معاشی بحالی۔۔سپہ سالار عاصم منیر کا مستحسن اقدام لیکن۔۔

pla11h1121.jpg


پاکستان کی تباہ حال معیشت کو بحال کرنے کیلئے کچھ روز قبل سپہ سالار عاصم منیر نے بزنس کمیونٹی کے اہم افراد سے گفتگو کی اورانہیں بتایا کہ وہ 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان لارہے ہیں۔

آرمی چیف کا یہ اقدام قابل تحسین ،ا نکی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا لیکن معذرت کیساتھ پاکستانی کا معاشی دھانچہ اس گلاس کی مانند ہوگیا ہے جس کے نیچے کئی سوراخ ہیں جب بھی اس گلاس کو پانی سے بھرتے ہیں تو دیکھتے ہی دیکھتے گلاس خالی ہوجاتا ہے۔

پاکستانی معیشت میں 100 ارب ڈالر کیا، 1000 ارب ڈالر بھی آجائیں توپاکستانی معیشت نہیں سنبھل سکتی جب تک ان گلاسوں کے سوراخ بند نہ کئے جائیں۔ فرض کریں پاکستان کو آج 100 ارب ڈالر مل جائیں تو یہاں کی بیوروکریسی، سیاستدانوں کی رالیں ٹپکنا شروع ہوجائیں گی اور وہ بجائے اس رقم کو انویسٹ کرنے کے اسے ٹھکانے لگانے کے منصوبے بنارہے ہوں گے۔

ان میں سے چند ارب ڈالر کچھ اورنج لائن ، موٹرویز جیسے منصوبوں پر خرچ ہوجائے گا اور باقی ادھر ادھر ہوجائے گا۔

ایک طرف تو معاشی بحالی کی باتیں ہورہی ہیں تو دوسری طرف ہمارے اپنے لوگ معیشت کو تباہ کررہے ہیں، جو کاروبار چل رہے ہیں انہیں سیاسی وابستگی کی بنیاد پر تباہ کیا جارہا ہے۔

نومئی کے واقعے کے بعد کئی پی ٹی آئی رہنماؤں کے چلتے کاروبار، فیکٹریاں بند پڑی ہیں جیسے عامرڈوگر کے پٹرول پمپس اور شادی ہالز کو تالا لگادیا گیا۔۔ گجرات سے سلیم سرورجوڑا کی فیکٹریوں اور پلازے کو سیل کردیا گیا۔ ڈاکٹرنوشین کا ہسپتال اور فارمیسی تباہ کردی گئی۔


اس طرح حماداظہر کے خاندان کی سٹیل مل، عمرایوب خان جو خود بھی ایک صنعتکار ہیں اور انکے خاندان میں کئی افراد بڑی بڑی صنعتوں کے مالک ہیں انکے کاروبار بھی متاثر کئے گئے۔ عاطف خان کی میڈیسن کمپنی سیل کردی گئی۔جمشید اقبال چیمہ جن کے کاروبار اور فیکٹریوں سے ہزاروں لوگ وابستہ ہیں انہیں مجبورا کاروبار کی بندش کی وجہ سے تحریک انصاف چھوڑنا پڑی۔

اسی طرح کراچی سے اسلم خان، کیپٹن جمیل، علی زیدی، محمودمولوی، عمران اسماعیل، بلال غفار اور دیگر اس لئے تحریک انصاف چھوڑگئے کیونکہ انکے کاروبار بند کردئیے گئے تھے اور جو تحریک انصاف نہیں چھوڑرہے انکے کاروبار سیل ہیں، ریسٹورنٹس اور شادی ہالز گرائے جارہے ہیں، ایسے میں کون یہاں سرمایہ کاری کرے گا؟

نومئی کے واقعات کے بعد جن لوگوں کے کاروبار متاثر ہوئے ہیں، ان سے لاکھوں افراد بالواسطہ یا بلاواسطہ وابستہ تھے، کئی افراد بیروزگار ہوئے ہیں، تنخواہوں سے محروم رہے ہیں یا ایسے افراد جنہوں نے سروسز دی ہیں انکی ادائیگیاں رک گئیں

فرض کریں کہ کوئی سعودی یا غیرملکی انویسٹر یہاں کسی لوکل بندے سے ملکر سرمایہ کاری کرتا ہے اور وہ لوکل بزنس پارٹنر تحریک انصاف سے نکل آتا ہے تو کیا کاروبار بند کردیا جائے گا۔پاکستان میں تو اکثریت تحریک انصاف کی سپورٹر ہے، جب غیرملکی لوگ یہ دیکھیں گے کہ ایک سیاسی جماعت سے وابستہ لوگ اور انکے رشتہ داروں کے کاروبار بند ہورہے ہیں تو ان پر کیا امپریشن پڑے گا؟

