سوشل میڈیا کی خبریں

نجی ٹی وی چینل کے اینکر پرسن اقرارالحسن کو سابق گورنر سندھ کی نازبیا ویڈیوز پر بیان دینا مہنگا پڑگیا ہے، صارفین نے اقرار الحسن کو محمد زبیر کی ویڈیو اور چیئرمین نیب کی لیک ویڈیوز کو جوڑنے پر کھری کھری سنادیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کی گزشتہ روز سامنے آنے والی نازبیا اور غیر اخلاقی ویڈیوز اس وقت سوشل میڈیا کا ہاٹ ٹاپک بنا ہوا ہے، ایسے میں ہر کوئی اس معاملے پر لب کشائی کرکے اس معاملے کو مزید ہوا دیئے ہوئے ہے۔ اسی معاملے پر نجی ٹی وین چینل کے مقبول ترین اینکر پرسن اقرارالحسن نے بھی اپنا تجزیہ و تبصرہ پیش کرتے ہوئے ٹویٹ کیا اور کہا کہ بات نہایت سادہ ہے، جتنا الجھاتے جائیں گے حاصل کچھ نہیں ہو گا۔۔۔ اگر آپ چئیرمین نیب کی مبینہ ویڈیو پر بھی اتنا ہی پرجوش یا رنجیدہ ہوئے تھے تو محمد زبیر کی ویڈیو پر بھی ضرور اُچھلئے، یا افسوس کا اظہار کیجئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو منافقت سے باز رہئیے۔ معیار سب کے لئے ایک رکھئیے۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین کو اقرار الحسن کا یہ درس ایک آنکھ نہ بھایا اور انہوں نے اقرار الحسن کو محمد زبیر کی ترجمانی کرنے سے باز رہنے کا مشورہ دیا، کچھ صارفین نے انہیں مینار پاکستان واقعے کی یاد دلائی تو کسی نے انہیں دہرے معیار کا طعنہ دے ڈالا۔ حمزہ صدیقی نے کہا کہ چیئرمین نیب کی ویڈیو پر آپ ترجمان نہیں بنے تھے تو اب یہ ترجمانی کیوں؟ کیا یہ منافقت نہیں ہے؟ منیب خان سورانی نے کہا کہ آپ اپنے پروگرام میں کئی ایسے لوگوں کو بے نقاب کرتے ہیں جو عہدے کا استعمال کرتے ہوئے خواتین کا استحصال کرتے ہیں اگر آپ کا اقدام صحیح ہے تو محمد زبیر کی ویڈیو لیک ہونا کیوں غلط ہے؟ ایک صارف نے اقرار الحسن کو مینار پاکستان واقعے میں عائشہ کے سر پر ہاتھ رکھنے اور اس معاملے میں محمد زبیر کی حمایت کرنے پر آڑے ہاتھوں لیا۔ طلعت نامی صارف نے کہا کہ جس شخص کی روزی روٹی لوگوں کی ذاتی زندگیوں میں دخل دینے سے جڑی ہو وہ کہہ رہا ہے کہ یہ محمد زبیر کا ذاتی معاملہ ہے۔ ایک اور صارف نے اقرار الحسن کے پروگرام سرعام میں جرائم پیشہ عناصر کو بے نقاب کرنے کیلئے خفیہ ویڈیوز ریکارڈ کرنے اور انہیں منظر عام پر لانے کو بھی منافقت قرار دیا۔
غیر اشرافیہ پر تبصرہ کرنا مہنگا پڑ گیا، اداکارہ مائرہ خان شدید تنقید کی زد میں آگئیں۔ تفصیلات کے مطابق اداکارہ مائرہ خان نے اپنے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں اداکارہ نے پوچھا کہ کیا ڈیفنس جیسے پوش ایریا میں رہائش اختیار کرنے کے بعد 'برگرز' کے طرز زندگی کی تقلید کرنا ضروری ہے، محض ڈیفنس میں چلے جانے سے تم برگر نہیں بن سکتے، پینڈوؤں تم ہمشہ پینڈو ہی رہو گے۔ اداکارہ نے مزید کہا کہ برگرازم آپ کے اندر ہوتا ہے محض ڈیفنس میں شفٹ ہونے سے کسی کے پینڈوپن میں کمی نہیں آسکتی، برگرز کا طرز زندگی اپنانے سے محض ان کے جیسا دِکھا جاسکتا ہے اور کچھ نہیں، اداکارہ نے مزید کہا کہ آپ پینڈو ہیں تو آپ کی حرکتیں بھی وہی رہیں گی نیچ اور گھٹیا۔ اداکارہ نے ان لوگوں کا مذاق بھی اڑایا جو پیالے کے انگریزی نام کو غلط تلفظ سے بولتے ہیں، کہتی ہیں کہ پہلے "باؤل" بولنا تو سیکھ لیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سے اداکارہ مائرہ خان شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ عمر نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ بی-گریڈ اداکارہ مائرہ خان ہی واحد حقیقی ڈی ایچ اے والی ہیں، صرف انہیں جم سوٹ پہننے اور ایلیٹ جم میں جانے کا حق ہے کیونکہ آپ سب #باؤل کو باؤل کہتے ہیں، نوآبادیاتی زبان میں مہارت نہ رکھنے پر لوگوں کا مذاق اڑانا اشرافیہ سنوبری کے سوا کچھ نہیں، شرم آنی چاہیئے۔ عروج وحید نامی خاتون نے لکھا کہ شرمناک حرکت ہے۔ ایک اور صارف نے کہا کہ ہر روز پاکستانی اشرافیہ ان سے نفرت کرنے کی ایک اور وجہ دیتے ہیں۔ ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ اگر صرف پوسٹ کرنے سے پہلے لوگ اپنی ان باتوں کو سن لیا کریں تو انہیں شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔ زوہا نامی صارف نے کہا کہ جس طرح اداکارہ اپنے دن کا آغاز صفر احساس اور سراسر بدتمیزی سے کرنا چاہتی تھی۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کے بعد اداکارہ نے ایک اور ویڈیو پوسٹ کر کے معذرت کی اور کہا کہ وہ اپنے پیغام کو صحیح طریقے سے پہنچانے سے قاصر رہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی اداکارہ صرف خبروں کا حصہ بن کر لطف اندوز ہوتی ہیں چاہے ان کے خبروں میں ہونے کی وجہ غلط ہی کیوں نہ ہو۔
محمد زبیر کی قابل اعتراض ویڈیو: سوشل میڈیا صارفین کا مخصوص صحافیوں پرمنافقت کا الزام گزشتہ روز محمد زبیر کی مبینہ طور پر ایک قابل اعتراض اور برہنہ ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ ایک خاتون کیساتھ فحش حرکات کررہے ہیں۔ یہ ویڈیو آتے ہی سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا۔ محمد زبیر کی ویڈیو کی سب سے پہلے خبر منصور علی خان نے دی لیکن سیاستدان کا نام نہیں بتایا اور نہ ہی یہ بتایا کہ اسکا کس جماعت سے تعلق ہے۔ منصورعلی خان نے خبر دینے کے بعد کچھ عرصہ بعد کہا کہ میں نے اس سیاستدان سے بات کی ہے، اسکا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو جعلی اور فیبیریکیٹڈ ہے۔ منصور علی خان کا ٹویٹ سامنے آتے ہی سوشل میڈیا صارفین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ ویڈیو کسی ن لیگی رہنما کی ہوگی جو منصور علی خان نام نہیں لے رہا ، اگر تحریک انصاف کے کسی رہنما کی ہوتی تو دھوم دھڑکے سے نام لیتا۔ سوشل میڈیا صارفین نے منصورعلی خان کو آڑے ہاتھوں لیااور کہا کہ جب تحریک انصاف کی بات آتی ہے تو منصورعلی خان نام لینے سے کیوں کترارہے ہیں؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ پی ٹی ائی کے وقت آڈیو پر بھی نام لے رہا یے منصور، ن لیگ کے وقت پارٹی کا کوئی ذکر نہیں محمد زبیر کی ویڈیو پر معروف کامیڈین شفاعت علی نے ٹویٹ کیا کہ سیاست میں ذاتی زندگی کو نہ گھسیٹا جائے، عمران خان کے معاملے میں بھی غلط تھا، اس بار بھی غلط ہے۔ جس پر سوشل میڈیا صارفین نے شفاعت علی کو اسکے پرانے ٹویٹس کا حوالہ دیا او رکہا کہ جب عائشہ گلالئی، ریحام خان کا ایشو کھڑا ہوا تھا تب شفاعت علی سب سے آگے آگے ہوتے تھے اور دھڑا دھڑ ٹویٹس کرتے تھے، اب جب ن لیگی رہنما کا سکینڈل سامنے آیا تو کہتےہیں کہ سیاست میں ذاتی زندگی کو نہ گھسیٹا جائے۔ اس موقع پر سوشل میڈیا صارفین نے شفاعت علی کے پرانے ٹویٹس کا حوالہ بھی دیا۔ جس میں وہ کہتے ہیں کہ عائشہ گلالئی نے دھماکہ کردیا، تحریک انصاف کیلئے بڑا دھچکا، تحریک انصاف مشکلات میں۔۔ جبکہ ریحام خان کی جب کتاب سامنے آئی تھی تب ہی شفاعت نے اسی قسم کے ٹویٹس کئے تھے۔ سوشل میڈیا صارفین نے حامد میر کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ حامد میر وہی شخص ہے جو عائشہ گلالئی پر دھڑا دھڑ پروگرام کرتا تھا اور یہ دعوے کرتا تھا کہ میرے ثبوت ہیں لیکن جب محمد زبیر کی باری آئی تو خاموش ہوگیا۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا صارفین نے غریدہ فاروقی اور اقرارالحسن کو بھی آڑے ہاتھوں لیااور کہا کہ یہ دونوں کیوں انتہائی شدومد سے زبیر کا دفاع کررہےہیں۔سوشل میڈیا صارفین نے اقرارالحسن کے پرانے ٹویٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں وہ خاتون اول پر ذاتی حملے کرتے ہیں۔ اقرارالحسن ماضی میں عمران خان کو عائشہ گلالئی کے الزامات پر بھی رگیدتے رہے لیکن زبیر عمر کا دفاع کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
گزشتہ روز محمد زبیر کی مبینہ طور پر ایک قابل اعتراض اور برہنہ ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ ایک خاتون کیساتھ فحش حرکات کررہے ہیں۔ یہ ویڈیو آتے ہی سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہوگیا۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس ویڈیو پر دلچسپ تبصرے ہونا شروع ہوگئے۔ جس کے بعد مختلف صحافیوں کا ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا۔ محمد زبیر کی ویڈیو کی سب سے پہلے خبر منصور علی خان نے دی لیکن سیاستدان کا نام نہیں بتایا اور نہ ہی یہ بتایا کہ اسکا کس جماعت سے تعلق ہے۔ منصورعلی خان نے کہا کہ میں نے اس سیاستدان سے بات کی ہے، اسکا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو جعلی اور فیبیریکیٹڈ ہے۔ غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ بنیادی سوال؛ ویڈیوزکس نےبنائیں؛ کیوں؛ کس نے لیک کیں؛ کیوں؟ بنیادی طریقہ؛ فرانزک آڈٹ کیا جائے۔ تحقیقات کی جائیں۔اگر رضامندی ہو تو الگ معاملہ ہے۔اگرنوکری کاجھانسہ ہراسمنٹ وغیرہ ہو تو پھر احتساب توہوناچاہیے۔ویڈیومیں جس شخص کا الزام ہے اُسے بھی قانونی چارہ جوئی کرنا چاہیے۔ غریدہ نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) رہنما محمد زبیر سے پوچھا۔ انہوں نے ویڈیو کو فیک اور doctored قرار دیا ہے۔ ویڈیو کی تحقیقات اور فرانزک آڈٹ کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے صحافی رضوان رضی کا کہنا تھا کہ ن لیگ تین سال سے دھمکیاں دیتے رہے اور اغلوں کو اپنے بھتیجے کی ویڈیو جاری کرکے سکھانا پڑ رہا ہے کہ ایسے جاری ہوتی ہے ویڈیو، ویسے نہیں جیسے ناصر بٹ تین سال سے دھمکیاں لگا رہا پے۔ اقرارالحسن کا کہنا تھا کہ بات نہایت سادہ ہے، جتنا الجھاتے جائیں گے حاصل کچھ نہیں ہو گا۔۔۔ اگر آپ چئیرمین نیب کی مبینہ ویڈیو بھی اتنا ہی excited ہوئے تھے، یا رنجیدہ ہوئے تھے اور محمد زبیر کی ویڈیو پر بھی ضرور اُچھلئے، یا افسوس کا اظہار کیجئے۔ ورنہ منافقت سے باز رہئیے۔ معیار سب کے لئے ایک رکھئیے۔ شفاعت علی نے تبصرہ کیا کہ سیاست میں ذاتی زندگی کو گھسیٹنا، عمران خان کے معاملے میں بھی غلط تھا، اس بار بھی غلط ہے۔ فوج مخالف صحافی شمع جونیجو نے لکھا کہ آج کا شو ڈاؤن ارشد ملک کی ویڈیو رکوانے کا ٹریلر تھا۔ مورل: اگر آپ نے معافی کی ویڈیو ریلیز کرنی ہی تھی تو سیدھا سیدھا کر دیتے، بیان دینے کے بعد وہی ہونا تھا جو آج ہوا۔ کرے کوئی بھرے کوئی! صحافی فہیم اختر کا کہنا تھا کہ ویسے محمد زبیر کو اب افغانستان کے حوالے کردینا چاہیے وہ اچھی سزائیں دے رہے ہیں نجم ولی نے طنز کیا کہ اسد عمر کے بھائی کی ویڈیو آئی ہے مسلم لیگ نون کے کارکن کا واٹس ایپ نجم ولی خان نے مزید لکھا کہ کیا یہ زیادہ مناسب اخلاق اور کردار نہ ہوتا کہ محمد زبیر اپنی غلطی تسلیم کر لیتے، واضح ویڈیوز پر جھوٹ بولنے کی بجائے شرمندگی کا اظہار کرتے۔ ایک آئی ایم سوری، میں شرمندہ ہوں یا معذرت خواہ ہوں کا ٹوئیٹ ان کا قد بڑھا دیتا۔ ان سے بہتر کردار تو ایک لڑکی رابی پیرزادہ کا رہا۔ عدیل راجہ کا کہنا تھا کہ یہ سلسلہ کیسے شروع ہوا اور ن لیگ کیلئے ختم نہیں ہورہا اینکر عمران خان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی سیاست میں ویڈیوز کا بھی ایک الگ ہی مقام ہے۔ پبلک نیوز کی صحافی ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ن لیگ نے خود ہی اپنے سینئر رہنما کی ویڈیو لیک کی، کیونکہ مریم صاحبہ بہت عرصے سے اس طرف اشارہ کر رہی تھیں۔ آپ کے خیال میں چار پانچ سال پرانی ویڈیو آج کس نے اور کیوں لیک کروائی؟ عمر انعام نے بھی مختلف ٹویٹس کئے، انکا کہنا تھا کہ ویڈیوز کی شدت نے اسد طور اور شفاعت علی کی بھی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ عمرانعام کا مزید کہنا تھا کہ اس لیے کہتے ہیں آگ سے کبھی نہیں کھیلنا چاہیے۔ یہ دوسروں کو ڈراتے تھے ویڈیوز سے، انکی اپنی ویڈیوز آنا شروع ہو گئ ہیں۔ زبیر عمر کی ویڈیو پر اسدطور نے شاعرانہ انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما و سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی چند خواتین کے ساتھ انتہائی غیر اخلاقی و نازیبا ویڈیو ز لیک ہوئی ہیں جو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگ کیلئے نرم گوشہ رکھنے والے سینئر اینکر پرسن منصور علی خان نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ایک ٹویٹ میں انکشاف کیا کہ ایک سینئر سیاستدان کی غیر اخلاقی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جو پاکستانی سیاست میں ایک نئے اسکینڈل کو جنم دے گی۔ منظر عام پر آنے والی متعدد ویڈیوز میں محمد زبیر کو مختلف کمروں میں الگ الگ خواتین کے ساتھ انتہائی غیر اخلاقی حالت میں دیکھا جاسکتا ہے، ان ویڈیوز میں محمد زبیر نیم برہنہ و برہنہ حالت میں دکھائی دے رہے ہیں ۔ ویڈیوز کے علاوہ محمد زبیر کی ایک خاتون سے کی جانے والی گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ خاتون سے جنسی سوال پوچھتے ہوئے نازیبا گفتگو کرتے سنائی دے رہے ہیں۔ ویڈیوز منظر عام پر لانے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد زبیر نے ان خواتین میں سے کچھ کو میڈیا میں نوکریاں دلوانے کا جھانسا دے کر اور کچھ کو ڈرا دھمکا کر اپنی ہوس کا نشانہ بنایا ۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ محمد زبیر نے ایک یا دو نہیں تقریبا 10 خواتین کو اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایا جن کے ساتھ کی گئی تمام تر حرکتیں ویڈیوز ثبوتوں کے شکل میں سامنے آچکی ہیں۔ کچھ حلقوں کی جانب سے محمد زبیر کی ان ویڈیوز کا ماسٹر مائنڈ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازشریف کو قرار دیا جارہا ہے، کہا جارہا ہے کہ مریم نواز شریف محمد زبیر کو پارٹی سے دور کرنا چاہتی تھیں جس کیلئے انہوں نے محمد زبیر کی نازیبا ویڈیوز لیک کروائیں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز شریف کے پاس بہت سی شخصیات کی ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن کا اکثر ذکر وہ خود بھی اپنی پریس کانفرنسز میں کرتی دکھائی دی ہیں جن میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیوز وقت آنے پر شیئر کی جائیں گی، لیک ویڈیو کی نیوز سب سے پہلے ایک ایسے اینکر کی جانب سے بریک کرنا جو مسلم لیگ ن کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں اس مفروضے کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ ویڈیوز منظر عام پر لانے کے پیچھے مبینہ طور پر مریم نواز شریف کا ہاتھ ہے۔
پاکستان کی معروف اداکارہ ماہرہ خان نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اکثر انٹرویوز کے دوران جھوٹ بول دیتی ہیں۔ ہم نجی ٹی وی کے ڈرامے ’ہمسفر’ کے 10 سال مکمل ہونے پر ماہرہ نے ٹوئٹر پر سوال و جواب کا ایک سیشن رکھا۔ اس دوران ایک صارف نے ماہرہ خان سے سوال کیا کہ کوئی بھی چیز جو آپ سب سے زیادہ ناپسند کرتے ہیں لیکن پھر بھی کرتی ہیں؟ ماہرہ خان نے کہا کہ میں جھوٹ بولنا پسند نہیں کرتی لیکن بعض اوقات، میں انٹرویوز میں جھوٹ بول دیتی ہوں۔ اس سے قبل ماہرہ خان نے انسٹا گرام پر ہمسفر ڈرامے کا ایک نکاح کا سین شیئر کیا تھا، اور اپنے مداحوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا تھا،دس سال قبل بننے والے ڈرامے ہمسفر میں ماہرہ خان اور فواد خان کی جوڑی نے اداکاری کے جوہردکھاکر مداحوں کے دل جیت لئے اور آج تک مداح اس ڈرامے کو بھولے نہیں ہیں۔ ڈرامہ ہمسفر فرحت اشتیاق کے ناول پر مبنی تھا، ڈرامے کے ہدایت کار سرمد کھوسٹ تھے ،ڈرامے کی کہانی ایک شادی شدہ جوڑے پر مبنی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے اقوامِ متحدہ میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کے متعلق بیان نے ٹوئٹر پر ایک نئی بحث چھیڑ دی. نجی ٹی وی چینل کی صحافی غریدہ فاروقی نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے فاؤنڈنگ فاردرز افغان مجاہدین کو نہیں بلکہ نکاراگوا کے فریڈم فائٹرز کو کہا ہے۔ غریدہ فاروقی نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے تقریر نویس کو فارغ کردیں جس پر مریم نواز بھی میدان میں آگئیں اور وزیراعظم عمران خان پر تاک تاک کر حملے کئے۔ مریم نواز نے غریدہ فاروقی کے ٹویٹ کو قوٹ کرتے ہوئے لکھا کہ تقریر لکھنے والے کو نہیں عمران خان کو نکالیں، عمران خان بہت خراب انتخاب ہے۔ مریم نواز کے بعد شہبازشریف بھی پیچھے نہ رہے اور وزیراعظم عمران خان سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس میں کوئی شک باقی رہ گیا کہ وزیراعظم نے ہمیشہ حقائق سے جعلی خبروں پر بھروسہ کیا ہے۔ افغان مجاہدین کے بارے میں صدر ریگن کے ریمارکس کے بارے میں شرمناک غلطی نے ان کی نااہلی کو مزید مضبوط کیا اور ان کی لاعلمی کو ظاہر کیا۔ شہباز شریف کو ہارون رشید نے جواب دیتے ہوئے لکھا کہ جنرل حمیدگل نے بارہا یہ بات دہرائی۔ شہباز شریف صاحب یہ بات خوب جانتے ہیں ۔یہ بھی کہ جنرل مرحوم گھڑنے والے نہ تھے۔ ہارون رشید نے مزید کہا کہ سچ ہے سیاست کے سینے میں دل ہوتا ہے اور نہ آنکھ میں حیا۔ سبھی کا حال یہی ہے
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی رہائش گاہ کیلئے پونے چھ لاکھ کی ایل ای ڈی ٹی وی کے ٹینڈر پر لاہور کے ایک شہری نے خط لکھ اپنے دوستوں سے انوکھی اپیل کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک خط وائرل ہورہا ہے جو لاہور کےایک شہری کی جانب سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی کو لکھا گیا ہے۔ خط میں شہری کا کہنا تھا کہ کچھ روز قبل اخبار میں ایک ٹینڈر اشتہار شائع ہوا جس میں چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کی رہائش گاہ کیلئے 75 انچ کی سمارٹ ایل ای ڈی ٹی وی لگانے کیلئے بڈ طلب کی گئی تھی، ٹینڈر میں دی گئی شرائط کے مطابق ایل ای ڈی کی قیمت تقریبا 5 لاکھ 75 ہزار کے قریب ہوگی۔ شہری نے اپنے خط میں سوال کیا کہ سر کیا آپ سچ میں یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے جیسا غریب ملک آپ کے سمارٹ 75 انچ کی ایل ای ڈی ٹی وی میں پروگرامز دیکھنے کی خواہش کو پورا کرنے کے اخراجات اٹھانے کے قابل ہے؟ شہری نے اپنے خط میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو ملنے والی تنخواہ اور مراعات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ تمام مراعات کے علاوہ 10 لاکھ 50 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں۔ شہری نے خط میں چیف جسٹس سے کہا کہ میں آپ کے گھر ایل ای ڈی ٹی وی لگانے کیلئے اپنی جیب سے 10ہزار روپے دے سکتا ہوں، اور میں اپنے تمام دوستوں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس فنڈ میں اپنا حصہ ملائیں، تاہم یہ ایک بڑی رقم ہے اس لیے میں اپنے دوستوں سے یہ بھی درخواست کروں گا کہ وہ اس اپیل کو مزید دوستوں تک پھیلائیں تاکہ ہم آپ کے گھر پر ایل ای ڈی ٹی وی لگانے کابندوبست کرسکیں۔ شہری نے کہا کہ جب تک ہم یہ پیسے اکھٹا کرتے ہیں اس دوران آپ اسسٹنٹ رجسٹرار پروکیورمنٹ کو ہدایت دیں کہ وہ اس ٹینڈر کو کینسل کردیں ، شکریہ۔
