پاکستان میں ڈاکو بے لگام،میت لے جانے والی ایمبولینس کو لوٹنے کی کوشش

6policiisdaku.png

ملک بھر میں جرائم کی بڑھتی وارداتوں کے ساتھ ساتھ لوٹ مار کی وارداتیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں جو کہ پولیس وانتظامیہ کی اہلیت پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ڈاکوئوں کی دیدہ دلیری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ دن دیہاڑے لوٹ مار کی وارداتیں کرنے کے دوران بچوں کو اغوا بھی کرنے لگے ہیں۔

گھوٹکی، شکارپور اور سکھر سے ملحقہ دیگر علاقوں میں بھی لوٹ مار کی وارداتیں عروج پر پہنچ چکی ہیں جن میں اب بچے بھی اغوا کیے جانے لگے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پنوعاقل کے علاقے میں 3 دن پہلے ڈکیتی کی ایک واردات کے دوران ڈاکوئوں نے 7 سال کے معصوم بچے محمد حسن ارائیں کو اغوا کر لیا تھا، کمسن بچے محمد حسین کے اغوا پر اس کے والدین غم سے نڈھال ہیں اور شہریوں نے اس پر احتجاج بھی کیا۔ سول سوسائٹی نے کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کمسن بچے کو جلد سے جلد رہائی دلوا کر حکومت ریاستی عملداری بحال کرے۔

کمسن بچے کے اغوا پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ دوبارہ کسی کو ایسا کرنے کی جرات نہ ہو سکے۔ ایک طرف تو انتظامیہ کی نااہلی ہے تو دوسری طرف ڈاکو لوٹ مار کی وارداتوں کے دوران انتہائی سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میت لے جانے والے افراد کو لوٹنے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔

پاکپتن کے علاقے میں لوٹ مار کرنے والے ڈاکوئوں نے ایک میت لے کر جانے والی ایمبولینس میں بیٹھے ہوئے افراد کو لوٹنے کی کوشش کی، لوٹ مار کی واردات کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی
فائرنگ سے ایک ڈاکو تنویر جاں بحق ہو گیا۔ تنویر کا تعلق تاندلیانوالہ سے بتایا جا رہا ہے جو 11 سے زیادہ مقدموں میں پولیس کو مطلوب تھا، پولیس مرنے والے ڈاکو تنویر کے ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں کر رہی ہے۔