وزیر اعظم شہبازشریف نے پارٹی کے سینئر رہنما اسحاق ڈار کو نائب وزیر اعظم مقرر کیا ہے جو اس وقت وزیرخارجہ بھی ہیں اور کئی کمیٹیوں کی سربراہی انکے پاس ہے۔
اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم بنانے پر دلچسپ تبصرے ہورہے ہیں اور اسحاق ڈار پر طنز کیا جارہا ہے،کسی کا کہنا ہے کہ یہ ایک نمائشی عہدہ ہے، کسی نےکہا کہ دراصل یہ نوازشریف کی انا کی تسکین کیلئے اسحاق ڈار کو دیا گیا ہے،
شامی نامی سوشل میڈیا صارف نے ایک تصویر شئیر کی جس میں بچے ویڈیو گیم کھیل رہے ہیں جن کےہاتھوں میں جبکہ ایک سب سے چھوٹے بچے کے ہاتھ میں ریموٹ کنٹرول ہے لیکن اسکی تار کہیں نہیں لگی ہوئی اور بچہ سمجھ رہا ہے کہ وہ گیم کھیل رہا ہے۔
شامی نے اس بچے کو ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار جبکہ باقی بچوں کو شہبازشریف اور محسن نقوی قرار دیا
تیمورجھگڑا نے ردعمل دیا کہ اگر اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیر اعظم بنانا ہے تو میری تجویز ہے کہ نواز شریف کو شہنشاہ، شہباز شریف کو بادشاہ، مریم کو ملکہ بھی بنا دیں اور پاکستان کا نام شريفستان بنا دیں!
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو دیے گئے ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ یہ عہدہ صرف انہیں خوش کرنے کیلئے دیا ہے۔ اگر اس سے کسی کو خوشی ملتی ہے تو مل جاۓ۔ باقی اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں
حسین احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے سوچا ہوگا انکے بیرون ملک ہونے سے کہیں پیچھے محسن نقوی ہی نہ سنبھال لے سب کچھ ، اس لیے اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیر اعظم بنا دیا
صدیق جان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف نے پچھلے ایک ہفتے کی ان ڈائریکٹ بلیک میلنگ کے بعد پہلی کامیابی حاصل کی ہے ، نواز شریف نے سرنڈر کرنے پر مجبور کردیا ہے ، جو اسحاق ڈار کا نام نہیں سننا چاہتے تھے انہوں نے ہی ڈپٹی وزیراعظم کا نوٹیفکیشن کروایا نواز شریف نے اس بار بھی بلیک میلنگ کی تو اپنی ذات اور اپنے خاندان کے لیے کی ،نہ کہ کسی عوامی ایشو پر یا ملکی مفاد کے لئے ۔۔۔۔
آزاد منش کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو وزیرخزانہ نہیں بننے دیا گیا تو ڈپٹی وزیراعظم لگوا دیا گیا، تاثر عوام کو دیا جا رہا ہے کہ ہم اختیار رکھتے ہیں یا ہم جواب رکھتے ہیں
طارق متین کا کہناتھا کہ ن لیگ پولی پولی انقلابی ڈھولکی بجانا چاہتی ہے۔ پی ٹی آئی سے مذاکرات کی خبروں سے پریشان کر دیا ہے ۔ ڈار ڈپٹی اسی سلسلے کی کڑی ہے
احمد وڑائچ نے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے کل ایکسٹیشن نہ ہونے کا بیان دیا، آج اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم، نیا بیانیہ بنانے کیلئے جھیل میں وٹے پھینکے گئے ہیں، دیکھنا ہو گا اب اسٹیبلشمنٹ ان ’’وٹوں‘‘ پر کیا ردِعمل دے گی۔ تحریک انصاف کو مشورہ ہے وفاق اور پنجاب میں مینڈیٹ کی واپسی والے بیانیے پر قائم رہیں۔
عابد ملک نے کہا کہ ایک تو اتوار یعنی چھٹی کا دن اور اوپر سے وزیراعظم شہباز شریف ملک سے باہر، تو ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی کیا مجبوری تھی کہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم بنانے کا نوٹی فیکیشن فوری جاری کرنا پڑا، کیا ایک آدھ دن انتظار نہیں کیا جا سکتا تھا؟؟؟