غریدہ فاروقی کا وزیراعظم عمران خان سے متعلق جھوٹا دعویٰ۔۔ اپنی خبر غلط ثابت ہونے پر جواز پیش کرنے لگیں۔۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں غریدہ فاروقی نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سےملاقات کرنےجارہےہیں۔صدربننےکے بعد بائیڈن سےمودی کی یہ پہلی ملاقات ہو گی۔ غریدفہ فاروقی کا مزید کہنا تھا جبکہ وزیراعظم عمران خان سے جنرل اسمبلی دورے کے دوران امریکی صدر کی کوئی ملاقات طے نہیں نہ ہی جو بائیڈن نے ابھی تک وزیراعظم خان سے فون پر بات کی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین غریدہ فاروقی کے اس ٹویٹ پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیراعظم عمران خان تو امریکہ گئے ہی نہیں، وہ تو پاکستان میں ہی بیٹھ کر ورچوئل اجلاس سے خطاب کریں گے تو پھر غریدہ فاروقی نے یہ دعویٰ کیسے کردیا کہ وزیراعظم عمران خان سے جوبائیڈن کی کوئی ملاقات طے نہیں؟ فرخ شہزاد کا کہنا تھا کہ جس کو اتنا نہیں پتا کہ وزیراعظم عمران خان کسی دورے پر نہیں بلکہ جنرل اسمبلی سے ورچوئل خطاب کریں گے وہ یہاں بیٹھ کے ہمیں بتا رہی ہوتی ہیں بزدار جا رہا ہے، اسٹیبلشمنٹ ناراض ہو گئی ہے، حکومت ختم ہونے جا رہی ہے جب خبریں پڑھنے والے اپنے ساتھ "سینئر صحافی" لگا لیں تو یہی حشر ہوتا ہے سہیل انور کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا میڈیا ہے جسے فیک نیوز کہا جائے تو یہ عورت کارڈ کھیلنا شروع کردیتے ہیں۔جب وزیراعظم امریکہ نہیں جارہے ، ورچوئل اجلاس سے خطاب کریں گے تو میٹنگ کیوں ہوگی؟ آصف کا کہنا تھا کہ احساس کمتری کی بھی انتہا ہوتی ہے اور پاکستانی لبرل اسی احساس کمتری میں مر جائیں گے کہ کسی نے ہمیں فون نہیں کیا مدثر نے غریدہ فاروقی کو جواب دیا کہ میڈم جب آپ حق پر ہوتو آپکے دشمن اکٹھے ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔لیکن آپ خود دشمن کی زبان بول رہی ہیں۔آپ سے اسی بات کی توقع کی جاسکتی ہے۔ انورمقصود کا کہنا تھا کہ عمران تو گیا ہی نہیں امریکہ تو بائڈن سے ملاقات کیسی ؟ کچھ عقل اور کچھ ہوش کے ناخن لیں۔ صحافت کو غلاظت نہ بنائیے ایک سوشل میڈیا صارف نے غریدہ فاروقی پر طنز کیا کہ محترمہ آپ صرف کام پر رکھی بچیوں پر تشدد ہی کیا کریں۔ ایک یہی کام ہے جو آپ پوری قابلیت سے کر سکتی ہیں۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جنرل اسمبلی میں آن لائین خطاب کرنا ھے۔ امریکہ جا کر خطاب نہیں ھے۔ تو یہ جنرل اسمبلی کا دورہ کدھر سے آگیا اور جو بائیڈن سے ملاقات کیسے طے ہونی تھی ؟ صحافی فہیم اختر نے غریدہ فاروقی کو حقائق بتاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم یو این جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کےلئے امریکہ نہیں جارہے ورچوئل خطاب کرینگے سمیرا خان نے غریدہ فاروقی کو بتایا کہ وزیراعظم ورچوئل اجلاس سے خطاب کررہے ہیں تو غریدہ فاروقی نے اپنی خبر پر جواز گھڑا کہ یہی لکھا ہے۔پاکستان کیطرف سےوزیراعظم عمران خان کی امریکی صدر سےملاقات کا بندوبست نہیں ہو سکا اِسی لیے virtual addressکیاگیا کیونکہ مودی کی بائیڈن سے ملاقات اورپاکستانی وزیراعظم سے نہ ہو یہ عالمی سُبکی کا معاملہ ہے۔یہی کہا گیا ہے۔ غریدہ فاروقی نے دوبارہ وزیراعظم پاکستان پر طنز کیا کہ باقی بات چیت چلتی رہے جب تک فون نہ آئے
معروف پاکستانی صحافی و کالم نگار ندیم فاروق پراچہ کو بھارتی پروپیگنڈا چینل ری پبلک ٹی وی کے جانبدار اینکر ارنب گوسوامی کے پروگرام میں شرکت کا دعوت نامہ ملا جس پر ندیم پراچہ نے صاف انکار کرتے ہوئے دوٹوک طریقے سے دعوت نامہ مسترد کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ندیم فاروق پراچہ کو بھارتی ٹی وی چینل ری بپلک ٹی وی کی انتظامیہ کی جانب سے ارنب گوسوامی کے پروگرام میں شرکت کیلئے مدعو کیا گیا۔ اس پروگرام کا عنوان سارک اجلاس کی منسوخی سے متعلق تھا۔ دعوت نامے میں بتایا گیا کہ اس پروگرام میں سارک اجلاس کی منسوخی پر بات کی جائے گی کیونکہ پاکستان نئی افغان حکومت کو بھی اس اجلاس میں مدعو کرنے پر اصرار کر رہا ہے اس لیے رکن ممالک کے انکار پر اجلاس منسوخ کیا گیا ہے۔ جس کے جواب میں ندیم پراچہ نے واضح طور پر منع کرتے ہوئے کہا کہ بالکل نہیں! کیونکہ ارنب گوسوامی ایک بے شرم پاگل شخص ہے اور اس چینل کا حال بھی اس سے کچھ مختلف نہیں ہے اس لیے نہ تو میں شرکت کروں گا اور نہ ہی دوبارہ پوچھیے گا۔ شکریہ یاد رہے کہ سارک اجلاس کی منسوخی سے متعلق پاکستانی دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا سے منسلک کچھ صحافی سوشل میڈیا پر سارک ممالک کے غیر رسمی اجلاس کی منسوخی کو پاکستان سے جوڑ رہے ہیں جو کہ ایک "بے بنیار اور گمراہ کن" عمل ہے۔ دراصل امریکہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز میں سارک ممالک کا ایک غیررسمی اجلاس ہونا تھا جسے کچھ وجوہات کی بنا پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایک بھارتی صحافی گیتا موہن نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اصرار کر رہا ہے کہ سارک ممالک کے غیر رسمی اجلاس میں طالبان حکومت کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ بہت سارے ممالک نے انکار کر دیا۔ پاکستان نے پھر اصرار کیا کہ پچھلی افغان حکومت کے نمائندے کو اس اجلاس میں کسی قیمت پر اجلاس میں آنے نہ دیا جائے۔ اس عدم اتفاق کی وجہ سے اجلاس منسوخ کر دیا گیا۔ جب کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی صحافی کی خبر کو پاکستان کے خلاف "بے بنیاد اور گمراہ کن" پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خبر بھارتی میڈیا اور اس سے منسلک صحافیوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی فیک نیوز کی ایک اور مثال ہے جس کا مقصد بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔
پاکستان سے دورہ منسوخ کرکے نیوزی لینڈ واپس پہنچنے والی ٹیم کی ویڈیو پر تنقید سے بچنے کیلئے کیوی بورڈ کو کمنٹ سیکشن بند کرنا مہنگا پڑگیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیوی کرکٹ بورڈ نے پاکستان سے دورہ منسوخ کرکے آکلینڈ پہنچنے والی ٹیم کی ایک مختصر سی ویڈیو مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر آفیشل اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی ، کیوی بورڈ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ"24 رکنی کیوی بہادر اسکواڈ آکلینڈ پہنچ گیا ہےہ جہاں وہ 14 روز کیلئےقرنطینہ کرے گا"۔ بورڈ نے اس پوسٹ پر کرکٹ صارفین کے شدید ردعمل اور تنقید سے بچنے کیلئے کمنٹ سیکشن کو ہی بند کردیا ، تاہم یہ احتیاطی تدابیر بھی الٹی پڑگئی اور صارفین نے ٹویٹ "کوٹ" اور "ری ٹویٹ" کرتے ہوئے شدید غم وغصے کا اظہار کیا اور بورڈ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ نجی ٹی وی چینل کے پروڈیوسر عدیل راجہ نے کہا ایسے بہادر جو ایک جھوٹے خدشے پر بھاگ نکلے۔ مقبول نامی صارف نے کہا کہ 24 بہادر نہیں 24 بزدل۔ سوشل صارفین کی جانب سے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔
