سودی بینکاری نظام کے فوائد

M_Shameer

MPA (400+ posts)
موجودہ بینکاری نظام سود کی بدولت قائم ہے، سود ہی وہ واحد انسینٹیو ہے جو اس کاروبار کی بنیاد ہے۔ بینکوں کا بنیادی کام قرضوں کا لین دین ہے اور کوئی بھی کاروباری ادارہ بغیر اپنا نفع لئے قرض دے کر قائم نہیں رہ سکتا، اس لئے بینکاری نظام میں سود ایک لازم و ملزوم چیز ہے۔ اس جدید بینکنگ سسٹم نے انسانی معاشروں کو بے بہا سہولیات فراہم کی ہیں۔ چھوٹی کمپنیز سے لے کر بڑی کمپنیز ان بینکوں سے قرض لے کر کاروبار کے قیام سے لے کر کاروبار کی توسیع تک کے کام سرانجام دیتی ہیں، جس سے معاشرے میں روزگار پیدا ہوتا ہے۔ بڑی سے بڑی کمپنی کو بھی قرض کی ضرورت پڑتی ہے، اگر کسی کمپنی کے پاس ایک پلانٹ ہے اور وہ دو اور پلانٹ لگانا چاہتی ہے اور اس کے پاس درکار پیسہ نہیں ہے تو وہ بینک کے پاس جاتی ہے، بینک اس کو ایک خاص شرح پر قرض دیتا ہے، پھر وہ کمپنی جب مزید پلانٹ لگاتی ہے تو اس سے پورے معاشرے کو فائدہ ہوتا ہے، وہ اپنے منافع سے بینک کو سود بھی ادا کرتی ہے، معاشرے کے لوگوں کو روزگار بھی فراہم کرتی ہے اور معاشرے کو درکار پراڈکٹ بھی پیدا کرتی ہے۔ اس میں نہ صرف بینک کا فائدہ ہے، بلکہ اس کمپنی اور مجموعی طور پر پورے معاشرے کا فائدہ ہے۔ مزید برآں جدید بینکنگ سسٹم کی بدولت پیسے کا لین دین بہت ہی آسان ہوگیا ہے۔ آپ گھر بیٹھے بیٹھے بڑے آرام سے کہیں بھی پیسے بھیج سکتے ہیں۔ کہیں سے بھی پیسے منگوا سکتے ہیں۔ پاکستان میں تو خیر اتنا رواج نہیں، مگر جدید معاشروں میں کار، کاروبار اور گھر تک ہر چیز کو بینک فائنانس کرتا ہے۔ آپ قسطوں میں بڑے آرام سے کار اور گھر لے سکتے ہیں۔

پاکستان میں چونکہ ہر معاملے کو مذہبی عینک سے دیکھا جاتا ہے اور جب مذہبی عینک پہنی جاتی ہے تو عقل ایک طرف رکھ دی جاتی ہے۔ عقل کہتی ہے کہ جس نظام سے آپ کے معاشرے کو فائدہ ہو اس کو اختیار کیا جائے جبکہ پاکستان میں ہر بندہ آپ کو سود حرام، سود حرام کی جگالی کرتا نظر آئے گا جبکہ کسی کے پاس عقلی دلیل نہیں ہوگی کہ سودی بینکاری نظام کس طرح معاشرے کیلئے غیر سود مند ہے۔ مزید برآں سود کے بغیر کوئی بینکاری نظام ہوہی نہیں سکتا، اسلامی بیکنگ کے نام پر جو کچھ چل رہا ہے وہ صرف عوام کو دھوکہ دینے کیلئے ہے، وہ بھی لین اور دین سود کے تحت ہی کرتے ہیں بس اس کیلئے ٹرمنالوجی انہوں نے مذہبی اختیار کرلی ہوئی ہے۔