ہر سرمایہ دار اپنے سرمائے کا تحفظ مانگتا ہے۔ سعودی عرب اگر پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا تو وہ پہلے دیکھے گا کہ اسکے سرمائے کا تحفظ ہورہا ہے یا نہیں، ملک میں قانون کی حکمرانی ہے یا نہیں؟ اگر انکے ساتھ کوئی زیادتی کرے تو کیا عدالتیں یا ادارے اسکی مدد کریں گے؟

افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستانی سرمایہ کاری اپنا سرمایہ پاکستان سے زیادہ بنگلہ دیش، نیپال، کمبوڈیا اور ویت نام جیسے ممالک میں محفوظ سمجھتا ہے۔

پاکستان میں کاروباری حضرات سٹاک ایکسچینج بروکرز، فارکس ڈیلرز، پراپرٹی ٹائیکون، شوگر مل مالکان، مہنگے ترین آئی پی پیز کے مالکان ، چین سے سامان منگواکر شاہ عالمی، لبرٹی میں بیچنے واکے کو سمجھاجاتا ہے اور آرمی چیف جن کاروباری افراد سے ملے ہیں ان میں سے یقینا 70 سے 80 فیصد یہی لوگ ہونگے۔ ان میں سیالکوٹ کی سپورٹس صنعت سے وابستہ، فیصل آباد کے ٹیکسٹائل مل مالکان اور دیگر مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے مالکان بہت کم ہونگے۔

ملکی معیشت پلاٹ بیچنے، شئیرز اور ڈالرز کی خریدوفروخت اور چین سے سستاسامان منگواکر بیچنے سے نہیں پھلتی پھولتی بلکہ مینوفیکچرنگ انڈسٹری سے پھلتی پھولتی ہے جسے بدقسمتی سے امپورٹس کا دروازہ کھول کر تباہ کردیا گیا ہے۔

اس وقت معیشت کی تباہی کی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے جو اپریل 2022 سے ایک منتخب حکومت گراکر پیدا کیا گیا۔ اگر آرمی چیف ملکی معیشت کو سدھارنا چاہتے ہیں تو وہ بجائے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے، مینوفیکچرنگ انڈسٹری پر توجہ دیں،پولیس اور مختلف اداروں کو پی ٹی آئی کے کاروباری حضرات کے کاروبار تباہ کرنے سے منع کریں ، بجلی منصوبوں پر دوبارہ نظرثانی کروائیں، ڈالرز اور اجناس کی سمگلنگ رکوائیں اور صاف شفاف انتخابات جتنی جلدی ممکن ہو کروائیں، معیشت کا پہیہ خودبخود چل پڑے گا
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
pla11h1121.jpg


پاکستان کی تباہ حال معیشت کو بحال کرنے کیلئے کچھ روز قبل سپہ سالار عاصم منیر نے بزنس کمیونٹی کے اہم افراد سے گفتگو کی اورانہیں بتایا کہ وہ 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان لارہے ہیں۔

آرمی چیف کا یہ اقدام قابل تحسین ،ا نکی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا لیکن معذرت کیساتھ پاکستانی کا معاشی دھانچہ اس گلاس کی مانند ہوگیا ہے جس کے نیچے کئی سوراخ ہیں جب بھی اس گلاس کو پانی سے بھرتے ہیں تو دیکھتے ہی دیکھتے گلاس خالی ہوجاتا ہے۔

پاکستانی معیشت میں 100 ارب ڈالر کیا، 1000 ارب ڈالر بھی آجائیں توپاکستانی معیشت نہیں سنبھل سکتی جب تک ان گلاسوں کے سوراخ بند نہ کئے جائیں۔ فرض کریں پاکستان کو آج 100 ارب ڈالر مل جائیں تو یہاں کی بیوروکریسی، سیاستدانوں کی رالیں ٹپکنا شروع ہوجائیں گی اور وہ بجائے اس رقم کو انویسٹ کرنے کے اسے ٹھکانے لگانے کے منصوبے بنارہے ہوں گے۔

ان میں سے چند ارب ڈالر کچھ اورنج لائن ، موٹرویز جیسے منصوبوں پر خرچ ہوجائے گا اور باقی ادھر ادھر ہوجائے گا۔

ایک طرف تو معاشی بحالی کی باتیں ہورہی ہیں تو دوسری طرف ہمارے اپنے لوگ معیشت کو تباہ کررہے ہیں، جو کاروبار چل رہے ہیں انہیں سیاسی وابستگی کی بنیاد پر تباہ کیا جارہا ہے۔

