خبریں

لاہور میں غریب مزدرو کیلئے تنخواہ مانگنا جرم ہوگیا، ملازم کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا،نشتر کالونی میں ملازم اسحاق کارخانے کے مالک یاسین سے تنخواہ مانگنے گیا تو مالک نے ظلم کی انتہا کردی، ملازم کو اس کا حق دینے کے بجائے غریب مزدور پر تیزاب پھینک دیا،جس سے پچپن سالہ مزدور جھلس گیا،مزدور کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس نے تڑہپ تڑپ کر جان دے دی۔ پچپن سالہ اسحاق نشتر کالونی کےکارخانے میں ملازم تھا،اس واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جبکہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولسی چھاپے مار رہی ہے، بستی خیر دین نور شاہ روڈ کے اسحاق نے کارخانے کے مالک یاسین سے تنخواہ مانگی تو یاسین نے صبح تک انتظارکرنے کا کہا تھا۔ غریب اسحاق نے صبر کرکے صبح تک انتظار کیا لیکن نہیں جانتا تھا کہ صبح اسکی موت کا سامان کیا جا رہا ہے، اسحاق تنخواہ کے حصول کیلئے کارخانے میں ہی سو گیا اور سوتے ہوئے ملازم پر مالک یاسین نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر تیزاب پھینک دیا، تیزاب سے اسحاق کا چہرہ اور جسم بری طرح جھلس گیا تھا۔
مشہور گلوکار و فلم ساز سلمان احمد نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی زندگی پر ایک دستاویز فلم تیار کی ہے جس کا نام "اسپرچوئل ڈیموکریسی" رکھا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مشہور میوزیکل بینڈ جنون سے شہرت پانے والے سلمان احمد نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں شریک ہوئے، دوران گفتگو انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی 50 سالہ زندگی پر دستاویزی فلم تیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلم میں عمران خان کی زندگی کی حقیقی ویڈیوز اور تصاویر شامل کی گئی ہیں، فلم کے چار حصے ہیں، پہلے حصےمیں عمران خان کے وزیراعظم بننے سے قبل کی سوچ اور اوور آل زندگی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ سلمان احمد کے مطابق فلم کا دوسرا حصہ عمران خان کے بھارت کے حوالے سے نظریات اور سیاسی سوچ پر مبنی ہے جبکہ تیسرے حصے میں کورونا کے عالمی بحران کے دوران صورتحال سے نمٹنے کیلئے عمران خان کے اقدامات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ گلوکار نے بتایا کہ فلم کے آخری اور چوتھے حصے میں وزیراعظم عمران خان کے وژن اور مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔ سلمان احمد نے مزید کہا کہ میں وزیراعظم عمران خان کو پچھلے 35 سال سے جانتا ہوں اور میرے پاس ان کی لاتعداد تصاویر اور ویڈیوز موجود ہیں، فلم میں شامل کیا گیا دیگر مواد میں نے دوسرے ذرائع سے حاصل کیا ہے۔ گلوکار نے کہا کہ فلم انگریزی زبان میں ہوگی جسے فلمساز شعیب منصور اور میں نے خود شوٹ کیا ہے، تاہم فلم کی ریلیز کے حوالے سے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے اور یہ کہنا بھی قبل از وقت ہوگا کہ فلم کس پلیٹ فارم پر نشر کی جائے گی۔
متحدہ عرب امارات حکومت نے پاکستان میں کیے جانے والے کورونا ریپڈ پی سی آر ٹیسٹ کے معیار کے حوالے سے پاکستانی حکومت کو خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی جانب سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کو خط لکھا گیا جس میں پاکستانی ایئرپورٹس پر کیے جانے والے ریپڈ پی سی آر ٹیسٹس کے معیار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یواے ای نے خط میں کہا ہے کہ رواں برس اگست کے مہینے میں تقریبا 75ہزار سے زائد مسافروں نے یو اے ای کا سفر کیا، ان میں سے 684 مسافروں نے یو اے ای پہنچنے پر کیے گئے کورونا ٹیسٹ مثبت نکلے ہیں، حالانکہ ان تمام لوگوں کے پاس پاکستان میں کیے گئے ریپڈ پی سی آر ٹیسٹس کی رپورٹس موجود تھیں جو منفی تھیں۔ این سی او سی کو موصول ہونے والے خط میں یو اے ای نے غیر معیاری کورونا ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریز کے خلاف نوٹس لینے اور سخت ایکشن کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستانی غیر معیاری پی سی آر ٹیسٹ سے بیرون ملک پاکستان کی ساکھ متاثر ہورہی ہے، لہذا پاکستان کی مجاز اتھارٹی ایئرپورٹس پر لیبارٹریز کی جانب سے کیے جانے والے ٹیسٹس کی مانیٹرنگ کو یقینی بنائے۔
ڈی پی او چکوال کے حکم پر رات کو بھی تھانے میں ڈیوٹی کرتی خاتون پولیس اہلکار کو دیکھ کر آئی جی پنجاب حیران رہ گئے، انکوائری کا حکم دیدیا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب رات کے وقت اسلام آبا د سے واپس لاہور آرہے تھے کہ راستے میں انہوں نے اچانک کلر کہار پولیس اسٹیشن کا دورہ کیااور تھانے میں رات کے اس وقت میں ایک خاتون پولیس اہلکار کو ڈیوٹی کرتا دیکھ کر حیران رہ گئے۔ رپورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے خاتون کو دیکھ کر پوچھا آپ اس وقت یہاں کیا کررہی ہیں؟ کیا آپ کوئی سائلہ ہیں؟ جس پر جواب دیتے ہوئے خاتون پولیس اہلکار نے بتایا کہ اسے ڈی پی او چکوال کی جانب سے بطورسزا 24 گھنٹے ڈیوٹی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ خاتون پولیس اہلکار نے بتایا کہ ڈی پی او چکوال کے بچوں کو سنبھالنے سے انکار کیا تھا جس پر ناراض ہوکر ڈی پی او نے پولیس لائن سے ٹرانسفر کرکے خاتون اہلکار کی ڈیوٹی تھانے میں لگادی۔ آئی جی پنجاب نے خاتون اہلکار کا موقف جاننے کے بعد واقعے پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے اہلکار کو دوبارہ پولیس لائن منتقل ہونے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