کچھ عرصہ پہلے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں صائمہ سرور نامی ایک لڑکی جوکر کا روپ دھار کر کھلونے بیچ رہی تھی، اس لڑکی نے بتایا کہ اسکے والد فوت ہوگئے ہیں، ماں بیمار ہے جس کی وجہ سے وہ یہ کام کرنے پر مجبور ہے۔ اس خاتون کا مزید کہنا تھا کہ میں کھلونے بیچتی ہوں تو لوگ مجھے تنگ کرتے ہیں، کبھی کھلونے چھین کرلے جاکر دور پھینک دیتے ہیں، کبھی ہوس بھری نطروں سے دیکھتے ہیں۔ اس پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نوٹس لیا اور لڑکی کی 50 ہزار روپے مالی مدد کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم کے مطابق ڈپٹی کمشنر لاہور اسکے گھر پہنچے، اسے 50 ہزار کا چیک اور سول ڈنفنس میں نوکری کا لیٹر دیا۔ لیکن کچھ دن بعد اس لڑکی نے دوبارہ کھلونے بیچنا شروع کردئیے۔ جب اس لڑکی سے پوچھا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو 50 ہزار روپیہ دیا ہے کیا میں اس کی فوٹوکاپیاں کروالوں؟ 50 ہزار سے کتنا عرصہ گزارا کروں؟ اس لڑکی کا مزید کہنا تھا کہ خدارا آپ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں ،مجھے تماشا بنا دیا گیا ہے، اے نبی تیری امت نے بہت ستایا ، اب میری کال کوئی نہیں سنتا ہے۔مجھے محض قطرے پلانے کی نوکری دی گئی ہے۔یہ جاب مجھے سُوٹ نہیں کرتی۔ اس پر پنجاب حکومت کے ترجمان کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہرمشوانی نے ٹویٹ کیا کہ وزیراعلی پنجاب کے احکامات پر ڈپٹی کمشنر لاہور نے مالی امداد کے ساتھ صائمہ سرور کو سول ڈیفنس میں نوکری کا لیٹر بھی جاری کیا (جس پر شاید انہوں نے جوائننگ نہیں دی) ۔۔ اظہر مشوانی نے یہ بھی کہا کہ اس کے ساتھ انکی والدہ کےسرکاری خرچےپر علاج کے لیےمیڈیکل بورڈ کی تشکیل بھی کی گئی۔ اس موقع پر اظہر مشوانی نے ایک اپوائنٹمنٹ لیٹر بھی شئیر کیا جس کے مطابق اسے سول ڈیفنس میں ڈیلی ویجز پر نوکری دی گئی ہے ۔ جبکہ دوسری جانب صائمہ کا کہنا ہے کہ اسے قطرے پلانے والی نوکری دی گئی ہے۔ اس لئے اس نے جوائن نہیں کیا۔
سوشل میڈیا پر #ArnabGoswami اور #ISIon5thFloor ٹاپ ٹرینڈز۔۔ سوشل میڈیا صارفین دلچسپ تبصرے اور میمز شئیر کرکے ارناب گوسوامی کا مذاق اڑاتے رہے بھارت کے متنازع صحافی ارناب گوسوامی پاکستان دشمنی میں ہمیشہ آگے آگے رہتے ہیں لیکن اب ایک بار پھر ان کا پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا انہی کے ٹی وی چینل پر بری طرح بے نقاب ہوگیا اور وہ ایک مذاق بن کر رہ گئے ۔ کچھ روز قبل ارناب گوسوامی نے ایک پروگرام میں پاکستانی تجزیہ کار کی موجودگی میں دعویٰ کیا کہ پاک آرمی آفیسرز نے سرینہ ہوٹل کابل کے 5ویں فلور پر ڈیرے ڈالے ہیں ارناب گوسوامی نے پاکستانی تجزیہ کار کو جارحانہ انداز میں یہ بھی کہا کہ میرے انٹیلی جنس سورسز کو چیلنج نہ کریں۔ پاکستانی تجزیہ کار اس پرپاکستانی تجزیہ کار نے جواب دیا کہ کابل کا سرینہ ہوٹل صرف دو فلور پر مشتمل ہے، اس کا پانچواں فلور ہے ہی نہیں۔ جس پر ارناب گوسوامی شرمندہ ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس پر ارناب گوسوامی کا خوب مذاق اڑایا اور دلچسپ میمز اور تبصرے کرتے رہے۔ معروف صحافی اور تجزیہ کار ہارون رشید کا اس پر کہنا تھا کہ ہمارے بعض لبرل دانشور ارناب گوسوامی سے متاثر ہیں کہ کہ اس کی پیش گوئیاں درست ہوتی ہیں۔ کیوں نہ ہوں " را" کی معلومات۔ ورنہ جھک مارتا ہے۔ جیسے کابل کے دو منزلہ سرینہ ہوٹل کی پانچویں منزل پہ آئی ایس آئی کے افسروں کی "سازش" کا انکشاف۔ افغانستان میں بے آبرو بھارتی پاگل ہو گئے۔ سعداللہ نے تبصرہ کیا کہ یلڈنگ کو الٹا کرو تو 12 فلور نظر آتے ہیں یہ ارناب گوسوامی کا سٹائل ہے ۔ صدام الحق کا کہنا تھا کہ یہ ارناب گوسوامی یا ان کی حفیہ ایجنسی کی ذہانت کی غلطی نہیں ہے ، یہ ہندوستان کے تعلیمی نظام کی ناکامی ہے جو اسے بنیادی "گنتی" سکھانے میں ناکام رہی ایک سوشل میڈیا صارف نے ہوا میں معلق پانچویں فلور کی تصویر شئیر کرکے ارناب گوسوامی سے سوال کیا کہ اب ٹھیک ہے؟ جہانزیب بچہ کا کہنا تھا کہ ب تو ہنسی بھی نہیں آتی بلکہ ترس آتا ہے ارناب گوسوامی پر ۔۔۔ دیگر سوشل صارفین نے بھی ارناب گوسوامی کا خوب مذاق اڑایا
سلیم صافی نے اپنی جعلی خبر کا ملبہ جعلسازوں پر گرادیا۔۔وضاحتی پیغام میں بھی غلط بیانی کرتے رہے تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امور کشمیر کمیٹی کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر مملکت برائے امور داخلہ شہریار خان آفریدی کو سرکاری پاسپورٹ پر لگے ویزہ کے باوجود ’’سیکنڈری تحقیقات‘‘ کیلئے ایک گھنٹہ سے زائد روکے رکھا جس پر نیویارک میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ علی نے ایئرپورٹ پہنچ کر صورتحال کو سنبھالا ۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ کی ترجمان ملیحہ شاہد نے شہریار آفریدی کے روکے جانے کے واقعہ کو محض چند منٹ کیلئے روکا جانا قرار دیتے ہوئے اسے معمول کا واقعہ قرار دیا۔ اس خبر پر عمران خان کے مخالف سمجھے جانیوالے صحافی سلیم صافی میدان میں آگئے اور ایک فوٹوشاپڈ تصویر شئیر کرکے شہریار آفریدی پر طنز کرتے رہے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ شکر ہے امریکہ ہے اور انہوں نے صرف جامہ تلاشی پر اکتفا کیا اور ان کی بیگ سے دس کلو ہیروئین برآمد نہیں کیا۔۔۔ پاکستان ہوتا، پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی اور شہریار آفریدی اپوزیشن میں ہوتے تو اب ہیروئین کی سمگلنگ کا مقدمہ بھی بھگت رہے ہوتے۔۔ سلیم صافی نے جو ٹویٹ شئیر کی ، وہ دراصل ایک امریکی شہری کی تھی جس کے چہرے پر شہریار آفریدی کا چہرہ لگایا گیا تھا۔ سلیم صافی کے اس اقدام پر سوشل میڈیا صارفین نے سلیم صافی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جس پر سلیم صافی نے اپنے ٹویٹ کو ڈیلیٹ کردیا اور اپنی خبر کا الزام جعلسازوں کو دیدیا ۔ سلیم صافی نے دعویٰ کیا کہ میں نے خبر کو ری ٹویٹ کیا تھا حالانکہ سلیم صافی نے کسی کو خبر ری ٹویٹ نہیں کیا تھا بلکہ کہیں سے سکرین شاٹ اٹھاکر اپنے اکاؤنٹ پر شئیر کیا تھا۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ کچھ جعلسازوں کی طرف شہریارآفریدی کی فوٹو شاپ تصویرری ٹویٹ کرنے پر معذرت خواہ ہوں سلیم صافی نے معذرت کےبعد شہریار آفریدی پر طنز کیا کہ البتہ اس بات کی خوشی ہے کہ رانا ثنا کی طرح امریکیوں نے ان کے ہاں سے دس کلوہیروئین برآمد نہیں کرائی۔
