خبریں

اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے آئندہ عام انتخابات کرانے کیخلاف درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ جاری کردیا۔ اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال کوئی خلائی یا اجنبی کام نہیں۔الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے الیکشن کرانے کیلئے پارلیمنٹ سے قانون سازی لازم ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا مزید کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرتے ہوئے تمام خدشات کا جائزہ لے گی۔الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا نطام بہت سے ممالک میں رائج ہے اس سے قبل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں سماعت ہوئی ۔ درخواستگزار نےمؤقف اپنایا کہ حکومت الیکشن کمیشن کو سیاسی بنانے اورالیکشن کمیشن پر حاوی ہونے کی کوشش کر رہی ہے حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان اگر یہی صورتحال ہے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے یہ درخواست پاکستانی قوم کے بنیادی حقوق کا مسلہ ہے۔ درخواستگزار نے مزید کہا ملک میں سیاسی اور معاشی بحران پہلے ہی اتنا ہے کہ کسی نئے بحران کے متحمل نہیں ہوسکتے الیکشن کمیشن کے کیا اعتراضات ہیں ان کا ہمیں پتہ ہونا چاہیئے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے پاس الیکشن کمیشن نے اعتراضات داخل کیے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شہری طارق اسد ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی عدالت نے درخواستگزار سے استفسار کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات کے لیے تو قانون سازی نہیں ہو گی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ تو بڑے اہم ایشوز عدالت لاتے ہیں، ابھی یہ درخواست قبل از وقت نہیں؟ ابھی تو اس پر بحث ہو رہی ہے۔ میں آرڈر کر دوں گا کہ آپ کو الیکشن کمیشن کے اعتراضات کی کاپی مل جائے گی۔ اس کے بعد عدالت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے آئندہ عام انتخابات کرانے کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم پر اعتراضات پر تفصیلی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں جمع کرائی جس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر 37 اعتراضات اٹھائے گئے تھے الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر ای وی ایم کے استعمال کیلئے وقت بہت کم ہے الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بیلٹ پیپر کی مناسب رازداری نہیں رہے گی جب کہ ووٹر کی شناخت گمنام نہیں رہے گی۔
لاہور کی مقامی عدالت نے مدرسے کے طالب علم سے زیادتی کے ملزم مفتی عزیز الرحمان کی ضمانت پر رہائی کی درخواست خارج کر دی۔ ملزم عزیز الرحمان کے وکیل نے مقامی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ ملزم کی ڈی این اے رپورٹ منفی آئی ہے جبکہ پولیس نے تحقیقات بھی مکمل کر لی ہیں۔ وکیل ملزم عزیز الرحمان نے عدالت سے استدعا کی کہ اب ملزم کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، ملزم کی ضمانت منظور کی جائے۔ پبلک پراسیکیوٹر نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے مکرنا ناممکن ہے۔ اس کی ویڈیوز بھی منظرِ عام پر آ چکی ہیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم مفتی عزیز الرحمان کی درخواستِ ضمانت خارج کر دی۔
پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کیوں ضروری ہے؟ اس پر بات کرنے سے پہلے میں چند واقعات کی طرف آتا ہوں۔ آج سے تقریبا 9 ، 10 سال پہلے جب تحریک انصاف کی اٹھان شروع ہوئی، تب جنگ گروپ کے ایک صحافی احمد نورانی نے ایک خبر دی کہ بیکن ہاؤس سکول جو تحریک انصاف کی سابق رہنما فوزیہ قصوری کی فیملی کا سکول ہے، وہاں ہم جنس پرستی کے موضوع پر ایک سمینار ہورہا ہے۔فوزیہ قصوری نے اس خبر کی تردید کی لیکن احمد نورانی اپنی خبر پر بضد رہے۔ پھر وہ تاریخ آئی جس دن سیمینار ہونا تھا، سیمینار تو نہیں ہوا لیکن یہ خبر فوزیہ قصوری اور تحریک انصاف کیلئے بدنامی کا باعث بنی۔اس خبر کا تحریک انصاف کو نقصان لیکن مسلم لیگ ن کو فائدہ ہوا، ن لیگ نے اس خبر کو خوب اچھالا، یہ خبر جھوٹی ثابت ہوئی لیکن جسے فائدہ ہونا تھا وہ ہوگیا۔ اسی طرح انہی دنوں یہ خبر بھی پھیلائی گئی کہ عمران خان کی کوئی قابل اعتراض لیک ویڈیو آرہی ہے، وہ ویڈیو بھی نہیں آئی، اسی طرح عمران خان کی ذاتی زندگی کو نشانہ بنایا جاتا رہا اور سچی جھوٹی خبریں دی جاتی رہیں جس کا عمران خان اور تحریک انصاف کو نقصان پہنچا۔ کچھ عرصہ پہلے عارف حمید بھٹی نے زلفی بخاری سے متعلق خبردی تھی کہ زلفی بخاری فرار ہوچکا ہے ۔ ابھی پی ڈی ایم کے جلسے شروع نہیں ھوئے اور ای سی ایل میں نام آنے کی وجہ سے زلفی بخاری بھاگ چکا ہے۔ عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ 2 مشیروں کے بھی جلد ملک چھوڑنے کی اطلاعات ہیں ایک وفاقی وزیر نے اپنی ساری فیملی کو ملک سے باہر بھیج دیا ہےابھی حالات نے صرف کروٹ لی ہے، پاؤں کے نیچے سے زمین کھسکنا شروع ہو گئی ہے۔ زلفی بخاری جو اس وقت وزیراعظم کے معاون خصوصی تھے، وطن واپس آگئے اور کہا کہ میں فیملی کے ساتھ 10 دن کے وقفے کے بعد واپس اسلام آباد آگیا ہوں ،جس سے چند افراد کو مایوسی ہوئی۔ زلفی بخاری نے مزید کہا کہ اب جو لوگ نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر جعلی خبریں پھیلاتے ہیں کہ میں فرار ہوگیا ہوں ، کیا وہ اپنے صریح جھوٹ کا اعتراف کریں گے یا کیا وہ اپنے آپکو اور اپنے قابل احترام پیشے کو پامال کرتے رہیں گے؟ صرف یہی نہیں میڈیا پر یہ خبریں چلیں کہ اسلام آباد میں اسرائیلی طیارہ لینڈ ہوا ہے، آسیہ بی بی جو اس وقت پاکستان میں ہی تھیں، بی بی سی کے ذریعے خبرچلائی گئی کہ حکومت نے آسیہ بی بی کو بیرون ملک روانہ کردیا ہے حالانکہ آسیہ بی بی اس وقت پاکستان میں ہی تھی۔ اسی طرح کئی من گھڑت خبریں پھیلائی گئیں، کبھی کسی نے یہ پیشنگوئی شروع کردی کہ ڈالر 200 کا ہوجائے گا تو کسی نے حکومت جانے کی خبریں دینا شروع کردیں، کسی نے کہا کہ فوج اور عمران خان کی لڑائی شروع ہوگئی ہے تو کسی نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے متعلق مہم چلائے رکھی۔ حکومت جانے کی خبریں چلانے والے 2018 سے آج تک یہی خبر تھوڑی رودوبدل کیساتھ دے رہےہیں کہ اگلے ماہ، فلاں دن حکومت جارہی ہے، فلاں وزیراعظم ہوگا، عمران خان مائنس ہوجائیں گے لیکن یہ خبر آج تک سچ ثابت نہیں ہوئی۔ایسی خبریں دینے والوں کا مرکزومحور پی ڈی ایم تھا اور ان میں سے بعض صحافی پی ڈی ایم جلسوں میں شریک بھی ہوتے رہے اور مولانا کی حمایت میں پروگرام بھی کرتے رہے۔ ان جعلی خبروں سے حکومت سے زیادہ ملک کو نقصان پہنچا، ملک میں غیریقینی کی صورتحال رہی، کاروباری طبقہ پریشان رہا۔۔ اسرائیلی طیارے یا اسرائیل کو تسلیم کرنے جیسی خبروں نے بھی ملک کو عالمی سطح پر نقصان پہنچایا۔ اب آتے ہیں کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کیوں ضروری ہے؟ یہ 2 وجوہات کی بنیاد پر ضروری ہے۔ پہلی وجہ فیک نیوز اور دوسری وجہ میڈیا ورکرز کا تحفظ کسی زمانے میں پاکستان میں صرف اخبارات تھے، اسکے بعد نجلی چینلز آئے،انفارمیشن کا فلو اتنا زیادہ نہیں تھا لیکن اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں انفارمیشن کا فلو بہت زیادہ ہے۔ ایک طرف پاکستان میں اخبارات ہیں تو دوسری طرف 100 سے زائد چینلز جبکہ سوشل میڈیا کا ان سب پر غلبہ ہے ۔ سوشل میڈیا پر جو بھی خبر دی جاتی ہے وہ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوجاتی ہے۔ چینلز بھی سوشل میڈیا سے متاثر ہیں، سوشل میڈیا پر اگر کوئی خبر آتی ہے تو چینلز وہ خبراٹھالیتے ہیں اور یہ تصدیق بھی نہیں کرتے کہ خبر سچ ہے یا جھوٹ۔ کسی زمانے میں اخبارات کی خبروں کی تصدیق کیلئے ایڈیٹر کے نیچے پوری ٹیم ہوا کرتی تھی ، جو خبر کا قوما، فل سٹاپ تک چیک کرکے خبر آگے بھیجتے تھے، انکی نظر میں صرف قوما یا فل سٹاپ نہ لگانے سے خبر کا سیاق وسباق بدل جاتا ہے اور یہ خبر کے قوما فل سٹاپ کے بارے میں بھی انتہائی حساس تھے۔ پھر پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا آیا، چینلز نے ایسے لوگوں کو رکھا جو اچھا بول لیتے تھے ، چرب زبانی میں ماہر تھے، شخصیت کے لحاظ سے پر کشش تھے، ان میں بعض تو کوالیفائڈ تھے، بعض سفارش کی بنیاد پر اینکر بنے، بعض نئے آنیوالے وقت کیساتھ ساتھ سیکھ گئے، شروع شروع میں جب پاکستان میں صرف جیو نیوز، اے آروائی تھی تھا، صحافت ٹھیک چل رہی تھی لیکن بعد میں دھڑا دھڑ چینل آئے ، کئی علاقائی اور دوسری زبانوں میں بھی چینل آئے ۔ یہ چینل ریٹنگ کی دوڑ میں لگ گئے اور وہ خبریں تک دے گئے جو قومی سلامتی کے خلاف تھیں، جس سے کسی کی ذاتی زندگی یا ذاتی امیج متاثر ہورہا تھا۔ اسکے بعد رہی سہی کسر سوشل میڈیا نے پوری کردی، سوشل میڈیا پر فیک نیوز کے طوفان نے الیکٹرانک میڈیا کو بھی لپیٹ میں لے لیا، الیکٹرانک میڈیا پر کوالیفائڈ صحافیوں کی جگہ رپورٹرز، نیوزکاسٹرز، ڈاکٹڑ اور دوسرے شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے لے لی جو بغیر سوچے سمجھے خبریں شئیر کرتے رہے، اسکے ساتھ میڈیا پر ایسے لوگ بھی گھس آئے جو پاکستان سے لیکر امریکہ ، برطانیہ تک اندر کی خبر ایسے دیتے تھے جیسے یہ وہاں موجود تھے۔ یوٹیوب پر ایسی ویڈیوز شئیر کی جانیں لگیں جن کا تھمب نیل کچھ ہوتا تھا اور اندر کچھ اور ہوتا تھا، ویوز، سبسکرائبر کی دوڑ میں یوٹیوب پر بھی گند مچ گیا۔تھمب نیل میں ایسے الفاظ استعمال کئے جاتے کہ لوگ کلک کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ اب آتے ہیں بل کے دوسرے مقصد کی طرف جو میڈیا ورکرز سے متعلق ہے، بہت سے چینلز نے میڈیا ورکرز کو نکالا، رپورٹرز، کیمرہ مین اور دیگر کی کئی کئی ماہ تک کی تنخواہیں روکے رکھیں، میڈیا ورکرز کی نوبت فاقوں، ٹیکسی، رکشہ چلانے، برگرشاپ یا پرچوں کی دکان کھولنے تک آگئی۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جو میڈیا اینکر کو 20 لاکھ سے زیادہ وقت پر تنخواہ دیتا ہے ، وہ 25 ہزار روپے لینے والے میڈیا ورکرز کی تنخواہ کیوں نہیں دے پاتا؟ یہ بھی سوال اٹھتا ہے کہ میڈیا ڈویلپمنت اتھارٹی بل کے خلاف احتجاج کرنیوالے وہ اینکرز ہیں جو لاکھوں میں تنخواہ لیتے ہیں، میڈیا ورکرز کی بڑی تعداد کیوں حصہ نہیں ؟ یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ احتجاج کرنیوالوں میں زیادہ تر اینکرز وہ ہیں جو ن لیگ کے حامی یا فوج کے مخالف ہیں؟ اسی سے ایجنڈا واضح ہوجاتا ہے۔ فیک نیوز اگر قومی سلامتی سے متعلق ہو تو قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے، اگر معیشت سے متعلق ہے تو معاشی غیریقینی پیدا کرتی ہے، اگر کسی سیاسی جماعت سے متعلق ہو تو ملک کو سیاسی طور پر عدم استحکام کا شکار کرتی ہے۔اگر مذہب سے متعلق ہوتو مذہبی فساد اور فرقہ واریت پیدا کرتی ہے، اگر کسی کی ذاتی زندگی سے متعلق ہو تو اس فیملی کی زندگی تباہ کرتی ہے۔ اسی لئے فیک نیوز کو ہر حال میں روکا جانا ضروری ہے ، میڈیا ورکرز کی جاب سیکیورٹی ہونی چاہئے اور اسکے لئے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل انتہائی ضروری ہے
شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث نورمقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کے والدین کے وکیل بن گئے۔۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ظاہرجعفر کےو الدین کا دفاع اسلام آباد ہائیکورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں گرفتار ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث نے کمرہ عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور دلائل دیئے کہ 20 جولائی رات ساڑھے 11 بجے ایف آئی آر درج ہوئی جس میں وقوعہ 10 بجے کا بتایا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں ظاہر جعفر کے والدین کا کوئی ذکر نہیں ہے، مرکزی ملزم اسلام آباد میں تھا اور اس کے والدین کراچی میں موجود تھے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ پھر انہیں ملزم کیسے بنا دیا گیا؟ عدالت دیکھے نور مقدم قتل کیس کی ایف آئی آر کے مطابق الزام کیا ہے؟ ملزمان شامل تفتیش ہوئے اور ضمانت قبل از گرفتاری کرائی، ضمانتی مچلکے داخل نہ ہونے کے باعث 24جولائی کو گرفتار کیا گیا۔ وکیل نے مزید کہا کہ اس کے بعد دونوں کو 27 جولائی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا گیا ، ضمانت بعد از گرفتاری درخواست 5اگست کو خارج ہوئی، ابتدائی طور پر ایف آئی آر میں قتل کی دفعہ لگائی گئی تھی تا ہم بعد میں شہادتیں چھپانے، سہولت کاری اور اعانت جرم کی دفعات کا اضافہ کیا گیا۔ خواجہ حارث نے مزید کہا کہ ظاہر جعفر کے دوران تفتیش انکشاف کی روشنی میں مدعی شوکت مقدم نے ضمنی بیان ریکارڈ کرایا۔ ملزم ظاہر جعفر نے بیان دیا کہ نور مقدم نے شادی سے انکار کیا، جس پر اس نے کہا کہ میں نور مقدم کو ختم کر کے جان چھڑا رہا ہوں۔ چوکیدار اور خانساماں جمیل کو کہا کہ کسی کو گھر میں نہ آنے دے کیونکہ میں نے نور کا کام تمام کرنا ہے۔ ظاہر جعفر کے بیان کے مطابق اس نے والد کو قتل کی اطلاع دی تو انہوں نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں میں سنبھال لوں گا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ برطانیہ میں تفتیشی بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جاتی ہے، سوال کے جواب دیتے وقت چہرے کے تاثرات بھی پتہ چل جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں بیان کسی اور زبان میں ریکارڈ ہوتا ہے بعد میں اس کا ٹرانسکرپٹ انگریزی میں تیار کیا جاتا ہے جس میں بعض دفعہ بیان کا مفہوم ہی بدل جاتا ہے۔ پٹیشنر کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے مینار پاکستان واقعے کا حوالے دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس ناخوشگوار واقعے میں پولیس نے کیا کیا؟ 10،20 لوگ اس واقعے میں ملوث تھے گرفتار ہر ایک کو کرلیا۔ میں تو سوچتا ہوں اب کسی تقریب میں جا ہی نہیں سکتا، ڈر لگ گیا ہے کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوا تو محض کیمرے میں نظر آنے پر دھر لیا جاﺅں گا۔ جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور سے استفسار کیا کہ واقعہ کی اطلاع پولیس کو کس نے دی؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ پولیس کی پٹرولنگ پارٹی نے گڑبڑ دیکھ کر تھانے اطلاع دی، پولیس کو اور کسی نے واقعہ کی اطلاع نہیں د ی وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ امید رکھتا ہوں وکیل صاحب نے دستاویز پڑھے ہوں گے، گھر کے باہر ہجوم موجود تھا لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔
حکومت نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ پی ایم ڈی اے کا مسودہ توتاحال سامنے نہیں آیا تاہم چند تجاویزسامنے آنےپراپوزیشن جماعتوں اورصحافتی تنظیموں نے احتجاج شروع کردیا۔ حکومت کا موقف ہے کہ پی ایم ڈی اے کا مقصد فیک نیوزکی روک تھام اورصحافی ورکرزکی نوکریوں کا تحفظ ہے جبکہ اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں کی جانب سے پی ایم ڈی اے کوڈریکونین قانون اورمیڈیا کا گلا گھوٹنے کی کوشش قراردیا جارہا ہے۔۔۔ پی ایم ڈی اے مسودے کے سامنے آنےوالے نکات کیا ہیں۔ اپوزیشن کا اس حوالے سے کیا موقف ہے اورحکومت پی ایم ڈی اے کا کیسے دفاع کررہی ہے۔ آئیے آپ کوتفصیلات بتاتےہیں۔۔۔ پیمرا، پریس کونسل آرڈیننس اورموشن پکچرزآرڈیننس منسوخ کرنے کا فیصلہ تحریک انصاف حکومت نے ملک میں ذرائع ابلاغ کے لیے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام سے ایک ریگولٹری باڈی کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ پی ایم ڈی اے کےتحت ملک میں کام کرنے والے اخبارات، ٹی وی چینلزاورڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمزکوپاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ماتحت کام کرنےجبکہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پریس کونسل آرڈیننس اورموشن پکچرزآرڈیننس کومنسوخ کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کےتحت سامنے آنے والی تجاویز 1. پی ایم ڈی اے کی سامنے آنےوالی پہلی تجویزغلط خبرنشرہونے پرجرمانے اورسزا سے متعلق ہے۔ غلط خبر نشر ہونے پر صحافتی ادارے پر25کروڑجبکہ صحافی پرڈھائی کروڑ روپے تک جرمانے اور تین سال قید تک سزا دینے کی تجویزرکھی گئی ہے۔ اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں کی جانب سے اس تجویزکوسب سے زیادہ متنازعہ قراردیا جارہاہے۔ 2. اتھارٹی کی سامنے آنےوالی دوسری تجویزڈیجیٹل میڈیا کوریگولیٹ کرنے کے حوالے سے ہے۔ جس میں ڈیجیٹل میڈیا کو رجسٹر کرنے یا این او سی حاصل کرنا ضروری قرار دینے کی تجویز ہے۔ اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں نےاس حکومتی تجویزکوسوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید اور آزاد آوازوں کو دبانے کی کوشش قراردیا ہے۔ 3. حکومت کےمطابق میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نیچے ایک شکایات کمیشن تشکیل دیا جائےگا جس میں صحافی خود، کوئی ادارہ حتی کہ عام شہری بھی اپنی شکایت درج کرواسکےگا۔ کمیشن وہ شکایت ٹریبونلزکوبھیجے گا اورٹریبونلز21 دن کے اندر شکایت پرفیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔ 4. حکومت کا دعوی ہے کہ پی ایم ڈی اے کے تحت ورکرصحافی کی نوکری کا تحفط ہوگا۔۔ اگرکسی صحافی پرظلم یا زیادتی ہوئی تومیڈیا مالکان کوجرمانہ کیاجائے گا۔ پی ایم ڈی اے کے تحت میڈیا کودیےجانےوالے اشتہارات کوبھی صحافیوں کی تنخواہوں کی ادائیگی سے مشروط کیا جائےگا۔ اپوزیشن اورصحافتی تنظیمیں پی ایم ڈی اے پرسراپا احتجاج اپوزیشن اورصحافتی تنظیموں کی جانب سے حکومتی تجاویزکوتنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مجوزہ اتھارٹی کو آزادی اظہار رائے پرقدغن لگانے کی کوشش قراردی جا رہی ہے۔ صحافتی تنظیموں نے پی ایم ڈی اے کےخلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد سے احتجاجی ریلی نکالی اورصدرمملکت عارف علوی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کےدوران پارلیمنٹ ہاوس کےسامنے ایک روزکا دھرنا دیا۔ صحافیوں کے دھرنے میں شہبازشریف، بلاول بھٹوزرداری اوردیگراپوزیشن رہنماوں نے شرکت کی۔ خطابات کیے اورپی ایم ڈی اے کے قیام کے اعلان پرحکومت کوخوب آڑھے ہاتھوں لیا۔ اپوزیشن رہنماوں اورصحافتی تنظیموں نے پی ایم ڈی اے کوڈریکونین قانون اورمیڈیا کا گلا گھوٹنے کی کوشش قراردیا۔ حیران کن طورپرحکومتی اتحادی جماعت ایم کیوایم کے وفاقی وزیرامین الحق بھی صحافیوں کےدھرنے میں شریک ہوئے اورپی ایم ڈی اے کی مخالفت کا اعلان کیا۔ صحافیوں کے ایک دھڑے کا پی ایم ڈی اے کے متوقع قیام پرخوشی کا اظہار صحافیوں کے ایک دھڑے نے پی ایم ڈی اے کوخوش آئند قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کی دس، دس، پندرہ، پندرہ ماہ تنخواہیں روک لی جاتی ہیں۔ موجودہ قانون کےمطابق صحافی عدالتوں میں جاتے ہیں اورکئی سال کیسزچلتےہیں۔ صحافیوں کے اس دھڑے کا کہنا ہے کہ گزشتہ اداورمیں وزیراعظم، وزرا، چیئرمین پیمرا اوردیگراتھارٹیزکےپاس کیسزگئے لیکن کہا جاتا رہا کہ آپ کوتوکوئی قانون سپورٹ ہی نہیں کرتا۔ اب صحافی اپنے ادارے کی زیادتی کےخلاف شکایت درج کرواسکیں گے۔ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی ممکن ہوگی اورورکرصحافی کونوکری کا تحفظ بھی حاصل ہوگا۔ حکومت کا میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے دو ٹوک موقف وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ میڈیا ڈویلپمنٹ ااتھارٹی میں میڈیا ورکرزکے اپنی آرگنائزیشن کے ساتھ معاہدے پرعملداری کے لیے میڈیا ٹریبونلزسے رجوع کرنے کے حق اورفیک نیوزپرجرمانے کی شقوں کے علاوہ مجوزہ قانون میں ہرتبدیلی منظورہے لیکن غریب میڈیا کارکنان کوقانونی داد رسی کا حق دینا ہمارا فرض ہے۔ فوادچودھری کا مزید کہنا تھا کہ فیک نیوزکوکیسے میڈیا سیٹھ کا حق مانا جا سکتا ہے؟ ہمارے موجودہ میڈیا ماڈل میں عام آدمی۔ غریب میڈیا کارکن اورپبلک انٹرسٹ تینوں کا تحفظ نہیں بلیک میلنگ کو اپنا حق قرار دینا اور اشتہار دینا صرف پاکستان میں ہی ممکن ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چودھری نے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی تقریرکا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف نے فیک نیوزکوملکی سلامتی کے لیے خطرہ قراردیا ہے۔ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) بنانے کا مقصد ان خطرات سے نمٹنا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی ہائبرڈ/ففتھ جنریشن وارکی نشاندہی جی ایچ کیو میں یوم دفاع کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ہمارے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں بشمول پروپیگنڈا اورڈس انفارمیشن کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس تدبیرکو ہائبرڈ یا ففتھ جنریشن وارکہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد پاکستان کی جڑوں کوکھوکھلا کرنا اورملکی سالمیت کونقصان پہنچانا ہے۔