نومئی کے واقعے کے بعد کئی پی ٹی آئی رہنماؤں کے چلتے کاروبار، فیکٹریاں بند پڑی ہیں جیسے عامرڈوگر کے پٹرول پمپس اور شادی ہالز کو تالا لگادیا گیا۔۔ گجرات سے سلیم سرورجوڑا کی فیکٹریوں اور پلازے کو سیل کردیا گیا۔ ڈاکٹرنوشین کا ہسپتال اور فارمیسی تباہ کردی گئی۔


اس طرح حماداظہر کے خاندان کی سٹیل مل، عمرایوب خان جو خود بھی ایک صنعتکار ہیں اور انکے خاندان میں کئی افراد بڑی بڑی صنعتوں کے مالک ہیں انکے کاروبار بھی متاثر کئے گئے۔ عاطف خان کی میڈیسن کمپنی سیل کردی گئی۔جمشید اقبال چیمہ جن کے کاروبار اور فیکٹریوں سے ہزاروں لوگ وابستہ ہیں انہیں مجبورا کاروبار کی بندش کی وجہ سے تحریک انصاف چھوڑنا پڑی۔

اسی طرح کراچی سے اسلم خان، کیپٹن جمیل، علی زیدی، محمودمولوی، عمران اسماعیل، بلال غفار اور دیگر اس لئے تحریک انصاف چھوڑگئے کیونکہ انکے کاروبار بند کردئیے گئے تھے اور جو تحریک انصاف نہیں چھوڑرہے انکے کاروبار سیل ہیں، ریسٹورنٹس اور شادی ہالز گرائے جارہے ہیں، ایسے میں کون یہاں سرمایہ کاری کرے گا؟

نومئی کے واقعات کے بعد جن لوگوں کے کاروبار متاثر ہوئے ہیں، ان سے لاکھوں افراد بالواسطہ یا بلاواسطہ وابستہ تھے، کئی افراد بیروزگار ہوئے ہیں، تنخواہوں سے محروم رہے ہیں یا ایسے افراد جنہوں نے سروسز دی ہیں انکی ادائیگیاں رک گئیں

فرض کریں کہ کوئی سعودی یا غیرملکی انویسٹر یہاں کسی لوکل بندے سے ملکر سرمایہ کاری کرتا ہے اور وہ لوکل بزنس پارٹنر تحریک انصاف سے نکل آتا ہے تو کیا کاروبار بند کردیا جائے گا۔پاکستان میں تو اکثریت تحریک انصاف کی سپورٹر ہے، جب غیرملکی لوگ یہ دیکھیں گے کہ ایک سیاسی جماعت سے وابستہ لوگ اور انکے رشتہ داروں کے کاروبار بند ہورہے ہیں تو ان پر کیا امپریشن پڑے گا؟

ہر سرمایہ دار اپنے سرمائے کا تحفظ مانگتا ہے۔ سعودی عرب اگر پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا تو وہ پہلے دیکھے گا کہ اسکے سرمائے کا تحفظ ہورہا ہے یا نہیں، ملک میں قانون کی حکمرانی ہے یا نہیں؟ اگر انکے ساتھ کوئی زیادتی کرے تو کیا عدالتیں یا ادارے اسکی مدد کریں گے؟

افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستانی سرمایہ کاری اپنا سرمایہ پاکستان سے زیادہ بنگلہ دیش، نیپال، کمبوڈیا اور ویت نام جیسے ممالک میں محفوظ سمجھتا ہے۔

پاکستان میں کاروباری حضرات سٹاک ایکسچینج بروکرز، فارکس ڈیلرز، پراپرٹی ٹائیکون، شوگر مل مالکان، مہنگے ترین آئی پی پیز کے مالکان ، چین سے سامان منگواکر شاہ عالمی، لبرٹی میں بیچنے واکے کو سمجھاجاتا ہے اور آرمی چیف جن کاروباری افراد سے ملے ہیں ان میں سے یقینا 70 سے 80 فیصد یہی لوگ ہونگے۔ ان میں سیالکوٹ کی سپورٹس صنعت سے وابستہ، فیصل آباد کے ٹیکسٹائل مل مالکان اور دیگر مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے مالکان بہت کم ہونگے۔

ملکی معیشت پلاٹ بیچنے، شئیرز اور ڈالرز کی خریدوفروخت اور چین سے سستاسامان منگواکر بیچنے سے نہیں پھلتی پھولتی بلکہ مینوفیکچرنگ انڈسٹری سے پھلتی پھولتی ہے جسے بدقسمتی سے امپورٹس کا دروازہ کھول کر تباہ کردیا گیا ہے۔