سلیم صافی کی ایک اور فیک نیوز۔۔ شہریار آفریدی سے متعلق نہ صرف جھوٹی خبر شئیر کرتے رہے بلکہ فوٹوشاپڈ تصاویر شئیر کرکے طنز کرتے رہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امور کشمیر کمیٹی کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر مملکت برائے امور داخلہ شہریار خان آفریدی کو سرکاری پاسپورٹ پر لگے ویزہ کے باوجود ’’سیکنڈری تحقیقات‘‘ کیلئے ایک گھنٹہ سے زائد روکے رکھا جس پر نیویارک میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ علی نے ایئرپورٹ پہنچ کر صورتحال کو سنبھالا ۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ کی ترجمان ملیحہ شاہد نے شہریار آفریدی کے روکے جانے کے واقعہ کو محض چند منٹ کیلئے روکا جانا قرار دیتے ہوئے اسے معمول کا واقعہ قرار دیا۔ اس خبر پر عمران خان کے مخالف سمجھے جانیوالے صحافی سلیم صافی میدان میں آگئے اور ایک فوٹوشاپڈ تصویر شئیر کرکے شہریار آفریدی پر طنز کرتے رہے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ شکر ہے امریکہ ہے اور انہوں نے صرف جامہ تلاشی پر اکتفا کیا اور ان کی بیگ سے دس کلو ہیروئین برآمد نہیں کیا۔۔۔ پاکستان ہوتا، پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی اور شہریار آفریدی اپوزیشن میں ہوتے تو اب ہیروئین کی سمگلنگ کا مقدمہ بھی بھگت رہے ہوتے۔۔ سلیم صافی نے جو ٹویٹ شئیر کی ، وہ دراصل ایک امریکی شہری کی تھی جس کے چہرے پر شہریار آفریدی کا چہرہ لگایا گیا تھا۔ سلیم صافی کے اس اقدام پر سوشل میڈیا صارفین نے سلیم صافی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ وہی صحافی ہیں جو پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کی مخالفت کررہے ہیں ۔ سلیم صافی کے ٹویٹ پر سیرت فاطمہ کا کہنا تھا کہ اِسی لیے میڈیا بِل کی منظوری ہر صورت ضروری ہے۔ ایسی کئی فیک نیوز روز چلتی ہیں۔ میڈیا بِل کے مطابق فیک نیوز دینے والوں پر 3 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ جو کہ بلکل درست ہے۔ اور جو سیاسی جماعت اِس بِل کی مخالفت کر رہی ہے درحقیقت اُن آستین کے سانپوں کے اپنے دِلوں میں چور ہے۔ وقاص کا کہنا تھا کہ یہ فیک اور فوٹو شاپ تصاویر پوسٹ کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ فیک نیوز پر پابندی کیوں لگاتے ہو... سادات یونس کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کا سینئیر صحافی ہے، فیک تصویر لگا دی، ان کی تحقیق کا اندازہ آپ یہاں سے لگا لیں۔ مجاہد حسین کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو مزید جھوٹ بولنے کی آزادی چاہیئے۔ اب اس ٹویٹ پہ کوئی بھی نہیں بولے گا۔ 5 گھنٹے سے ٹی ایل پہ ہے۔ اندازہ کریں عام لوگ ایک صحافی کو بتا رہے ہیں کہ حقیقت کیا ہے اس کے باوجود ڈھیٹ انسان غلطی کی اصلاح نہیں کر رہا۔ اور کتنی آزادی چاہیئے؟ نجی چینل کے رپورٹر شاہد حسین کا کہنا تھا کہ صافی صاحب خدا کا خوف کریں، آپ بڑے صحافی ہیں، جھوٹی من گھڑت خبروں کو بلا سوچے سمجھے شئیر کردیتے ہیں، اس میں آپ کہ عزت گھٹ رہی ہے۔
سابق ملکی اور غیر ملکی کرکٹرز نے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے فیصلے کو حیران کن قرار دیتے ہوئے مایوسی کا اظہار کردیا، لیجنڈری وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کیلیے محفوظ ترین ملک ہے،مکمل کہانی نہیں بتائی جارہی،فاسٹ باؤلر حسن علی نے کہا کہ فینز کی افسردگی خوشیوں میں بدلیں گے، فاسٹ بولر حارث رؤف نے کہا کہ سیریز منسوخی سے غلط روایت قائم ہوگئی۔ جنوبی افریقا کے ڈیوڈے ویزے کہتے ہیں کہ پاک آرمی دنیا کی بہترین فورس ہے، نیوزی لینڈ فیصلے پر نظر ثانی کرے،نیوزی لینڈ کے سابق کرکٹر گرانٹ ایلیٹ نے فیصلے کو پلیئرز اور فینز کیلئے بری خبر قرار دیا۔ سابق کیوی کرکٹر اور کمنٹیٹر ڈینی موریسن نے ٹوئٹ کیا کہ کئی بار پاکستان کا دورہ کیا،ہمشیہ اچھا لگا،کرکٹ میں بھی خوب مزہ آیا، آج اِن کیلیے بہت دکھ محسوس ہورہاہے۔ ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی نے بھی کیویز کو آئینہ دکھا دیا،کہا چھ سال سے پاکستان آنا جانا ہے۔ کھیلتے اور گھومتے پھرتے ہیں،سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں رہا، دورے خوشگوار رہے،نیوزی لینڈ کا فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے۔ سری لنکن کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر اینجلو پریرا نے کہا کہ دو سال پہلے انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا، ایمانداری کی بات ہے ٹیم کو بہت اچھی طرح رکھا گیا، خود کو ہر طرح سے محفوظ تصور کیا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم آج شام واپس روانہ ہوگی، خصوصی طیارہ اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے گا۔ سول ایوی ایشن نے اجازت دے دی ہے، طیارہ پہلے متحدہ عرب امارات اس کے بعد نیوزی لینڈ روانہ ہوگا،گزشتہ روز کیوی ٹیم نے اچانک سیکیورٹی خدشات کا بہانہ بناکر سیریز منسوخ کردی تھی۔