مجھے جانتے نہیں ہو کیا؟ کراچی میں بااثر شخص کا معمر رکشہ ڈرائیور پر تشدد، بیٹے سے بھی تھپڑ مروائے کراچی کے علاقے پنجاب کالونی میں ادھیڑ عمر رکشہ ڈرائیور پر بااثر شخص نے تشدد کیا، اس کی ویڈیو بنائی اور اپنے بیٹے سے بھی اس کے منہ پر تھپڑ مرواتا رہا۔ افسوسناک واقعہ کی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کالونی میں معمر رکشہ ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس شخص کا قصور یہ تھا کہ اس نے اس بااثر شخص کے بچے کو کسی بات پر ڈانٹا تھا جس پر یہ اپنے غصے کو قابو میں نہ رکھ سکا اور اسے اسلحے کے زور پر اپنے گھر اٹھا لایا جہاں اس پر تشدد کیا اور اپنے بچوں سے بھی اس کی تذلیل کرائی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تشدد کرنے والے ملز+م کا نام کلیم شاہ عرف کلشا ہے جسے اب فریئر پولیس نے گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ سے متعلق تفصیلات اکٹھی کر کے ملزم کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ فریئر پولیس نے متاثرہ رکشہ ڈرائیور عقیل احمد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی ہے۔ مقدمے میں اغوا، جان سے مارنے کی دھمکیوں سمیت دیگر جرائم کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ رکشہ ڈرائیور نے بتایا کہ وہ گلی میں رکشہ دھو رہا تھا کہ کلیم شاہ کے بچے نے اس پر طنز کیا جس پر میں نے اسے ڈانٹ دیا۔ بچے نے ڈانٹ سن کر گھر جا کر باپ کو بتایا تو وہ اسلحہ لیکر آگیا اور مجھے زبردستی اپنے ساتھ اپنے گھر لے گیا جہاں جا کر کلیم شاہ نے اپنے دونوں بیٹوں سمیت مجھ پر تشدد کیا اور ویڈیو بنائی۔
سیالکوٹ میں پیش آیا دل دہلا دینے والا واقعہ،پیٹرول پمپ کے باہر شوہر کا انتظار کرنا خاتون کا جرم بن گیا، درندہ صفت انسانوں نے خاتون کو اغوا کیا اور مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، واقعہ تھانا صدر کے علاقے میں پیش آیا۔ تھانہ صدر کے علاقے میں خاتون کا شوہر پیٹرول ڈلوانے پمپ پر گیا تو خاتون شوہر کے انتظار میں تنہا کھڑی رہی، جس پر پانچ نامعلوم افراد نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور خاتون کو گاڑی میں زبردستی بٹھا کر لے گئے، اور خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے نے آر پی او گوجرانولہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی، وزیراعلیٰ نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا، اس سے قبل لاہور موٹر وے پر خاتون سے ڈاکووں کی زیادتی نے دل دہلا دیئے تھے، جہاں خاتون کی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوا تو ڈاکوؤں نے ماں سے اس کے بچوں کے سامنے زیادتی کی تھی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر کی خیریت دریافت کی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق علاج کی غرض سے لندن میں مقیم مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی طبیعت ناسازی پر تشویش کا اظہار کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔ نواز شریف کی جانب سے لکھے گئے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جلد صحت یابی کیلئے ، تندرستی اور لمبی عمر کیلئے بھی ایٹمی سائنسدان کو دعائیں دیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق خیریت دریافت کرنے پر ڈاکٹر عبدالقدیر نے نواز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی طبیعت کیلئے بھی دعا دی۔ واضح رہے کہ معروف سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر 26 اگست کو کے آر ایل اسپتال میں داخل کیا گیا جب کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کو 28 اگست کو ملٹری اسپتال کے کووڈ وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا۔ اسپتال میں زیر علاج پاکستان کے ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے کسی رکن کی جانب سے ان کی صحت سے متعلق خیریت دریافت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا مجھے بہت مایوسی ہے کہ وزیراعظم اور نہ ہی ان کی کابینہ کے کسی رکن نے میری صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر نے کہا کہ جب پوری قوم ان کی جلد صحتیابی کی دعائیں مانگ رہی تھی تو ایک بھی سرکاری عہدیدار نے ان کی صحت سے متعلق دریافت کرنے کے لیے ٹیلی فون تک نہیں کیا تھا۔
افغانستان کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو ٹیلی فون کیا ہے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے سربراہان کے درمیان افغانستان کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق گفتگو کے دوران وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کو فوری طور پر معاشی بحران سے بچانے اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فوری فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا افغان عوام کو اس نازک مرحلے میں تنہا نہیں چھوڑا جاسکتا۔ وزیراعظم آفس کے مطابق روسی صدر نے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے روسی صدر کو اپنے اپنے ملکوں کے دورے کی دعوت دی اور دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس دوران وزیراعظم عمران خان نے علاقائی ترقی و سیکیورٹی استحکام کیلئے افغانستان میں امن کے قیام کی اہمیت کو اجاگر کیا، دونوں ملکوں کے سربراہان نے آپس میں روابط کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا اوردونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مختلف شعبوں میں پاک روس تعاون کو بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روس کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری دونوں ملکوں کے آپسی روابط کو مزید مضبوطی کی جانب لے کر جاسکتے ہیں۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ساڑھے 10 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہے، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے قیمتوں میں اضافےکی سمری پیٹرولیم ڈویژن کوبھیج دی۔ تفصیلات کے مطابق اوگرا کی سمری میں پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر ایک روپے اضافے کی تجویز جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے 50 پیسے فی لیٹر اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری موجودہ لیوی اور جی ایس ٹی کے تحت تیار کی ہے۔ قیمتوں میں اضافے کی سمری میں پٹرول کی قیمت میں ایک روپیہ فی لٹر، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں ساڑھے پانچ روپے فی لٹر جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں ساڑھے پانچ روپے فی لٹر اضافے کی تجویزدی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ وزارت خزانہ وزیراعظم کی مشاورت سےکرے گی جبکہ نئی قیمتوں کا اطلاق 16 ستمبر سے ہوگا۔