سودی بینکاری نظام بڑے سرمایہ کاروں سے لے کر مڈل کلاس لوگوں تک سب کیلئے مفید ہے۔ مڈل کلاس لوگ سودی بینکاری نظام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت حد تک اپنے پیسے کو انفلیشن کی وجہ سے ڈی ویلیو ہونے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستان میں پچھلے دس گیارہ ماہ سے 22 فیصد انٹرسٹ ریٹ چل رہا ہے۔ اگر ایک شخص کے پاس دس لاکھ روپے ہیں اور وہ اس کوکسی بھی کنونشنل بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ کی بجائے سیونگ اکاؤنٹ (ماہانہ منافع والے) میں رکھتا ہے۔ تو ہر ماہ اس کے اکاؤنٹ میں تقریباً 17 ہزار روپے جمع ہوتے رہیں گے۔ کیونکہ سٹیٹ بینک کی منیمم ڈیپازٹ ریٹ پالیسی ( ایم ڈی آر) کے تحت تمام کنونشل بینکس اپنے ڈیپازٹرز کو پالیسی ریٹ مائنس ایک / ڈیڑھ فیصد پر منافع دینے کے پابند ہیں۔ دوسری طرف اگر آپ سود کو حرام کہہ کر اپنا پیسہ کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھتے ہیں تو آپ کے پیسے پر بینک تو سود پر قرضہ دے کر منافع کمائے گا ہی مگر آپ کو کچھ نہیں ملے گا۔۔ اگر آپ واقعی سود کو حرام سمجھنے کی ضد پر قائم ہیں تو پھر بہتر ہے کہ بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی پیسہ مت رکھیں کیونکہ آپ کے پیسے سے ہی بینک کا سودی نظام چلتا ہے اور اگر آپ اپنا پیسہ بینک کو سودی نظام کیلئے دے رہے ہیں تو آپ سودی کاروبار کو چلانے کے حصہ دار بن رہے ہیں، ایسے میں آپ کیلئے سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ اپنا پیسہ گھر میں گڑھا کھود کر اس میں رکھ لیں۔۔

پاکستان کا قومی بچت کا ادارہ بھی سودی نظام کی بدولت ہی قائم ہے اس میں مڈل کلاس لوگوں کے لئے بہت سی سکیمیں ہیں جو رسک فری ہیں۔ آپ اگر ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹ جو کہ دس سال کی مدت کیلئے ہوتے ہیں اس میں اپنے پیسے رکھ دیتے ہیں تو آپ کو دس سال بعد تقریباً تین گنا رقم ملے گی۔ اسی طرح ماہانہ ، سالانہ سکیمز بھی دستیاب ہیں جو کہ بہت سے مڈل کلاس لوگوں کو فائدہ دے سکتی ہیں۔

پاکستان میں اوپر سے لے کر نیچے تک ہر شخص کی "سود حرام ہے" کی جگالی کی وجہ سے عام لوگ، مڈل کلاس لوگ بینکوں اور قومی بچت جیسے اداروں سے منافع لینے سے گریز کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان اداروں کا تو فائدہ ہوجاتا ہے مگر عام آدمی نقصان اٹھاتا ہے۔ مڈل کلاس لوگ جو پہلے ہی غربت اور مہنگائی کے ہاتھوں مارے ہوتے ہیں وہ بہ آسانی دستیاب سہولت سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔ میرے خیال میں پرانے زمانے کی سوچ کو چھوڑ کر جدید زمانے کے تقاضوں کو سمجھنا چاہئے اور پاکستان میں اس سوچ کو عام کرنے کی ضرورت ہے کہ موجودہ سودی نظام ایک سود مند نظام ہے اور اس سے ہر شخص کو جس قدر ہوسکے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
 

Meme

Minister (2k+ posts)
ظل سبحانی، جس کے جو مذہبی عقائد ہیں وہ اس کے پیش نظر فیصلے کرتا ہے اوہ وہ اس میں آزاد ہے۔

تینوں کی تکلیف اے۔۔
🤔
 

muneebraja

Citizen
اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو۔"

(سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ:278، ترجمہ:بیان القرآن)

پھر اگر تم (اس پر عمل) نہ کرو گے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طرف سے (یعنی تم پر جہاد ہوگا) اور اگر تم توبہ کرلو گے تو تم کو تمہارے اصل اموال مل جاویں گے، نہ تم کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ تم پر کوئی ظلم کرنے پائے گا۔"