اس وقت معیشت کی تباہی کی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے جو اپریل 2022 سے ایک منتخب حکومت گراکر پیدا کیا گیا۔ اگر آرمی چیف ملکی معیشت کو سدھارنا چاہتے ہیں تو وہ بجائے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے، مینوفیکچرنگ انڈسٹری پر توجہ دیں،پولیس اور مختلف اداروں کو پی ٹی آئی کے کاروباری حضرات کے کاروبار تباہ کرنے سے منع کریں ، بجلی منصوبوں پر دوبارہ نظرثانی کروائیں، ڈالرز اور اجناس کی سمگلنگ رکوائیں اور صاف شفاف انتخابات جتنی جلدی ممکن ہو کروائیں، معیشت کا پہیہ خودبخود چل پڑے گا
Stop fking up pakistan

focus on border thats ur title n job duties are and

eat HALAL god damn it u r MUSALMAN
 

abdulmajid

Minister (2k+ posts)
Nothing happened and nothing will. Here’s only talking things floating by polishees. Focus on anything said by economists 🤔
 

waseem137

Minister (2k+ posts)
پاکستانی تاریخ میں بڑے بڑے جاہل اور ڈنگر جرنیل گزرے ہیں۔ لیکن منیرے مستری نے سب کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ بندر کے ہاتھ میں ماچس آگئی ہے، پاکستان کا اللہ ہی حافظ۔
 

Husain中川日本

Senator (1k+ posts)
pla11h1121.jpg


پاکستان کی تباہ حال معیشت کو بحال کرنے کیلئے کچھ روز قبل سپہ سالار عاصم منیر نے بزنس کمیونٹی کے اہم افراد سے گفتگو کی اورانہیں بتایا کہ وہ 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان لارہے ہیں۔

آرمی چیف کا یہ اقدام قابل تحسین ،ا نکی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا لیکن معذرت کیساتھ پاکستانی کا معاشی دھانچہ اس گلاس کی مانند ہوگیا ہے جس کے نیچے کئی سوراخ ہیں جب بھی اس گلاس کو پانی سے بھرتے ہیں تو دیکھتے ہی دیکھتے گلاس خالی ہوجاتا ہے۔

پاکستانی معیشت میں 100 ارب ڈالر کیا، 1000 ارب ڈالر بھی آجائیں توپاکستانی معیشت نہیں سنبھل سکتی جب تک ان گلاسوں کے سوراخ بند نہ کئے جائیں۔ فرض کریں پاکستان کو آج 100 ارب ڈالر مل جائیں تو یہاں کی بیوروکریسی، سیاستدانوں کی رالیں ٹپکنا شروع ہوجائیں گی اور وہ بجائے اس رقم کو انویسٹ کرنے کے اسے ٹھکانے لگانے کے منصوبے بنارہے ہوں گے۔

ان میں سے چند ارب ڈالر کچھ اورنج لائن ، موٹرویز جیسے منصوبوں پر خرچ ہوجائے گا اور باقی ادھر ادھر ہوجائے گا۔

ایک طرف تو معاشی بحالی کی باتیں ہورہی ہیں تو دوسری طرف ہمارے اپنے لوگ معیشت کو تباہ کررہے ہیں، جو کاروبار چل رہے ہیں انہیں سیاسی وابستگی کی بنیاد پر تباہ کیا جارہا ہے۔

نومئی کے واقعے کے بعد کئی پی ٹی آئی رہنماؤں کے چلتے کاروبار، فیکٹریاں بند پڑی ہیں جیسے عامرڈوگر کے پٹرول پمپس اور شادی ہالز کو تالا لگادیا گیا۔۔ گجرات سے سلیم سرورجوڑا کی فیکٹریوں اور پلازے کو سیل کردیا گیا۔ ڈاکٹرنوشین کا ہسپتال اور فارمیسی تباہ کردی گئی۔


اس طرح حماداظہر کے خاندان کی سٹیل مل، عمرایوب خان جو خود بھی ایک صنعتکار ہیں اور انکے خاندان میں کئی افراد بڑی بڑی صنعتوں کے مالک ہیں انکے کاروبار بھی متاثر کئے گئے۔ عاطف خان کی میڈیسن کمپنی سیل کردی گئی۔جمشید اقبال چیمہ جن کے کاروبار اور فیکٹریوں سے ہزاروں لوگ وابستہ ہیں انہیں مجبورا کاروبار کی بندش کی وجہ سے تحریک انصاف چھوڑنا پڑی۔

