حکومت کا آئی ٹی طلبہ کیلئے لازمی امتحان متعارف کرانے کا فیصلہ

umar-shai1hh12.jpg

نگراں وفاقی حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کے فروغ کیلئے اہم اصلاحات لانے کا اعلان کردیا ہے جس سے ملک کو سالانہ پانچ ارب ڈالر تک کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے آئی ٹی طلبہ کیلئے لازمی امتحانی نظام متعارف کروانے کا اعلان کیا اور کہا کہ ایچ ای سی کے ساتھ مل کر آئی ٹی گریجوئٹس کیلئے لازمی معیار مقرر کرنے جارہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان طلبہ کیلئے سنٹرلائزڈ امتحان ہوگا جو گریجوئٹس یہ امتحان پاس کرنے میں کامیاب ہوگئے ان کیلئے پریکٹیکل اپرنٹس پروگرامز کا انعقاد بھی کیا جائے گا، یہ امتحان تمام یونیورسٹیز کے طلباء کیلئے لازمی ہوگا، اس پروگرام کے تحت ایک سال میں 2 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی،تربیت یافتہ نوجوان50 سے 60ہزار ڈالر کماسکیں گے۔

ڈاکٹرعمر سیف نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں کوئی ایسا انفراسٹرکچر ہی موجود نہیں ہے جہاں فری لانسرز بیٹھ کر کام کرسکیں، حکومت ایک پروگرام لارہی ہے جس کو چند ہفتوں میں ہی متعارف کروادیں گے، اس پروگرام کے تحت حکومت قرضے فراہم کرے گی اور نجی شعبے کے ساتھ اشتراک سے فری لانسرز کو کام کرنے کی جگہ فراہم کرے گی جہاں تقریباپانچ لاکھ فری لانسرز بیٹھ کر کام کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چند ہفتوں میں پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ قائم کردیا جائے گا، اس فنڈ کے قیام کیلئے دنیا کی مشہور کیپٹل فرمز کا تعاون حاصل کیا جائے گا، اگلے چند ہفتوں میں پے پال اور اسٹرائپ کے حوالے سے بھی اچھی خبریں آنا شروع ہوجائیں گی۔
 

Husain中川日本

Senator (1k+ posts)
umar-shai1hh12.jpg

نگراں وفاقی حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کے فروغ کیلئے اہم اصلاحات لانے کا اعلان کردیا ہے جس سے ملک کو سالانہ پانچ ارب ڈالر تک کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے آئی ٹی طلبہ کیلئے لازمی امتحانی نظام متعارف کروانے کا اعلان کیا اور کہا کہ ایچ ای سی کے ساتھ مل کر آئی ٹی گریجوئٹس کیلئے لازمی معیار مقرر کرنے جارہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان طلبہ کیلئے سنٹرلائزڈ امتحان ہوگا جو گریجوئٹس یہ امتحان پاس کرنے میں کامیاب ہوگئے ان کیلئے پریکٹیکل اپرنٹس پروگرامز کا انعقاد بھی کیا جائے گا، یہ امتحان تمام یونیورسٹیز کے طلباء کیلئے لازمی ہوگا، اس پروگرام کے تحت ایک سال میں 2 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی،تربیت یافتہ نوجوان50 سے 60ہزار ڈالر کماسکیں گے۔

ڈاکٹرعمر سیف نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں کوئی ایسا انفراسٹرکچر ہی موجود نہیں ہے جہاں فری لانسرز بیٹھ کر کام کرسکیں، حکومت ایک پروگرام لارہی ہے جس کو چند ہفتوں میں ہی متعارف کروادیں گے، اس پروگرام کے تحت حکومت قرضے فراہم کرے گی اور نجی شعبے کے ساتھ اشتراک سے فری لانسرز کو کام کرنے کی جگہ فراہم کرے گی جہاں تقریباپانچ لاکھ فری لانسرز بیٹھ کر کام کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چند ہفتوں میں پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ قائم کردیا جائے گا، اس فنڈ کے قیام کیلئے دنیا کی مشہور کیپٹل فرمز کا تعاون حاصل کیا جائے گا، اگلے چند ہفتوں میں پے پال اور اسٹرائپ کے حوالے سے بھی اچھی خبریں آنا شروع ہوجائیں گی۔
ان بھڑووں کا الیکشن کے علاوہ ہر قدم ہر ایکشن غیرقانونی ہے غیر آئینی ہے ان پر تو کیس ہونا چاہئے