نیوزی لینڈ کرکٹ کی جانب سے دورہ پاکستان ختم کرنے کے اچانک اعلان کے بعد سیریز ملتوی سے متعلق قومی کرکٹرز کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیانات میں قومی کرکٹرز نے دکھ و رنج کا اظہار کیا اور اس اقدام کو افسوسناک قرار دیا۔ پاکستان کے سٹار کرکٹر بوم بوم شاہد خان آفریدی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے باوثوق ذرائع سے یہ سنا ہے کہ جو سیکیورٹی آفیشنلز زمینی حقائق سے آگاہ تھے ان کا کہنا ہے " ہم سب سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ آکلینڈ میں موجود کوئی شخص یہ بیان کرسکتا ہے کہ ٹور خاتمے کا فیصلہ کس نے کیا ہے؟ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے کہا کہ اچانک دورہ کو ختم کرنے کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے، یہ سیریز ہمارے لاکھوں شائقین کرکٹ کے چہروں پر مسکراہٹ کا سبب بن سکتی تھی، مجھے ہماری سیکیورٹی اداروں کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے، یہ ہمارا فخر ہیں اور ہمیشہ رہیں گے ، پاکستان زندہ باد۔ شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ اس دکھ کو بیان کرنے کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں، ہمارے پاس نہ صرف دنیا کے بہترین سیکیورٹی ادارے ہیں بلکہ دنیا کی متعدد ٹیموں نے بھی پاکستان میں پرامن طریقے سے کرکٹ بھی کھیلی ہے، پاکستان اور دنیا بھر میں شائقین کرکٹ کے دکھ کو محسوس کرسکتے ہیں۔ آل راؤنڈر شاداب خان کا کہنا تھا کہ یہ دل شکن واقعہ ہے، پاکستانی کرکٹ سے بے حد محبت کرتے ہیں، ہم نے ملک میں کرکٹ کی واپسی کیلئے بہت محنت کرتے ہیں، پی سی ایل اور دیگر کرکٹ ٹیموں کا پاکستان دورہ ہماری بہترین سیکیورٹی اور مہمان نوازی کی مثالیں ہیں، ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ فاسٹ باؤلر حسن علی نے کہا ہے کہ مجھے یہ سوچ مزید اداس کررہی ہے کہ اس خبر کو سن کر ہمارےشائقین کرکٹ کتنے افسردہ ہوں گے، دنیا کیلئے میں ایک بار پھر دہرانا چاہوں گا کہ ہمارا ملک کرکٹ کیلئے محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا میں اپنے مداحوں کو یقین دلانا چاہوں گا کہ ہم ان افسردہ چہروں کو ایک بار پھر مسکراہٹ اور خوشیوں میں بدل دیں گے، انشااللہ۔ فاسٹ باؤلر وہاب ریاض نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میرے جذبات انتہائی افسردہ ہیں، کئی سالوں سے ہم دنیا کو یہ دکھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے، دورہ نیوزی لینڈ شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہونا افسوسناک ہے۔ آل راؤنڈر عماد وسیم نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ آخری لمحے میں سیریز ملتوی کرنے کا اقدام افسوسناک ہے، ہم اس سیریز کا انتظار گزشتہ 18 سالوں سے کررہے تھے اور اس کیلئے بہت پرجوش تھے، پاکستان نے ملک میں کرکٹ کی واپسی کیلئے بہت جدوجہد کی ہے اور ہم اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ بیٹسمین احمد شہزاد نے لکھا کہ تمام سیکیورٹی خدشات دور کرنے اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مکمل سیکیورٹی کی یقین دہانی کے باوجود دورے کے اختتام کا فیصلہ افسوسناک ہے، پاکستان کی جانب سے کیے گئے تمام انتظامات نظر انداز کردیئے گئے، کیا یہ کوئی دھمکی ہے یا کوئی اور معاملہ ہے۔ فاسٹ باؤلر عمر گل کا کہنا تھا کہ کرکٹ کیلئے یہ ایک اداس دن ہے ، ایسے وقت میں جب پاکستان ملک میں کرکٹ واپسی کی منزل کی طرف گامزن تھا یہ بدقسمت اقدام سامنے آیا، پاکستان کے پاس دنیا کی بہترین سیکیورٹی ایجنسیز ہیں۔ بیٹسمین فخر زمان نے کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال بہترین اور اطمینان بخش ہے، نیوزی لینڈ کی ٹیم کو غیر معمولی سیکیورٹی دی گئی ، آخری منٹ میں دورے کو منسوخ کرنے کا اقدام انتہائی افسوسناک ہے۔ شان مسعود نے کہا کہ پاکستان نے ملک میں کرکٹ واپسی کیلئے غیر معمولی اقدامات کیے ہیں، ہم نےگزشتہ 6 سالوں میں بین الاقومی کرکٹ کے بغیر بہت کچھ کھویا ہے، فیصلے کی ٹائمنگ انتہائی افسوسناک ہے۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز منسوخ ہونے پر مریم نواز کا وزیراعظم عمران خان پر طنز۔۔ سوشل میڈیا صارفین سیخ پا راولپنڈی سٹیڈیم میں ہونے والا ون ڈے میچ بھی ملتوی کر دیا گیا ، پی سی بی کی طرف سے باضابطہ طور پر ابھی تک میچ ملتوی ہونے کا اعلان کیا گیا ہے، کھلاڑیوں کو ابھی اپنے کمروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ۔ فوادچوہدری کے مطابق اب سے کچھ دیر قبل وزیر اعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم سے رابطہ کیا اور یقین دلایا کہ پاکستان میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو فول پروف سیکیورٹی میسر ہے اور PCB کے مطابق خود نیوزی لینڈ کی سیکیورٹی نے پاکستان کے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز منسوخ ہونے پر مریم نواز کا بھی ردعمل سامنے آگیا اور وزیراعظم عمران خان پر طنز کیا کہ“میں سبز پاسپورٹ کی عزت کراوں گا !” سوشل میڈیا صارفین نے مریم نواز کے ان ریمارکس کو گھٹیا قرار دیدیا اور کہا کہ عمران خان سے بے شک نفرت کرو لیکن دھرتی کی نمک حلالی کرو، کچھ نے مریم نواز کو ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کامشورہ دیا تو کچھ نے کہا کہ یہ گندی سیاست کرنے کیلئے صحیح وقت نہیں ہے۔ مسرت جمشید چیمہ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایشوز پر سیاست کرنا ن لیگ کا شیوا ہے. یہ لوگ اپنی سیاست چمکانے کے لئے کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں. اب ڈان لیکس کی موجد قومی ایشو کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کر رہی ہے. شرم انکو مگر نہیں آتی حماداظہر نے مریم نواز کو جواب دیا کہ ہم سے بےشک نفرت کرو لیکن میری دھرتی کی کچھ تو نمک حلالی کرو جس کی دولت سے باہر جائدادیں بنائیں۔ شہباز گل نے تبصرہ کیا کہ یہ ہے ان محترمہ کا دماغ اور میچورٹی اور بننا چاہتی ہیں وزیراعظم پاکستان کی۔اللہ آپ کی حالت پر رحم کرے اور ان پر بھی جنہیں اس دماغ کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی دوسرا آپکے ملک کے ساتھ اچھا نہ کرے تو اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ لیکن آپ تو اپنے ہی ملک کی سوتن بنی ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر ارسلان خالد نے محمد زبیر کا ٹوٹ شئیر کرتے ہوئے مریم نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ آپکے اس پاکستان دشمن بیانیے پر آپکا اپنا ترجمان بھی آپکے ساتھ نہیں۔شرم کا مقام ہے اس عورت پر سماء ٹی وی کی صحافی ارم نے مریم نواز کو جواب دیا کہ میں برطانوی ویزہ افس کے باہر سبز پاسپورٹ لے کر لائن میں کھڑا رہوں گا، دھکے دو گے پھر بھی نہیں جاؤں گا !! میں گند پسند کرنے والی وہ مکھی ہوں جو صبح گھر سے نکلتی ہی گند ڈھونڈنے کے لیے ہوں، تاکہ اُس پر بیٹھ سکوں۔ احتشام الحق نے سوال کیا کہ آپ نیوزی لینڈ کیساتھ ہیں یا پاکستان کیساتھ؟ ثناء توصیف کا کہنا تھا کہ یہ گندی سیاست کرنے کیلئے صحیح وقت نہیں ہے، بالکل غلط لیکن آپ سے اس سے زیادہ کیا امید کی سکتی ہے؟ مزمل اسلم کا اس پر کہنا تھا کہ ہر روز یہ لوگ پاکستان کے دباؤ کے لیے دعا کرتے ہیں ، کیونکہ وہ سائیڈلائن ہیں۔ اس کے والد کی 5 سالہ مدت میں ایک بھی بین الاقوامی دورے کا شیڈول نہیں تھا۔ ابصام نامی سوشل میڈیا صارف نے مریم نواز کو مشورہ دیا کہ اب بھی مناسب وقت ہے، اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دیں۔ ایوب خالد بلوچ کا کہنا تھا کہ غیروں کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں، لیکن شریف خاندان کے نہیں۔
