حکومت کی نقد آمدن قرض کی ادائیگی کیلئے بھی پوری نہیں ہوپائیگی

shaha11h1h212.jpg


مہتاب حیدر کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے مالی مسائل بڑھتے جارہے ہیں, کیونکہ موجودہ مالی سال کے پہلے نوماہ میں نقد آمدن کی رسیدیں قرض کی ادائیگی کے اخراجات کے صرف ایک کھاتے کےلیے بھی پوری نہیں ہوپارہیں,دوسری بات وہ شماریاتی تضادات ہیں جو بہت اوپر چلے گئے ہیں اور9 ماہ میں اب 2 کھرب 6 ارب روپے کا تناقص ہے جسے حکومت اپنے مالیاتی کھاتوں میں طے کرنے میں ناکام رہی۔

رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سےجاری کیے گئے مارچ اور جولائی کے عرصے کے دوران وزارت خزانہ کے مالی آپریشنز کے مطابق وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کی رسیدیں 91 کھرب روپے کی ہیں جس میں سے 38 کھرب روپے وفاق نے این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو دیے باقی بچے 53 کھرے روپے تاہم حکومت کو جولائی سے مارچ تک کے 9 ماہ کے دوران قرض کی ادائیگی پر 55 کھرب 17 ارب روپے ادا کرنا تھے جس سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کی مالیاتی صورتحال بہت زیادہ خراب ہوئی ہے.

چنانچہ اب سوائے اس کے کوئی آپشن نہیں بچا کہ باقی تمام تراخراجات کو پورا کرنے کےلیے جن میں قومی دفاع، قومی ترقی، زرتلافی ( سبسڈیز، ملازموں کو پنشن کی ادائیگی ، تنخواہوں کی ادائیگی اور حکومت چلانے کے اخراجات کےلیے مزید قرض حاصل کیاجائے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے ملک بھر میں عوامی سطح پر ترقی کے پروگرام پر پہلے ہی صرف 2 کھرب 70 ارب روپے کی معمولی سی رقم خرچ کی جارہی ہےجبکہ صرف دفاع پر ہونے والے اخراجات ہی 12 کھرب 22 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ مالیاتی آپریشن سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ صرف نوماہ میں ملک کا مجموعی بجٹ خسارہ 40 کھرب روپے کی ہوشربا حد تک پہنچ چکا ہے اور اب یہ جی ڈی پی کے 3.7 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔

قرض کی ادائیگی کواگر تھوڑی دیر کےلیے نکال کر ایک طرف رکھ دیاجائے تو بنیادی توازن 16 کھرب کا سرپلس بچتا ہے۔ ساری آمدن جو اکٹھی ہوپائی ہے وہ 97 کھرب روپے ہے اور اس میں 72 کھرب روپے کی ٹیکس آمدن بھی شامل ہے۔ اس میں وفاقی حکومت کی ٹیکس آمدن کا حصہ 67 کھرب روپے ہے جبکہ صوبوں کی ٹیکس آمدن 5 کھرب 50 ارب روپے کی ہے۔ ٹیکس کے علاوہ حکومت کو جو آمدن ہوئی ہے اس مد میں حکومت نے 7 کھرب 19 ارب روپے کمائے ہیں اور یہ سارے پٹرولیم لیوی سے حاصل ہوئے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے مالی سال 2023 میں 13 ہزار 7 ارب روپے قرض لیا ہے,اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 60 ہزار 839 ارب روپے ہے,رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 کے اختتام پر حکومت کا مقامی قرض 38 ہزار 808 ارب روپے ہے جب کہ حکومت کا بیرونی قرض 22 ہزار 30 ارب روپے ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2023 میں 20 ارب 81 کروڑ ڈالر قرضوں کے اصل اور سود ادائیگی پر خرچ ہوئے، قرضوں کے اصل کی ادائیگی پر 16 ارب 39 کروڑ اور سود پر 4 ارب 42 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے,اسٹیٹ بینک کے مطابق سرکاری اداروں نے مالی سال 2023 میں 53.94 لاکھ ڈالر قرضوں کا اصل ادا کیا، سرکاری اداروں نے مالی سال 23 میں 25.56 لاکھ ڈالر سود ادا کیا، بینکوں کو مالی سال میں 95 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سود ادا کیا گیا، نجی شعبے نے مالی سال 2023 میں 1 ارب 11 کروڑ ڈالر قرضوں کے اصل کی ادائیگی پرخرچ کیے، نجی شعبے نےمالی سال 2023 میں 75 کروڑ 81 لاکھ ڈالر سود ادا کیا.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

لیکن شاہ خرچیوں میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہو گی