چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے ماضی کی مثالوں پر جسٹس اطہر من اللہ کے جوابی ریمارکس
اگر اندرونی مداخلت ہورہی ہے تو اسے روکنا بھی ہمارا کام ہے، لیکن جو اسلام آباد ہائیکورٹ کے کے ججز نے لکھا ہے وہ ایگزیکٹو کی مداخلت ہے، اور کیا ہمیں نظر نہیں آرہا ہے کہ اسلام ااباد ہائیکورٹ کے ججز کا پرائیوٹ ڈیٹا منظر عام پر لایا گیا جو جرم ہے۔
اندرونی مداخلت کا مسئلہ حل کرنا ہمارا کام ہے لیکن بیرونی مداخلت سے جج کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کا کام ہے، اطہر من اللہ
جب سرکاری اداروں سے بچوں اور بیویوں کو ڈیٹا نکلے تو آپ اسے صرف شرمناک نہیں کہہ سکتے۔ یہ اسٹیٹ کررہی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ
یک جج کے بچوں اور فیملی ممبران کا ڈیٹا حکومتی اداروں سے چرایا گیا، ذاتی معلومات سوشل میڈیا پر پھیلائی گئیں، جسٹس اطہر من اللہ
لاہور ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے جو کہا اس کی توثیق کی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ
بچے اور فیملی ممبران کا ڈیٹا حکومتی اداروں سے چرایا گیا، جسٹس اطہر من اللہ
آج اس ایشو کو حل نہ کیا تو بہت نقصان ہوگا، اس کمرے میں نہ بیٹھو ادھر بیٹھو، فون ادھر رکھ دو کس طرح کا کلچر ہے یہ؟ جسٹس منصور علی شاہ
یہ خود کچھ نہیں کر سکتے ؟ یہ سپریم کورٹ کو کیوں خچ لکھ رہے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی
لوگ کوشش کرتے ہیں مداخلت کی کہاں کامیاب ہوتے ہیں کہاں ناکام ہوتے ہیں یہ ججز پر منحصر ہیں سپریم کورٹ جو ججز پریشر برادشت نہیں کرسکتے انہیں گھر چلے جانا چاہیے جسٹس مسرت
جو جسٹس بابر ستار کے ساتھ ہوا ،کیا یہ انکا قصور تھا کہ انہوں نے شکایت کی۔ ہم سٹینڈ لیں گے تو ہمارے ساتھ کیا ہوگا۔جسٹس مندو خیل
جو جسٹس بابر ستار کے ساتھ ہوا ،کیا یہ انکا قصور تھا کہ انہوں نے شکایت کی۔ ہم سٹینڈ لیں گے تو ہمارے ساتھ کیا ہوگا۔
جسٹس مندو خیل
چھیتر سال سے اسٹیبلشمنٹ اور جوڈیشری میں پارٹنرشپ چل رہی ہے، جسٹس اطہر من اللہ مہربانی کریں 76 سال میں مجھے شامل نہ کریں، کوئی مداخلت ہوئی ہے تو ظاہر کریں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ججز کے فون ٹیپنگ کی تصدیق اور عجیب منطق پیش کر دی
میں فون پر بات کر رہا تھا اور مجھے کہا گیا کہ فون ٹیپ ہوسکتا ہے تو میں نے کہا کہ اچھی بات ہے تاکہ ٹیپ کرنے والے جا کر وہی بات بتائیں جو میں نے کہی ہو۔ قاضی فائز عیسی
میں سمجھتی ہوں جو جج دباؤ برداشت نہیں کر سکتا اسے گھر چلے جانا چاہیے،جسٹس مسرت ہلالی