پرویز ہودبھائی کے لڑکیوں کے پردہ اور حجاب کے بیان پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل کچھ روز قبل نجی چینل کے پروگرام میں معروف سائنسدان اور پروفیسر پرویز ہود بھائی نے تبصرہ کیا کہ 1973 میں قائدِ اعظم یونیورسٹی میں لڑکیاں پردے میں نظر نہیں آتی تھیں، اب تو قائداعظم یونیورسٹی میں حجاب، برقع عام ہو گیا ہے، اب تو آپ کو نارمل لڑکی شاد و نادر ہی نظر آتی ہیں۔ پرویز ہودبھائی نے مزید کہا کہ حجاب والی لڑکیوں کی کلاس میں شمولیت اور ایکٹویٹی بہت گھٹ جاتی ہے یہاں تک کہ پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ کلاس میں ہیں یا نہیں ہیں۔ پرویز ہودبھائی کے اس بیان پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ برقعہ، حجاب خواتین کی اپنی چوائس ہے۔ پرویز ہودبھائی کیسے کہہ سکتے ہیں کہ حجاب، برقعے والی لڑکی کی کلاس میں شمولیت گھٹ جاتی ہے؟ ہمارے ہاں حجاب، برقعے والی لڑکیاں ہی زیادہ پوزیشنز حاصل کررہی ہیں ۔ سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی کہا کہ لگتا ہے کہ پرویز ہودبھائی اپنے کام فزکس سے زیادہ اپنے سٹوڈنٹس کی برین واشنگ پر لگے ہوئے ہیں، ان کی توجہ اپنے کام سے زیادہ لڑکیوں کے برقعے، نقاب، نظریات پھیلانے پر ہے۔ پرویز ہودبھائی کے بیان پر عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ میں نے کالج کے تیسرے سال میں حجاب لینا شروع کیا اور آج تک جاری ہے۔ میڈیا میں شروع میں سختیاں بھی برداشت کیں کیونکہ میں نے پہلی بار دوپٹہ اوڑھایہاں تک کہ پی ٹی وی پر پابندی بھی جھیلی مگر کبھی بھی اعتماد میں کمی نہیں آئی ۔ عاصمہ شیرازی نے مزید لکھا کہ یہ میری ذاتی پسند تھی کہ میں سر کور کروں اور ہر کسی کی ذاتی چوائس ہے کہ وہ دوپٹہ لیں یا نہ لیں ۔آج پہلی اپنی بات اس لئے لکھ رہی ہوں تاکہ بہت سی بچیاں بے حوصلہ نہ ہوں۔ پرویز ہودبھائی کے بیان پر جنید نے تبصرہ کیا کہ ہودبھائی کرکٹ کا کوچ ہوتا تو ہاشم آملا اور معین علی کی خراب پرفارمنس کا ذمہ دار داڑھی کو قرار دیتا۔ انسان کا ذہن نفرت اور تعصب سے آلودہ ہو جائے تو اسکے زوال کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ برقعے والی خواتین نارمل نہیں ہوتیں؟؟ “جب کلاس میں بیٹھتی ہیں تو ان کئ شمولیت بہت گھٹ جاتی ہے” پرویز ہود بھائی یہ حقیقت سے دور بات ہے میں نے بھی یونیورسٹی میں پڑھا اور پڑھایا ہے اور میری کلاس میں ایک ٹاپر برقعے والی لڑکی تھی۔ انصارعباسی کا کہنا تھا کہ وبہ پردے سے اتنی تکلیف۔ ان شاءاللہ عورت کو بے حیائی اور بے پردگی کی طرف لے جانے والے ناکام و نامراد ہوں گے۔ ہم مسلمان ہیں اور اسلام کی طرف ہی جائیں گے ان شاءاللہ فرخ شہزاد نے تبصرہ کیا کہ سوچیں پرویز ہود بائی کو حجاب کرنے والی لڑکیاں ابنارمل لگتی ہیں اور وہ نیشنل ٹی وی پر ایسے الفاظ استعمال کر رہا ہے۔ اپنی کلاس اور یونیورسٹی میں وہ ان لڑکیوں کے ساتھ کیا رویہ رکھتا ہو گا پھر کہہ رہا لڑکیاں سوال نہیں پوچھتی.. ہمارے لبرل بھی اپنے اندر اتنے ہی شدت پسند ہیں سعد مقصود کا کہنا تھا کہ برقعے والی خواتین نارمل نہیں ہوتیں ۔۔۔۔ پرویز ہود بائی کے اس تبصرے پر خواتین کے حقوق کی نام نہاد علمبردار خواتین ہمت کریں اور ہود بائی کو بتائیں کہ خاتون خاتون ہے چاہے با حجاب ہو یا حجاب کے بغیر ۔۔ مصدق نیازی کا کہنا تھا کہ پاکستانی خواتین نہ انصار عباسی سے متفق ہیں نہ پرویز ہودبھائی سے خان دلپذیر نے تبصرہ کیا کہ رویز ہودبھائی جیسے لوگ معاشرے کے لئے مضر ہیں۔ یہ لوگ ہمارے فیملی سسٹم کو تباہ کرنے ہے تلے ہوئے ہیں۔ علی رضا نے لکھا کہ تعلیم تربیت نہیں سکھاتی، چاہے بندہ پی ایچ ڈی ہی کیوں نہ کرلے۔ اس کی جیتی جاگتی مثال پرویز ہود بھائی ہے۔ حماداحمد کا کہنا تھا کہ پرویز ھود ایک فرد کا نہیں بلکہ ایک انتہاپسند اور بیمار ذہنیت کا نام ہے۔ روشن خیالی کے نام پر باپردہ اور باحجاب خواتین سے نفرت کا اظہار کرنا انہوں نے اپنا پسندیدہ مشغلہ بنا دیا ہے۔ حکومت کو تعلیمی اداروں کو ایسے انتہاپسندوں سے پاک کرنا چاہئیے۔
رؤف کلاسرا نے گزشتہ روز ایک پروگرام کیا جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ ابصارعالم جو حکومتی پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، یہ نوازشریف دور میں میڈیا مالکان کے خلاف 50 کروڑ جرمانہ اور 10 سال قید کا بل بناکر لائے تھے۔ جس پر ابصار عالم رؤف کلاسرا کو جواب دینے سامنے آگئے۔ اپنے پروگرام میں رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ نواز لیگ دور حکومت میں PEMRA نے اکتوبر 2017 ایک بل بنا کر قائمہ کمیٹی کو بھیجا کہ ٹی وی مالکان پر 50 کروڑ روپے جرمانے اور دس سال قید کی سزا کا قانون پاس کیا جائے۔ہمارےدوست ابصار عالم چیرمین تھے۔آج وہی نواز لیگ احتجاج کررہی ہے عمران خان کیوں 25 کروڑ جرمانے کرنا چاہتے ہیں کلاسرا نے ابصار عالم پر طنز کیا کہ ویسے اپنے پرانے دوست چئرمین ابصار عالم کو کل عمران خان حکومت کے خلاف صحافیوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرتے دیکھ کر خوشی ہوئی کہ کبھی وہ چیرمین پیمرا کے طور پر انہی صحافیوں اور مالکان کے خلاف 50 کروڑ جرمانہ اور 10 سال قید کا بل بنا کر قائمہ کمیٹی میں لائے تھے— جس پر ابصار عالم بھی سامنے آگئے اور رؤف کلاسرا کو جواب دیا کہ رؤف کلاسرہ آپ اتنے سالوں مسلسل میرے خلاف جھوٹ بول رہے ہیں صرف سیٹھ کی ملازمت کی خاطر لیکن کبھی آپ کو پلٹ کر جواب نہیں دیا۔ ابصار عالم نے مزید کہا کہ ساتھ گُزرے وقت کی حیا میری آنکھ میں ابھی باقی ہے، کاش آپ کی بجائے کسی سانپ کو دودھ پلایا ہوتا تو شاید وہ بھی اتنا مُنافق، حاسد، مکار اور جھوٹا نہ ہوتا