نہیں چلتا تُو باقاعدہ پروپیگنڈہ شروع ہوّا. مشال یوسفزئی کے الزام پر سوشل میڈیا برادری میدان میں آگئی,کامران علی نے لکھا ‏مشال یوسفزئی کی جانب سے سینیئر صحافی نادیہ صبوحی پر جھوٹا الزام، پشاور پریس کلب نے وزیراعلی علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی قیادت سے کارروائی کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے جس میں ممکنہ طور پر صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کوریج سے بائیکاٹ کا فیصلہ ہوسکتا ہے. زبیر علی خان نے لکھاکیا خیبر پختونخوا کی حکومت کے لیے یہ مشیر اتنی ناگزیر ہوچکی ہیں کہ وہ دستاویزات پر مبنی خبر پر بھی صحافی کو دھمکا رہی ہیں، ان پر الزام لگا کر ان کا نمبر لیک کر کے ان کی جان کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔۔۔ ایسی کیا قابلیت ہے کہ پوری صوبائی حکومت اس مشیر نے یرغمال بنا رکھی ہے؟ وہاب نے لکھااس میں کہاں پیسے کا زکر ہے؟ ایک رپورٹر پر اس طرح کا الزام ہی آپ کئ اخلاقی پستئ ظاہر کر رہا ہے۔ انتہائی غیر زمہ دارانہ حرکت۔ احمد وڑائچ نے لکھا‏خاتون رپورٹر کا موبائل نمبر پبلک کرنا انتہائی شرمناک حرکت ہے، اور نمبر پبلک کرنے والی خاتون وزیر سوشل ویلفیئر ہے، انہیں صرف اس ایک حرکت پر ہی کابینہ سے نکال دینا چاہیے، ایسے بے احتیاط انسان عوامی عہدوں کے لائق نہیں,اس ٹویٹ میں بھی خاتون رپورٹر نے کہیں پیسے نہیں مانگے، بلکہ مشال یوسفزئی نے الزام لگایا کہ رپورٹر نے ایڈووکیٹ معظم بٹ سے پیسے لیے ہیں۔ شرمناک ذہینت ہے، ٹُچے لوگ. محمد عمیر نے لکھاویسے اس بی بی کے پاس کون سا جادو ہے کہ اس کے خلاف ایکشن نہیں ہوتا؟ایک ایشو ختم نہیں ہوتا اگلا شروع,پہلے جھوٹا الزام لگایا رپورٹر پر کہ اس نے پیسوں کا مطالبہ کیا جبکہ اس چیٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے۔پھر ایک خاتون رپورٹر کا نمبر پبلک کیا۔ علی سلمان نے لکھاہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو؟ سلمان درانی نے لکھا ان سکرین شاٹس میں تو پیسے مانگنے کا کہیں ذکر نظر نہیں آیا شائید مجھے غلطی ہورہی ہو آپ ذرا نشاندہی فرما دیں۔ الٹا آپ نے ایک صحافی کا نمبر پبلک کرکے اسکی جان کو خطرے میں ڈالا ہے اس پر ایف آئی اے سائبر کرائم کو حرکت میں آنا چاہیے۔
کرنل (ر)ہاشم ڈوگر عثمان بزدار کی حکومت میں تحریک انصاف کے اہم وزیر تھے، وہ پرویزالٰہی حکومت میں وزیرداخلہ بھی رہے مگر 9 مئی واقعات کے بعد تحریک انصاف چھوڑ گئے اور بعدازاں استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہوگئے۔ مگر وہ 8 فروری کے الیکشن میں ہارگئے اور گزشتہ روز انہوں نے اعتراف کیا کہ استحکام پارٹی میں شامل ہونا ایک بڑی غلطی تھی، اس نے کئی سیاسی خاندان برباد کردئیے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں کرنل (ر)ہاشم ڈوگر نے کہا کہ آئی پی پی جیسا ناکام پراجیکٹ ماضی میں کبھی بھی لانچ نہیں کیا گیا۔ بے شمار سیاسی خاندانوں کو برباد کر دیا گیا ہے۔ اس پر شاکر محموداعوان نے ردعمل دیا کہ استحکام پارٹی نے ضمیر کے سوداگروں کی سیاست ختم کی ہے کیونکہ استحکام میں جانے والے سمجھتے تھے کہ مستقبل استحکام کا ہے اور استحکام پارٹی وڑ گئی،،اس کا صرف ایک شخص فائدہ حاصل کر سکا جس نے سب کی قربانی دی اور اب ان لوگوں کو پوچھتا تک نہیں جو اسکی پارٹی میں شامل ہوئے تھے نوشی گیلانی نے ہاشم ڈوگر کا وہ بیان شئیر کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آی کا نشان بلا نہ ہونے کی وجہ سے تمام امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ مجھے امید ہے ان میں سے جو خوش قسمت جیتیں گے وہ مستقبل میں آئ پی پی میں شمولیت اختیار کریں گے نوشی گیلانی نے ہاشم ڈوگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آپ کو عزت دی لیکن آپ نے غدّاری کی ۔سو عوام نے آپ کو مسترد کردیا۔۔بس اتنی سی بات ہے عدیل راجہ نے طنز کیا کہ حوصلہ کرنا تھا۔۔ نس نس کہ پریس کانفرنس نہیں کرنا تھی رضوان غلزئی نے ردعمل دیا کہ اگر آپکو واقعی لگتا تھا کہ اس دور میں بھی کوئی مصنوعی پروجیکٹ کامیاب ہوسکتا ہے تو آپ جیسے کم عقل انسانوں کو سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں ہونا چاہئیے۔ رائے ثاقب کھرل نے کہا کہ کرنل صاحب آپ نے اور آپ کے دوستوں نے آئی پی پی جوائن کیسے کی تھی وہ تفصیلات بھی کبھی سنائیں نا؟ ذیشان سید نے تبصرہ کیا کہ ویسے سنا تھا اور دیکھ بھی لیا کہ یہ جو سابق یا حاضر سروس بھائی ہوتے ہیں انکی عقل اکثر اوقات گھٹنوں میں پائی جاتی ہیں،یہ موصوف جب گرفتاری کی ڈر سے پارٹی چھوڑ کر بھاگ گئے تو آئی پی پی کو قبلہ مان کر بلند و بانگ دعوے کرتے رہے اور آج موصوف کو دیکھے، ترس آتا ہے ایسے لوگوں پر کبھی کبھی امجد خان نے ہاشم ڈوگر کا پران کلپ شئیر کیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کا بیلٹ پیپر پہ نہ ہونا ہمیں سوٹ کرتا ہے پی ٹی آئی اگر الیکشن میں ہوئی تو ہمارے ووٹ تقسیم ہوں گے پی ٹی آئی کا یہ کہنا کہ کھمبے کو ٹکٹ دیں گے تو وہ بھی جیتے گا ایسا نہیں ہوتا
محکمہ سماجی بہود نے مشیر مشال یوسفزئی کیلئے ٹویوٹا فرچیونر خریدنے کیلئے صوبائی حکومت سے اجازت طلب کرلی مشال اعظم کیلئے ایک کروڑ 71لاکھ 7ہزار روپے سے گاڑی خریدی جائیگی کیونکہ موجودہ گاڑی کی حالت ابتر ہے جبکہ سیکرٹری سماجی بہبود انیلہ محفوظ درانی کیلئے کیا سپورٹیج خریدی جائیگی جس کی قیمت 73لاکھ روپے ہے محکمہ سماجی بہبور نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی میں نرمی کی درخواست کردی ہے اس پر صحافیوں اور خود پی ٹی آئی سپورٹرز کی جانب سے سخت ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ عارف اعوان نے تبصرہ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف والے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی گاڑی کے ٹائر بدلنے پر سراپا احتجاج تھے اور اب کے پی کے میں وزیر اعلی کی مشیر کے لیے ایک کروڑ اور اکہتر لاکھ کی نئی گاڑی خریدی جارہی ہے ۔