(سورۃ البقرۃ، رقم الآیۃ:279، ترجمہ:بیان القرآن)
مندرجہ بالا قران سے ریفرنس ہے۔۔۔ہم ناچیز تو ایسا لکھنا کجا سوچ بھی نہیں سکتے۔۔۔
 

Wadaich

Prime Minister (20k+ posts)
Only for the Muslims👇

’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے‘ وہ چھوڑدو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔ اور اگر ایسا نہیں کرتے تو تم اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے لڑنے کے لیےتیار ہوجاؤ۔‘‘ (البقرۃ: ۲۷۸- ۲۷۹)
"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: سود میں ستر گناہ ہیں، سب سے ہلکا گناہ ایسے ہے، جیسے مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔"

(سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث:2274، ج:2، ص:763)

"حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اسکی گواہی دینے والے اور اس کا معاملہ لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی۔"

(سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث:2277، ج:2، ص:764)​
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
The current banking system charges interest on loans and pays interest on deposits. In my opinion, this is reasonable since the value of money fluctuates over time. For instance, a dollar today may only be worth 75 cents in five years, so banks charge interest to offset the currency devaluation and to make a little profit on the loan.
 

waqqaskhan

Councller (250+ posts)
موجودہ بینکاری نظام سود کی بدولت قائم ہے، سود ہی وہ واحد انسینٹیو ہے جو اس کاروبار کی بنیاد ہے۔ بینکوں کا بنیادی کام قرضوں کا لین دین ہے اور کوئی بھی کاروباری ادارہ بغیر اپنا نفع لئے قرض دے کر قائم نہیں رہ سکتا، اس لئے بینکاری نظام میں سود ایک لازم و ملزوم چیز ہے۔ اس جدید بینکنگ سسٹم نے انسانی معاشروں کو بے بہا سہولیات فراہم کی ہیں۔ چھوٹی کمپنیز سے لے کر بڑی کمپنیز ان بینکوں سے قرض لے کر کاروبار کے قیام سے لے کر کاروبار کی توسیع تک کے کام سرانجام دیتی ہیں، جس سے معاشرے میں روزگار پیدا ہوتا ہے۔ بڑی سے بڑی کمپنی کو بھی قرض کی ضرورت پڑتی ہے، اگر کسی کمپنی کے پاس ایک پلانٹ ہے اور وہ دو اور پلانٹ لگانا چاہتی ہے اور اس کے پاس درکار پیسہ نہیں ہے تو وہ بینک کے پاس جاتی ہے، بینک اس کو ایک خاص شرح پر قرض دیتا ہے، پھر وہ کمپنی جب مزید پلانٹ لگاتی ہے تو اس سے پورے معاشرے کو فائدہ ہوتا ہے، وہ اپنے منافع سے بینک کو سود بھی ادا کرتی ہے، معاشرے کے لوگوں کو روزگار بھی فراہم کرتی ہے اور معاشرے کو درکار پراڈکٹ بھی پیدا کرتی ہے۔ اس میں نہ صرف بینک کا فائدہ ہے، بلکہ اس کمپنی اور مجموعی طور پر پورے معاشرے کا فائدہ ہے۔ مزید برآں جدید بینکنگ سسٹم کی بدولت پیسے کا لین دین بہت ہی آسان ہوگیا ہے۔ آپ گھر بیٹھے بیٹھے بڑے آرام سے کہیں بھی پیسے بھیج سکتے ہیں۔ کہیں سے بھی پیسے منگوا سکتے ہیں۔ پاکستان میں تو خیر اتنا رواج نہیں، مگر جدید معاشروں میں کار، کاروبار اور گھر تک ہر چیز کو بینک فائنانس کرتا ہے۔ آپ قسطوں میں بڑے آرام سے کار اور گھر لے سکتے ہیں۔

