خبریں

کراچی میں انسانیت سوز واقعہ، سگے بھائی کے ہاتھوں ڈھائی سال سے قید خاتون کو بازیاب کروا لیا گیا، بھائی کو گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق عید گاہ پولیس نے اولڈ سٹی ایریا مارواڑی لین کی جنت بی بی نامی بلڈنگ میں کارروائی کرتے ہوئے ڈھائی سال سے قید خاتون کو بازیاب کرا لیا۔ ایس ایس پی سٹی سرفراز نواز کے مطابق متاثرہ خاتون شاہین کو اس کے سگے بھائی اقبال احمد نےگزشتہ ڈھائی سال سے قید کر رکھا تھا جسے بازیاب کرا لیا گیا۔ ایس ایس پی کا مزید کہنا تھا کہ دوران قید ملزم نے خاتون کو تشددکا نشانہ بھی بنایا گیا، پولیس نے ملزم اقبال احمد کو گرفتارکرلیا ہے، پولیس نے ملزم کے خلاف اس کے ماموں محمد حسین کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے اور تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں ایسا ہی ایک واقعے میں حجرہ شاہ مقیم کے نواحی قصبے میں زنجیروں میں جکڑ کر کمرے میں بند کی گئی خاتون کو بازیاب کرایا گیا جس کو اس کے شوہر نے زنجیروں میں جکڑ کر قید کر رکھا تھا۔ متاثرہ خاتون سمیرا بی بی نے بتایا کہ اس کی شادی7سال پہلے ذوالقرنین سے ہوئی،ایک بیٹا ہے،شوہر ذوالقرنین اکثر تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔
سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے زیرالتوا 10 مقدمات کی سماعت کرنے والا لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ بغیر کارروائی تحلیل ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بنچ میں جسٹس شہزاد ملک اور جسٹس شجاعت علی خان شامل تھے، بینچ کے رکن جسٹس شہزاد ملک نے ذاتی وجوہات کی بناء پر سماعت سے معذرت کرلی، جس کے باعث فل بینچ تحلیل ہوگیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے کہا جسٹس ملک شہزاد احمد خان اس 3 رکنی بنچ کا حصہ نہیں بننا چاہتے، اگرچہ تمام درخواستیں غیر مؤثر ہو چکی ہیں مگر مؤثر حکم جاری نہیں کر سکتے، نیا فل بنچ تشکیل دیں گے کیونکہ آصف زرداری، پرویز مشرف، یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف نے بھی اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔ دوسری جانب تینوں شخصیات کے خلاف مقدمات درج کروانے والے درخواست گزار وکلا شاہد نسیم، رانا علم الدین ، اللہ بخش گوندل بھی اب دنیا میں نہیں رہے۔ عدالتِ عالیہ میں درخواست گزار رانا علم الدین نے پرویز مشرف کے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے اور آصف زرداری کے 2 عہدے رکھنے سے متعلق درخواست دائر کررکھی تھی۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کےلیے وکیل شاہد گوندل اور اللہ بخش نے درخواستیں دائر کی تھیں۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2019-20 کی آڈٹ رپورٹ تیار کر لی، رپورٹ میں پٹرولیم سیکٹر،ٹیلی کام سیکٹر،این ایچ اے، پی ڈبلیو ڈی اسٹیٹ آفس اور اوگرا سمیت دیگر اداروں میں اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان آفس نے پٹرولیم سیکٹر، ٹیلی کام سیکٹر،این ایچ اے،سی ڈی اے،پی ڈبلیو ڈی، اسٹیٹ آفس اور اوگرا سمیت دیگر اداروں کا آڈٹ مکمل کرلیا، آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2019-20 کے دوران لیکوڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی درآمد میں مس مینجمنٹ، مہنگی ایل این جی کی خریداری سمیت پیٹرولیم سیکٹر میں کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر، این ایچ اے، پی ڈبلیو ڈی اسٹیٹ آفس اور اوگرا میں بھی بےقاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ان شعبوں کی آڈٹ رپورٹ 2020-21 تیار کی ہے، اداروں کے مالی سال 2019-20 کے حسابات کا آڈٹ بھی کیا گیا جس میں 205 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگی سامنے آئی ہے۔ تفصیلی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مالی سال 2019-20 میں ایل این جی کارگو کی درآمد کی مس مینجمنٹ کے باعث قومی خزانے کو ایک ارب 65 کروڑ ستانوے لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ ایل این جی کے ٹینڈرز میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے مہنگی ایل این جی خریدی گئی۔ آڈٹ رپورٹ میں آڈیٹر جنرل نے سفارش کی ہے کہ اس نقصان کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ایل این جی کی درآمد کی ناقص منصوبہ بندی کے دوسرے آڈٹ کیس میں بھی قومی خزانے کو ایک ارب 31 کروڑ39 لاکھ روپے سے زائد کے نقصان کا انکشاف کیا گیا۔ مالی سال 2019-20 میں پورٹ چارجز کی اضافی ادائیگیوں کی مد میں قومی خزانے کو 8 ارب ستر کروڑ پینتالیس لاکھ روپے کے نقصان کا بھی انکشاف ہوا، مینجمنٹ فیس پر کم سیلز ٹیکس چارج کرنے کی مد میں قومی خزانے کو 18کروڑ 79لاکھ روپے نقصان پہنچایا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر میں مجموعی طور پر 57 آڈٹ پیراز میں مالی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی اور دو ارب 37 کروڑ چودہ لاکھ چھیاسٹھ ہزار روپے کی ریکوری کی نشاندہی کی گئی، رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ پی ٹی اے کے مفاد میں لائسنس کی شرائط پر نظر ثانی کی جائے ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ سروسز پر سیلز ٹیکس کی عدم کٹوتی کی مد میں بھی قومی خزانے کو چھبیس لاکھ 68 روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے اور رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اس حوالے سے ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی(ڈی اے سی)کی سفارشات پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے۔
حکومت کی عدم توجہی اور مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے کراچی گرین لائن منصوبہ خستہ حالی کا شکار ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 27 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ گرین لائن منصوبہ لاکھوں روپے ماہانہ وصول کرنے والی نجی سیکیورٹی ایجنسی کی عدم توجہی کے باعث خستہ حالی کا شکار ہوگیا ہے، 5 سال کی تاخیر کے باوجود اسٹیشنز اور ٹریک کی تعمیر مکمل نہیں ہو سکی جبکہ برقی زینوں کے اہم پرزے بھی چوری ہوگئےہیں۔ گرین لائن ٹریک، ٹریک تک جانے والے برقی زینے، سوئچ رومز اور لفٹ کے کیبنز مناسب دیکھ بھال اور حفاظت نہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئے ہیں، مختلف مقامات پر ٹریک کی مرمت اور نکاسی آب سمیت الیکٹرک وائرنگ کے بنیادی کام اب بھی مکمل نہیں۔ جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں جبکہ اسٹیشنز نشے کے عادی افراد، بھکاریوں اور کچرا چننے والوں کے لئے سرائے بنے ہوئے ہیں۔ 22 کلو میٹر طویل ٹریک کی حفاظت کے لیے 24 گھنٹے 84 گارڈز تعینات ہونے کے باوجود چور لٹیرے برقی زینوں کے اہم پرزے اور پلیٹں چوری کر رہے ہیں، تیار بس اسٹیشنز کا ڈھانچہ زنگ آلود ہوچکا ہے ۔ حال ہی میں وفاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے آئندہ 2 ماہ میں گرین لائن ٹریک پر سروس کے آغاز کے اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد چند برقی زینوں کو چلنے کے قابل بنانے کے لئے مرمت کا کام جاری ہے، ٹریک پر لگے 70 برقی زینوں میں سے 25 زینے مرمت کے قابل ہیں جبکہ باقی زینوں کے پرزے غائب ہیں، بورڈ آفس سے حیدری کے درمیان تیار ٹریک کی کھدائی کرکے تاریں بچھانے کا کام کیا جارہا ہے تاکہ ٹریک پر بجلی اور انٹرنیٹ کی کیبلز بچھائی جاسکیں۔
کراچی میں گرین لائن منصوبے کیلئے 40 بسوں کی آمد کے حوالے سے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں دلچسپ گفتگو دیکھنے کو ملی، اپوزیشن لیڈر کے سوال پر صوبائی وزیر پارلیمانی امور نے بڑا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بدترین صورتحال کے حوالے سے نکتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ نے کئی بار گرین لائن منصوبے کی بسیں لانے کا وعدہ کیا ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ گرین لائن کی 40 بسیں کراچی پہنچ چکی ہیں، اس پر ہم وزیرعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ہمارا سندھ حکومت سے سوال ہے کہ اورنج لائن منصوبہ کب مکمل ہوگا؟ حلیم عادل شیخ کے اعتراضات پر جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار نے کہا کہ ملک کی تاریخ کا سب سے مہنگا ترین منصوبہ بی آر ٹی ہے اور 80 بسیں نہیں صرف 40 بسیں کراچی پہنچی ہیں، جھوٹ بولنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ مکیش کمار نے کہا کہ یہ جھوٹ بولتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے بہت بڑا تیر مارا، پی ٹی آئی کے لوگ کوئی ایک منصوبہ بتادیں جو ان کا اپنا ہو؟ دوسروں کے منصوبوں پر تختیاں لگاکر خوش ہونے والے پچھلی حکومتوں کو کرپٹ قرار دیتی ہیں۔ وزیر پارلیمانی امور نے حلیم عادل شیخ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے 40 بسیں کراچی منگوائی ہیں، اگلے سال جنوری تک سندھ حکومت 50 بسیں کراچی لارہی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے روز گرین لائن منصوبے کیلئے چالیس بسوں کی پہلی کھیپ کراچی پہنچ گئی ہے، بسیں وفاقی حکومت کی جانب سے منگوائی گئی تھیں جنہیں اتوار کے روز آف لوڈ کیا گیا تھا۔ اتوار کے روز اس حوالے سے شہر قائد میں ایک تقریب کا انعقاد کی گئی جس میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کے وفاقی وزراء و رہنما شریک ہوئے۔
مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے مشہور کاروباری شخصیت میاں منشاء کو لیگل نوٹس بھیج دیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے جعلی اکاؤنٹس سے 25 بلین کی مشکوک ٹرانزیکشنز کے حوالے سے میاں منشاء کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے جاری کردہ قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سال 2008 سے 2018 کے درمیان رمضان شوگر ملز کے کم آمدنی والے ملازمین کے ناموں پر جعلی اکاؤنٹس کھولے گئے، کھاتہ داروں نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ ان اکاؤنٹس سے خفیہ طور پر شہباز شریف خاندان کے نام پر اربوں روپوں کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔ میاں منشاء کو جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ خفیہ ٹرانزیکشنز لاہور اور چنیوٹ میں واقع مسلم کمرشل بینکوں کی شاخوں میں کی گئیں تھیں، ان شاخوں میں تعینات بینک کے عملے نے یہ اعتراف کیا ہے کہ ٹرانزیکشنز بینک انتظامیہ اور شریف خاندان کے دباؤ میں آکر کیں۔ نوٹس کے مطابق مسلم کمرشل بینک نے ان مشکوک ٹرانزیکشنز پر 2008 سے 2018 کے درمیان ایس ٹی آر جمع نہیں کروائی، بینک کی انتظامیہ عملے پر بیان کی تبدیلی کیلئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ ایف آئی اے نے میاں منشاء کو جاری نوٹس میں کہا کہ بینک کے اعلی عہدیداروں کو فوری طور پر متعلقہ برانچز کے عملے پر دباؤ نہ ڈالنے کی ہدایات دی جائیں۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے کراچی اور حیدر آباد میں بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے بلیک میلنگ کے الزام میں خاتون سمیت دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے اتوار کے روز دو مختلف کارروائیاں کیں، حیدرآباد میں کی گئی کارروائی میں ایک ملزم کو حراست میں لیا گیا جس نے خاتون کے باتھ روم میں کیمرہ لگا کر ویڈیو بنا کر خاتون کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ خاتون نے اپنے والدین کو آگاہ کیا جنہوں نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درخواست دی جس کے بعد ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ ملزم نے مطالبہ پورا نہ ہونے پر جعلی آئی ڈی بنا کر ویڈیو وائرل کی تھی۔ گرفتار شخص کی شناخت حمزہ کے نام سے ہوئی ہے جبکہ ایف آئی اے نے ملزم کا موبائل فون ضبط کر کے اس میں سے ویڈیوز برآمد کر لی ہیں۔ دوسری جانب ایف آئی اے کی ایک اور کارروائی میں ایک خاتون کو گرفتار کیا گی ہے جو اپنی خاتون رشتہ دار کو بدنام و ہراساں کرنے کے لئے اس کی ویڈیو وائرل کر رہی تھی۔ ایف آئی اے کے مطابق متاثرہ لڑکی کے بہنوئی نے زیادتی کی کوشش کرتے ہوئے ویڈیو بنائی اور پھر یہ مذکورہ خاتون کو دے دی جو اس ویڈیو کو وائرل کر رہی تھی۔
