پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کو جسمانی ریمانڈ دینے والے جج اعجاز بٹر کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ یہ وہی جج ہیں جنہوں نے لاہور اے ٹی سی میں پانچ ماہ تک پی ٹی آئی خواتین کو ضمانت نہیں دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جج اعجاز بٹر نے پی ٹی آئی خواتین کو کمر مشانی تھانے کو جلانے کے کیس میں 14 دن کے جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور سوشل میڈیا صارفین نے اس فیصلے پرردعمل دیتے ہوئے جج اعجاز بٹر کے ماضی کے حوالے سے اہم انکشافات کردیئے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اظہر مشہوانی نے کہا کہ اعجاز بٹر پہلے لاہور اے ٹی سی میں جج تھے جہاں انہوں نے پی ٹی آئی خواتین کو مختلف کیسز میں شامل کرکے 5 ماہ تک ضمانت نہیں دی،اب سرگودھا اے ٹی سی میں اسی جج نے انہی میں سے دو خواتین کو کمر مشانی تھانے کو جلانے کے کیس میں 14 دن کے جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے ، کیا ایسے جج کو آخرت کا ڈر نہیں ہے؟
اس جج کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما طیبہ راجا نے نام لیے بغیر کہا تھا کہ انہوں نے جیل میں آکر کہا تھا کہ "تواڈا لیڈر نسن آلا اے اودا فنانسر آگیا اے، تسی وی لکھ دیو اسی وچ تواڈای بھلائی اے"۔
صحافی شاہد محمود اعوان نے کہا کہ صنم جاوید کا جسمانی ریمانڈ دینےوالے جج وہی ہیں جنہوں نے لاہور اے ٹی سی میں ایک پیشی کے موقع پر صنم جاوید کی تضحیک کی تھی، اس جج نے ایک خاتون وکیل کی بھی تضحیک کی تھی جس کے بعد اس وکیل نے ہائی کورٹ میں تحریری درخواست دیدی تھی جس پر جج اعجاز بٹر کو ٹرانسفر کردیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وہی خاتون وکیل صنم جاوید کے مقدمات لڑرہی ہیں اور اس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں، لگتا ہے اسی وجہ سے صنم جاوید مشکلات کا سامنا کررہی ہیں۔
صحافی محمد عمیر نے کہا کہ تھانہ کمر مشانی کی ایف آئی آر میں پولیس سے تلخ کلامی کی دفعات شامل ہیں، صنم جاوید اور عالیہ حمزہ پر الزام ہے کہ انہوں نے اس کیلئے مجمع کو ابھارا،حالانکہ صنم جاوید اور عالیہ حمزہ نا وہاں تھیں اور نا ہی ان کی ریکوری ہونی تھی، ان دونوں کو اس مقدمے میں ساڑھے دس ماہ بعد ضمنی میں نامزد کیا گیا اور جج نے ان دونوں کا 14 روزہ ریمانڈ دیدیا۔