لاہور کے ایوسینا میڈیکل کالج میں ایک طالبہ کی موت کے بعد اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں،ذرائع طالبہ کی موت کو خودکشی اور قتل قرار دے رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایوسینا میڈیکل کالج میں طلباء پر بدترین تشدد اور سختیوں کا انکشاف ہوا ہے، سخت ترین سزاؤں اوردباؤ کے باعث طلباء شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں اور اسی دوران چوتھے سال کی طالبہ ماہ نور ندیم کی موت کی خبر نے سب کو جھنجھوڑ کررکھ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو ز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو تضحیک آمیز سزاؤں کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جن میں شرٹ پینٹ کے اندر نا کرنے پر شرٹ کو کاٹ دینا، کیمرے والا موبائل رکھنے پر یہ موبائل فون چھین کر توڑ دینے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
یونیورسٹی کے مالک عبدالوحید شیخ کے خلاف سنگین الزامات سامنے آرہے ہیں جن میں طالبات کو دوپٹہ نا لینے پر کردار کشی اور زبانی تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
جاں بحق ہونے والی طالبہ پر آخری دفعہ 90ہزار روپے سالانہ جرمانہ عائد کیا گیا اور انہیں بیماری کی چھٹی دینے سے بھی انکار کردیا گیا تھا، عبدالوحید شیخ چھٹی مانگنے والے طلبہ کو اکثر یہ جواب دیتے تھے کہ"آپ کے والد زندہ ہیں؟ تب چھٹی مانگنا جب ان کا انتقال ہوجائے"۔
طلباء کا کہنا ہے کہ 6 روز کی چھٹی کیلئے 1 لاکھ 60ہزار روپے کا جرمانہ جمع کروایا گیا،ٹیچر کو بتائے بغیر واش روم جانے پر 50ہزار جرمانہ عائد کیا گیا وغیرہ وغیرہ۔