کراچی کے علاقے اسٹیل ٹاؤن میں اے وی سی سی پولیس کے اہلکاروں نے کارروائی کرتے ہوئے 3 سگے بھائیوں سمیت چار ملزمان کو دو لڑکیوں کو اغوا کرنے کے جرم میں گرفتار کر لیا، لڑکیوں کو بازیاب کرا لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیل ٹاؤن کی رہائشی دوسگی بہنوں کے اغوا کاروں کو گرفتار کر لیا گیا، چند روز قبل مغوی لڑکیوں کی والدہ نے اپنی دو بیٹیوں 13 سالہ سلیمہ اور 11 سالہ ثمینہ کے اغوا کا مقدمہ تھانہ اسٹیل ٹاؤن میں درج کرایا تھا۔ پولیس نے تفتیش کے بعد مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کو منتقل کر دیا جس کے بعد اے وی سی سی کی جانب سے لڑکیوں کی بازیابی کے لیے اسٹیل ٹاؤن میں کامیاب کارروائی کی گئی اور دونوں لڑکیوں کو بازیاب کرالیا گیا جبکہ 3 سگے بھائیوں سمیت چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ اے وی سی سی حکام کا کہنا ہے کہ اغواکاروں کی نشاندہی نیاز علی، علی مرشد، علی حیدر اور ان کے ساتھی کامران کے نام سے ہوئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ ذاتی رنجش کا نتیجہ ہو سکتا ہے تاہم کیس کی تحقیقات جاری ہے۔
خیبر پختونخوا میں صوابی یونیورسٹی میں جعلی ڈگریاں جاری کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انسپکشن ٹیم نے صوابی یونیورسٹی کے آفس اسسٹنٹ سمیت چار اہلکاروں کے جعلی ڈگریاں جاری کرنے میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔ انسپکشن ٹیم نے تحقیقات کے دوران آفس اسسٹنٹ، جونیئر کلرک، بک بائنڈر، نائب قاصد کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ انسپکشن ٹیم کا کہنا ہے کہ سابق وائس چانسلر کے دور میں کم از کم 56 ڈگریاں اور ڈی ایم سیز جاری کی گئیں، یونیورسٹی ملازمین نے بھی جعلی ڈگریاں حاصل کیں۔ انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ یونیورسٹی کے دوعہدیداروں کے قریبی رشتہ داروں نے جعلی ڈگریاں حاصل کیں، پی اینڈ ڈی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر، ڈپٹی رجسٹرار کی بیوی نے بھی یونیورسٹی سے جعلی ڈگری حاصل کی جب کہ ڈپٹی رجسٹرار کے بھائی کو بھی جعلی ڈی ایم سی جاری کی گئی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جعلی ڈی ایم سی/ڈگری ہولڈرز کے خلاف بھی قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔ انسپکشن ٹیم کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے سابق کنٹرولر امتحانات کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا کا ضلع نوشہرہ تحریک انصاف کا گڑھ اور وزیر دفاع پرویز خٹک کا آبائی علاقہ ہے، پرویز خٹک گزشتہ رات اپنے حلقہ انتخاب میں جلسہ کر رہے تھے، جلسے کے اختتام پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے آتش بازی کی تو کے پی پولیس نے ہدایت دی کہ آتش بازی روک دی جائے۔ پولیس کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے ورکرز کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسٹیج سے اعلان کیا کہ آتش بازی کیوں روکی گئی، آتش بازی کی جائے، کسی افسر کی پرواہ نہ کریں، میں یہاں موجود ہوں دیکھتا ہوں کیسے آتش بازی کو روکا جائے گا۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت قانون کی بالادستی کی بات کرتی نظر آتی ہے یہی اس کا منشور بھی تھا مگر اس طرح کے واقعات میں مرکزی رہنماؤں حتیٰ کہ حکومتی وزرا کی جانب سے ایسے بیانات سامنے آنا غیر معمولی بات ہے۔
ایف آئی اے نے شہباز شریف کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں تفتیش کے دوران عاصم سوری نامی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ عاصم سوری ایم سی بی بینک کا وائس پریذیڈنٹ اور ہیڈ آف کمپلائنس ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے تفتیش کے دوران پتہ چلایا ہے کہ گرفتار ملزم بینکرز اور گواہان پر بیان بدلنے کے لیے دباؤ ڈال رہا تھا۔ دوسری جانب ڈائریکٹر ایف آئی اے بینکنگ سرکل اظہر اور جعلی بینک اکاؤنٹس میں گرفتار ملزم عاصم سوری کے درمیان رابطوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اس انکشاف کے بعد سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، اظہر ایف آئی اے کے بینکنگ سرکل کے سربراہ رہ چکے ہیں اور اب نجی بینک میں اعلیٰ عہدے پر تعینات ہیں، ایف آئی اے نے سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے اور ملزم عاصم سوری کے درمیان موبائل فون کے ذریعے ہونے والی گفتگو بھی قبضے میں لے لی ہے۔ دونوں سابق ایف آئی اے افسر اظہر کے نجی بینک کے مالک کے ساتھ بھی رابطوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے شہباز شریف کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں جبکہ شہباز شریف نے عدالت سے عبوری ضمانت لے رکھی ہے۔
لاہور کے علاقے گلشن راوی میں خاتون کو ہراساں کرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو منظرعام پر آگئی۔ ذرائع کے مطابق ملزم کی شناخت ہوگئی مگر تاحال گرفتار نہ ہو سکا۔ اسکی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری ہیں تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے گلشن راوی میں خاتون کو ہراساں کرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو منظرعام پر آگئی، گلی میں پیچھا کرنے والا نوجوان گلی کے کنارے پر کھڑے ہو کر فحش اشارے کرتا رہا اور کپڑے اتار کر ننگا ہو گیا۔ خاتون کا ہراساں کرنیوالا ملزم نازیبا زبان بھی استعمال کرتا رہا لیکن خاتون اسے نظر انداز کرتی گھر میں داخل ہو گئی تھی۔ بعدازاں خاتون نے شوہر کو شکایت کی تو پولیس نے خاتون کے خاوند کی مدعیت میں نامعلوم نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں کام کر رہی ہیں،جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزم کی شناخت کرلی گئی ہے۔ خاتون کے مطابق یہ شخص اس سے پہلے بھی نازیبا حرکات کرتارہا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز خاتون صبح کے وقت بچوں کو سکول چھوڑ کر گھر واپس آرہی تھی کہ اس دوران نامعلوم نوجوان موٹرسائیکل پر خاتون کا پیچھا کرتے ہوئے اس کے گھر کے پاس پہنچ گیا اورجنسی حراساں کرنے کی کوشش اور نازیبا اشارے کرتا رہا۔
شہریار آفریدی قطر ایئرلائنز کی پرواز کیو آر0701 کے ذریعے 15 ستمبر کو دوپہر سوا 3 بجے نیو یارک پہنچے تھے۔ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ پہلی اسکریننگ میں امیگریشن حکام کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں دوسری اسکریننگ کے لیے روکا گیا تھا۔ ان سے ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جاتی رہی تاہم نیویارک میں موجود پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے ان کی دستاویزات کی تصدیق کے بعد انہیں امریکا میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ اورسیز پاکستانی گلوبل فاؤنڈیشن کے صدر شکیل شیخ نے سختی سے تردید کی ہے، ان کے مطابق شہریار آفریدی کو تین گھنٹے روکے روکھنے کی خبر جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار امریکہ آنے والا کا سیکنڈ سیکیورٹی چیک ہونا روٹین ہے۔ شہریار آفریدی سے صرف 5منٹ کے لیے ضروری پوچھ گچھ کی گئی اور فلائٹ لینڈ ہونے کے 55منٹ میں وہ ائیرپورٹ سے باہر تھے۔ شکیل شیخ نے کہا کہ وہ خود شہریار آفریدی کو ائیرپورٹ رسیو کرنے کے لیے موجود تھے اور معاملے کے گواہ ئے۔ شکیل شیخ کا کہنا تھا کہ اس جھوٹی خبر پر وہ متعلقہ رپورٹر کو لیگل نوٹس بھیجیں گے جس نے انہیں اور ان کے مہمان کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ دوسری جانب واشنگٹن میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی کو بلا تاخیر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ پہلی مرتبہ آنے والے مسافر کے طور پر شہریار آفریدی کو مختصر وقت کے لیے سیکنڈری اسکریننگ کے لیے رکھا گیا تھا اور سفارتخانے یا قونصل خانے کی جانب سے کسی کی مانگی گئی یا دی گئی ضمانت کے بغیر معمول کے مطابق کلیئر قرار دے دیا گیا۔ شہریار آفریدی سے متعلق کس نے خبردی؟ اس صحافی کا بھی پتہ چل گیا ۔۔ خبر دینے والے ڈان کے رپورٹر نوید صدیقی تھے،جن کے مطابق قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار خان آفریدی کو نیویارک کے کنیڈی ایرپورٹ پر کڑی تفتیش کا سامنا قونصلیٹ جنرل کی درخواست پر آفریدی کی ڈیپورٹیشن کا خطرہ ٹل گیا تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی، پاکستانی سفارتی عملے کی مداخلت پر انٹری مل سکی۔ اب چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی نے خود ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ ان کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ امریکا کی سیکیورٹی کلیئرنس کے لحاظ سے معمول کا واقعہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جھوٹی خبر چلائی جا رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک فیک نیوز ہے اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ جو لوگ پاکستان دشمن ہیں اور ملک مخالف ایجنڈے کے تحت پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں انہوں نے کہا کہ جو لوگ حکومت سے خائف ہیں یعنی کشمیر کے معاملے پر خوف پھیلانے میں مصروف ہیں ایسی باتیں ان کی جانب سے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا کچھ نہیں ہو سکتا وہ جتنی بھی جھوٹی خبریں پھیلا لیں اس سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ملنے والا۔
اسلام آباد پولیس نے جامعہ حفصہ کے منتظمین اور لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف پولیس کو دھمکیاں دینے، غیر قانونی اسلحہ رکھنے، لوگوں کو اکسانے اور خوف و ہراس پھیلانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا،جامعہ حفصہ پر ایک بار پھر افغان طالبان کا پرچم لگانے کی کوشش بھی کی گئی،اسلام آباد پولیس کے اہلکار جامعہ حفصہ سے امارت اسلامی کا پرچم اتروانے کیلئے پہنچے تو انہیں دھمکیاں دی گئیں۔ مولانا عبدالعزیز نے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کو کہا کہ اس نوکری پر لعنت بھیجو،طالبان آئیں گے، پاکستان کے طالبان آپ کا حشر کردیں گے،ترجمان جامعہ حفصہ شکیل غازی کے مطابق پہلے کیے گئے وعدے پر عمل نہ کے باعث جھنڈے لگائے گئے،جامعہ حفصہ پر لہرایا گیا امارتِ اسلامی کا جھنڈا بھی اتروایا تھا۔ تھانہ آبپارہ اسلام آباد میں مولانا عبدالعزیز کیخلاف دو مختلف مقدمات درج کی گئے،ایف آئی آر کے مطابق مولانا عبدالعزیز 25ساتھیوں کے ہمرا ممسجد میں زبردستی داخل ہوئے، روکنے پر اسحلہ دکھا کر جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں،مولانا عزیز نے کھلے عام پاکستانی طالبان ٹی ٹی پی کا نام استعمال کر کے پولیس کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، انہوں نے مزید کہا کہ مدرسے کے طلباء اور اساتذہ نے پولیس کو چیلنج کیا اور ان پر طنز کیا۔ دوسرا مقدمہ خطیب الفلاح مسجد کی مدعیت میں درج کیا گیا،جس میں بتایا گیا ہے کہ مولانا عبدالعزیز ساتھیوں کے ہمرا مسجد الفلاح میں گھس گئے اور مجھ پر حملہ آوار ہوئے،مولانا نے ساتھیوں کے ہمرا مجھ پر تشدد کیا۔
براڈ شیٹ نے نیب اور حکومت پاکستان سے مزید 12 لاکھ پاؤنڈز فیس کی مد میں مانگ لیے۔ براڈ شیٹ ایسیٹ ریکوری فرم کے وکلا نے لندن میں نیب کے وکلا کو خط لکھا جس میں 30 ملین ڈالرز رقم فیس کی مد میں ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قبل ازیں 17 اگست 2021 کو پاکستان کی جانب سے براڈ شیٹ کمپنی کو 9 لاکھ 20 ہزار پاؤنڈز ادا کیے گئے تھے، براڈشیٹ نے اب نیب سے قانونی فیس اور دیگر ادائیگیوں کا بھی تقاضہ کر دیا ہے۔ براڈ شیٹ کے وکلا نے کہا ہے کہ یہ وہ رقم ہے جو پاکستان سے وصولی کرنے میں خرچ ہوئی، نیب کو رقم اپنے اور وکلا کے رویے کی وجہ سے ادا کرنا پڑے گی۔ واضح رہے کہ یکم اپریل کو وفاقی کابینہ نے براڈشیٹ کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کیا تھا، وزیراعظم نے براڈشیٹ کی تحقیقات عوام کے سامنے لانے کی ہدایت کی تھی۔ جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں قائم براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ میں براڈشیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ براڈشیٹ کمپنی کی 15 لاکھ ڈالر رقم کی غلط ادائیگی کی گئی، غلط شخص کو ادائیگی ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکا ہے، ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ وزارت خزانہ، قانون، اٹارنی جنرل آفس سے فائلیں چوری ہو گئیں جبکہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن سے بھی ادائیگی کی فائل سے اندراج کا حصہ غائب ہوگیا۔ براڈشیٹ کمیشن نے آصف زرداری کے سوئس مقدمات کا ریکارڈ کھولنے کی بھی سفارش کرتے ہوئے کہا تھا کہ سوئس مقدمات کا ریکارڈ نیب کے اسٹور روم میں موجود ہے۔ نیب ریکارڈ کو ڈی سیل کر کے جائزہ لے کہ اسکا کیا کرنا ہے۔