حکومت نے کالعدم تحریک طالبان کو معافی کی مشروط پیشکش کردی، کالعدم تحریک اگر پاکستان کے آئین کو تسلیم کرلے اور دہشتگردی میں ملوث نہ ہوں تو معافی دی جاسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کالعدم ٹی ٹی پی کے ان افراد کو معاف کرنے پر غور کر سکتی ہے جو پاکستانی آئین کو تسلیم کریں اور وہ جرائم میں ملوث نہ ہوں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان سے ملحق پاکستانی سرحد پر کوئی دباؤ نہیں ہے بلکہ وہاں امن و استحکام آگیا ہے۔انہوں نے حکومت کی جانب سے افغان عوام کے لئے انخلا کی سہولت کی فراہمی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ ان افراد کے افغانستان سے انخلا میں سہولت فراہم کی جائے گی جن کے پاس مصدقہ دستاویزات ہیں۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے لیکن اب ملک مجبور ہے اس لئے آنے والے مہاجرین کے لیے کوئی کیمپ نہیں بنایا جارہا۔انہوں نے افغان طالبان کی جانب سے کرائی گئی زبانی یقینی دہانی کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کا موقف ہے کہ افغانستان سے پاکستان کے اندر کسی گروپ کو دہشت گردی کی اجازت نہیں ہوگی پاکستان بھی اس حوالے سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی طالبان قیادت کا رویہ 1990ء کی دہائی کے مقابلے میں مختلف ہے کیونکہ کابل میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو برداشت کیا گیا۔ اشرف غنی کو ٹی ٹی پی کے حوالے سے پاکستان نے مسلسل نشاندہی کی لیکن انہوں نے کوئی اقدام نہیں کیا اب دیکھنا ہے کہ افغان طالبان اپنی یقین دہانیوں پر کام کرتے ہیں یا نہیں۔ پاکستان کی سرزمین میں افغانستان سے آنے والے افراد کے لیے کوئی مہاجر کیمپ یا دوبارہ آباد کرنے کی کوئی سہولت نہیں دی جا رہی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی، اس موقع پر ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔ وکیل خواجہ حارث نے دوران سماعت چالان رپورٹ پڑھی اور کہا کہ پولیس ظاہر جعفر کے بیان پر انحصار کر رہی ہے، ریمانڈ میں لینے کے بعد میرے موکل سے کوئی بیان نہیں لیا گیا، معلوم نہیں پولیس نے اپنی مسل پر کیا لکھا ہے۔ خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس کو پہلے بتا دیا جاتا تو نور کی جان بچ سکتی تھی،چالان کے مطابق 19 جولائی اور 20 جولائی کو ملزم کا والد سے رابطہ ہوا، تھراپی ورکس کو سات بج کر پانچ منٹ پر ذاکر جعفر نے کال کی، مان لیتے ہیں کہ ملزم نے کالز کی ہیں لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ بات کیا ہوئی۔ اس موقع پر عدالت نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ تھراپی ورکس والے ملزمان نامزد ہیں یا گواہ ہیں۔ خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ تھراپی ورکس والے بھی کیس میں ملزم نامزد ہیں۔ عدالت نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر 7:05 پر تھراپی ورکس کو کال کی گئی تو واقعہ ساڑھے چھ سے سات کے دوران ہو سکتا ہے۔ خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر نے پولیس کو کال کر کے کہا کہ ظاہر جعفر کی حالت ٹھیک نہیں اسے لے جائیں، پہلے تو یہ معلوم ہی نہیں کہ ظاہر جعفر نے والدین کو قتل کا بتایا تھا،اگر یہ معلوم بھی ہو اور تھراپی ورکس والے ثبوت مٹانے گئے ہوں پھر بھی یہ کیس نہیں بنتا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ پولیس تفتیش میں گرے ایریاز موجود ہیں ،ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی پر اس الزام میں بھی قابل ضمانت دفعات لگتی ہیں،پولیس نے ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کا صرف دو روزہ جسمانی ریمانڈ لیا، اگر انکے خلاف اتنا مواد موجود ہوتا تو اسکا زیادہ ریمانڈ لیا جاتا۔ عدالت نے سماعت کل تک کیلئے ملتوی کرتے ہوئے خواجہ حارث کا اگلی سماعت پر دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
نادرا (نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) نے آئی ووٹنگ کے لیے الیکشن کمیشن کے ساتھ 2.4 ارب روپے کے معاہدے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ نادرا کی جانب سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ آئی ووٹنگ کے لیے 2.4 ارب روپے کا نیا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔ نادرا نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن آئی ووٹنگ سے متعلق نادرا کے مجوزہ نظام پر مثبت پیشرفت کرے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے چیئرمین نادرا کو لکھے گئے جوابی خط میں کہا گیا کہ نادرا پہلے بتائے اس نے آئی ووٹنگ کا سابق منصوبہ کیوں چھوڑا؟ آئی ووٹنگ کے سابق منصوبے پر 6 کروڑ 65 لاکھ روپے خرچ ہو چکے تھے۔ الیکشن کمیشن نے نادرا کے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر چھوڑے گئے نظام میں کوئی خامیاں تھیں تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ الیکشن کمیشن نے مزید کہا ہے کہ خط کے متن سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ نادرا الیکشن کمیشن کو حکم دے رہا ہے۔ نادرا کے خط میں اختیار کئے گئے لہجے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایسا تاثر دیا گیا کہ الیکشن کمیشن نادرا کا ماتحت ادارہ ہے۔ انتخابات کے انعقاد کیلئے کسی نئے طریقہ کار پر عملدرآمد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
