چاند پر جانے والے چانگ ای 6 مشن میں پاکستانی سیٹلائٹ کےعلاوہ کیاکیاشامل ہے؟

5ce6khskjkdd.png

پاکستان کی طرف سے پہلے سیٹلائٹ مشن "آئی کیوب قمر" کو چین کے ہنان سپیس لانچ سائٹ سے 2 بج کر 27 منٹ پر خلا میں بھیج دیا گیا جو 3 سے 6 مہینوں تک چاند کے اطراف میں چکر لگائے گا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق چین کا چانگ ای 6 مشن چاند کے تاریک حصوں میں لینڈ کرے گا جہاں سے زمین کا کبھی بھی زمین سے سامنا نہیں ہوتا، چانگ ای 6 مشن میں پاکستان کے علاوہ اٹلی، فرانس اور سویڈن کے سیٹلائٹ بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2019ء میں چین نے چانگ ای 4 مشن کے بعد وہ چاند کے انتہائی فاصلے والے حصہ پر مشن اتارنے والا واحد ملک بن چکا ہے۔ چانگ ای 6 مشن پاکستان کے علاوہ اٹلی، فرانس، سویڈن اور یورپی خلائی ایجنسی سے پے لوڈ یا سائنسی آلات ساتھ لے کر گیا ہے۔ چانگ ای 6 مشن کے پے لوڈ میں اٹلی کا لیزر ریٹرو ریفلیکر بھی شامل ہے۔

GMZ6LDNWUAAqsyD


مشن میں فرانس کی طرف سے Detection of Outgassing RadoN آلہ فراہم کیا گیا جو چاند کی کرسٹ سے ریڈون کے اخراج کا پتہ لگائے گا جبکہ سویڈن نے "چاند کی سطح پر منفی آئنز" مشتمل پے لوڈ شامل ہے۔ سپارکو کا شنگھائی جیائوٹونگ یونیورسٹی چین کے تعاون سے تیارکردہ 7 کلو وزنی آئی کیوب قمر سیٹلائٹ (پے لوڈ) مشن میں شامل ہے۔

چانگ ای 6 مشن سے چاند کے انتہائی فاصلے والے سے حصہ سے نمونے اکٹھے کرنا ممکن ہو سکے گا جس سے سائنسدانوں کو چاند کے ساتھ ساتھ نظام شمسی کے ارتقاء کو سمجھے میں مدد ملنے کے ساتھ قمری نظام سمجھنے کیلئے اہم ڈیٹا ملے گا۔ چانگ ای 6 مشن چائنا کی خلائی صلاحیتوں کا امتحان قرار دیا جا رہا ہے جس نےپچھلے چند سالوں میں اس فیلڈ میں تیزی سے ترقی کی ہے۔

خلائی صلاحیتوں میں چائنا ، امریکہ اور روس کے مدمقابل ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کے سینٹر آف لونر ایکسپلوریشن اینڈ اسپیس انجینئرنگ چائنا جی پنگ کا کہنا تھا کہ یہ مشن کا مقصد چاند کے مدار، کنٹرول ٹیکنالوجی سمیت ٹیک آف ودیگر ٹیکنالوجیز میں غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کرنا ہے۔ چانگ ای پروگرام کا 2007ء میں آغاز ہوا تھا جو چینی افسانوں کی چاند دیوی کے نام سے منسوب ہے۔

https://twitter.com/x/status/1785248683400814873
چائنا چار دہائیوں کے بعد 2013ء میں روبوٹک چاند پر لینڈنگ کرنے والا پہلا ملک بنا، چین نے اپنا مداری خلائی سٹیشن تیانگونگ 2022ء میں مکمل کیا تھا۔ مشن کا منصوبہ چانگ ای 6 کے لینڈر کیلئے ہے جو تقریبا 25 سو کلومیٹر قطر کے جنوبی قطب سے چاند کی چٹانوں ودھول کا ڈیٹا اکٹھا کریگا جہاں 4 ارب سال قبل ایک گڑھا بنا تھا۔

مشن میں شامل ایک خلائی جہاز نمونوں کو چاند کے مدار میں منتقل کرے ا جس کے بعد مشن کی زمین پر واپسی ہو سکے گی۔ واضح رہے کہ چائنا نے چانگ ای سیریز میں مزید 2 مشن شروع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے کیونکہ وہ قطب قمری پر ایک ریسرچ سٹیشن بنانے سے پہلے 2023ء تک چاند کی سطح پر خلابازوں کو بھیجنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
 

Azpir

MPA (400+ posts)
5ce6khskjkdd.png

پاکستان کی طرف سے پہلے سیٹلائٹ مشن "آئی کیوب قمر" کو چین کے ہنان سپیس لانچ سائٹ سے 2 بج کر 27 منٹ پر خلا میں بھیج دیا گیا جو 3 سے 6 مہینوں تک چاند کے اطراف میں چکر لگائے گا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق چین کا چانگ ای 6 مشن چاند کے تاریک حصوں میں لینڈ کرے گا جہاں سے زمین کا کبھی بھی زمین سے سامنا نہیں ہوتا، چانگ ای 6 مشن میں پاکستان کے علاوہ اٹلی، فرانس اور سویڈن کے سیٹلائٹ بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2019ء میں چین نے چانگ ای 4 مشن کے بعد وہ چاند کے انتہائی فاصلے والے حصہ پر مشن اتارنے والا واحد ملک بن چکا ہے۔ چانگ ای 6 مشن پاکستان کے علاوہ اٹلی، فرانس، سویڈن اور یورپی خلائی ایجنسی سے پے لوڈ یا سائنسی آلات ساتھ لے کر گیا ہے۔ چانگ ای 6 مشن کے پے لوڈ میں اٹلی کا لیزر ریٹرو ریفلیکر بھی شامل ہے۔