کراچی کے گورنمنٹ جناح اسپتال میں خاتون اسسٹنٹ پروفیسر کو صنفی و لسانی بنیادوں پر ہراساں کیا جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جناح اسپتال کی گیسٹروانٹرالوجسٹ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر نازش بٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے انہیں لسانی و صنفی بنیادوں پر ہراساں کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر نازش بٹ نے کہا کہ کئی ماہ سے واٹس ایپ اور فیس بک پر کردار کشی کی جارہی ہے ،مجھے پنجابی ہونے کےطعنے اور سندھیوں سے زیادتی کا الزام عائد کیا جارہا ہے، قانون نافذ کرنےو الے اداروں کو درخواست دیدی ہے، میں کسی سے خوفزدہ نہیں ہوں۔ ڈاکٹر نازش بٹ نے کہا کہ میں ہمیشہ میرٹ کی بات کرتی ہوں ، پورے پاکستان میں میں واحد گیسٹرو انٹرالوجسٹ ہوں جو پبلک سیکٹر میں کام کرتی ہوں، پورے پاکستان سے خواتین مریض جناح اسپتال میں مجھ سے علاج کروانے آتے ہیں، مجھے نہ صر ف خاتون ہونے بلکہ پنجابی ہونے پر بھی ہراساں کیا جارہا ہے۔ اسپتال کی سابق ایگزیکٹیو ڈاکٹر سیمی جمالی نے اس حوالے سے انکشاف کیا کہ ماضی میں مجھے بھی اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ رپورٹ کے مطابق جناح اسپتال کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد رسول کا کہنا ہے کہ ابھی تک ڈاکٹر نازش کی جانب سے اسپتال انتظامیہ کو کسی بھی قسم کی باضابطہ شکایت درج نہیں کروائی گئی ہے۔
ملک کو موسم سرما میں گیس کے بحران سے بچانے کے لئے حکومت نے قدرتی گیس کی قیمت میں 35 فیصد تک اضافے کی سمری کے ساتھ ہی ملک بھر میں بجلی استعمال کرنے والوں کے لیے 12.96 روپے فی یونٹ کے فلیٹ ٹیرف کی منظوری دے دی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت بروز جمعہ کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں موسم سرما میں بجلی کی کھپت بڑھانے کے لیے 12.96 روپے فی یونٹ کے فلیٹ ٹیرف کی منظوری دی گئی۔ کابینہ کی توانائی کمیٹی (سی سی او سی) نے سردیوں میں گیس کی بچت کے لیے ’سستی بجلی پیکج ‘ کی منظوری دے دی جس کے تحت گھریلو صارفین کے لیے 300 یونٹ سے زائد بجلی کے استعمال پر ہر یونٹ کا نرخ 12روپے 66پیسے ہو گا جو اس وقت ساڑھے 19 روپے کا ہے۔ وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سردیوں میں گیس کی محدود دستیابی ہوتی ہے، سردی سے بچاؤ کے لیے گیس ہیٹرز استعمال کیے جاتے ہیں لہٰذا سردیوں میں گیس بچانے کے لیے سستی بجلی کا پیکج لایا جا رہا ہے۔ اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ پیکج یکم نومبر 2021ء سے 28 فروری 2022ء تک سردی کے چار ماہ تک ہو گا جبکہ کابینہ کمیٹی کی جانب سے سستی بجلی پیکج میں کے الیکٹرک کو شامل کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ دوران اجلاس کمرشل اور جنرل سروسز صارفین کے لیے 12روپے 96پیسے فکس ریٹ کی تجویز بھی منظور کی گئی ہے۔ سی سی او ای نے پاکستان آئل ریفائنری پالیسی 2021 کی اصولی منظوری دی۔ تاہم وزارت منصوبہ بندی اور خزانہ دونوں کے سخت تحفظات پر کمیٹی نے پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ ملک میں موجودہ ریفائنریز کو پیش کردہ پیشگی پیکج پر نظرثانی کرے۔
