پاک فوج کا ہیلی کاپٹر گرائے جانے کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی

fact-ch11i1h2h1131.jpg


سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان آرمی کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کو افغان طالبان نے کرم ایجنسی میں مارا گرایا ہے۔


سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ان نون مین نامی صارف تباہ شدہ ہیلی کاپٹر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: پاک افغان سرحد پر اس وقت جنگ جیسی صورتحال ہے۔ پاک افغان سرحد پر بھاری ہتھیار استعمال کیے جا رہے ہیں اور دونوں طرف سے دوبارہ سے شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، تازہ جھڑپوں کے دوران پاک فوج کا ایک جوان بھی شہید ہو گیا ہے اور ایک پاکستانی ہیلی کاپٹر بھی افغان فوجیوں نے مار گرایا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1790829942261039374
بلوچ سرکل نامی ایک سوشل میڈیا اکائونٹ سے بھی اس حوالے سے ایک ٹویٹ کی گئی جس میں لکھا تھا کہ: افغان سرحد کے قریب کرم ایجنسی میں طالبان نے پاکستانی فوج کا MI-17 ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے۔اطلاعات ہیں کہ پاکستانی ایس ایس جی کمانڈوز پکڑا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ MA-17 ہیلی کاپٹر افغانستان کی حدود میں گر کر تباہ ہوا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1791084380523217391
کچھ سوشل میڈیا اکائونٹس کی طرف سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ طالبان کی طرف سے ہیلی کاپٹر مار گرانے کے بعد ایس ایس جی کمانڈوز حراست میں لے لیے گئے ہیں جس کے ساتھ ایک زخمی فوجی کی تصویر بھی شیئر کی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر کیے گئے ان دعوئوں کے حقیقی ہونے یا پاکستان سے تعلق بارے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے بھانڈا پھوڑ دیا۔
https://twitter.com/x/status/1790648308257476689 ا
مریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ایک فوجی ہیلی کاپٹر تباہ تو ہوا ہے لیکن وہ افغان افواج کا تھا پاکستان کا نہیں۔ وزارت دفاع طالبان نے بتایا کہ افغانستان کے صوبہ غور میں ہمارا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا ہے جس میں 1 شخص جاں بحق جبکہ 12 افراد زخمی ہو گئے ہیں، MA-17 ہیلی کاپٹر تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔

افغان وزارت نے ایکس (ٹوئٹر) پر پوسٹ میں بتایا کہ شہریوں کو لے کر جانے والی ایک گاڑی غور کے صوبائی دارالحکومت فیروز کوہ شہر کے قریب دریا میں گری تھی جس کے ریسکیو مشن پر ہیلی کاپٹر جا رہا تھا۔ ہیلی کاپٹر کے عملے نے ہنگامی لینڈنگ کی کوشش کی تاہم دیوار سے ٹکرا کر گرا اور تباہ ہو گیا، حادثے میں ہلاک شخص کی شناخت نہیں ہوئی اور واضح نہیں کہ اس میں کتنے افراد بیٹھے تھے۔

علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر شیئر کی جانےوالی زخمی فوجی کی تصویر بھارتی فوجی کی ہے جسے پانگونگ جھیل پر 2020ء میں چینی فوج کے ساتھ جھڑپ کے واقعہ کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پوسٹ میں سامنے آنے والی تصاویر دریا کنارے حادثے کی جگہ دیکھی جا سکتی ہے جہاں پر بہت سے لوگ زندہ بچنے والے افراد کی مدد کے لیے جمع تھے۔
https://twitter.com/x/status/1791426653182112127
 
Last edited by a moderator:

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
جب مین سٹریم میڈیا پر سچی خبریں دکھانے پر یہ ایف اے تھرڈ ڈویژن افلاطون
پابندی لگوائیں گے تو پھر ایسی ناجائز حرکتوں سے جھوٹی خبریں
ہی پھیلتی ہیں
مگر انکو اتنی عقل ہوتی تو پتہ ہوتا
کہ اب انیس سو ستر کی دھائی نہیں اس کو پچاس سال بیت گئے اب وہ دور نہیں رہا یہ ابھی تک اسی دور میں جی رہے ہیں
 

Sarkash

Minister (2k+ posts)
Foj ki in khabron ki awam ko koe parwa nahe. No one gives a damn about them as long as they continue to do unconstitutional activities.

Army has bulldozed Constitution so many times, they should be locked into their barrack and should be banned to make any political statement.