پاکستان میں چونکہ ہر معاملے کو مذہبی عینک سے دیکھا جاتا ہے اور جب مذہبی عینک پہنی جاتی ہے تو عقل ایک طرف رکھ دی جاتی ہے۔ عقل کہتی ہے کہ جس نظام سے آپ کے معاشرے کو فائدہ ہو اس کو اختیار کیا جائے جبکہ پاکستان میں ہر بندہ آپ کو سود حرام، سود حرام کی جگالی کرتا نظر آئے گا جبکہ کسی کے پاس عقلی دلیل نہیں ہوگی کہ سودی بینکاری نظام کس طرح معاشرے کیلئے غیر سود مند ہے۔ مزید برآں سود کے بغیر کوئی بینکاری نظام ہوہی نہیں سکتا، اسلامی بیکنگ کے نام پر جو کچھ چل رہا ہے وہ صرف عوام کو دھوکہ دینے کیلئے ہے، وہ بھی لین اور دین سود کے تحت ہی کرتے ہیں بس اس کیلئے ٹرمنالوجی انہوں نے مذہبی اختیار کرلی ہوئی ہے۔

سودی بینکاری نظام بڑے سرمایہ کاروں سے لے کر مڈل کلاس لوگوں تک سب کیلئے مفید ہے۔ مڈل کلاس لوگ سودی بینکاری نظام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت حد تک اپنے پیسے کو انفلیشن کی وجہ سے ڈی ویلیو ہونے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستان میں پچھلے دس گیارہ ماہ سے 22 فیصد انٹرسٹ ریٹ چل رہا ہے۔ اگر ایک شخص کے پاس دس لاکھ روپے ہیں اور وہ اس کوکسی بھی کنونشنل بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ کی بجائے سیونگ اکاؤنٹ (ماہانہ منافع والے) میں رکھتا ہے۔ تو ہر ماہ اس کے اکاؤنٹ میں تقریباً 17 ہزار روپے جمع ہوتے رہیں گے۔ کیونکہ سٹیٹ بینک کی منیمم ڈیپازٹ ریٹ پالیسی ( ایم ڈی آر) کے تحت تمام کنونشل بینکس اپنے ڈیپازٹرز کو پالیسی ریٹ مائنس ایک / ڈیڑھ فیصد پر منافع دینے کے پابند ہیں۔ دوسری طرف اگر آپ سود کو حرام کہہ کر اپنا پیسہ کرنٹ اکاؤنٹ میں رکھتے ہیں تو آپ کے پیسے پر بینک تو سود پر قرضہ دے کر منافع کمائے گا ہی مگر آپ کو کچھ نہیں ملے گا۔۔ اگر آپ واقعی سود کو حرام سمجھنے کی ضد پر قائم ہیں تو پھر بہتر ہے کہ بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی پیسہ مت رکھیں کیونکہ آپ کے پیسے سے ہی بینک کا سودی نظام چلتا ہے اور اگر آپ اپنا پیسہ بینک کو سودی نظام کیلئے دے رہے ہیں تو آپ سودی کاروبار کو چلانے کے حصہ دار بن رہے ہیں، ایسے میں آپ کیلئے سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ اپنا پیسہ گھر میں گڑھا کھود کر اس میں رکھ لیں۔۔

پاکستان کا قومی بچت کا ادارہ بھی سودی نظام کی بدولت ہی قائم ہے اس میں مڈل کلاس لوگوں کے لئے بہت سی سکیمیں ہیں جو رسک فری ہیں۔ آپ اگر ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹ جو کہ دس سال کی مدت کیلئے ہوتے ہیں اس میں اپنے پیسے رکھ دیتے ہیں تو آپ کو دس سال بعد تقریباً تین گنا رقم ملے گی۔ اسی طرح ماہانہ ، سالانہ سکیمز بھی دستیاب ہیں جو کہ بہت سے مڈل کلاس لوگوں کو فائدہ دے سکتی ہیں۔