ایڈیشنل سیشن کورٹ اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں لڑکے اور لڑکی پر تشدد کیس کے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر کر دی۔ عثمان مرزا سمیت 5 ملزمان کو ایڈیشنل سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کیا گیا۔ ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کی گئیں، مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت7 ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 28 ستمبر کی تاریخ رکھی گئی ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں ملزمان کے خلاف تشدد اورغیر اخلاقی ویڈیو بنانے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج ہے جس میں اسلام آباد پولیس کے سب انسپکٹر مدعی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق واقع ای الیون ٹو اپارٹمنٹس میں پیش آیا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق متاثرہ لڑکا اور لڑکی گھر میں موجود تھے کہ اسی دوران مرکزی ملزم اپنے دوستوں سمیت وہاں پہنچ گیا۔ ملزم عثمان مرزا نے دونوں کو اسلحے کے زور پر حبس بے جا میں رکھا جب کہ لڑکی کی غیر اخلاقی ویڈیو بھی بنائی۔ پولیس نے بتایا ہے کہ مرکزی ملزم عثمان پیسوں کے لیے لڑکے اور لڑکی کو بلیک میل کر رہا تھا۔ ملزم دونوں کو بلیک میل کر کے کئی لاکھ روپے بٹور چکا تھا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزمان نے لڑکی کو برہنہ کر کے اڑھائی گھنٹے کی ویڈیو بنائی اور زیادتی کرانے کی کوشش کی گئی۔ 375 اے سمیت دیگر نئی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔ یہ ویڈیو 6 جولائی کو وائرل ہوئی جبکہ ویڈیو گزشتہ سال بنائی گئی تھی۔
پٹرول کی قیمتوں پر فواد چوہدری کا ردعمل، قیمتوں میں اضافے کی وجہ عالمی منڈی میں بڑھتی قیمتوں کو قرار دیدیا۔ کہتے ہیں کہ پیٹرول کی قیمت پاکستان میں اب بھی خطے میں سب سے کم ہے۔ گزشتہ روز حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کردیا تھا۔ حکومت کی جانب سے پیٹرول پر پانچ روپے اضافہ کردیا،مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزل، ہائی اسپیڈ ڈیزل بھی پانچ پانچ روپے سے زائد مہنگا کیا گیا ہے۔ اس پر عوام کا سخت ردعمل سامنے آیا جبکہ دوسری جانب حکومتی وزراء اور رہنماؤں نے دفاع کیا اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ عالمی منڈی کو قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی منڈی میں پٹرول مہنگا ہوتو حکومت کیسے سستا دیدے؟ دنیا نیوز نے صحافی اجمل جامی نے فوادچوہدری پر طنز کیا اور کہا کہ چوہدری صاحب! وہ ذرا خطے کے دیگر ممالک میں "صرف" پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کیساتھ موازنے والا گراف ایک بار پھر پوسٹ کر دیں، آپکی گیلری میں ہوگا۔۔۔ نیز اسکے فوائد پر بھی ہلکی سی روشنی ڈال دیجئے۔ اجمل جامی کو فوادچوہدری نے جواب دیا کہ یپاکستان میں تیل کی قیمتیں اب بھی ریجن میں سب سےکم ہیں، یا تو تین سالوں میں تیل کے کنوئیں نکل آتے ورنہ ظاہر ہے جب آپ نے تیل باہر سے خریدنا ہے تو قیمت بڑھے گی تو قیمتیں بڑھیں گی، یہی اصول باقی درآمدات کیلئے ہے۔اصل کامیابی یہ ہےکہ75 فیصد آبادی کی آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ایک اور سوشل میڈیا صارف کو جواب دیتے ہوئے فواد چوہدری نے لکھا کہ پاکستان کی قوت خرید ہندوستان سے بہتر ہے، تنخواہ دار طبقے کی مشکلات اپنی جگہ لیکن 60 فیصد آبادی زراعت سے وابستہ ہے جن کی کو 1100 ارب روپے اضافی آمدنی ہوئ، تعمیرات اور انڈسٹری سے وابستہ کروڑوں لوگوں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا، مستری اور مزدور کی دیہاڑی تین گنا بھی بڑھی
وزیرِ اعظم عمران خان دو روزہ دورے پر دوشنبے تاجکستان پہنچ گئے ہیں ، وزیرِ اعظم تاجکستان قاھر رسول زادہ نے وزیرِ اعظم عمران خان کا استقبال کیا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر بحری امور علی زیدی ، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف بھی وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ ہیں۔ وزیرِ اعظم عمران خان دوشنبے میں پاکستان تاجکستان بزنس فورم میں شریک ہونگے. بزنس فورم پاکستان اور تاجکستان میں تجارت بڑھانے کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔ فورم وزارت تجارت، سرمایہ کاری بورڈ اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے تعاون سے منقعدہ کیا جارہا ہے، فورم میں 67 پاکستانی جبکہ 150 تاجک کمپنیاں شریک ہو رہی ہیں۔ فورم میں شریک کمپنیوں کا تعلق ٹیکسٹائل، چمڑے کی صنعت، فارماسوٹیکل، ایگریکلچر، مائننگ، ٹورازم، لاجسٹکس کے شعبے سے ہے۔ وزیرِ اعظم اس موقع پر خطاب بھی کریں گے، پاکستان ٹیلی ویژن نشر کرے گا۔
سابق وزیراعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید قائم علی شاہ کو تاحال گرفتار نہ کیا جاسکا، جس پر سندھ ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کیا ہے، سندھ ہائیکورٹ میں قائم علی شاہ کے خلاف شہداد پور میں زمین کی الاٹمنٹ کے کیس کی سماعت ہوئی،نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف ایک ریفرنس دائر ہوچکا ہے اور ضمنی ریفرنس دائر کرنے کے لئے مزید انکوائری جاری ہے،جس پر عدالت نیب پراسکیوٹر سکھرعبید ابڑو پر برہم ہوئی۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ اگر قائم علی شاہ کی انکوائری میں ضرورت نہیں تو پھر کیس نمٹا دیتے ہیں،نیب نے قائم علی شاہ کو گرفتار نہیں کرنا تو پھر سندھ ہائیکورٹ میں کیس چلانے کی ضرورت نہیں، سندھ ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ جب حتمی ریفرنس دائر ہوجائے توملزم خود ٹرائل کورٹ میں پیش ہوجائیگا۔ دوسری جانب نیب پراسیکیوٹر نے اس حوالے سے بتایا کہ ریفرنس دائر کرنے کے لیے معاملہ نیب ہیڈ کوارٹر کو ارسال کیا تھا لیکن ہیڈ کوارٹر نے کچھ اعتراضات لگا دیے تھے جو تاخیر کا باعث بنے،نیب پراسیکیوٹرعبید اللہ ابڑو نے تحریری جواب جمع کروایا کہ قائم علی شاہ کو گرفتار کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے،عدالت نے قائم علی شاہ کی درخواست ضمانت نمٹاتے ہوئے نیب کا تحریری جواب ریکارڈ کا حصہ بنا لیا۔ اس سے قبل قائم علی شاہ نے نیب کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر تے ہوئے نیب کے تفتشی افسرپر تحفظات کا اظہار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ نیب کے تفتیشی افسر مجھے ذاتی رنجش کا نشانہ بنارہے ہیں، معاملے پر پہلے عدالت سے رجوع کر ونگا اور پھر نیب میں پیش ہوں گا،نیب کے مطابق ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق جو دو رپورٹیں پیش ہوئیں ان میں قائم علی شاہ کا نام نہیں تھا تاہم تیسری رپورٹ میں ان کا نام ہونے کی بنا پر تفتیش کے لیے طلب کیا گیاتھا۔
رینجرز نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے منشیات فروشی میں ملوث 2 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2 روز قبل گرفتار ہونے والے پولیس اہلکاروں سے 8 کلو چرس بھی برآمد کرلی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سچل تھانے کے 2 پولیس اہلکاروں سے تفتیش کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ مبینہ طور پر ڈی ایس پی پولیس کا ایک گن مین بھی ان دونوں کا ساتھی تھا جسے پولیس اہلکاروں کی گرفتاری کے بعد غائب کردیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سچل پولیس نے شہر میں منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 2 ملزمان کو گرفتار کیا تھا جن سے 16 کلو چرس برآمد کی گئی تھی۔ رپورٹ میں الزام کیا گیا کہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او نے مبینہ طور پر رشوت لے کر ملزمان کو چھوڑدیا اور برآمد کی گئی چرس میں سے 8 کلوگرام فروخت کرنے کیلئے تھانے کے 2 پولیس اہلکاروں کو دیدی گئی۔ دونوں پولیس اہلکار سینئر افسران کی ہدایات پر منشیات فروخت کررہے تھے کہ انہیں رینجرز نے دھر لیا، رینجرز ملزمان کے تیسرے ساتھی کی گرفتاری کیلئے بھی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔
وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے الیکشن کمیشن کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے سورس کوڈ تک رسائی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے معذرت کرلی۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کی تفصیلات مانگی گئی تھی جبکہ وزاررت سائنس نے الیکشن کمیشن کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سورس کوڈ فوری طور پر نہیں دیا جا سکتا، کنسٹرکشن ڈیزائن اور سورس کوڈ کے چوری ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔ اس حوالے سے وزیر وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے وضاحت کی کہ الیکشن کمیشن کو معلومات کی فراہمی سے انکار نہیں تاہم تکنیکی معلومات کمپنیز سے معاہدے کے بعد فراہم کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ ای سی پی نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے متعارف کی گئی ای وی ایم پر اعتراضات کیے تھے جس کے بعد حکومت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بین الاقوامی ماہرین سے معائنہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، معائنے کے لئے فافن اور پلڈاٹ کوالیکٹرانک ووٹنگ مشین کو دیکھنے کی دعوت دی گئی ہے۔
لاہور سیشن کورٹ نے یوم آزادی کے موقع پر رکشہ میں سوار خاتون سے نازیبا حرکات کرنے کے الزام میں گرفتار ملزمان کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔ تفصیلات کے مطابق رکشہ میں سوار خاتون سے نازیبا حرکات کرنے والے ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ حسن سرفراز چیمہ کے روبرو پیش کیا گیا۔ ملزمان عبدالرحمان ٫عثمان٫ عاطف اور عرفان نے اپنے وکلاء کی وساطت سے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ضمانت خارج کر دی۔ پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی اور کہا چاروں ملزمان نے رکشہ ‏میں بیٹھی لڑکی سے نازیبا حرکات کی تھیں، پولیس کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی نے ملزمان کو جیل میں جا کر شناخت کیا تھا مقدمہ درج ہونے پر ملزمان کو ‏پولیس نے گرفتار کیا۔ ‏ واضح رہے کہ یوم آزادی کے موقع پر رکشے میں موجود خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی ویڈیو سامنے آئی تھی ، ‏جس میں اوباش نوجوان رکشے میں سوار خواتین کو ہراساں کرتے رہے۔ لاری اڈا پولیس نے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی شروع کی تھی۔