اسی طرح کراچی سے اسلم خان، کیپٹن جمیل، علی زیدی، محمودمولوی، عمران اسماعیل، بلال غفار اور دیگر اس لئے تحریک انصاف چھوڑگئے کیونکہ انکے کاروبار بند کردئیے گئے تھے اور جو تحریک انصاف نہیں چھوڑرہے انکے کاروبار سیل ہیں، ریسٹورنٹس اور شادی ہالز گرائے جارہے ہیں، ایسے میں کون یہاں سرمایہ کاری کرے گا؟

نومئی کے واقعات کے بعد جن لوگوں کے کاروبار متاثر ہوئے ہیں، ان سے لاکھوں افراد بالواسطہ یا بلاواسطہ وابستہ تھے، کئی افراد بیروزگار ہوئے ہیں، تنخواہوں سے محروم رہے ہیں یا ایسے افراد جنہوں نے سروسز دی ہیں انکی ادائیگیاں رک گئیں

فرض کریں کہ کوئی سعودی یا غیرملکی انویسٹر یہاں کسی لوکل بندے سے ملکر سرمایہ کاری کرتا ہے اور وہ لوکل بزنس پارٹنر تحریک انصاف سے نکل آتا ہے تو کیا کاروبار بند کردیا جائے گا۔پاکستان میں تو اکثریت تحریک انصاف کی سپورٹر ہے، جب غیرملکی لوگ یہ دیکھیں گے کہ ایک سیاسی جماعت سے وابستہ لوگ اور انکے رشتہ داروں کے کاروبار بند ہورہے ہیں تو ان پر کیا امپریشن پڑے گا؟

ہر سرمایہ دار اپنے سرمائے کا تحفظ مانگتا ہے۔ سعودی عرب اگر پاکستان میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا تو وہ پہلے دیکھے گا کہ اسکے سرمائے کا تحفظ ہورہا ہے یا نہیں، ملک میں قانون کی حکمرانی ہے یا نہیں؟ اگر انکے ساتھ کوئی زیادتی کرے تو کیا عدالتیں یا ادارے اسکی مدد کریں گے؟

افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستانی سرمایہ کاری اپنا سرمایہ پاکستان سے زیادہ بنگلہ دیش، نیپال، کمبوڈیا اور ویت نام جیسے ممالک میں محفوظ سمجھتا ہے۔

پاکستان میں کاروباری حضرات سٹاک ایکسچینج بروکرز، فارکس ڈیلرز، پراپرٹی ٹائیکون، شوگر مل مالکان، مہنگے ترین آئی پی پیز کے مالکان ، چین سے سامان منگواکر شاہ عالمی، لبرٹی میں بیچنے واکے کو سمجھاجاتا ہے اور آرمی چیف جن کاروباری افراد سے ملے ہیں ان میں سے یقینا 70 سے 80 فیصد یہی لوگ ہونگے۔ ان میں سیالکوٹ کی سپورٹس صنعت سے وابستہ، فیصل آباد کے ٹیکسٹائل مل مالکان اور دیگر مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے مالکان بہت کم ہونگے۔

ملکی معیشت پلاٹ بیچنے، شئیرز اور ڈالرز کی خریدوفروخت اور چین سے سستاسامان منگواکر بیچنے سے نہیں پھلتی پھولتی بلکہ مینوفیکچرنگ انڈسٹری سے پھلتی پھولتی ہے جسے بدقسمتی سے امپورٹس کا دروازہ کھول کر تباہ کردیا گیا ہے۔

اس وقت معیشت کی تباہی کی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے جو اپریل 2022 سے ایک منتخب حکومت گراکر پیدا کیا گیا۔ اگر آرمی چیف ملکی معیشت کو سدھارنا چاہتے ہیں تو وہ بجائے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے، مینوفیکچرنگ انڈسٹری پر توجہ دیں،پولیس اور مختلف اداروں کو پی ٹی آئی کے کاروباری حضرات کے کاروبار تباہ کرنے سے منع کریں ، بجلی منصوبوں پر دوبارہ نظرثانی کروائیں، ڈالرز اور اجناس کی سمگلنگ رکوائیں اور صاف شفاف انتخابات جتنی جلدی ممکن ہو کروائیں، معیشت کا پہیہ خودبخود چل پڑے گا
جو بندہ آرمی چیف ہی فراڈ سے بنا ہو اسکی بات پر کوئی یقین نہیں کرے گا ، اسکو تو کبھی کا ریٹایرڈ ہو کر گھر چلے جانا تھا