سندھ ہائی کورٹ نے معذور لڑکی کو شناختی کارڈ جاری نہ کرنے پر چیئرمین نادرا سے جواب طلب کرلیا ہے۔ میڈیا رپورٹ مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کی رہائشی معذور لڑکی روبینہ کی شناختی کارڈ کے اجراء میں رکاوٹ سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی۔ دوران سماعت درخواست گزار معذور لڑکی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لڑکی کا والد اس کے بچپن میں ہی اسے اور اس کی والدہ کو چھوڑ کر چلا گیا تھا، اب نادرا نے بغیر والد شناختی کارڈ کے اجراء سے انکار کردیاہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ لڑکی کے پاس اس کی معذوری کا سرٹیفکیٹ بھی ہے تاہم اسے شناختی کارڈ کی عدم موجودگی پر نہ صرف کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑررہا ہے بلکہ بینک اکاؤنٹ کھلوانے، سفر کرنے اور دیگر معاملات میں شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔ وکیل نے عدالت سے درخواست کی معذور لڑکی کا والدہ کے ساتھ قومی شناخت کارڈ جاری کرنے کا حکم دیا جائے، عدالت نے وکیل کی استدعا پر چیئرمین نادرا اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔
سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری اور لاء کالجز کے معیار کی جانچ کے لئے سینئر وکلا پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دیتے ہوئے بار کونسلز سے وکلا کے نام طلب کرلیے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وکلا کی جعلی ڈگریوں سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت مسئلے کو سمیٹنا چاہتی ہے جبکہ عدالت صرف وکلاء کی مدد کرسکتی ہے۔ قائم مقام جیف جسٹس نے مزید کہا کہ کیس وکلا کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے سنا گیا تھا تاہم ابھی تک عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، پاکستان بار کونسل کو اس سارے عمل کا جائزہ لینا چاہیے۔ سپریم کورٹ بینچ کے وکیل عامر علی شاہ نے اس معاملے ہر جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وکلا میں جعلی ڈگریوں والا مسئلہ بڑھ کر لشکر بن چکا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وکیل امتحانات سے نہیں تجربےسے بنتے ہیں، بار کونسلز سینئر اور پیشہ ور وکلا کے نام تجویز کریں، عدالت معاملے پر کمیٹی تشکیل دے گی۔ بعدازاں عدالت نے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوٹس موصول ہونے پر تفصیلی جواب دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ وفاقی وزراء کی الیکشن کمیشن پر تنقید کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے وفاقی وزراء کی تنقید کا نوٹس لینے سے متعلق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نوٹس موصول ہوا تو اس کا تفصیلی جواب دیں گے۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا احترام اپنی جگہ لیکن اگر الیکشن کمیشن کو شخصیات کے سیاسی کردار پر بات کرنا پسند نہیں ہے تو اپنا کنڈکٹ غیر سیاسی رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے بحیثیت ادارہ حیثیت مسلمہ ہے لیکن شخصیات غلطیوں سے مبراء نہیں ہیں اور ہمیشہ تنقید شخصیات کے کنڈکٹ پر ہوتی ہے ادارے پر نہیں۔ واضح رہے کہ منگل کے روز الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ایک اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن پر ہونے والی تنقید کی پرزور الفاظ میں تردید اور مذمت کی گئی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی کی جانب سے الیکشن کمیشن پر عائد کردہ الزامات کے ثبوت مانگنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جن الفاظ میں الیکشن کمیشن پر تنقید کی اس کے بعد دونوں وزراء کو نوٹسز جاری کرکے مزید کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکومت پنجاب نے صوبے بھر کے عوام کیلئے ایک اور بہترین سروس متعارف کروادی ہے جس کے ذریعے شہری ایک کلک کے ذریعے 20 سے زائد محکموں کی خدمات حاصل کرسکیں گے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلی عثمان بزدار کی ہدایات پر صوبائی حکومت نے شہریوں کو ای پے کی سہولت متعارف کروادی ہے جس کے ذریعے شہری اپنے گھر بیٹھ کر ہی سرکاری محکموں کی فیس اور ٹیکس ادائیگی کی سہولت متعارف کرواسکتے ہیں۔ اس حوالے سے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے شہریوں کو گھر بیٹھے سہولیات فراہم کررہے ہیں، اب تک اس سہولت سے 55 لاکھ سے زائد صارفین مستفید ہوچکے ہیں، منصوبے سے حکومت نے 40 ارب سے زائد کا ٹیکس اکھٹا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سہولت کے تحت پرائیوٹ اسکولز کی رجسٹریشن فیس بھی ادا کی جاسکتی ہے، فیصل آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ اور ملتان میں ٹریفک چالان بھی ادا کیے جاسکتے ہیں، آٹو میشن کے نظام کے ذریعے عوام سرکاری دفاتر کے چکر لگانے سے بچ گئے ہیں، سرکاری محکوں کی خدمات کے حصول کو آسان بنارہے ہیں۔ آبیانہ کی ادائیگی بھی آن لائن کردی گئی ہے جس کے ذریعے کسان محکمہ آبپاشی کو آبیانہ کی ادائیگی بھی ای پے کے ذریعے کرسکتے ہیں، صوبہ پنجاب ڈیجیٹل ترقی کےدور میں داخل ہوچکا ہے، ہماری حکومت کی ترجیحات میں نوجوانوں کیلئے روزگار اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا بھرمیں روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتیں بڑھی ہیں، کورونا سے اشیا کے فراہمی متاثر ہوئی اوراس کے منفی اثرات مرتب ہوئے، مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں ہوئی ہے، عالمی مارکیٹ میں چینی فی ٹن 430 ڈالر پر پہنچ گئی ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ ملکی معیشت بہتر ہورہی ہے، آئی ایم ایف میں جانے سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ معیشت جب بڑھتی ہے تو قرضوں میں اضافہ ہوتا ہے، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ ہوا، اب قرضے 39 ہزار 900 ارب روپے ہیں، یہ قرضے 2018 میں 25 ہزار 290 ارب روپے تھے، 2020 میں قرض بلحاظ جی ڈی پی 85.7 فیصد تھا اور 2021 میں یہ 81.1 فیصد ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام غریب عوام کا پروگرام ہے، اس کے لئے آئی ایم ایف رضامند ہو گیا ہے، کامیاب پاکستان پروگرام میں ایسا کچھ نہیں کہ آئی ایم ایف رضامند نہ ہوتا۔ یہ پروگرام گزشتہ ماہ میں شروع کیا جانا تھا، آئی ایم ایف کی رضامندی نہ ہونے کے باعث پروگرام شروع نہیں ہو سکا تھا، اب اسے ستمبر میں ہی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں زراعت کا شعبہ نظر انداز ہوا ہمیں زرعی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، کسان سے لے کر ریٹیلر تک قیمتوں کا تعین کررہے ہیں، احساس پروگرام کا ڈیٹا آگیا ہے، جس کے تحت ہم رواں ماہ سے ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے، اس سے قبل گیس اور بجلی پر ٹارگٹڈ سبسڈی دے رہے تھے، اب آٹا، گھی، چینی، دالوں پر کیش سبسڈی دیں گے۔ آئندہ چند دنوں میں آٹے کی قیمت میں کمی ہوگی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی سمری پیش کی گئی تھی۔ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک الاؤنس دینے کی سمری مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہو گا۔ اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر،چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی تجویز تھی۔ جس سے متعلق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ کابینہ نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ مسترد کرنے کا فیصلہ کفایت شعاری اقدامات کا حصہ ہے۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ کفایت شعاری مہم کے تحت وزیراعظم ہاؤس اور پارلیمنٹ ہاؤس میں بچت کی گئی۔ فواد چودھری نے یہ بھی کہا کہ رواں سال پاکستان کی ویب سائٹس پر دس لاکھ حملے ہو چکے، ایف بی آر کی سائٹ کو ہیک کرنے کی کوشش ناکام بنا دی، جامع سائبر سکیورٹی نظام پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی گاڑیوں کی کسٹم ڈیوٹی بنائی جا رہی ہے جس سے قیمتوں میں کمی آئے گی، قائداعظم فاؤنڈیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ کابینہ اجلاس میں ہیوی کمرشل گاڑیوں پر وینڈرز کیلئے اضافی ڈیوٹی ختم کرنے پر غور کیا گیا جبکہ 20 ریگولیٹری اتھارٹیز کے چیئرمین، ممبران کی تنخواہ، مراعات پر رپورٹ پیش ہوگی جبکہ نادرا ممبران کی تقرری کیلئے وزارت داخلہ کی سمری بھی پیش کی جائے گی۔ رویت ہلال سے متعلق قانون سازی ، پینل سرچارج کی چھوٹ کی سمری ، دیامیر بھاشا ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل بھی وفاقی کابینہ کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ وفاقی کابینہ کمیٹی برائے ادارہ جاتی اصلاحات کے فیصلوں اور ای سی سی کے9 ستمبر کے فیصلوں کی توثیق کے بھی امکانات ہیں۔
کراچی، اورنگی ٹاؤن کے علاقے منصور نگر میں فائرنگ سے مرنے والے شخص کی شناخت مبینہ ٹارگٹ کلر شاہین بہاری کے نام سے کرلی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق خود کشی کرنے والا ٹارگٹ کلر شاہین بہاری ہے جس نے چند روز قبل ساتھی کے ساتھ مل کر پولیس افسر کو شہید کیا تھا اور اب پولیس چھاپوں سے پریشان ہو کر خود کشی کی ہے۔ ایس ایس پی ویسٹ سہائی عزیز نے بتایا کہ انتہائی مطلوب ٹارگٹ کلر شاہین بہاری نے گرفتاری کے ڈر سے خود کو گولی مار کرخود کشی کرلی ہے۔ شاہین بہاری نامی شخص ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔ ایس ایس پی ویسٹ سہائی عزیز نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے ایک پستول اور خود کشی سے پہلے اس کے اپنے ہاتھ کا لکھا خط ملا ہے۔ سہائی عزیز نے کہا کہ شاہین نے ساتھی کے ساتھ 28 اگست کو اے ایس آئی اکرم خان کو شہید کیا تھا جس کے بعد گزشتہ دنوں ملزم کے ساتھی آصف بھایا کو رینجرز اور پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔ ایس ایس پی ویسٹ سہائی عزیز کے مطابق اے ایس آئی کے قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی شاہین بہاری نظر آ رہا تھا۔
