دنیا بھر میں سستی بجلی پیدا کرنے کے لیے نئے نئے طریقے ایجاد کیے جا رہے ہیں لیکن پاکستان اب تک لوڈشیڈنگ کے مسئلے سے نپٹنے میں مصروف ہے اور صارفین روزبروز بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ساتھ ساتھ بجلی کے مہنگے بل ادا کرنے پر مجبور ہے۔ ایک طرف تو بجلی کا شعبہ مسائل کا شکار ہے تو دوسری طرف صارفین کی طرف سے بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور ایسے میں ملک بھر سستی بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو بند کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک بھر میں موجود 74 پاور پروڈیوسر پلانٹس میں سےسستی بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو بند کر دیا گیا ہے جس میں گڈو تھرمل پاور سٹیشن کے منافع میں جانےو الے پاور پلانٹس بھی شامل ہیں۔ اعدادوشمار نیشنل ٹرانسمیشن ایند ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ (این ٹی ڈی سی) نے اپنی ماہ اپریل 2024ء کی رپورٹ میں جاری کیے ہیں۔
این ٹی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق گڈوتھرمل پاور سٹیشن کے منافع میں جانے والے پاور پلانٹ کو بھی بند کر دیا گیاہے، اعدادوشمار کے مطابق 8 روپے سے 12 روپے تک کی قیمت میں فی یونٹ سستی بجلی پیدا کرنے والے گڈوتھرمل پاورسٹیشن کے 747 میگاواٹ کو منافع بخش قرار دیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے آج لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 ء کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انفراسٹرکچر شیئرنگ سے بجلی کا شعبہ بہتر ہو سکتا ہے۔
بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو اندرونی آزادی دینگے جبکہ صنعتی سبسڈی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کمزور معاشی طبقات کو سستی بجلی فراہم کرنا حکومتی کام ہے نہ کہ صنعتوں کو، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری پر بات چیت جاری ہے، پاور سیکٹر کی بہتری کیلئے نجی شعبہ ہماری مدد کرے۔