کے پی کے حکومت نے کفایت شعاری مہم کا آغاز نہیں کیا تھا ؟ عمران بھٹی کا کہنا تھا کہ ماشااللہ۔۔۔ دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت۔۔۔ مریم نواز پر تو تنقید بہت آسان ہے ، اب یہ محترمہ کس حیثیت سے عوامی پیسے پر موجیں مار رہی ہیں۔۔۔ سب کا خمیر ایک ہیں غریب عوام کو بیوقوف بناتے ہیں۔ احتشام نے کہا کہ علی آمین گنڈا پور نے مریم نواز کی حکومت کو ٹک ٹاکروں کی حکومت کہا لیکن علی صاحب تھوڑا ٹائم نکالیں اور اپنے وزیروں اور مشیروں کے ٹک ٹاکس چیک کریں۔ سیکورٹی پروٹوکولز، ششکے اور اللہ معاف کریں جیسے کھبی زندگی میں پہلی دفعہ گاڑی میں بیٹھے ہو۔منافقت مت کریں۔ پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کریں۔ وقاص اعوان نے کہا کہ حکمران حکمران ہی ہوتے ہیں چاہے پی ٹی ائی کے ہوں یا پھر ن لیگ کے سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں اس ملک کی عوام بے وقوف ہے بس باقئ سب سیانے ہیں کامران واحد نے ردعمل دیا کہ اگر یہ خبر درست ہے تو پھر مریم کی گاڑی پر کی گئی تنقید پر انصافیوں کو معافی مانگ لینی چاہیے۔۔۔ شاکر محموداعوان نے ردعمل دیا کہ مشعال یوسفزائی وزیر اعلی خیبر پختونخواہ سے زیادہ طاقت ور دیکھائی دے رہی ہیں،، اب قومی خزانے سے انکے لیے 1 کروڑ 71 لاکھ کی گاڑی خریدی جائے گی کیا وہ پہلے سے موجود سرکاری گاڑی میں سفر نہیں کر سکتی ہیں؟ مقدس اعوان نے کہا کہ مشعال یوسفزئی کے لیے 71 لاکھ کی گاڑی خریدی جائے پی ٹی آئی نے مریم نواز پر بہت تنقید کی ہن مزے جھلو شہباز گل کا کہنا تھا کہ اگر یہ درست ہے تو اس فیصلے کو عوامی مفاد میں واپس لے لینا چاہئیے۔خان کو یہ چیزیں پسند نہیں ہیں۔ رائے ثاقب کھرل نے کہا کہ مشال یوسفزئی صاحبہ کو بریک نہیں مل سکتی کے پی حکومت سے؟ روز باعث شرمندگی بنتی ہیں حکومت کے لیے۔ محترمہ جس گاڑی میں مشیر بننے سے پہلے سفر کرتی تھیں اسی میں اب بھی کر لیں۔
عاصمہ شیرازی کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ کل آصفہ بھٹو جب اسمبلی میں حلف اٹھانے آئی تو پی ٹی آئی کے لوگوں نے اس کو ننگی گالیاں دیں، مجھے اتنا دکھ ہوا، یہ اتنا گرگئے ہیں، لعنت ہے ایسی سیاست پر۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ انہیں یہ لحاظ کرنا چاہئے تھا کہ وہ ایک شہید کی بیٹی ہیں اور انکی 2 نسلیں شہید ہوگئی ہیں۔انہیں کم از کم یہ لحاظ تو کرنا چاہئے تھا۔مجھے ایوان میں 34 برس ہوگئے ہیں کل ایسا دیکھ کر جتنا دکھ ہوا پہلے کبھی نہیں ہوا انہوں نے مزید کہا کہ یہ کلچر ہے؟ آپ گالی گلوچ کو کلچر کہتے ہیں؟ یہ پی ٹی آئی والے کس قسم کے کلچر کو پروموٹ کررہے ہیں۔ خواجہ آصف کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب تنقید کا سلسلہ جاری ہے, انہوں نے کہا کہ کیا خواجہ آصف یہ بھول گئے کہ وہ شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہا کرتے تھے؟ بزرگ خاتون ریحانہ ڈار کیساتھ جو انہوں نے کیا وہ سب کے سامنے ہے، کیا خواجہ آصف نے کبھی طیبہ راجہ، صنم جاوید، عالیہ حمزہ سے متعلق ایسا کہا؟ بیرسٹر سدرہ قیوم نے لکھا ‏یہ کیا آدمی ہے؟ یعنی جب طیبہ راجہ، اور صنم جاوید جو اسکے پوتیوں کی جگہ ہیں، لاہور کی سڑکوں پر گھسیٹے گئے، اسی کے حلقے میں ریحانہ ڈار کو ریپ کی دھمکیاں دی گی، اس کی ذرا غیر نہیں جاگی، جو ہے، جوہے۔لیکن بلاول کی بہن جو صراحتا میڈیٹ چوری کرکے آئی ہے پارلیمنٹ، جس پر کل پی ٹی آئی نے احتجاج کیا، تو اسکو بہت شرم آئی، جوہے انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات بھی بھول گیا کہ خود بھی ایک خاتون کے میڈیٹ پر اسمبلی میں بیٹھا ہوا ہے، جوہے۔ عمران ریاض خان نے کہا خواجہ آصف کا الزام بلاول پر ہے کیونکہ کوئی بھی غیرت والا بھائی یہ برداشت نہیں کر سکتا۔ طارق متین نے لکھا‏کل یہی خواجہ اپنی بیٹی کی عمر کی فلک جاوید کو یوتھیا کہہ رہے تھے۔ گالی ہے ناں,اب آصفہ بھٹو کا مقدمہ لڑ رہے ہیں ۔ نام لیں کس نے گالی دی ۔ ثبوت دیں ۔ سب ایسے شخص کو غلط کہیں گے ایک صارف نے لکھاآصفہ بھٹو کے غم گھلنے والا یہ شخص بھول گیا کہ آصفہ بھٹو کی ماں کو پیلی ٹیکسی کا خطاب کس نے دیا ؟یہ بھول گیا کے بینظیر کی ننگی تصویریں کس نے جہاز سے پھنکوائیں ؟دوسروں کو تہذیب کا سبق دینے والا بھول گیا کہ اس نے خود شیریں مزاری کے بارے میں ٹریکٹر ٹالی جیسے الفاظ استعمال کئیے تھے! زبیر علی خان نے لکھا کیا یہ سیاست ہے کہ مخالف امیدوار کو اغوا کروا کر بلا مقابلہ منتخب کروا لیں؟ کیا اس سے ایوان کی بے توقیری نہیں ہوئی؟ یا پھر یہ ایوان بھی اشرافیہ کی اولادوں کے لیے بنایا گیا ہے؟
مسلم لیگ ن کی رہنما حنا پرویز بٹ چین میں ایک اجلاس کے دوران کیا کررہی تھیں؟ انہوں نے خود ہی اپنی تصویر پوسٹ کرکے اپنا مذاق بنوالیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی سینئر رہنما حناپرویز بٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی کچھ تصاویر پوسٹ کیں اور لکھا"چین میں ایک میٹنگ کےد وران"، ان تصاویر میں ایک تصویر ایسی بھی تھی جس میں حنا پرویز نے ہاتھ میں پنسل تھامے ایسا تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ اجلاس کے دوران زیر غور آئے اہم نکات نوٹ کررہی ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین کی تیز نظروں نے اس تصویر میں حنا پرویز بٹ کی اصل مصروفیت کی نا صرف نشاندہی کردی بلکہ اس پر حنا پرویز بٹ کو آڑے ہاتھوں بھی لے ڈالا، جس وقت یہ تصویر بنائی گئی حناپرویز ایک کاغذ پر پنسل سے زگ زیگ بنانے میں مصروف تھیں۔ سینئر تجزیہ کار عبدالمعیز جعفری نے اس تصویر کو زوم کرکے شیئر کیا اور کہا کہ حنا پرویز بٹ کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ وہ واضح طور پر چینی حکام کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہی ہیں کہ ڈالر اور روپے کے درمیان فرق کیا ہے۔ صحافی احتشام الحق نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ بہت اہم اجلاس چل رہا ہے ، اللہ کرے پاکستان کی کامیابی ہو۔ کامران خان نے کہا کہ جاہل انسان کو کہیں بھی لے جاؤ وہ اپنی جہالت دکھا کر ہی دم لے گا، حناپرویز بٹ کو کچھ بھی کہنے سے پہلے ان افراد کو ضروریاد کریں جنہوں نے ان جہالت کے کتب میناروں کو ہم پر مسلط کیا۔ ایڈوکیٹ عبدالمجید مہر نے شاعرانہ انداز اپناتے ہوئے کہا "میں کاغذ پر لکریں لگاؤں گی تم تصویر بنانا ہے"۔ فردوسی نامی صارف نے کہا کہ ن لیگ کو داد دینی پڑے گی ، کیسے کیسے ہیرے اکھٹے کیے ہیں، حنا باجی کس زبان میں نوٹس لکھ رہی ہیں ؟ ہمایوں نے کہا کہ اگر ایسے میٹنگ اٹینڈ ہورہی ہے تو اس میٹنگ سے حاصل وصول کیا ہوگا، "ایک تو یہ پڑے لکھے نہیں ہیں اوپر سے کوشش بھی نہیں کرتے"۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ صفحے پر لائنیں لگارہی ہیں اور اداکاری کررہی ہیں کہ وہ نوٹس لکھ رہی ہیں، انہوں نے انتخابات چرا کر ایسی کٹھ پتلیوں کو مسلط کیا جو اب اپنے غیر ملکی دوروں پر عوام کے ٹیکس کا پیسہ برباد کررہے ہیں، ان کا حساب کون لے گا؟
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے گزشتہ روز مری میں ایک اسکول کا دورہ کیا گیا جس کے بعد آج اسکول کی طالبات میں میکڈونلڈ کے برگرز اور کولڈ ڈرنکس کی تقسیم کی گئی، ن لیگ کی جانب سے اس پورے عمل کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں اور تھوڑی ہی دیر بعد یہ مواد ڈیلیٹ کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر آفیشل اکاؤنٹ سے کچھ ویڈیوز شیئر کی گئیں اور کہا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے آج اس اسکول کے اساتذہ اور طالب علموں کو لنچ بھیجا ہے ۔ شیئر کردہ ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسکول ٹیچرز اور بچوں کو دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے بائیکاٹ کیے جانے والے میکڈونلڈ کے برگرز اور ڈرنکس سرو کیے جارہے ہیں۔ ن لیگ نے ان ویڈیوز اور تصاویر کو شیئر کرنے کے تھوڑی ہی دیر بعد یہ سارا مواد ہٹادیا ، تاہم صارفین نے پوسٹ کا سکرین شاٹ اور ویڈیوز اپنے پاس محفوظ کرلیے تھے۔ شاہ زیب ورک نے کہا کہ جہاں ایک طرف دنیا اور مسلمان میکڈونلڈ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کررہے ہیں، وہیں ن لیگ اس برانڈ کو استعمال کرنے اور اس کو پروموٹ کرنے میں مصروف ہے۔ ماریہ عطاء نامی صارف نے کہا کہ اس وقت جب پوری دنیا فلسطینیوں کے قتل عام میں معاونت کے جُرم میں میکڈونلڈ کا بائیکاٹ کر رہی ہے تو عین اس وقت نون لیگی حکومت نے میکڈونلڈ کے برگر خرید کر بچوں میں تقسیم کیے، یہ جماعت اچھا کام کرنا بھی چاہے تو اللہ ان کے ہاتھ سے اچھا کام ہونے نہیں دیتا۔ علی رضا نامی صارف نے کہا کہ حمیداللہ محب سے ملنے سے لے کر ارشد شریف کی شہادت والے دن کیک کاٹنے تک، فلسطینی جھنڈا نہ لہرانے سے لے کر میکڈونلڈ سے آرڈر کرنے تک، ن لیگ ہر وہ کام کرتی ہے جس سے پاکستانیوں کو تکلیف پہنچے۔ ایک صارف نے کہا کہ جعلی وزیراعلیٰ پنجاب کی ترجیحات ملاحظہ کریں، طلباء کو فری کتابوں کی سہولت بند کرکے ایک اسکول میں فری میکڈونلڈ اور کوکا کولا پلائی جارہی ہے، یہ تباہی رکنے والی نہیں ہے۔
جان اچکزئی کا پنجاب کی عوام کا نام لیکر مہرنگ بلوچ کیلئے دھمکی آمیز پیغام,صارفین کی تنقید بلوچستان حکومت کے سابق ترجمان جان اچکزئی نے مہرنگ بلوچ کو دھمکی آمیز پیغام دے دیا, ایکس پر ٹویٹ کیا کہ مہرنگ بلوچ، دوبارہ پنجاب مت جانا کیونکہ اس بار آپ کے بی ایل اے کے ساتھیوں نے عام پنجابیوں کو مارا ہے,پنجاب آپ کو سپورٹ کرنے کے لیے وہی گناہ نہیں دہرائے گا۔ انہوں نے مزید لکھا اگلی بار بی ایل اے کے سرمچار کتوں کی طرح مریں گے اور پنجابی جشن منائیں گے,پھر کوئی لاہور اور اسلام آباد جا کر لاپتہ بلوچوں کی کہانی نہ سنائے، ہاں میں حامد میر جیسے بگڑے پنجابیوں کی بات نہیں کر رہا۔ سوشل میڈیا صارفین نے جان اچکزئی پر تنقید کردی, اظہار نے لکھا حالات جیسے بھی ہو لیکن چند شر پسند اور کم عقلوں کیوجہ سے پنجاب کے مہمان نواز لوگ کبھی بھی آپ کے اس گھٹیا سوچ سے متفق نہیں ہونگے, یہ پر امن لوگ ہیں ۔ ان کی طرف سے آپ کو دھمکی دینے کا اختیار بالکل بھی نہیں سکندر فیاض نے تبصرہ کیا کہ پنجاب واسی کسی کے مرنے پر خوش نہیں، نا بلوچ کے اور نا پنجابی کے۔ پنجاب واسیوں کو ہر جان عزیز ہے۔ قاتل کی نا تو کوئی قوم ہے، نا مذہب اور نا نسل۔ قاتل صرف قاتل ہے اور اسکو کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے۔ معصوم پنجابیوں کو قتل کرنے والے نا تو بلوچستان کے خیرخواہ ہیں اور نا بلوچ قوم کے مطیع اللہ جان نے کہا کہ یہ شخص کس کے کہنے پر پاکستان میں لسانی فسادات پھیلا رہا ہے؟ ایسے لوگوں کی باری ہمارے قومی مفادات و سلامتی کے ٹھیکیدار کہاں سو جاتے ہیں اور ایف آئی اے گونگی بہری اور اندھی کیوں ہو جاتی ہے؟ رانا عمران نے ردعمل دیا کہ پنجابی صوبائی تعصب پر یقین نہی رکھتے۔ برائے مہربانی آپ پنجابیوں کے ترجمان مت بنیں ہمیں آپ کی ترجمانی کی ضرورت نہی ھے۔ عمران بھٹی نے کہا کہ کدھر وہ لوگ جو انتشار پیدا کرنے کے نام پر ایک جماعت کے لوگوں کو گھروں کو توڑ دیتے ہیں ماوں بہنوں کی عزت کو پامال کرتے ہیں انکو یہ انتشار نظر نہیں آرہا۔ملک میں لسانی بنیادوں پر فساد پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔کیوں اس انتشاری کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی یا اسے سب جائز ہے؟ حمید اصغر نے لکھا تو کوئی بڑا فسادی ہے ,شرم تم کو مگر نہیں آتی ,تکفیری ملاں کیطرح ہی ہے تو.