وزیراعظم عمران خان کا دورہ تاجکستان تو کامیاب رہا، بزنس فورم کے دوران وزیراعظم پر طنزیہ شاعری بھی کی گئی، انڈس یونیورسٹی کے چانسلر خالد امین نے وزیراعظم کیلئے طنزیہ شاعری پڑھی جس پرپاکستانی وفد میں شامل تجارتی مندوبین نے پاکستان تاجکستان بزنس فورم کے موقع پر شاعری کرنے والے انڈس یونیورسٹی کے چانسلر خالد امین کی وفد میں شمولیت کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ پھل اور سبزیوں کے ایکسپورٹ سیکٹر کی نمائندگی کرنے والے وفد میں شامل پی ایف وی اے کے سرپرست اعلی وحید احمد نے اس صورتحال پر ٹویٹ کرتے ہوئے بے محل شاعری کی مذمت کی اور خالد امین سے لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شاعری کے آغاز پر وفد کے مندوبین اور میزبان بھی حیران ہوئے لیکن شاعری جیسے جیسے آگے بڑھی تو وزیراعظم کو نصیحت پر مندوبین بھی ہچکچائے، اور سرکاری شخصیات بھی پریشان ہوئیں،جس پر وزیر اعظم نے بات چیت کو معاشی اور تجارتی روابط کی طرف موڑ دیا جس سے فورم آگے بڑھا۔ وحید احمد نے باور کروایا کہ وفد میں شامل تمام تجارتی مندوبین نے طنزیہ شاعری کی مذمت کی کیونکہ اس طرح تجارتی وفد کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، اہم تجارتی فورم پر اس طرح کی حرکت کا پاکستان متحمل نہیں ہوسکتا جس سے پاکستان کی تاجر برادری کے طرز عمل پر سوال اٹھیں۔ خالد امین نے اشعار پڑھے تھے کہ کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ، کچھ اپنے دل پہ بھی زخم کھاؤ، پاکستان کہہ رہا ہے کچھ اپنے دل پہ بھی زخم کھاؤ۔ مرے لہو کی بہار کب تک۔ مجھے سہارا بنانے والو میں لڑکھڑایا تو کیا کرو گے۔ اتنے ظالم نہ بنو۔ عمران بھائی آپ کے لیے۔ آپ تو اب ایک قیدی ہوگئے ہیں۔ جب کنٹینر پر تھے تو زبردست تھے۔ تو اب تو پتا نہیں کن کے چکروں میں آپ آگئے ہیں۔ تو کہتا ہے اتنے ظالم نہ بنو۔ کچھ تو مروت سیکھو۔
دریائے سندھ کے آخری سرے پر ٹھٹھہ سجاول پل پر لگے کھمبے زمین نگل یا آسمان، کچھ پتا نہیں، پل پر لگے ایک نہیں دو نہیں پورے چھتیس کھمبوں کو سر عام اکھاڑا گیا اور غائب کردیا گیا,ایک کلومیٹرطویل پل پر لوٹ مار معمول بن گئی ہے، جب جس کا دل چاہتا ہے سامان لے جاتا ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ٹھٹھہ سجاول پل میں لائٹ کیلئے کھمبے لگائے گئے تھے، کھمبے اکھاڑ کر پل کو اندھیرے میں ڈبو دیا،چھتیس پول کاٹ کر درمیانی دیوار پر گرائے گئے ہیں جبکہ باقی نوپول کھڑے ہیں، ان پولز کو روشن رکھنے کے لئے تاریں پہلے ہی کاٹ کر چوری کرلی گئی ہیں۔ دریائے سندھ پر ایک کلومیٹر طویل چار رویہ ٹھٹھہ سجاول پل کو تھرکول اتھارٹی کی جانب سے پونے تین ارب روپے میں تعمیرکرایاگیا ،جس کا افتتاح وزیراعلیٰ سندھ نے 27جنوری 2017ء میں کیاتھا۔ تقریب سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کئی بڑے بڑے منصوبے سندھ میں جاری ہیں ،وہ عوامی خدمت میں اتنے مصروف ہیں کہ منصوبوں کے افتتاح کا بھی وقت نہیں،انہوں نے بتایا تھا کہ پل 2ارب 80کروڑ روپے کی لاگت سے مختصرترین مدت 18ماہ میں مکمل کیاگیا،جو عوام کے لئے ایک تحفہ ہے۔یہ پل تھر تک رسائی میں آسانی کے ساتھ ساتھ دیگرکئی اضلاع کے عوام کو بھی قریب لائےگا۔
سیالکوٹ میں سڑک سے اٹھا کر 5 افراد کی جانب سے اجتماعی زیادتی کا مقدمہ جھوٹا نکلا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ میں ایک خاتون کے شوہر نے 5 افراد کے خلاف من گھڑت مقدمہ درج کروایا اور الزام عائد کیا کہ پانچوں افراد نے خاتون کو سڑک سے اٹھا کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ پولیس کے مطابق خاتون اور اس کے شوہر نے مقدمہ شہریوں کو بلیک میل کرنے کیلئے درج کروایا ، عدالت میں بھی خاتون نے بیان دیا ہے کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ سیالکوٹ کے تھانہ صدر میں ایک مقدمہ درج کروایا گیا تھا جس میں مدعی نے موقف اپنایا کہ وہ اپنی بیوی کو سڑک کے کنارے کھڑا کرکے پیٹرول پمپ تک گیا تھا کہ پیچھے سے پانچ لوگوں نے اس کی بیوی کو اغوا کرلیا اور اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ، متاثرہ خاتون نے پولیس کو بیان دیا کہ ملزمان نے اسی زبردستی شراب پلا کر اس کے اجتماعی زیادتی کی۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے معاملے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے تفتیش کا آغاز کردیا تھا۔