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے محکمہ تعلیم کی جانب سے سرکاری سکولوں کیلئے 29 ہزار میں ایک ڈیسک خریدنے کے معاملے کا ملبہ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ پر ڈال دیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے مہنگے ڈیسک کی خریداری کے معاملے پر ردعمل دیتےہوئے کہا کہ جب اس خریداری کا ٹینڈر ہوا تو اس وقت وزارت تعلیم کا قلمدان وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کے پاس تھا۔ سعید غنی نے کہا کہ مجھے اس خریداری سے متعلق کوئی علم نہیں ہے یہ مجھے قلمدان ملنے سے پہلے کا ٹینڈر ہے۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے بھی اس اسکینڈل کو بے نقاب کرتے ہوئے کراچی کی لیاقت آباد فرنیچر مارکیٹ پہنچ کر نئی ڈیسک کی خریداری کرتے ہوئے سندھ حکومت کی کرپشن کو بے نقاب کیا تھا۔ حلیم عادل شیخ نے فرنیچر مارکیٹ سے ایک نئی ڈیسک پانچ ہزار روپے کی خریدی اور کہا کہ سندھ حکومت اس منصوبے کے مد میں 3 ارب کا ٹیکہ لگانے کی تیاری کررہی ہے، کیا سندھ حکومت کے ڈیسک سونے سے بنی ہوئی ہے، سندھ حکومت کی کرپشن سے وزیراعلیٰ ہاؤس پلتا ہے اور بلاول بھٹو کے ناشتے کے پیسے نکلتے ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ روز پہلے انکشاف ہوا تھا کہ محکمہ تعلیم سندھ نے سرکاری اسکولوں کے طلباء کے بیٹھنے جو ڈیسک خریدنے کی منظوری دی ہے، فی ڈیسک 29 ہزار روپے کے عوض خریدی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق ان ڈیسکس کو کباڑ کے ٹکڑوں سے بنایا جائے گا جس میں 23 جوڑ لگے ہوں گے، محکمہ تعلم سندھ نے یہ ٹھیکہ ایک کمپنی کو اسی سال میں دیا ہے جس سال میں پہلے ایک ڈیسک 8 ہزار روپے میں خریدی گئی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئندہ عام انتخابات کرانے کیخلاف درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ جاری کردیا۔ اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال کوئی خلائی یا اجنبی کام نہیں۔الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن کرانے کیلئے پارلیمنٹ سے قانون سازی لازم ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا مزید کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرتے ہوئے تمام خدشات کا جائزہ لے گی۔الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا نطام بہت سے ممالک میں رائج ہے اس سے قبل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سماعت ہوئی ۔ درخواستگزار نےمؤقف اپنایا کہ حکومت الیکشن کمیشن کو سیاسی بنانے اورالیکشن کمیشن پر حاوی ہونے کی کوشش کر رہی ہے حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان اگر یہی صورتحال ہے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے یہ درخواست پاکستانی قوم کے بنیادی حقوق کا مسلہ ہے۔ درخواستگزار نے مزید کہا ملک میں سیاسی اور معاشی بحران پہلے ہی اتنا ہے کہ کسی نئے بحران کے متحمل نہیں ہوسکتے الیکشن کمیشن کے کیا اعتراضات ہیں ان کا ہمیں پتہ ہونا چاہیئے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے پاس الیکشن کمیشن نے اعتراضات داخل کیے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شہری طارق اسد ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی عدالت نے درخواستگزار سے استفسار کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کے لیے تو قانون سازی نہیں ہو گی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ تو بڑے اہم ایشوز عدالت لاتے ہیں، ابھی یہ درخواست قبل از وقت نہیں؟ ابھی تو اس پر بحث ہو رہی ہے۔ میں آرڈر کر دوں گا کہ آپ کو الیکشن کمیشن کے اعتراضات کی کاپی مل جائے گی۔ اس کے بعد عدالت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے آئندہ عام انتخابات کرانے کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم پر اعتراضات پر تفصیلی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں جمع کرائی جس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر 37 اعتراضات اٹھائے گئے تھے الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر ای وی ایم کے استعمال کیلئے وقت بہت کم ہے الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بیلٹ پیپر کی مناسب رازداری نہیں رہے گی جب کہ ووٹر کی شناخت گمنام نہیں رہے گی۔
لاہور کی مقامی عدالت نے مدرسے کے طالب علم سے زیادتی کے ملزم مفتی عزیز الرحمان کی ضمانت پر رہائی کی درخواست خارج کر دی۔ ملزم عزیز الرحمان کے وکیل نے مقامی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کی ڈی این اے رپورٹ منفی آئی ہے جبکہ پولیس نے تحقیقات بھی مکمل کر لی ہیں۔ وکیل ملزم عزیز الرحمان نے عدالت سے استدعا کی کہ اب ملزم کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، ملزم کی ضمانت منظور کی جائے۔ پبلک پراسیکیوٹر نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے مکرنا ناممکن ہے۔ اس کی ویڈیوز بھی منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم مفتی عزیز الرحمان کی درخواستِ ضمانت خارج کر دی۔
پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کیوں ضروری ہے؟ اس پر بات کرنے سے پہلے میں چند واقعات کی طرف آتا ہوں۔ آج سے تقریبا 9 ، 10 سال پہلے جب تحریک انصاف کی اٹھان شروع ہوئی، تب جنگ گروپ کے ایک صحافی احمد نورانی نے ایک خبر دی کہ بیکن ہاؤس سکول جو تحریک انصاف کی سابق رہنما فوزیہ قصوری کی فیملی کا سکول ہے، وہاں ہم جنس پرستی کے موضوع پر ایک سمینار ہورہا ہے۔فوزیہ قصوری نے اس خبر کی تردید کی لیکن احمد نورانی اپنی خبر پر بضد رہے۔ پھر وہ تاریخ آئی جس دن سیمینار ہونا تھا، سیمینار تو نہیں ہوا لیکن یہ خبر فوزیہ قصوری اور تحریک انصاف کیلئے بدنامی کا باعث بنی۔اس خبر کا تحریک انصاف کو نقصان لیکن مسلم لیگ ن کو فائدہ ہوا، ن لیگ نے اس خبر کو خوب اچھالا، یہ خبر جھوٹی ثابت ہوئی لیکن جسے فائدہ ہونا تھا وہ ہوگیا۔ اسی طرح انہی دنوں یہ خبر بھی پھیلائی گئی کہ عمران خان کی کوئی قابل اعتراض لیک ویڈیو آرہی ہے، وہ ویڈیو بھی نہیں آئی، اسی طرح عمران خان کی ذاتی زندگی کو نشانہ بنایا جاتا رہا اور سچی جھوٹی خبریں دی جاتی رہیں جس کا عمران خان اور تحریک انصاف کو نقصان پہنچا۔ کچھ عرصہ پہلے عارف حمید بھٹی نے زلفی بخاری سے متعلق خبردی تھی کہ زلفی بخاری فرار ہوچکا ہے ۔ ابھی پی ڈی ایم کے جلسے شروع نہیں ھوئے اور ای سی ایل میں نام آنے کی وجہ سے زلفی بخاری بھاگ چکا ہے۔ عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ 2 مشیروں کے بھی جلد ملک چھوڑنے کی اطلاعات ہیں ایک وفاقی وزیر نے اپنی ساری فیملی کو ملک سے باہر بھیج دیا ہےابھی حالات نے صرف کروٹ لی ہے، پاؤں کے نیچے سے زمین کھسکنا شروع ہو گئی ہے۔ زلفی بخاری جو اس وقت وزیراعظم کے معاون خصوصی تھے، وطن واپس آگئے اور کہا کہ میں فیملی کے ساتھ 10 دن کے وقفے کے بعد واپس اسلام آباد آگیا ہوں ،جس سے چند افراد کو مایوسی ہوئی۔ زلفی بخاری نے مزید کہا کہ اب جو لوگ نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر جعلی خبریں پھیلاتے ہیں کہ میں فرار ہوگیا ہوں ، کیا وہ اپنے صریح جھوٹ کا اعتراف کریں گے یا کیا وہ اپنے آپکو اور اپنے قابل احترام پیشے کو پامال کرتے رہیں گے؟ صرف یہی نہیں میڈیا پر یہ خبریں چلیں کہ اسلام آباد میں اسرائیلی طیارہ لینڈ ہوا ہے، آسیہ بی بی جو اس وقت پاکستان میں ہی تھیں، بی بی سی کے ذریعے خبرچلائی گئی کہ حکومت نے آسیہ بی بی کو بیرون ملک روانہ کردیا ہے حالانکہ آسیہ بی بی اس وقت پاکستان میں ہی تھی۔ اسی طرح کئی من گھڑت خبریں پھیلائی گئیں، کبھی کسی نے یہ پیشنگوئی شروع کردی کہ ڈالر 200 کا ہوجائے گا تو کسی نے حکومت جانے کی خبریں دینا شروع کردیں، کسی نے کہا کہ فوج اور عمران خان کی لڑائی شروع ہوگئی ہے تو کسی نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے متعلق مہم چلائے رکھی۔ حکومت جانے کی خبریں چلانے والے 2018 سے آج تک یہی خبر تھوڑی رودوبدل کیساتھ دے رہےہیں کہ اگلے ماہ، فلاں دن حکومت جارہی ہے، فلاں وزیراعظم ہوگا، عمران خان مائنس ہوجائیں گے لیکن یہ خبر آج تک سچ ثابت نہیں ہوئی۔ایسی خبریں دینے والوں کا مرکزومحور پی ڈی ایم تھا اور ان میں سے بعض صحافی پی ڈی ایم جلسوں میں شریک بھی ہوتے رہے اور مولانا کی حمایت میں پروگرام بھی کرتے رہے۔ ان جعلی خبروں سے حکومت سے زیادہ ملک کو نقصان پہنچا، ملک میں غیریقینی کی صورتحال رہی، کاروباری طبقہ پریشان رہا۔۔ اسرائیلی طیارے یا اسرائیل کو تسلیم کرنے جیسی خبروں نے بھی ملک کو عالمی سطح پر نقصان پہنچایا۔ اب آتے ہیں کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کیوں ضروری ہے؟ یہ 2 وجوہات کی بنیاد پر ضروری ہے۔ پہلی وجہ فیک نیوز اور دوسری وجہ میڈیا ورکرز کا تحفظ کسی زمانے میں پاکستان میں صرف اخبارات تھے، اسکے بعد نجلی چینلز آئے،انفارمیشن کا فلو اتنا زیادہ نہیں تھا لیکن اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں انفارمیشن کا فلو بہت زیادہ ہے۔ ایک طرف پاکستان میں اخبارات ہیں تو دوسری طرف 100 سے زائد چینلز جبکہ سوشل میڈیا کا ان سب پر غلبہ ہے ۔ سوشل میڈیا پر جو بھی خبر دی جاتی ہے وہ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوجاتی ہے۔ چینلز بھی سوشل میڈیا سے متاثر ہیں، سوشل میڈیا پر اگر کوئی خبر آتی ہے تو چینلز وہ خبراٹھالیتے ہیں اور یہ تصدیق بھی نہیں کرتے کہ خبر سچ ہے یا جھوٹ۔ کسی زمانے میں اخبارات کی خبروں کی تصدیق کیلئے ایڈیٹر کے نیچے پوری ٹیم ہوا کرتی تھی ، جو خبر کا قوما، فل سٹاپ تک چیک کرکے خبر آگے بھیجتے تھے، انکی نظر میں صرف قوما یا فل سٹاپ نہ لگانے سے خبر کا سیاق وسباق بدل جاتا ہے اور یہ خبر کے قوما فل سٹاپ کے بارے میں بھی انتہائی حساس تھے۔ پھر پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا آیا، چینلز نے ایسے لوگوں کو رکھا جو اچھا بول لیتے تھے ، چرب زبانی میں ماہر تھے، شخصیت کے لحاظ سے پر کشش تھے، ان میں بعض تو کوالیفائڈ تھے، بعض سفارش کی بنیاد پر اینکر بنے، بعض نئے آنیوالے وقت کیساتھ ساتھ سیکھ گئے، شروع شروع میں جب پاکستان میں صرف جیو نیوز، اے آروائی تھی تھا، صحافت ٹھیک چل رہی تھی لیکن بعد میں دھڑا دھڑ چینل آئے ، کئی علاقائی اور دوسری زبانوں میں بھی چینل آئے ۔ یہ چینل ریٹنگ کی دوڑ میں لگ گئے اور وہ خبریں تک دے گئے جو قومی سلامتی کے خلاف تھیں، جس سے کسی کی ذاتی زندگی یا ذاتی امیج متاثر ہورہا تھا۔ اسکے بعد رہی سہی کسر سوشل میڈیا نے پوری کردی، سوشل میڈیا پر فیک نیوز کے طوفان نے الیکٹرانک میڈیا کو بھی لپیٹ میں لے لیا، الیکٹرانک میڈیا پر کوالیفائڈ صحافیوں کی جگہ رپورٹرز، نیوزکاسٹرز، ڈاکٹڑ اور دوسرے شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے لے لی جو بغیر سوچے سمجھے خبریں شئیر کرتے رہے، اسکے ساتھ میڈیا پر ایسے لوگ بھی گھس آئے جو پاکستان سے لیکر امریکہ ، برطانیہ تک اندر کی خبر ایسے دیتے تھے جیسے یہ وہاں موجود تھے۔ یوٹیوب پر ایسی ویڈیوز شئیر کی جانیں لگیں جن کا تھمب نیل کچھ ہوتا تھا اور اندر کچھ اور ہوتا تھا، ویوز، سبسکرائبر کی دوڑ میں یوٹیوب پر بھی گند مچ گیا۔تھمب نیل میں ایسے الفاظ استعمال کئے جاتے کہ لوگ کلک کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ اب آتے ہیں بل کے دوسرے مقصد کی طرف جو میڈیا ورکرز سے متعلق ہے، بہت سے چینلز نے میڈیا ورکرز کو نکالا، رپورٹرز، کیمرہ مین اور دیگر کی کئی کئی ماہ تک کی تنخواہیں روکے رکھیں، میڈیا ورکرز کی نوبت فاقوں، ٹیکسی، رکشہ چلانے، برگرشاپ یا پرچوں کی دکان کھولنے تک آگئی۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جو میڈیا اینکر کو 20 لاکھ سے زیادہ وقت پر تنخواہ دیتا ہے ، وہ 25 ہزار روپے لینے والے میڈیا ورکرز کی تنخواہ کیوں نہیں دے پاتا؟ یہ بھی سوال اٹھتا ہے کہ میڈیا ڈویلپمنت اتھارٹی بل کے خلاف احتجاج کرنیوالے وہ اینکرز ہیں جو لاکھوں میں تنخواہ لیتے ہیں، میڈیا ورکرز کی بڑی تعداد کیوں حصہ نہیں ؟ یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ احتجاج کرنیوالوں میں زیادہ تر اینکرز وہ ہیں جو ن لیگ کے حامی یا فوج کے مخالف ہیں؟ اسی سے ایجنڈا واضح ہوجاتا ہے۔ فیک نیوز اگر قومی سلامتی سے متعلق ہو تو قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے، اگر معیشت سے متعلق ہے تو معاشی غیریقینی پیدا کرتی ہے، اگر کسی سیاسی جماعت سے متعلق ہو تو ملک کو سیاسی طور پر عدم استحکام کا شکار کرتی ہے۔اگر مذہب سے متعلق ہوتو مذہبی فساد اور فرقہ واریت پیدا کرتی ہے، اگر کسی کی ذاتی زندگی سے متعلق ہو تو اس فیملی کی زندگی تباہ کرتی ہے۔ اسی لئے فیک نیوز کو ہر حال میں روکا جانا ضروری ہے ، میڈیا ورکرز کی جاب سیکیورٹی ہونی چاہئے اور اسکے لئے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل انتہائی ضروری ہے
شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث نورمقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل بن گئے۔۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ظاہرجعفر کےو الدین کا دفاع اسلام آباد ہائیکورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں گرفتار ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث نے کمرہ عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور دلائل دیئے کہ 20 جولائی رات ساڑھے 11 بجے ایف آئی آر درج ہوئی جس میں وقوعہ 10 بجے کا بتایا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں ظاہر جعفر کے والدین کا کوئی ذکر نہیں ہے، مرکزی ملزم اسلام آباد میں تھا اور اس کے والدین کراچی میں موجود تھے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ پھر انہیں ملزم کیسے بنا دیا گیا؟ عدالت دیکھے نور مقدم قتل کیس کی ایف آئی آر کے مطابق الزام کیا ہے؟ ملزمان شامل تفتیش ہوئے اور ضمانت قبل از گرفتاری کرائی، ضمانتی مچلکے داخل نہ ہونے کے باعث 24جولائی کو گرفتار کیا گیا۔ وکیل نے مزید کہا کہ اس کے بعد دونوں کو 27 جولائی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا گیا ، ضمانت بعد از گرفتاری درخواست 5اگست کو خارج ہوئی، ابتدائی طور پر ایف آئی آر میں قتل کی دفعہ لگائی گئی تھی تا ہم بعد میں شہادتیں چھپانے، سہولت کاری اور اعانت جرم کی دفعات کا اضافہ کیا گیا۔ خواجہ حارث نے مزید کہا کہ ظاہر جعفر کے دوران تفتیش انکشاف کی روشنی میں مدعی شوکت مقدم نے ضمنی بیان ریکارڈ کرایا۔ ملزم ظاہر جعفر نے بیان دیا کہ نور مقدم نے شادی سے انکار کیا، جس پر اس نے کہا کہ میں نور مقدم کو ختم کر کے جان چھڑا رہا ہوں۔ چوکیدار اور خانساماں جمیل کو کہا کہ کسی کو گھر میں نہ آنے دے کیونکہ میں نے نور کا کام تمام کرنا ہے۔ ظاہر جعفر کے بیان کے مطابق اس نے والد کو قتل کی اطلاع دی تو انہوں نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں میں سنبھال لوں گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ برطانیہ میں تفتیشی بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جاتی ہے، سوال کے جواب دیتے وقت چہرے کے تاثرات بھی پتہ چل جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں بیان کسی اور زبان میں ریکارڈ ہوتا ہے بعد میں اس کا ٹرانسکرپٹ انگریزی میں تیار کیا جاتا ہے جس میں بعض دفعہ بیان کا مفہوم ہی بدل جاتا ہے۔ پٹیشنر کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے مینار پاکستان واقعے کا حوالے دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس ناخوشگوار واقعے میں پولیس نے کیا کیا؟ 10،20 لوگ اس واقعے میں ملوث تھے گرفتار ہر ایک کو کرلیا۔ میں تو سوچتا ہوں اب کسی تقریب میں جا ہی نہیں سکتا، ڈر لگ گیا ہے کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوا تو محض کیمرے میں نظر آنے پر دھر لیا جاﺅں گا۔ جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور سے استفسار کیا کہ واقعہ کی اطلاع پولیس کو کس نے دی؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ پولیس کی پٹرولنگ پارٹی نے گڑبڑ دیکھ کر تھانے اطلاع دی، پولیس کو اور کسی نے واقعہ کی اطلاع نہیں د ی وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ امید رکھتا ہوں وکیل صاحب نے دستاویز پڑھے ہوں گے، گھر کے باہر ہجوم موجود تھا لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔
حکومت نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ پی ایم ڈی اے کا مسودہ توتاحال سامنے نہیں آیا تاہم چند تجاویزسامنے آنےپراپوزیشن جماعتوں اورصحافتی تنظیموں نے احتجاج شروع کردیا۔ حکومت کا موقف ہے کہ پی ایم ڈی اے کا مقصد فیک نیوزکی روک تھام اورصحافی ورکرزکی نوکریوں کا تحفظ ہے جبکہ اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں کی جانب سے پی ایم ڈی اے کوڈریکونین قانون اورمیڈیا کا گلا گھوٹنے کی کوشش قراردیا جارہا ہے۔۔۔ پی ایم ڈی اے مسودے کے سامنے آنےوالے نکات کیا ہیں۔ اپوزیشن کا اس حوالے سے کیا موقف ہے اورحکومت پی ایم ڈی اے کا کیسے دفاع کررہی ہے۔ آئیے آپ کوتفصیلات بتاتےہیں۔۔۔ پیمرا، پریس کونسل آرڈیننس اورموشن پکچرزآرڈیننس منسوخ کرنے کا فیصلہ تحریک انصاف حکومت نے ملک میں ذرائع ابلاغ کے لیے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام سے ایک ریگولٹری باڈی کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ پی ایم ڈی اے کےتحت ملک میں کام کرنے والے اخبارات، ٹی وی چینلزاورڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمزکوپاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ماتحت کام کرنےجبکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پریس کونسل آرڈیننس اورموشن پکچرزآرڈیننس کومنسوخ کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کےتحت سامنے آنے والی تجاویز 1. پی ایم ڈی اے کی سامنے آنےوالی پہلی تجویزغلط خبرنشرہونے پرجرمانے اورسزا سے متعلق ہے۔ غلط خبر نشر ہونے پر صحافتی ادارے پر25کروڑجبکہ صحافی پرڈھائی کروڑ روپے تک جرمانے اور تین سال قید تک سزا دینے کی تجویزرکھی گئی ہے۔ اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں کی جانب سے اس تجویزکوسب سے زیادہ متنازعہ قراردیا جارہاہے۔ 2. اتھارٹی کی سامنے آنےوالی دوسری تجویزڈیجیٹل میڈیا کوریگولیٹ کرنے کے حوالے سے ہے۔ جس میں ڈیجیٹل میڈیا کو رجسٹر کرنے یا این او سی حاصل کرنا ضروری قرار دینے کی تجویز ہے۔ اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں نےاس حکومتی تجویزکوسوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید اور آزاد آوازوں کو دبانے کی کوشش قراردیا ہے۔ 3. حکومت کےمطابق میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نیچے ایک شکایات کمیشن تشکیل دیا جائےگا جس میں صحافی خود، کوئی ادارہ حتی کہ عام شہری بھی اپنی شکایت درج کرواسکےگا۔ کمیشن وہ شکایت ٹریبونلزکوبھیجے گا اورٹریبونلز21 دن کے اندر شکایت پرفیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔ 4. حکومت کا دعوی ہے کہ پی ایم ڈی اے کے تحت ورکرصحافی کی نوکری کا تحفط ہوگا۔۔ اگرکسی صحافی پرظلم یا زیادتی ہوئی تومیڈیا مالکان کوجرمانہ کیاجائے گا۔ پی ایم ڈی اے کے تحت میڈیا کودیےجانےوالے اشتہارات کوبھی صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی سے مشروط کیا جائےگا۔ اپوزیشن اورصحافتی تنظیمیں پی ایم ڈی اے پرسراپا احتجاج اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں کی جانب سے حکومتی تجاویزکوتنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مجوزہ اتھارٹی کو آزادی اظہار رائے پرقدغن لگانے کی کوشش قراردی جا رہی ہے۔ صحافتی تنظیموں نے پی ایم ڈی اے کےخلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے احتجاجی ریلی نکالی اورصدرمملکت عارف علوی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کےدوران پارلیمنٹ ہاوس کےسامنے ایک روزکا دھرنا دیا۔ صحافیوں کے دھرنے میں شہبازشریف، بلاول بھٹوزرداری اوردیگراپوزیشن رہنماوں نے شرکت کی۔ خطابات کیے اورپی ایم ڈی اے کے قیام کے اعلان پرحکومت کوخوب آڑھے ہاتھوں لیا۔ اپوزیشن رہنماوں اورصحافتی تنظیموں نے پی ایم ڈی اے کوڈریکونین قانون اورمیڈیا کا گلا گھوٹنے کی کوشش قراردیا۔ حیران کن طورپرحکومتی اتحادی جماعت ایم کیوایم کے وفاقی وزیرامین الحق بھی صحافیوں کےدھرنے میں شریک ہوئے اورپی ایم ڈی اے کی مخالفت کا اعلان کیا۔ صحافیوں کے ایک دھڑے کا پی ایم ڈی اے کے متوقع قیام پرخوشی کا اظہار صحافیوں کے ایک دھڑے نے پی ایم ڈی اے کوخوش آئند قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کی دس، دس، پندرہ، پندرہ ماہ تنخواہیں روک لی جاتی ہیں۔ موجودہ قانون کےمطابق صحافی عدالتوں میں جاتے ہیں اورکئی سال کیسزچلتےہیں۔ صحافیوں کے اس دھڑے کا کہنا ہے کہ گزشتہ اداورمیں وزیراعظم، وزرا، چیئرمین پیمرا اوردیگراتھارٹیزکےپاس کیسزگئے لیکن کہا جاتا رہا کہ آپ کوتوکوئی قانون سپورٹ ہی نہیں کرتا۔ اب صحافی اپنے ادارے کی زیادتی کےخلاف شکایت درج کرواسکیں گے۔ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی ممکن ہوگی اورورکرصحافی کونوکری کا تحفظ بھی حاصل ہوگا۔ حکومت کا میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے دو ٹوک موقف وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ میڈیا ڈویلپمنٹ ااتھارٹی میں میڈیا ورکرزکے اپنی آرگنائزیشن کے ساتھ معاہدے پرعملداری کے لیے میڈیا ٹریبونلزسے رجوع کرنے کے حق اورفیک نیوزپرجرمانے کی شقوں کے علاوہ مجوزہ قانون میں ہرتبدیلی منظورہے لیکن غریب میڈیا کارکنان کوقانونی داد رسی کا حق دینا ہمارا فرض ہے۔ فوادچودھری کا مزید کہنا تھا کہ فیک نیوزکوکیسے میڈیا سیٹھ کا حق مانا جا سکتا ہے؟ ہمارے موجودہ میڈیا ماڈل میں عام آدمی۔ غریب میڈیا کارکن اورپبلک انٹرسٹ تینوں کا تحفظ نہیں بلیک میلنگ کو اپنا حق قرار دینا اور اشتہار دینا صرف پاکستان میں ہی ممکن ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چودھری نے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی تقریرکا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف نے فیک نیوزکوملکی سلامتی کے لیے خطرہ قراردیا ہے۔ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) بنانے کا مقصد ان خطرات سے نمٹنا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی ہائبرڈ/ففتھ جنریشن وارکی نشاندہی جی ایچ کیو میں یوم دفاع کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہمارے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں بشمول پروپیگنڈا اورڈس انفارمیشن کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس تدبیرکو ہائبرڈ یا ففتھ جنریشن وارکہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد پاکستان کی جڑوں کوکھوکھلا کرنا اورملکی سالمیت کونقصان پہنچانا ہے۔