لاہور، انویسٹی گیشن پولیس نے زیادتی کے جھوٹے مقدمات درج کرواکر معصوم شہریوں سے لاکھوں روپے بٹورنے والی ملزمہ کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملزمہ لاہور سمیت دیگر شیروں میں متعدد جھوٹے مقدمات درج کروا چکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مختلف سرکاری و سیاسی شخصیات پر زیادتی کے مقدمات درج کرانیوالی ملزمہ کاسراغ لگالیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون نے ایم پی اے، محکمہ داخلہ، انکم ٹیکس افسروں سمیت دیگرشخصیات پر مقدمات درج کرائے۔ گرفتار ملزمہ عظمی شہزادی رحیم یار خان کی رہائشی ہے, عظمیٰ شہزادی نے تحریم، خنسہ، شازیہ اور طیبہ کے نام سے مقدمات درج کرائے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کے خلاف بھی فراڈ، چوری، دھمکیوں اور دھوکہ دہی کے 7 مقدمات درج ہوچکے ہیں۔ ملزمہ نے محکمہ داخلہ کے افسر کے خلاف گلشن راوی میں مقدمہ درج کرایا تھا، خنسہ کے نام سے انکم ٹیکس افسر کیخلاف بھی مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ عظمیٰ کے نام سے ایک ایم پی اے کے خلاف مقدمہ درج کرایا جبکہ تمام مقدمات کو جھوٹا ہونے کے باعث خارج کر دیا گیا۔ خاتون مقدمات کے اندراج کے بعد بھاری رقم کا مطالبہ کرتی تھی اور کئی اہم شخصیات خاتون کو بھاری رقم ادا کر چکی ہیں۔ خاتون نے رکن پنجاب اسمبلی فیصل خان نیازی سمیت مختلف افراد کے خلاف زیادتی کے دس جھوٹے مقدمات درج کروائے۔ خاتون مقدمات کے اندراج کے بعد شہریوں سے بھاری رقم کا مطالبہ کرتی تھی، خاتون کے جھوٹے مقدمات سے متاثرہ افراد میں سیاستدان، زمیندار، سرکاری ملازمین اور عام شہری بھی شامل ہیں۔
امریکا نے ایک بار پھر پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کردیا، وزیرخارجہ انٹونی بلکن نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل پر پاکستان سے تعلقات کا آئندہ ہفتوں میں دوبارہ جائزہ لیا جائے گا کہ افغانستان کے مستقبل میں واشنگٹن کیا کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور پاکستان سے کیا توقعات رکھتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پہلی بار ارکان کانگریس کے سوالوں کے جواب دییے، جس میں انہوں نے واضح کہا کہ جب تک افغان طالبان عالمی مطالبات پورے نہ کرے، خواتین کو حقوق نہ دے، پاکستان طالبان کو تسلیم نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے نکلنے کے خواہشمندوں کو جانے کی اجازت دینے، افغان سرزمین کو دہشت گردوں کی آماجگاہ نہ بننے کے وعدے کی پاسداری تک پاکستان نئی افغان حکومت تسلیم نہ کرے،افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے متعدد مفادات ہیں جن میں سے کچھ ہمارے مفادات سے اختلاف رکھتے ہیں،ان مفادات میں افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے مستقل طور پر کوششیں کرنا ہے۔ انٹونی بلنکن نے کہا کہ طالبان کے ممبران کی پشت پناہی، امریکا کے انسداد دہشتگردی کے لیے تعاون ان مفادات میں شامل ہے، گذشتہ بیس سالوں کے دوران پاکستان نے جو کردار ادا کیا ، اور وہ کردار جو ہم آئندہ سالوں میں دیکھنا چاہتے ہیں،پاکستان کا افغانستان میں کردار رہا ہے،پاکستان نے امریکا کے ساتھ تعاون بھی کیا اور ہمارے مفادات کے خلاف بھی رہا۔ وزیرخارجہ نے بتایا کہ افغانستان میں سفارتی مشن شروع کردیا ہے، طالبان نے کابل کی طرف تیز مارچ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی،افغانستان میں امریکی اہداف حاصل کر لیے گئے تھے، وقت آگیا تھا کہ امریکاکی طویل جنگ کا خاتمہ کیا جاتا، طالبان سے معاہدہ ہمیں پچھلی انتظامیہ سے ملا۔ امریکی وزیر خارجہ نے ایوان نمائندگان کی کمیٹی کو بتایا کہ اشرف غنی کی حکومت کو بتایا تھا کہ افغانستان کا بھرپور دفاع کریں،اگر صدر جوبائیڈن نے افغانستان میں مسلح افواج کو تعینات رکھنے کا فیصلہ کیا ہوتا تو خاص تعداد میں امریکی فوج کو افغانستان میں تعینات کرنا پڑتا، تاکہ اپنا دفاع کرنے کے ساتھ طالبان کی چڑھائی کو روکنے کا کام کیا جائے، جس کا مطلب مزید جانوں کا نقصان ہوتا۔
سندھ حکومت نے علیل لیجنڈری اداکار عمر شریف کو امریکا لے جانے کے لیے ائیر ایمبولینس کا بندوبست کردیا ہے،چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری ، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے یقین دہانی کرادی۔ وفاقی حکومت ویزے کے حصول میں عمر شریف کی مدد کرے گی، عمر شریف کی اہلیہ زرین عمر شریف نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عمر شریف ائیر ایمبولینس کے ذریعے امریکی دارالحکومت واشنگٹن جائیں گے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے عمر شریف کے ویزے کے حوالے لئے ضروری دستاویزات اہل خانہ کے توسط سے امریکی سفارتخانے میں جمع کروا دی گئی ہیں،اداکار عمر شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کے حوالے سے آج ویزا ملنے کا امکان ہے۔ امریکا میں عمرشریف کے ڈاکٹر طارق شہاب کا کہنا ہے کہ عمر شریف کے علاج میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے،عمر شریف کی اہلیہ نے قوم سے دعا کی اپیل کردی، جبکہ عمر شریف کے بیٹے جواد عمر نے والد کے لیے دعا گو تمام افراد کا شکریہ بھی اداکیا۔ عمر شریف کراچی کے اسپتال میں زیر علاج ہیں، ان کی اہلیہ کے مطابق دل کا دورہ پڑنے کے باعث عمر شریف کی شریانوں سے خون بہہ رہا تھا، جس کیلئے فوری کلپنگ کی ضرورت تھی، اہلیہ نے حکومت سے فوری بیرون ملک منقتلی کے انتظامات کی اپیل کی تھی۔ جبکہ سوشل میڈیا پر زریں غزل کی جانب سے ایک پوسٹ شیئر کی گئی ہے ، جس میں اہلیہ عمر شریف نے مداحوں سمیت حکومتی وزراء کا شکریہ اداکرتے ہوئ کہا " اچھی خبر یہ ہے کہ عمر شریف کی طبیعت بہتر ہے اور وہ ائیر ایمبولنس میں سفر کرنے کے قابل ہیں"