آئی ایم ایف کا جدید ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عدم اعتماد،مکمل اطلاق کا مطالبہ

imfah1i1h313.jpg


عالمی مالیاتی ادارے کے مطالبات کا سلسلہ جاری ہے, اس بار آئی ایم ایف نے حکومت سے جدید ترین ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے مکمل اطلاق کا مطالبہ کردیا,ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے زیرانتظام ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس کے تمام شعبوں پر مکمل اطلاق کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سگریٹ، چینی،کھاد اور سیمنٹ کے شعبوں میں ٹیکس چوری روکنےکیلئے مؤثراقدامات نہیں کیے گئے، ایف بی آر 2 سال میں شعبہ کھاد کے علاوہ کہیں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا اطلاق نہیں کرسکا۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف نے مینوفیکچرنگ سیکٹرمیں بھی خودکار ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نظام میں شامل نہ ہونے والے یونٹس کو سیل کردیا جائے,ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ نئے پروگرام سے پہلے چاروں شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس کا اطلاق کیا جائے

آئی ایم ایف نے مینوفیکچرنگ سیکٹرمیں بھی خودکار ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نظام میں شامل نہ ہونے والے یونٹس کو سیل کردیا جائے,ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ نئے پروگرام سے پہلے چاروں شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس کا اطلاق کیا جائے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا موجودہ تین ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی معاہدہ 1.1 ارب ڈالر کی اخری قسط کے اجرا کے ساتھ ختم ہو جائے گا۔ تمام پاکستان کی معاشی ضروریات اس سے کہیں زیادہ ہیں لہذا پاکستان کو فوری طور پر ائی ایم ایف کے ساتھ ایک نیا طویل المدتی معاہدہ بھی کرنا ہے۔

ائی ایم ایف نے بدھ کو جاری اپنے اعلامیہ میں اس نئے معاہدے کے لیے شرائط پاکستان پر واضح کر دی ہیں,اعلامیہ میں مستقبل قریب میں پاکستان کی معاشی صورتحال کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔

ائی ایم ایف نے کہا ہے کہ پچھلے سال جون میں پہلے اقتصادی جائزے کے بعد سے پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہوئی ہے جس کا سبب پالیسی اصلاحات اور پاکستان کے دوست ممالک کی جانب سے رقوم کی فراہمی ہے,تاہم آئی ایم ایف نے کہا کہ رواں برس پاکستان کی شرح نمو زیادہ نہیں ہوگی جبکہ مہنگائی ہدف سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔

موجودہ پروگرام کے حوالے سے آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام بجلی اور گیس کی قیمتوں کو بڑھانے کے لیے تیار ہیں جبکہ سٹیٹ بینک بھی مہنگائی کو روکنے کیلئے شرح سود زیادہ رکھنے اور ایکس چینج ریٹ کی شفافیت برقرار رکھنے پر امادہ ہے، اس کے علاوہ پاکستانی حکام نے 400 ارب روپے کا سرپلس رکھنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے,اعلامیے میں آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستانی حکام نے اپنے ملک کے معاشی مسائل کے مستقل حل، کے لیے معاشی بحالی اور ترقی کی بنیاد رکھنے ایک نئے درمیانی مدت کے پروگرام میں دلچسپی ظاہر کی ہے جو موجودہ پروگرام کے بعد شروع ہوگا۔

ائی ایم ایف نے کہا کہ اس نئے پروگرام پر مذاکرات ائندہ مہینوں میں شروع ہوں گے لیکن کچھ اہداف کے لیے پاکستان کو کام کرنا ہوگا۔اس کے بعد ائی ایم ایف نے ان پانچ اہداف یا شرائط کی تفصیل بتائی جو نئے پروگرام کے لیے پاکستان کو پورے کرنے ہیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ نے کہا کہ پاکستان کو اپنے خزانے کو مضبوط کرنا ہوگا جس کے لیے ٹیکس وصولی کے نظام مہیں بہتری لانا ہوگی اور ٹیکس بیس بڑھانا ہوگی یعنی زیادہ لوگوں سے ٹیکس لینا ہوگا۔ تاکہ زیادہ اہمیت والے ترقیاتی کاموں اور غریبوں کو تحفظ دینے پر رقم خرچ کرنے کی گنجائش پیدا ہوسکے۔

آئی ایم ایف نے دوسرا ہدف توانائی کے شعبے کی اصلاحات کا رکھا ہے۔ اس حوالے سے ائی ایم ایف کے چار مطالبات ہیں اول یہ کہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم کا نظام بہتر بنایا جائے، دوم کیپٹو پاور یعنی نجی بجلی گھروں کی طلب کو قومی گرڈ پر منتقل کیا جائے، سوم بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں اصلاحات لائی جائیں اور بجلی کی چوری کا خاتمہ کیا جائے۔

آئی ایم ایف کا تیسرا ہدف مہنگائی اور ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے مہنگائی کو واپس ہدف پر لانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایکسچینج ریٹ کو شفاف طریقے سے برقرار رکھا جائے اور زر مبادلہ میں اضافہ کیا جائے۔

نئے پروگرام کے لیے آئی ایم ایف نے جو پانچواں ہدف رکھا ہے وہ نجی کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ اور سرکاری ملکیت کے اداروں کی نچکاری ہے۔ آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ بعض کاروباری اداروں کو دیے گئے تحفظ کا خاتمہ کیا جائے۔