افغانستان میں پارٹی لفظ کا استعمال قانونی طور پر جرم قرار

wahai11h21.jpg


دنیا کے مختلف ممالک میں روزانہ نت نئے قوانین بنتے اور نافذ ہوتے ہیں مگر بعض قوانین انتہائی عجیب وغریب ہوتے ہیں، افغانستان بھی ایسے ہی ممالک میں شامل ہے جہاں روز بروز نت نئے قوانین بنائے اور نافذ کیے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں قائم طالبان کی عبوری حکومت کی طرف سے ایک انوکھا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ "پارٹی" لفظ استعمال کرنے کو قانونی طور پر جرم قرار دے دیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکہ کے افغانستان سے انخلاء اور طالبان کی عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد بہت سے قوانین بنائے گئے ہیں۔ افغانتان حکومت نے خواتین کی ملازمت، تعلیم، ان کی پارکوں میں آمد پر پابندی اور ہیئر وبیوٹی سیلون دکانوں کی بندش کے بعد حال ہی میں سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد پارٹی لفظ استعمال کرنے کو جرم قرار دینے کا فیصلہ کر کے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائم مقام افغان وزیر انصاف عبدالحکیم شرعی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اور اب پارٹی لفظ کا استعمال کرنا بھی طالبان حکومت کے قوانین کے تحت جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پارٹیوں کی کوئی جائز بنیاد نہیں، افغانستان کی بدقسمتی کی بنیادی وہ ان سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں ہی ہیں۔

عبدالحکیم شرعی کا کہنا تھا کہ پارٹی کا لفظ گزشتہ برس ہی وزارت انصاف کے تحت غیرقانونی قرار دے دیا گیا تھا، ہمارے نظام میں پارٹیوں کی کوئی بھی جگہ نہیں ہے۔ قانون کے اعتبار سے افغانستان میں سیاسی جماعت یا حزب کا نام لینا بھی ایک جرم ہے، طالبان کے فتح یاب ہونے کے بعد جس کو یہ نظام اچھا لگا وہ یہیں رک گیا تاہم جسے پسند نہیں آیا وہ مختلف راستوں سے یہاں سے نکل گیا۔

واضح رہے کہ 15 اگست 2021ء کو طاہلبان نے افغانستان سے امریکی ونیٹو افواج کے انخلا کے بعد اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ طالبان کی طرف سے اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کرنے اور رواداری کا مظاہرہ کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم جلد انہوں نے ذاتی وسیاسی آزادیوں کا دائرہ کار تنگ کرنا شروع کر دیا۔
 

patwari_sab

Chief Minister (5k+ posts)
wahai11h21.jpg


دنیا کے مختلف ممالک میں روزانہ نت نئے قوانین بنتے اور نافذ ہوتے ہیں مگر بعض قوانین انتہائی عجیب وغریب ہوتے ہیں، افغانستان بھی ایسے ہی ممالک میں شامل ہے جہاں روز بروز نت نئے قوانین بنائے اور نافذ کیے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں قائم طالبان کی عبوری حکومت کی طرف سے ایک انوکھا فیصلہ کرتے ہوئے آئندہ "پارٹی" لفظ استعمال کرنے کو قانونی طور پر جرم قرار دے دیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکہ کے افغانستان سے انخلاء اور طالبان کی عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد بہت سے قوانین بنائے گئے ہیں۔ افغانتان حکومت نے خواتین کی ملازمت، تعلیم، ان کی پارکوں میں آمد پر پابندی اور ہیئر وبیوٹی سیلون دکانوں کی بندش کے بعد حال ہی میں سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد پارٹی لفظ استعمال کرنے کو جرم قرار دینے کا فیصلہ کر کے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائم مقام افغان وزیر انصاف عبدالحکیم شرعی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اور اب پارٹی لفظ کا استعمال کرنا بھی طالبان حکومت کے قوانین کے تحت جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پارٹیوں کی کوئی جائز بنیاد نہیں، افغانستان کی بدقسمتی کی بنیادی وہ ان سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں ہی ہیں۔

عبدالحکیم شرعی کا کہنا تھا کہ پارٹی کا لفظ گزشتہ برس ہی وزارت انصاف کے تحت غیرقانونی قرار دے دیا گیا تھا، ہمارے نظام میں پارٹیوں کی کوئی بھی جگہ نہیں ہے۔ قانون کے اعتبار سے افغانستان میں سیاسی جماعت یا حزب کا نام لینا بھی ایک جرم ہے، طالبان کے فتح یاب ہونے کے بعد جس کو یہ نظام اچھا لگا وہ یہیں رک گیا تاہم جسے پسند نہیں آیا وہ مختلف راستوں سے یہاں سے نکل گیا۔

واضح رہے کہ 15 اگست 2021ء کو طاہلبان نے افغانستان سے امریکی ونیٹو افواج کے انخلا کے بعد اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ طالبان کی طرف سے اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کرنے اور رواداری کا مظاہرہ کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم جلد انہوں نے ذاتی وسیاسی آزادیوں کا دائرہ کار تنگ کرنا شروع کر دیا۔
acha faisla hai or omeed ki jati hai k is ka itlaq jald paksarzameen par bi kiya jaye ga