GMZ6LDNWUAAqsyD


مشن میں فرانس کی طرف سے Detection of Outgassing RadoN آلہ فراہم کیا گیا جو چاند کی کرسٹ سے ریڈون کے اخراج کا پتہ لگائے گا جبکہ سویڈن نے "چاند کی سطح پر منفی آئنز" مشتمل پے لوڈ شامل ہے۔ سپارکو کا شنگھائی جیائوٹونگ یونیورسٹی چین کے تعاون سے تیارکردہ 7 کلو وزنی آئی کیوب قمر سیٹلائٹ (پے لوڈ) مشن میں شامل ہے۔

چانگ ای 6 مشن سے چاند کے انتہائی فاصلے والے سے حصہ سے نمونے اکٹھے کرنا ممکن ہو سکے گا جس سے سائنسدانوں کو چاند کے ساتھ ساتھ نظام شمسی کے ارتقاء کو سمجھے میں مدد ملنے کے ساتھ قمری نظام سمجھنے کیلئے اہم ڈیٹا ملے گا۔ چانگ ای 6 مشن چائنا کی خلائی صلاحیتوں کا امتحان قرار دیا جا رہا ہے جس نےپچھلے چند سالوں میں اس فیلڈ میں تیزی سے ترقی کی ہے۔

خلائی صلاحیتوں میں چائنا ، امریکہ اور روس کے مدمقابل ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کے سینٹر آف لونر ایکسپلوریشن اینڈ اسپیس انجینئرنگ چائنا جی پنگ کا کہنا تھا کہ یہ مشن کا مقصد چاند کے مدار، کنٹرول ٹیکنالوجی سمیت ٹیک آف ودیگر ٹیکنالوجیز میں غیرمعمولی کامیابیاں حاصل کرنا ہے۔ چانگ ای پروگرام کا 2007ء میں آغاز ہوا تھا جو چینی افسانوں کی چاند دیوی کے نام سے منسوب ہے۔

https://twitter.com/x/status/1785248683400814873
چائنا چار دہائیوں کے بعد 2013ء میں روبوٹک چاند پر لینڈنگ کرنے والا پہلا ملک بنا، چین نے اپنا مداری خلائی سٹیشن تیانگونگ 2022ء میں مکمل کیا تھا۔ مشن کا منصوبہ چانگ ای 6 کے لینڈر کیلئے ہے جو تقریبا 25 سو کلومیٹر قطر کے جنوبی قطب سے چاند کی چٹانوں ودھول کا ڈیٹا اکٹھا کریگا جہاں 4 ارب سال قبل ایک گڑھا بنا تھا۔

مشن میں شامل ایک خلائی جہاز نمونوں کو چاند کے مدار میں منتقل کرے ا جس کے بعد مشن کی زمین پر واپسی ہو سکے گی۔ واضح رہے کہ چائنا نے چانگ ای سیریز میں مزید 2 مشن شروع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے کیونکہ وہ قطب قمری پر ایک ریسرچ سٹیشن بنانے سے پہلے 2023ء تک چاند کی سطح پر خلابازوں کو بھیجنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
In science dano ki yeh Chefs wali caps to change karwa lo yar k wo be china walo ne di han 😁
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اوہ کدھر جی -- ہم کٹے انڈے مجوں اور ککڑوں والی ٹیکنولوجی پر دنیا کو پیچھے پیچھے پیچھے چھوڑ کے آگے نکل گے ہیں تو یہ نکا جیا ڈبا کیا چیز ہے

آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کو پٹواریوں سے عقل ادھار لینے کی ضرورت ہے۔
 

ranaji

President (40k+ posts)
چوہدری کی شادی ہورہی تھی،گاما مراثی تیل کی شیشی لے کر چلا گیا اور کہا کہ چوئی صاب، ۔۔۔لینے کی تو میری اوقات نہیں، البتہ اگر آپ سہاگ رات میرے اس تیل کو استعمال کرکے منا لیں تو میں بھی تھوڑا بہت مزہ لے لوں گا۔

‏چین کے خلائی راکٹ میں پاکستان نے بھی اپنا چھوٹا سا ڈبہ رکھوا دیا۔
 

Azpir

MPA (400+ posts)
اوہ کدھر جی -- ہم کٹے انڈے مجوں اور ککڑوں والی ٹیکنولوجی پر دنیا کو پیچھے پیچھے پیچھے چھوڑ کے آگے نکل گے ہیں تو یہ نکا جیا ڈبا کیا چیز ہے

Teri baat pe mocha gandu hasta ha or uski baat pe tu. Dalageeri k mahir ho dono.
Kisi k lund pe baith k koi be jholay Le sakta ha. Ask your didi 😁.
Ab yeh Chinese loray pe baith k yeh plastic ki chand gari pohanch gae but zamin pe basic rights nahi han. Roti khannay k paisay nahi han or chand mission... Ghanta