پاکستان میں اوپر سے لے کر نیچے تک ہر شخص کی "سود حرام ہے" کی جگالی کی وجہ سے عام لوگ، مڈل کلاس لوگ بینکوں اور قومی بچت جیسے اداروں سے منافع لینے سے گریز کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان اداروں کا تو فائدہ ہوجاتا ہے مگر عام آدمی نقصان اٹھاتا ہے۔ مڈل کلاس لوگ جو پہلے ہی غربت اور مہنگائی کے ہاتھوں مارے ہوتے ہیں وہ بہ آسانی دستیاب سہولت سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔ میرے خیال میں پرانے زمانے کی سوچ کو چھوڑ کر جدید زمانے کے تقاضوں کو سمجھنا چاہئے اور پاکستان میں اس سوچ کو عام کرنے کی ضرورت ہے کہ موجودہ سودی نظام ایک سود مند نظام ہے اور اس سے ہر شخص کو جس قدر ہوسکے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
Same can be said about Zina if two people are in agreement then what others or religion has problem with it. Do not try to be wiser than creator.
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
اس لئے بینکاری نظام میں سود ایک لازم و ملزوم چیز ہے
اللہ کو سمجھایا تم نے یہ سب ؟

’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے‘ وہ چھوڑدو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔ اور اگر ایسا نہیں کرتے تو تم اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے لڑنے کے لیےتیار ہوجاؤ۔‘‘ (البقرۃ: ۲۷۸- ۲۷۹)
 

M_Shameer

MPA (400+ posts)
اللہ کو سمجھایا تم نے یہ سب ؟

’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے‘ وہ چھوڑدو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو۔ اور اگر ایسا نہیں کرتے تو تم اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے لڑنے کے لیےتیار ہوجاؤ۔‘‘ (البقرۃ: ۲۷۸- ۲۷۹)

مولوی صاحب۔۔ چودہ سو سال پہلے کس کو پتا تھا کہ فیوچر میں ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جب ایسا سودی نظام ہوگا جو پورے معاشرے کیلئے مفید ہوگا، چودہ سو سال پہلے کس کو پتا تھا کہ تصویر اور میوزک حرام نہیں رہے گی اور ہر گھر میں ٹی وی اور ہر کسی کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہوگا۔ چودہ سو سال پہلے کس کو پتا تھا کہ ریپ کے ثبوت کیلئے چار گواہوں کی ضرورت نہیں رہے گی اور ڈی این اے ٹیسٹ آجائے گا، چودہ سوسال پہلے کس کو پتا تھا کہ ماں کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی یہ ایک الٹراساؤنڈ سے پتا چل جایا کرے گا۔۔۔

چودہ سو سال پہلے کے اور آج کے زمانے میں زمین آسمان کا فرق ہے اگر پرانے زمانوں میں ہی جینا ہے تو پوری طرح جیو اور پوری طرح اسلام پر عمل کرو۔ چھوڑ دو جدید زمانے کی ہر وہ چیز جس سے اسلام چودہ سو سال پہلے منع کرچکا ہے۔۔۔
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)

مولوی صاحب۔۔ چودہ سو سال پہلے کس کو پتا تھا کہ فیوچر میں ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جب ایسا سودی نظام ہوگا جو پورے معاشرے کیلئے مفید ہوگا، چودہ سو سال پہلے کس کو پتا تھا کہ تصویر اور میوزک حرام نہیں رہے گی اور ہر گھر میں ٹی وی اور ہر کسی کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہوگا۔ چودہ سو سال پہلے کس کو پتا تھا کہ ریپ کے ثبوت کیلئے چار گواہوں کی ضرورت نہیں رہے گی اور ڈی این اے ٹیسٹ آجائے گا، چودہ سوسال پہلے کس کو پتا تھا کہ ماں کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی یہ ایک الٹراساؤنڈ سے پتا چل جایا کرے گا۔۔۔

چودہ سو سال پہلے کے اور آج کے زمانے میں زمین آسمان کا فرق ہے اگر پرانے زمانوں میں ہی جینا ہے تو پوری طرح جیو اور پوری طرح اسلام پر عمل کرو۔ چھوڑ دو جدید زمانے کی ہر وہ چیز جس سے اسلام چودہ سو سال پہلے منع کرچکا ہے۔۔۔
مطلب (نعوز باللہ) اللہ کو چودہ سو سال پہلے نہیں پتہ تھا کہ ۲۰۲۴ میں کچھ خود ساختہ عقلمند اللہ کے احکامات کو اپنی خواہش کے مطابق ڈھالنے کی دلیلیں گھڑیں گے ؟